واعظ 13:1-18

واعظ 13:1-18 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَور مَیں نے اَپنی پُوری عقل اِس بات پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حِکمت کے ذریعہ تفتیش و تحقیق کروں۔ خُدا نے اِنسان کو یہ سخت دُکھ دیا ہے کہ وہ محنت و مشقّت میں مُبتلا رہے۔ مَیں نے سَب کاموں پرجو آسمان تلے کئے جاتے ہیں، نظر کی۔ اَور یہی نتیجہ نِکلا کہ سَب کُچھ باطِل اَور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا نہیں کیا جا سَکتا؛ اَورجو مَوجُود ہی نہیں اُس کا شُمار کیسے ہو سَکتا۔ مَیں نے اَپنے دِل میں کہا، ”دیکھ، یروشلیمؔ میں مُجھ سے پیشتر جتنے بھی بادشاہ ہُوئے، مَیں نے حِکمت میں اُن سَب سے زِیادہ ترقّی کی ہے؛ اَور حِکمت اَور علم میں میرا تجربہ اُن سے کہیں زِیادہ ہے۔“ چنانچہ مَیں نے اَپنا دِل حِکمت، حماقت اَور جہالت کو جاننے اَور سمجھنے میں لگایا تو مَعلُوم کیا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ کیونکہ جہاں حِکمت بہت ہے وہاں غم بھی بہت ہے؛ اَور علم میں اِضافہ کرنا بھی دُکھ میں اِضافہ کرنا ہی ہے۔

واعظ 13:1-18 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حکمت کے ذریعے تفتیش و تحقیق کروں۔ یہ کام ناگوار ہے گو اللہ نے خود انسان کو اِس میں محنت مشقت کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ مَیں نے تمام کاموں کا ملاحظہ کیا جو سورج تلے ہوتے ہیں، تو نتیجہ یہ نکلا کہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ جو پیچ دار ہے وہ سیدھا نہیں ہو سکتا، جس کی کمی ہے اُسے گنا نہیں جا سکتا۔ مَیں نے دل میں کہا، ”حکمت میں مَیں نے اِتنا اضافہ کیا اور اِتنی ترقی کی کہ اُن سب سے سبقت لے گیا جو مجھ سے پہلے یروشلم پر حکومت کرتے تھے۔ میرے دل نے بہت حکمت اور علم اپنا لیا ہے۔“ مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت سمجھوں، نیز کہ مجھے دیوانگی اور حماقت کی سمجھ بھی آئے۔ لیکن مجھے معلوم ہوا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ کیونکہ جہاں حکمت بہت ہے وہاں رنجیدگی بھی بہت ہے۔ جو علم و عرفان میں اضافہ کرے، وہ دُکھ میں اضافہ کرتا ہے۔