واعظ 16:3-22
واعظ 16:3-22 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اِس کے علاوہ مَیں نے دُنیا میں یہ بھی دیکھا: اِنصاف کی جگہ ظُلم ہوتاہے، اَور قانُون کے گھر میں نااِنصافی ہے۔ اَور مَیں نے اَپنے دِل سے کہا، ”خُدا راستبازوں اَور بدکاروں دونوں کی عدالت کرےگا، کیونکہ ہر ایک کام اَور ہر مُعاملہ کا ایک وقت مُقرّر ہے۔“ مَیں نے یہ بھی کہا، ”جہاں تک اِنسانوں کا تعلّق ہے، خُدا اُن کی آزمائش کرتا ہے تاکہ وہ سمجھ لیں کہ وہ حَیوانوں کی مانند ہیں۔ کیونکہ اِنسان اَور حَیوان کا ایک ہی اَنجام ہے۔ اِنسان اَور حَیوان دونوں سانس لیتے ہیں۔ جَیسے ایک مرتا ہے وَیسے ہی دُوسرا بھی مرتا ہے۔ اِنسان حَیوان سے کسی بھی طرح سے بہتر نہیں ہے کیونکہ سَب کچھ باطِل ہی ہے۔ سَب کی مَنزل ایک ہے۔ سَب خاک سے بنے ہیں اَور خاک میں دوبارہ لَوٹ جاتے ہیں۔“ کسے مَعلُوم ہے کہ اِنسان کی رُوح اُوپر آسمان کی طرف اَور حَیوان کی نیچے عالمِ اَرواح میں جاتی ہے؟ غرض مَیں نے سمجھ لیا کہ کسی اِنسان کے لیٔے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ اَپنے کاموں میں خُوش رہے، یہی اُس کا حِصّہ ہے۔ کیونکہ اُسے یہ دیکھنے کے لیٔے کہ اُس کے بعد کیا ہوگا، کون اُسے واپس لا سَکتا ہے؟
واعظ 16:3-22 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
مَیں نے سورج تلے مزید دیکھا، جہاں عدالت کرنی ہے وہاں ناانصافی ہے، جہاں انصاف کرنا ہے وہاں بےدینی ہے۔ لیکن مَیں دل میں بولا، ”اللہ راست باز اور بےدین دونوں کی عدالت کرے گا، کیونکہ ہر معاملے اور کام کا اپنا وقت ہوتا ہے۔“ مَیں نے یہ بھی سوچا، ”جہاں تک انسانوں کا تعلق ہے اللہ اُن کی جانچ پڑتال کرتا ہے تاکہ اُنہیں پتا چلے کہ وہ جانوروں کی مانند ہیں۔ کیونکہ انسان و حیوان کا ایک ہی انجام ہے۔ دونوں دم چھوڑتے، دونوں میں ایک سا دم ہے، اِس لئے انسان کو حیوان کی نسبت زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ سب کچھ باطل ہی ہے۔ سب کچھ ایک ہی جگہ چلا جاتا ہے، سب کچھ خاک سے بنا ہے اور سب کچھ دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔ کون یقین سے کہہ سکتا ہے کہ انسان کی روح اوپر کی طرف جاتی اور حیوان کی روح نیچے زمین میں اُترتی ہے؟“ غرض مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ اپنے کاموں میں خوش رہے، یہی اُس کے نصیب میں ہے۔ کیونکہ کون اُسے وہ دیکھنے کے قابل بنائے گا جو اُس کے بعد پیش آئے گا؟ کوئی نہیں!
واعظ 16:3-22 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر مَیں نے دُنیا میں دیکھا کہ عدالت گاہ میں ظُلم ہے اور صداقت کے مکان میں شرارت ہے۔ تب مَیں نے دِل میں کہا کہ خُدا راست بازوں اور شرِیروں کی عدالت کرے گا کیونکہ ہر ایک امر اور ہر کام کا ایک وقت ہے۔ مَیں نے دِل میں کہا کہ یہ بنی آدمؔ کے لِئے ہے کہ خُدا اُن کو جانچے اور وہ سمجھ لیں کہ ہم خُود حَیوان ہیں۔ کیونکہ جو کُچھ بنی آدمؔ پر گُذرتا ہے وُہی حَیوان پر گُذرتا ہے۔ ایک ہی حادِثہ دونوں پر گُذرتا ہے جِس طرح یہ مَرتا ہے اُسی طرح وہ مَرتا ہے۔ ہاں سب میں ایک ہی سانس ہے اور اِنسان کو حَیوان پر کُچھ فَوقِیّت نہیں کیونکہ سب بُطلان ہے۔ سب کے سب ایک ہی جگہ جاتے ہیں۔ سب کے سب خاک سے ہیں اور سب کے سب پِھر خاک سے جا مِلتے ہیں۔ کَون جانتا ہے کہ اِنسان کی رُوح اُوپر چڑھتی اور حَیوان کی رُوح زمِین کی طرف نِیچے کو جاتی ہے؟ پس مَیں نے دیکھا کہ اِنسان کے لِئے اِس سے بِہتر کُچھ نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں خُوش رہے اِس لِئے کہ اُس کا بخرہ یِہی ہے کیونکہ کَون اُسے واپس لائے گا کہ جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا دیکھ لے۔