پَیدایش 37:41-45
پَیدایش 37:41-45 کِتابِ مُقادّس (URD)
یہ بات فرِعونؔ اور اُس کے سب خادِموں کو پسند آئی۔ سو فرِعونؔ نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہم کو اَیسا آدمی جَیسا یہ ہے جِس میں خُدا کی رُوح ہے مِل سکتا ہے؟ اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا چُونکہ خُدا نے تُجھے یہ سب کُچھ سمجھا دِیا ہے اِس لِئے تیری مانِند دانشور اور عقل مند کوئی نہیں۔ سو تُو میرے گھر کا مُختار ہو گا اور میری ساری رعایا تیرے حُکم پر چلے گی۔ فقط تخت کا مالِک ہونے کے سبب سے مَیں بزُرگ تر ہُوں گا۔ اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم بناتا ہُوں۔ اور فرِعونؔ نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکال کر یُوسفؔ کے ہاتھ میں پہنا دی اور اُسے بارِیک کتان کے لِباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طَوق اُس کے گلے میں پہنایا۔ اور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کرا کر اُس کے آگے آگے یہ مُنادی کروا دی کہ گُھٹنے ٹیکو اور اُس نے اُسے سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم بنا دِیا۔ اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں فرِعونؔ ہُوں اور تیرے حُکم کے بغیر کوئی آدمی اِس سارے مُلکِ مِصرؔ میں اپنا ہاتھ یا پاؤں ہِلانے نہ پائے گا۔ اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ کا نام صِفناؔت فعنیح رکھّا اور اُس نے اون کے پُجاری فوطِؔفیرع کی بیٹی آسِناتھؔ کو اُس سے بیاہ دِیا اور یُوسفؔ مُلکِ مِصرؔ میں دَورہ کرنے لگا۔
پَیدایش 37:41-45 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
یہ تجویز فَرعوہؔ اَور اُس کے افسروں کو پسند آئی۔ چنانچہ فَرعوہؔ نے اُن سے پُوچھا، ”کیا ہمیں اِس جَیسا آدمی مِل سَکتا ہے جو خُدا کی رُوح سے معموُر ہو؟“ تَب فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”چونکہ یہ سَب تُمہیں خُدا نے سمجھائی ہیں لہٰذا تُم سا صاحبِ فہم اَور دانِشور اَور کویٔی نہیں ہے۔ تُم میرے محل کے مختار ہوگے اَور میری ساری رعایا تمہاری فرماں بردار ہوگی۔ فقط تختِ شاہی کا مالک ہونے کے اِعتبار سے میں تُم سے برتر ہُوں گا۔“ چنانچہ فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”مَیں تُجھے سارے مُلک مِصر کا مختار مُقرّر کرتا ہُوں۔“ تَب فَرعوہؔ نے اَپنی اُنگلی سے اَپنی مُہر والی انگُوٹھی اُتار کر یُوسیفؔ کی اُنگلی میں پہنا دی۔ اُس نے یُوسیفؔ کو نہایت اعلیٰ درجہ کے نفیس کتانی لباس سے آراستہ کیا اَور اُن کے گلے میں سونے کا گلوبند پہنایا۔ فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو حاکمِ سلطنت کی حیثیت سے اَپنے دُوسرے رتھ میں سوار کیا اَور اُن کے آگے آگے یہ مُنادی کروائی، ”سَب دو زانو ہو جاؤ!“ یُوں فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کو سارے مُلک مِصر کا مختار بنا دیا۔ اُس کے بعد فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ سے کہا، ”میں فَرعوہؔ ہُوں، لیکن سارے مُلک مِصر میں کویٔی شخص تمہارے حُکم کے بغیر ہاتھ یا پاؤں نہ ہلا سکےگا۔“ اَور فَرعوہؔ نے یُوسیفؔ کا نام ضَافنتھ پعنیحؔ رکھا اَور اُس نے اَونؔ کے کاہِنؔ پُطیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کو اُس سے بیاہ دیا اَور یُوسیفؔ مِصر کے تمام مُلک میں دورہ کرنے لگے۔
پَیدایش 37:41-46 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
یہ منصوبہ بادشاہ اور اُس کے افسران کو اچھا لگا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”ہمیں اِس کام کے لئے یوسف سے زیادہ لائق آدمی نہیں ملے گا۔ اُس میں اللہ کی روح ہے۔“ بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”اللہ نے یہ سب کچھ تجھ پر ظاہر کیا ہے، اِس لئے کوئی بھی تجھ سے زیادہ سمجھ دار اور دانش مند نہیں ہے۔ مَیں تجھے اپنے محل پر مقرر کرتا ہوں۔ میری تمام رعایا تیرے تابع رہے گی۔ تیرا اختیار صرف میرے اختیار سے کم ہو گا۔ اب مَیں تجھے پورے ملکِ مصر پر حاکم مقرر کرتا ہوں۔“ بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جس سے مُہر لگاتا تھا اور اُسے یوسف کی اُنگلی میں پہنا دیا۔ اُس نے اُسے کتان کا باریک لباس پہنایا اور اُس کے گلے میں سونے کا گلوبند پہنا دیا۔ پھر اُس نے اُسے اپنے دوسرے رتھ میں سوار کیا اور لوگ اُس کے آگے آگے پکارتے رہے، ”گھٹنے ٹیکو! گھٹنے ٹیکو!“ یوں یوسف پورے مصر کا حاکم بنا۔ فرعون نے اُس سے کہا، ”مَیں تو بادشاہ ہوں، لیکن تیری اجازت کے بغیر پورے ملک میں کوئی بھی اپنا ہاتھ یا پاؤں نہیں ہلائے گا۔“ اُس نے یوسف کا مصری نام صافنَت فعنیح رکھا اور اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت کے ساتھ اُس کی شادی کرائی۔ یوسف 30 سال کا تھا جب وہ مصر کے بادشاہ فرعون کی خدمت کرنے لگا۔ اُس نے فرعون کے حضور سے نکل کر مصر کا دورہ کیا۔