پَیدایش 9:41-36
پَیدایش 9:41-36 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تَب ساقیوں کے سردار نے فَرعوہؔ سے کہا، ”آج مُجھے اَپنی خامیاں یاد آئیں۔ ایک دفعہ فَرعوہؔ اَپنے خادِموں سے ناراض ہویٔے تھے تو اُنہُوں نے مُجھے اَور نانبائیوں کے سردار کو پہرےداروں کے سردار کے گھر میں نظر بند کروا دیا تھا۔ ہم میں سے ہر ایک نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا اَور ہر خواب کی اَپنی اَپنی الگ تعبیر تھی۔ قَیدخانہ میں ایک عِبری جَوان ہمارے ساتھ تھا جو پہرےداروں کے سردار کا خادِم تھا۔ ہم نے اُسے اَپنے خواب بتائے اَور اُس نے ہمیں ہمارے اَپنے اَپنے خواب کی تعبیر بتا دی۔ اَورجو تعبیر اُس نے بتایٔی تھی وَیسا ہی ہُوا یعنی میں اَپنے منصب پر بحال کیا گیا اَور اُس دُوسرے شخص کو پھانسی دی گئی۔“ تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو بُلوایا۔ قَیدخانہ کی کوٹھری سے رِہائی پاتے ہی یُوسیفؔ نے حجامت بنوائی کپڑے بدلے اَور فَرعوہؔ کے سامنے پہُنچے۔ فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھاہے، جِس کی تعبیر کویٔی نہیں کر سَکتا لیکن مَیں نے تمہارے متعلّق سُنا ہے کہ تُم خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر بتا سکتے ہو۔“ یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ کو جَواب دیا، ”میں تو تعبیر نہیں بتا سَکتا البتّہ خُدا ہی فَرعوہؔ کو تسلّی بخش جَواب دیں گے۔“ تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہُوں۔“ اَور دریائے نیل میں سے سات موٹی تازہ گائیں نکل آئیں اَور سَرکنڈوں کے کھیت میں چرنے لگیں۔ اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں جو نہایت بدصورت، مریل اَور دبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اَیسی بدشکل گائیں مُلک مِصر میں کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ وہ دبلی پتلی، مریل اَور بدصورت گائیں اُن سات موٹی تازہ گایوں کو کھا گئیں جو دریا سے پہلے نکلی تھیں۔ لیکن اُس کے بعد بھی کویٔی یہ نہ کہہ سَکتا تھا کہ اُنہُوں نے کچھ کھایا ہے؛ وہ وَیسی ہی بدصورت نظر آئیں جَیسی پہلے تھیں۔ تَب میری آنکھ کھُل گئی۔ ”مَیں نے ایک اَور خواب میں سات موٹی اَور دانوں سے بھری ہُوئی اَچھّی بالیں بھی دیکھیں، جو ایک ڈنٹھل پر لگی ہُوئی تھیں۔ اُن کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو مُرجھائی ہُوئی، پتلی اَور پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں۔ اناج کی پتلی بالوں نے سات اَچھّی بالوں کو ہڑپ کر لیا۔ اِسے مَیں نے جادُوگروں کو بتایا لیکن کویٔی مُجھے اِس کا مطلب نہ سمجھا سَکا۔“ تَب یُوسیفؔ نے فَرعوہؔ سے کہا، ”فَرعوہؔ کے دونوں خواب ایک جَیسے ہیں۔ جو کچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے خُدا نے فَرعوہؔ پر ظاہر کیا ہے۔ سات اَچھّی گائیں سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات اَچھّی بالیں بھی سات بَرس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔ سات دبلی اَور بدصورت گائیں جو بعد میں نکلیں وہ سات بَرس ہیں اَور اناج کے دانوں کی سات ناقص بالیں بھی جو پُوربی ہَوا کی ماری ہُوئی تھیں سات بَرس ہی ہیں؛ یہ قحط کے سات بَرس ہیں۔ ”جَیسا کہ مَیں نے فَرعوہؔ سے کہا، جو کچھ خُدا کرنے پر ہے؛ اُسے خُدا نے آپ پر ظاہر کیا ہے۔ سارے مُلک مِصر میں سات سال پیداوار کی فراوانی کے ہوں گے، لیکن اُن کے بعد سات سال قحط کے ہوں گے۔ جِن میں مِصر کی فراوانی والے سالوں کی یاد بھی باقی نہ رہے گی۔ اَور یہ قحط مُلک کو تباہ کر دے گا۔ مُلک کی فراوانی یاد نہ رہے گی، کیونکہ بعد میں آنے والا قحط نہایت ہی شدید ہوگا۔ فَرعوہؔ کو یہ خواب دو طرح سے دِکھایا گیا؛ اُس کی وجہ یہی ہے کہ خُدا نے اِس بات کا پُختہ فیصلہ کر دیا ہے اَور وہ جلد ہی اُسے عَمل میں لائیں گے۔ ”اَور اَب فَرعوہؔ کو چاہیے کہ وہ کسی صاحبِ فہم اَور دانشمند شخص کو تلاش کرے اَور اُسے مُلک مِصر پر مختار بنائے۔ جسے فَرعوہؔ یہ اِختیار دے کہ وہ اَیسے حُکاّم مُقرّر کرے، جو فراوانی کے سات سالوں میں مِصر کی پیداوار کا پانچواں حِصّہ وصول کریں اَور اُن آنے والے اَچھّے سالوں میں تمام اناج کی اشیائے خوردنی جمع کریں اَور فَرعوہؔ کے اِختیار کے ماتحت شہروں میں ذخیرہ کرکے اُس کی حِفاظت کریں۔ یہ اناج مِصر پر آنے والے قحط کے سات سالوں میں اِستعمال کیٔے جانے کے لیٔے حِفاظت سے رکھا جائے تاکہ مُلک کے لوگ قحط سے ہلاک نہ ہوں۔“
پَیدایش 9:41-36 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
پھر سردار ساقی نے فرعون سے کہا، ”آج مجھے اپنی خطائیں یاد آتی ہیں۔ ایک دن فرعون اپنے خادموں سے ناراض ہوئے۔ حضور نے مجھے اور بیکری کے انچارج کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جس پر شاہی محافظوں کا کپتان مقرر تھا۔ ایک ہی رات میں ہم دونوں نے مختلف خواب دیکھے جن کا مطلب فرق فرق تھا۔ وہاں جیل میں ایک عبرانی نوجوان تھا۔ وہ محافظوں کے کپتان کا غلام تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہمیں اُن کا مطلب بتا دیا۔ اور جو کچھ بھی اُس نے بتایا سب کچھ ویسا ہی ہوا۔ مجھے اپنی ذمہ داری واپس مل گئی جبکہ بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔“ یہ سن کر فرعون نے یوسف کو بُلایا، اور اُسے جلدی سے قیدخانے سے لایا گیا۔ اُس نے شیو کروا کر اپنے کپڑے بدلے اور سیدھے بادشاہ کے حضور پہنچا۔ بادشاہ نے کہا، ”مَیں نے خواب دیکھا ہے، اور یہاں کوئی نہیں جو اُس کی تعبیر کر سکے۔ لیکن سنا ہے کہ تُو خواب کو سن کر اُس کا مطلب بتا سکتا ہے۔“ یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ ہی بادشاہ کو سلامتی کا پیغام دے گا۔“ فرعون نے یوسف کو اپنے خواب سنائے، ”مَیں خواب میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا تھا۔ اچانک دریا میں سے سات موٹی موٹی اور خوب صورت گائیں نکل کر سرکنڈوں میں چرنے لگیں۔ اِس کے بعد سات اَور گائیں نکلیں۔ وہ نہایت بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اِتنی بدصورت گائیں مصر میں کہیں بھی نہیں دیکھیں۔ دُبلی اور بدصورت گائیں پہلی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ اور نگلنے کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے موٹی گائیوں کو کھایا ہے۔ وہ پہلے کی طرح بدصورت ہی تھیں۔ اِس کے بعد مَیں جاگ اُٹھا۔ پھر مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا۔ سات موٹی اور اچھی بالیں ایک ہی پودے پر لگی تھیں۔ اِس کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو خراب، دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔ سات دُبلی پتلی بالیں سات اچھی بالوں کو نگل گئیں۔ مَیں نے یہ سب کچھ اپنے جادوگروں کو بتایا، لیکن وہ اِس کی تعبیر نہ کر سکے۔“ یوسف نے بادشاہ سے کہا، ”دونوں خوابوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ اِن سے اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کچھ کرنے کو ہے۔ سات اچھی گائیوں سے مراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح سات اچھی بالوں سے مراد بھی سات سال ہیں۔ دونوں خواب ایک ہی بات بیان کرتے ہیں۔ جو سات دُبلی اور بدصورت گائیں بعد میں نکلیں اُن سے مراد سات اَور سال ہیں۔ یہی سات دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی بالوں کا مطلب بھی ہے۔ وہ ایک ہی بات بیان کرتی ہیں کہ سات سال تک کال پڑے گا۔ یہ وہی بات ہے جو مَیں نے حضور سے کہی کہ اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔ سات سال آئیں گے جن کے دوران مصر کے پورے ملک میں کثرت سے پیداوار ہو گی۔ اُس کے بعد سات سال کال پڑے گا۔ کال اِتنا شدید ہو گا کہ لوگ بھول جائیں گے کہ پہلے اِتنی کثرت تھی۔ کیونکہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔ کال کی شدت کے باعث اچھے سالوں کی کثرت یاد ہی نہیں رہے گی۔ حضور کو اِس لئے ایک ہی پیغام دو مختلف خوابوں کی صورت میں ملا کہ اللہ اِس کا پکا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ جلد ہی اِس پر عمل کرے گا۔ اب بادشاہ کسی سمجھ دار اور دانش مند آدمی کو ملکِ مصر کا انتظام سونپیں۔ اِس کے علاوہ وہ ایسے آدمی مقرر کریں جو سات اچھے سالوں کے دوران ہر فصل کا پانچواں حصہ لیں۔ وہ اُن اچھے سالوں کے دوران خوراک جمع کریں۔ بادشاہ اُنہیں اختیار دیں کہ وہ شہروں میں گودام بنا کر اناج کو محفوظ کر لیں۔ یہ خوراک کال کے اُن سات سالوں کے لئے مخصوص کی جائے جو مصر میں آنے والے ہیں۔ یوں ملک تباہ نہیں ہو گا۔“
پَیدایش 9:41-36 کِتابِ مُقادّس (URD)
اُس وقت سردار ساقی نے فرِعونؔ سے کہا کہ میری خطائیں آج مُجھے یاد آئِیں۔ جب فرِعونؔ اپنے خادِموں سے ناراض تھا اور اُس نے مُجھے اور سردار نان پَز کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں نظربند کروا دِیا۔ تو مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا۔ یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق دیکھے۔ وہاں ایک عِبری جوان جلَوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُن کی تعبِیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مُطابِق اُس نے تعِبیر بتائی۔ اور جو تعبِیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کیونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کِیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔ تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ کو بُلوا بھیجا۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قَید خانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فرِعونؔ کے سامنے آیا۔ فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبیر کوئی نہیں کر سکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔ یُوسفؔ نے فرِعونؔ کو جواب دِیا مَیں کُچھ نہیں جانتا۔ خُدا ہی فرِعونؔ کو سلامتی بخش جواب دے گا۔ تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔ اور اُس دریا میں سے سات موٹی اور خُوب صُورت گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔ اُن کے بعد اَور سات خراب اور نِہایت بدشکل اور دُبلی گائیں نِکلِیں اور وہ اِس قدر بُری تِھیں کہ مَیں نے سارے مُلکِ مِصرؔ میں اَیسی کبھی نہیں دیکھِیں۔ اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں اُن پہلی ساتوں موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔ اور اُن کے کھا جانے کے بعد یہ معلُوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے اُن کو کھا لِیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تَیسی بدشکل رہِیں۔ تب مَیں جاگ گیا۔ اور پِھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔ اور اُن کے بعد اَور سات سُوکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلِیں۔ اور یہ پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِگل گئِیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِس کا بیان کِیا پر ایسا کوئی نہ نِکلا جو مُجھے اِس کا مطلب بتاتا۔ تب یُوسفؔ نے فرِعونؔ سے کہا کہ فرِعونؔ کا خواب ایک ہی ہے۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرِعونؔ پر ظاہِر کِیا ہے۔ وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں بھی سات برس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔ اور وہ سات بدشکل اور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نِکلِیں اور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں بھی سات برس ہی ہیں مگر کال کے سات برس۔ یہ وُہی بات ہے جو مَیں فرِعونؔ سے کہہ چُکا ہُوں کہ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرِعونؔ پر ظاہِر کِیا ہے۔ دیکھ! سارے مُلکِ مِصرؔ میں سات برس تو پَیداوار کثِیر کے ہوں گے۔ اُن کے بعد سات برس کال کے آئیں گے اور تمام مُلکِ مصؔر میں لوگ اِس ساری پَیداوار کو بُھول جائیں گے اور یہ کال مُلک کو تباہ کر دے گا۔ اور ارزانی مُلک میں یاد بھی نہیں رہے گی کیونکہ جو کال بعد میں پڑے گا وہ نِہایت ہی سخت ہو گا۔ اور فرِعونؔ نے جو یہ خواب دو دفعہ دیکھا تو اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مُقرّر ہو چُکی ہے اور خُدا اِسے جلد پُورا کرے گا۔ اِس لِئے فرِعونؔ کو چاہئے کہ ایک دانِشور اور عقل مند آدمی کو تلاش کر لے اور اُسے مُلکِ مِصرؔ پر مُختار بنائے۔ فرِعونؔ یہ کرے تاکہ اُس آدمی کو اِختیار ہو کہ وہ مُلک میں ناظِروں کو مُقّرر کر دے اور ارزانی کے سات برسوں میں سارے مُلکِ مِصرؔ کی پَیداوار کا پانچواں حِصّہ لے لے۔ اور وہ اُن اچھّے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چِیزیں جمع کریں اور شہر شہر میں غلّہ جو فرِعونؔ کے اِختیار میں ہو خُورِش کے لِئے فراہم کر کے اُس کی حِفاظت کریں۔ یِہی غلّہ مُلک کے لِئے ذخِیرہ ہو گا اور ساتوں برس کے لِئے جب تک مُلک میں کال رہے گا کافی ہو گا تاکہ کال کی وجہ سے مُلک برباد نہ ہو جائے۔