واعظ 1:8-17
واعظ 1:8-17 کِتابِ مُقادّس (URD)
دانِش مند کے برابر کَون ہے؟ اور کِسی بات کی تفسِیر کرنا کَون جانتا ہے؟ اِنسان کی حِکمت اُس کے چِہرہ کو روشن کرتی ہے اور اُس کے چِہرہ کی سختی اُس سے بدل جاتی ہے۔ مَیں تُجھے صلاح دیتا ہُوں کہ تُو بادشاہ کے حُکم کو خُدا کی قَسم کے سبب سے مانتا رہ۔ تُو جلد بازی کر کے اُس کے حضُور سے غائِب نہ ہو اور کِسی بُری بات پر اِصرار نہ کر کیونکہ وہ جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔ اِس لِئے کہ بادشاہ کا حُکم بااِختیار ہے اور اُس سے کَون کہے گا کہ تُو یہ کیا کرتا ہے؟ جو کوئی حُکم مانتا ہے بُرائی کو نہ دیکھے گا اور دانِش مند کا دِل مَوقع اور اِنصاف کو سمجھتا ہے۔ اِس لِئے کہ ہر امر کا مَوقع اور قاعِدہ ہے لیکن اِنسان کی مُصِیبت اُس پر بھاری ہے۔ کیونکہ جو کُچھ ہو گا اُس کو معلُوم نہیں اور کَون اُسے بتا سکتا ہے کہ کیونکر ہو گا؟ کِسی آدمی کو رُوح پر اِختیار نہیں کہ اُسے روک سکے اور مَرنے کا دِن بھی اُس کے اِختیار سے باہر ہے اور اُس لڑائی سے چُھٹّی نہیں مِلتی اور نہ شرارت اُس کو جو اُس میں غرق ہے چُھڑائے گی۔ یہ سب مَیں نے دیکھا اور اپنا دِل سارے کام پر جو دُنیا میں کِیا جاتا ہے لگایا۔ اَیسا وقت ہے جِس میں ایک شخص دُوسرے پر حُکُومت کر کے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔ اِس کے عِلاوہ مَیں نے دیکھا کہ شرِیر گاڑے گئے۔ اور لوگ بھی آئے اور راست باز پاک مقام سے نِکلے اور اپنے شہر میں فراموش ہو گئے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔ چُونکہ بُرے کام پر سزا کا حُکم فَوراً نہیں دِیا جاتا اِس لِئے بنی آدمؔ کا دِل اُن میں بدی پر بہ شِدّت مائِل ہے۔ اگرچہ گُنہگار سَو بار بُرائی کرے اور اُس کی عُمر دراز ہو تَو بھی مَیں یقِیناً جانتا ہُوں کہ اُن ہی کا بھلا ہو گا جو خُدا ترس ہیں اور اُس کے حضُور کانپتے ہیں۔ لیکن گُنہگار کا بھلا کبھی نہ ہو گا اور نہ وہ اپنے دِنوں کو سایہ کی مانِند بڑھائے گا اِس لِئے کہ وہ خُدا کے حضُور کانپتا نہیں۔ ایک بطالت ہے جو زمِین پر وُقُوع میں آتی ہے کہ نیکوکار لوگ ہیں جِن کو وہ کُچھ پیش آتا ہے جو چاہِئے تھا کہ بدکرداروں کو پیش آتا اور شرِیر لوگ ہیں جِن کو وہ کُچھ مِلتا ہے جو چاہِئے تھا کہ نیکوکاروں کو مِلتا۔ مَیں نے کہا کہ یہ بھی بُطلان ہے۔ تب مَیں نے خُرّمی کی تعرِیف کی کیونکہ دُنیا میں اِنسان کے لِئے کوئی چِیز اِس سے بِہتر نہیں کہ کھائے اور پِئے اور خُوش رہے کیونکہ یہ اُس کی مِحنت کے دَوران میں اُس کی زِندگی کے تمام ایّام میں جو خُدا نے دُنیا میں اُسے بخشی اُس کے ساتھ رہے گی۔ جب مَیں نے اپنا دِل لگایا کہ حِکمت سِیکُھوں اور اُس کام کاج کو جو زمِین پر کِیا جاتا ہے دیکُھوں (کیونکہ کوئی اَیسا بھی ہے جِس کی آنکھوں میں نہ رات کو نِیند آتی ہے نہ دِن کو)۔ تب مَیں نے خُدا کے سارے کام پر نِگاہ کی اور جانا کہ اِنسان اُس کام کو جو دُنیا میں کِیا جاتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ اگرچہ اِنسان کِتنی ہی مِحنت سے اُس کی تلاش کرے پر کُچھ دریافت نہ کرے گا بلکہ ہر چند دانِش مند کو گُمان ہو کہ اُس کو معلُوم کر لے گا پر وہ کبھی اُس کو دریافت نہیں کر سکے گا۔
واعظ 1:8-17 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
کون دانِشور کی مانند ہے؟ اُمور کی تفسیر کون جانتا ہے؟ حِکمت آدمی کے چہرہ کو رَوشن کرتی ہے، اَور اُس کی سختی کو بدل دیتی ہے۔ میں کہتا ہُوں کہ بادشاہ کے فرمان کو مانو کیونکہ تُم نے خُدا کے سامنے قَسم کھائی تھی۔ بادشاہ کی حُضُوری چھوڑنے میں جلدبازی نہ کرنا اَور کسی بُرے مقصد کے لیٔے کھڑے نہ ہونا۔ جو کچھ وہ چاہتے ہیں، کرتے ہیں۔ چونکہ بادشاہ کا حُکم سَب سے اُونچا ہوتاہے لہٰذا اُنہیں کون کہہ سَکتا ہے، ”آپ یہ کیا کر رہے ہیں؟“ جو کویٔی اُن کا حُکم مانتا ہے اُسے کویٔی ضرر نہ پہُنچے گا، اَور دانشمند کا دِل مُناسب موقع اَور اِنصاف کو سمجھتا ہے۔ کیونکہ ہر کام کا ایک مُناسب وقت اَور طریقہ ہوتاہے، لیکن آدمی مُصیبت کے بھاری بوجھ تلے دَب کر رہ جاتا ہے۔ چونکہ مُستقبِل کو کویٔی آدمی بھی نہیں جانتا لہٰذا کون اُسے بتا سَکتا ہے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے؟ کسی آدمی کو اِختیار نہیں ہے کہ اَپنی رُوح کو روک لے، لہٰذا اَپنی موت کے دِن پر کسی آدمی کا اِختیار نہیں ہے۔ جَیسے جنگ کے وقت کسی کو چھُٹّی نہیں دی جاتی، وَیسے ہی بدکاری، بدکاروں کو نہیں چھوڑے گی۔ دُنیا میں جو کچھ ہوتاہے، مَیں نے سَب دیکھا، جَب مَیں نے تمام واقعات پر غور کیا۔ ایک وقت آتا ہے کہ جَب کویٔی آدمی دُوسروں پر ظُلم کرکے اُنہیں ضرر پہُنچاتا ہے۔ پھر بھی مَیں نے دیکھا کہ وہ بدکار اُس شہر میں جہاں اُنہُوں نے یہ سَب کیا تھا عزّت سے دفنائے گیٔے ہیں اَورجو پاک مقام کو آتے جاتے رہتے تھے، فراموش کر دئیے گیٔے ہیں۔ یہ بھی باطِل ہے۔ جَب کسی جُرم کی سزا کے حُکم نامہ پر فوراً عَمل نہیں ہوتا تو لوگوں کے دِل بدی کرنے کے منصُوبوں سے بھر جاتے ہیں۔ اگرچہ گُنہگار سَو جُرم کرتا ہے اَور پھر بھی لمبی عمر پاتاہے۔ لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا کا خوف کرنے والے اِسی خوف کے باعث نیک جزا پائیں گے۔ تاہم جو بدکار ہیں اَور خُدا سے نہیں ڈرتے، اُن کا بھلا نہ ہوگا اَور اُن کی عمر دراز نہ ہوگی۔ ایک اَور بھی باطِل بات جو زمین پر واقع ہوتی ہے یہ ہے کہ نیکوکاروں کو بھی وُہی پیش آتا ہے جو بدکاروں کو پیش آنا چاہئے اَور بدکاروں کو وہ ملتا ہے جِس کے مُستحق نیکوکار ہوتے ہیں۔ میں کہتا ہُوں کہ یہ بھی باطِل ہے لہٰذا میں زندگی سے لُطف اَندوز ہونے کی تائید کرتا ہُوں کیونکہ دُنیا میں کسی آدمی کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ کھائے، پیئے اَور خُوش رہے۔ تَب زندگی کے تمام دِنوں میں جو خُدا نے اُسے دُنیا میں بخشے ہیں، اُس کی ساری محنت و مشقّت میں شادمانی اُس کے ساتھ رہے گی۔ جَب مَیں نے حِکمت کو جاننے اَور زمین پر اُس آدمی کی محنت کا مشاہدہ کرنے کے لیٔے دماغ لڑایا، جِس کی آنکھوں میں نہ دِن کو نیند آتی ہے نہ رات کو۔ تَب مَیں نے خُدا کی ساری کاریگری دیکھی۔ جو کچھ دُنیا میں ہو رہاہے کویٔی بھی اُسے پُوری طرح سمجھ نہیں سَکتا۔ اِس کا جائزہ لینے کے لیٔے اَپنی تمام کوششوں کے باوُجُود کویٔی بھی آدمی اُس کے معنی دریافت نہیں کر سَکتا۔ اگر کویٔی دانشمند آدمی یہ دعویٰ کرے بھی کہ وہ جانتا ہے تو بھی فی الحقیقت وہ اُسے پُوری طرح سمجھ نہیں سَکتا۔
واعظ 1:8-17 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کون دانش مند کی مانند ہے؟ کون باتوں کی صحیح تشریح کرنے کا علم رکھتا ہے؟ حکمت انسان کا چہرہ روشن اور اُس کے منہ کا سخت انداز نرم کر دیتی ہے۔ مَیں کہتا ہوں، بادشاہ کے حکم پر چل، کیونکہ تُو نے اللہ کے سامنے حلف اُٹھایا ہے۔ بادشاہ کے حضور سے دُور ہونے میں جلدبازی نہ کر۔ کسی بُرے معاملے میں مبتلا نہ ہو جا، کیونکہ اُسی کی مرضی چلتی ہے۔ بادشاہ کے فرمان کے پیچھے اُس کا اختیار ہے، اِس لئے کون اُس سے پوچھے، ”تُو کیا کر رہا ہے؟“ جو اُس کے حکم پر چلے اُس کا کسی بُرے معاملے سے واسطہ نہیں پڑے گا، کیونکہ دانش مند دل مناسب وقت اور انصاف کی راہ جانتا ہے۔ کیونکہ ہر معاملے کے لئے مناسب وقت اور انصاف کی راہ ہوتی ہے۔ لیکن مصیبت انسان کو دبائے رکھتی ہے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ مستقبل کیسا ہو گا۔ کوئی اُسے یہ نہیں بتا سکتا ہے۔ کوئی بھی انسان ہَوا کو بند رکھنے کے قابل نہیں۔ اِسی طرح کسی کو بھی اپنی موت کا دن مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران فارغ نہیں کیا جاتا اور بےدینی بےدین کو نہیں بچاتی۔ مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا جب پورے دل سے اُن تمام باتوں پر دھیان دیا جو سورج تلے ہوتی ہیں، جہاں اِس وقت ایک آدمی دوسرے کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے۔ پھر مَیں نے دیکھا کہ بےدینوں کو عزت کے ساتھ دفنایا گیا۔ یہ لوگ مقدِس کے پاس آتے جاتے تھے! لیکن جو راست باز تھے اُن کی یاد شہر میں مٹ گئی۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔ مجرموں کو جلدی سے سزا نہیں دی جاتی، اِس لئے لوگوں کے دل بُرے کام کرنے کے منصوبوں سے بھر جاتے ہیں۔ گناہ گار سے سَو گناہ سرزد ہوتے ہیں، توبھی عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ بےشک مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ خدا ترس لوگوں کی خیر ہو گی، اُن کی جو اللہ کے چہرے سے ڈرتے ہیں۔ بےدین کی خیر نہیں ہو گی، کیونکہ وہ اللہ کا خوف نہیں مانتا۔ اُس کی زندگی کے دن زیادہ نہیں بلکہ سائے جیسے عارضی ہوں گے۔ توبھی ایک اَور بات دنیا میں پیش آتی ہے جو باطل ہے، راست بازوں کو وہ سزا ملتی ہے جو بےدینوں کو ملنی چاہئے، اور بےدینوں کو وہ اجر ملتا ہے جو راست بازوں کو ملنا چاہئے۔ یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”یہ بھی باطل ہی ہے۔“ چنانچہ مَیں نے خوشی کی تعریف کی، کیونکہ سورج تلے انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ کھائے پیئے اور خوش رہے۔ پھر محنت مشقت کرتے وقت خوشی اُتنے ہی دن اُس کے ساتھ رہے گی جتنے اللہ نے سورج تلے اُس کے لئے مقرر کئے ہیں۔ مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت جان لوں اور زمین پر انسان کی محنتوں کا معائنہ کر لوں، ایسی محنتیں کہ اُسے دن رات نیند نہیں آتی۔ تب مَیں نے اللہ کا سارا کام دیکھ کر جان لیا کہ انسان اُس تمام کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ خواہ وہ اُس کی کتنی تحقیق کیوں نہ کرے توبھی وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہو سکتا ہے کوئی دانش مند دعویٰ کرے، ”مجھے اِس کی پوری سمجھ آئی ہے،“ لیکن ایسا نہیں ہے، وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔