YouVersion Logo
تلاش

اعمال 19:11-30

اعمال 19:11-30 کِتابِ مُقادّس (URD)

پس جو لوگ اُس مُصِیبت سے پراگندہ ہو گئے تھے جو ستِفَنُس کے باعِث پڑی تھی وہ پِھرتے پِھرتے فینِیکے اور کُپرُؔس اور انطاؔکِیہ میں پُہنچے مگر یہُودِیوں کے سِوا اَور کِسی کو کلام نہ سُناتے تھے۔ لیکن اُن میں سے چند کُپرُسی اور کُرینی تھے جو انطاؔکِیہ میں آ کر یُونانیِوں کو بھی خُداوند یِسُوعؔ کی خُوشخبری کی باتیں سُنانے لگے۔ اور خُداوند کا ہاتھ اُن پر تھا اور بُہت سے لوگ اِیمان لا کر خُداوند کی طرف رجُوع ہُوئے۔ اُن لوگوں کی خبر یروشلِیم کی کلِیسیا کے کانوں تک پُہنچی اور اُنہوں نے برنباؔس کو انطاکِیہ تک بھیجا۔ وہ پُہنچ کر اور خُدا کا فضل دیکھ کر خُوش ہُؤا اور اُن سب کو نصِیحت کی کہ دِلی اِرادہ سے خُداوند سے لِپٹے رہو۔ کیونکہ وہ نیک مَرد اور رُوحُ القُدس اور اِیمان سے معمُور تھا اور بُہت سے لوگ خُداوند کی کلِیسیا میں آ مِلے۔ پِھر وہ ساؤُل کی تلاش میں تَرسُس کو چلا گیا۔ اور جب وہ مِلا تو اُسے انطاؔکِیہ میں لایا اور اَیسا ہُؤا کہ وہ سال بھر تک کلِیسیا کی جماعِت میں شامِل ہوتے اور بُہت سے لوگوں کو تعلِیم دیتے رہے اور شاگِرد پہلے انطاکِیہ ہی میں مسِیحی کہلائے۔ اُن ہی دِنوں میں چند نبی یروشلِیم سے انطاکِیہ میں آئے۔ اُن میں سے ایک نے جِس کا نام اَگَبُس تھا کھڑے ہو کر رُوح کی ہِدایت سے ظاہِر کِیا کہ تمام دُنیا میں بڑا کال پڑے گا اور یہ کلَودِؔیُس کے عہد میں واقِع ہُؤا۔ پس شاگِردوں نے تجوِیز کی کہ اپنے اپنے مقدُور کے مُوافِق یہُودیہ میں رہنے والے بھائِیوں کی خِدمت کے لِئے کُچھ بھیجیں۔ چُنانچہ اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا اور برنباؔس اور ساؤُل کے ہاتھ بزُرگوں کے پاس بھیجا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 11

اعمال 19:11-30 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

اَب وہ سَب جو اُس اِیذا رسانی کے باعث جِس کا آغاز اِستِفنُسؔ سے ہُوا تھا، اِدھر اُدھر مُنتشر ہو گئے اَور پھرتے پھراتے فینیکےؔ، جَزِیرہ قُبرصؔ اَور انطاکِیہؔ تک جا پہُنچے، لیکن اُنہُوں نے کلام کی مُنادی کو صِرف یہُودیوں تک ہی محدُود رکھا۔ پس، اُن میں سے بعض، جو جَزِیرہ قُبرصؔ اَور کُرینی کے تھے، انطاکِیہؔ میں جا کر یُونانیوں کو بھی، خُداوؔند عیسیٰ کی خُوشخبری سُنانے لگے۔ خُداوؔند کا ہاتھ اُن پر تھا، اَور لوگ بڑی تعداد میں ایمان لایٔے اَور خُداوؔند کی طرف رُجُوع کیا۔ اِس کی خبر یروشلیمؔ کی جماعت کے تک پہنچی اَور اُنہُوں نے بَرنباسؔ کو انطاکِیہؔ روانہ کر دیا۔ جَب وہ وہاں پہُنچے تو دیکھا کہ خُدا کے فضل نے کیا کیا ہے اَور اُن کی حوصلہ اَفزائی کرکے اُنہیں نصیحت دی کہ پُورے دل سے خُداوؔند کے وفادار رہیں۔ بَرنباسؔ نیک اِنسان تھے اَور پاک رُوح اَور ایمان سے معموُر تھے، اَور لوگوں کی بڑی تعداد خُداوؔند کی جماعت میں شامل ہو گئی۔ اُس کے بعد بَرنباسؔ، ساؤلؔ کی جُستُجو میں ترسُسؔ روانہ ہو گئے۔ آپ ساؤلؔ کو ڈُھونڈ کر انطاکِیہؔ لایٔے جہاں وہ دونوں سال بھر تک جماعت سے ملے اَور بہت سے لوگوں کو تعلیم دیتے رہے۔ المسیؔح کے شاگردوں کو پہلی بار انطاکِیہؔ میں ہی مَسیحی کہہ کر پُکارا گیا۔ اُن ہی دِنوں میں کچھ نبی یروشلیمؔ سے انطاکِیہؔ پہُنچے۔ اَور اُن میں سے ایک نے جِن کا نام اَگَبُسؔ تھا، کھڑے ہوکر پاک رُوح کی ہدایت کے مُطابق یہ پیشین گوئی کی کہ ساری رُومی دُنیا میں ایک سخت قحط پڑے گا (قحط کا یہ واقعہ قَیصؔر کلودِیُسؔ کے عہد میں پیش آیاتھا)۔ لہٰذا شاگردوں، نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے ہر ایک اَپنی اَپنی مالی حیثیت کے مُطابق کچھ دے تاکہ یہُودیؔہ میں رہنے والے مَسیحی بھائیوں اَور بہنوں کی مدد کی جائے۔ پس اُنہُوں نے، کچھ عَطیّہ کی رقم جمع کی اَور بَرنباسؔ اَور ساؤلؔ کے ہاتھ یروشلیمؔ میں بُزرگوں کے پاس بِھجوادی۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 11

اعمال 19:11-30 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

جو ایمان دار ستفنس کی موت کے بعد کی ایذا رسانی سے بکھر گئے تھے وہ فینیکے، قبرص اور انطاکیہ تک پہنچ گئے۔ جہاں بھی وہ جاتے وہاں اللہ کا پیغام سناتے البتہ صرف یہودیوں کو۔ لیکن اُن میں سے کرین اور قبرص کے کچھ آدمی انطاکیہ شہر جا کر یونانیوں کو بھی خداوند عیسیٰ کے بارے میں خوش خبری سنانے لگے۔ خداوند کی قدرت اُن کے ساتھ تھی، اور بہت سے لوگوں نے ایمان لا کر خداوند کی طرف رجوع کیا۔ اِس کی خبر یروشلم کی جماعت تک پہنچ گئی تو اُنہوں نے برنباس کو انطاکیہ بھیج دیا۔ جب وہ وہاں پہنچا اور دیکھا کہ اللہ کے فضل سے کیا کچھ ہوا ہے تو وہ خوش ہوا۔ اُس نے اُن سب کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پوری لگن سے خداوند کے ساتھ لپٹے رہیں۔ برنباس نیک آدمی تھا جو روح القدس اور ایمان سے معمور تھا۔ چنانچہ اُس وقت بہت سے لوگ خداوند کی جماعت میں شامل ہوئے۔ اِس کے بعد وہ ساؤل کی تلاش میں ترسس چلا گیا۔ جب اُسے ملا تو وہ اُسے انطاکیہ لے آیا۔ وہاں وہ دونوں ایک پورے سال تک جماعت میں شامل ہوتے اور بہت سے لوگوں کو سکھاتے رہے۔ انطاکیہ پہلا مقام تھا جہاں ایمان دار مسیحی کہلانے لگے۔ اُن دنوں کچھ نبی یروشلم سے آ کر انطاکیہ پہنچ گئے۔ ایک کا نام اگبس تھا۔ وہ کھڑا ہوا اور روح القدس کی معرفت پیش گوئی کی کہ روم کی پوری مملکت میں سخت کال پڑے گا۔ (یہ بات اُس وقت پوری ہوئی جب شہنشاہ کلودیُس کی حکومت تھی۔) اگبس کی بات سن کر انطاکیہ کے شاگردوں نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے ہر ایک اپنی مالی گنجائش کے مطابق کچھ دے تاکہ اُسے یہودیہ میں رہنے والے بھائیوں کی امداد کے لئے بھیجا جا سکے۔ اُنہوں نے اپنے اِس ہدیئے کو برنباس اور ساؤل کے سپرد کر کے وہاں کے بزرگوں کو بھیج دیا۔

دوسروں تک پہنچائیں
پڑھیں اعمال 11