۲-سموئیل 1:5-10

۲-سموئیل 1:5-10 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب اِسرائیلؔ کے سب قبِیلے حبرُوؔن میں دائود کے پاس آ کر کہنے لگے دیکھ ہم تیری ہڈّی اور تیرا گوشت ہیں۔ اور گُذرے زمانہ میں جب ساؤُل ہمارا بادشاہ تھا تو تُو ہی اِسرائیلِیوں کو لے جایا اور لے آیا کرتا تھا اور خُداوند نے تُجھ سے کہا کہ تُو میرے اِسرائیلی لوگوں کی گلّہ بانی کرے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا سردار ہو گا۔ غرض اِسرائیلؔ کے سب بزُرگ حبرُوؔن میں بادشاہ کے پاس آئے اور داؤُد بادشاہ نے حبرُوؔن میں اُن کے ساتھ خُداوند کے حضُور عہد باندھا اور اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ اور داؤُد جب سلطنت کرنے لگا تو تِیس برس کا تھا اور اُس نے چالِیس برس سلطنت کی۔ اُس نے حبرُوؔن میں سات برس چھ مہِینے یہُوداؔہ پر سلطنت کی اور یروشلِیم میں سب اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ پر تینتِیس برس سلطنت کی۔ پِھر بادشاہ اور اُس کے لوگ یروشلِیم کو یبوسیوؔں پر جو اُس مُلک کے باشِندے تھے چڑھائی کرنے گئے۔ اُنہوں نے داؤُد سے کہا جب تک تُو اندھوں اور لنگڑوں کو نہ لے جائے یہاں نہیں آنے پائے گا۔ وہ سمجھتے تھے کہ داؤُد یہاں نہیں آ سکتا ہے۔ تَو بھی داؤُد نے صِیُّون کا قلعہ لے لِیا۔ وُہی داؤُد کا شہر ہے۔ اور داؤُد نے اُس دِن کہا کہ جو کوئی یبُوسیوں کو مارے وہ نالے کو جائے اور اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جِن سے داؤُد کے جی کو نفرت ہے۔ اِسی لِئے یہ کہاوت ہے کہ اندھے اور لنگڑے وہاں ہیں۔ سو وہ گھر میں نہیں آ سکتا۔ اور داؤُد اُس قلعہ میں رہنے لگا اور اُس نے اُس کا نام داؤُد کا شہر رکھّا اور داؤُد نے گِرداگِرد مِلّو سے لے کر اندر کے رُخ تک بُہت کُچھ تعمِیر کِیا۔ اور داؤُد بڑھتا ہی گیا کیونکہ خُداوند لشکروں کا خُدا اُس کے ساتھ تھا۔

۲-سموئیل 1:5-10 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

تَب اِسرائیل کے سَب قبیلے حِبرونؔ میں داویؔد کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”کہ ہم تمہارا اَپنا ہی گوشت اَور خُون ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے جَب شاؤل ہمارا بادشاہ تھا تو تُم ہی تو تھے جو اِسرائیلیوں کی فَوجی مہموں میں اُن کی قیادت کیا کرتے تھے۔ اَور یَاہوِہ نے تُمہیں فرمایا، ’تُم میری قوم اِسرائیل کی گلّہ بانی کروگے اَور تُم اُن کے حُکمران بَن جاؤگے۔‘ “ جَب اِسرائیل کے سَب بُزرگ حِبرونؔ میں داویؔد بادشاہ کے پاس آئے تو بادشاہ نے اُن کے ساتھ حِبرونؔ میں یَاہوِہ کے حُضُور عہد کیا اَور اُنہُوں نے داویؔد کو مَسح کرکے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا۔ جَب داویؔد بادشاہ بنے تو وہ تیس سال کے تھے اَور اُنہُوں نے چالیس سال حُکمرانی کی۔ اُنہُوں نے حِبرونؔ میں یہُوداہؔ پر سات سال چھ مہینے اَور یروشلیمؔ میں تمام اِسرائیل اَور یہُوداہؔ پر تینتیس سال حُکمرانی کی۔ پھر بادشاہ اَور اُن کے آدمی یروشلیمؔ پر چڑھائی کرنے گیٔے جہاں یبُوسی رہتے تھے۔ یبُوسیوں نے داویؔد سے کہا، ”آپ شہر میں داخل نہ ہو سکیں گے کیونکہ آپ کو تو اَندھے اَور لنگڑے بھی روک سکتے ہیں۔“ وہ سوچتے تھے، ”داویؔد کا شہر میں داخل ہونا غَیر ممکن ہے۔“ تاہم داویؔد نے صِیّونؔ کے قلعہ پر قبضہ کر لیا۔ اُسے اَب داویؔد کا شہر کہتے ہیں۔ اُس دِن داویؔد نے کہا، ”جو کویٔی بھی یبُوسیوں کو مغلُوب کرےگا اُسے داویؔد کے دُشمنوں یعنی لنگڑوں اَور اَندھوں تک پہُنچنے کے لیٔے نالے کو اِستعمال کرنا پڑےگا۔“ اِسی لیٔے ”یہ کہاوت مشہُور ہو گئی کہ اَندھوں اَور لنگڑوں کا محل میں کیا کام؟“ پھر داویؔد اُس قلعہ میں رہنے لگے اَور اُنہُوں نے اُس کا نام داویؔد کا شہر رکھا۔ اُنہُوں نے اُس کے اِردگرد کے خِطّہ کو مِلّوؔ سے لے کر اَندرونی جانِب تک مضبُوطی سے تعمیر کیا۔ اَور داویؔد زِیادہ سے زِیادہ طاقتور ہوتا گیا کیونکہ قادرمُطلق یَاہوِہ خُدا اُس کے ساتھ تھے۔

۲-سموئیل 1:5-10 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اُس وقت اسرائیل کے تمام قبیلے حبرون میں داؤد کے پاس آئے اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔ ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“ جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ داؤد 30 سال کی عمر میں بادشاہ بن گیا۔ اُس کی حکومت 40 سال تک جاری رہی۔ پہلے ساڑھے سات سال وہ صرف یہوداہ کا بادشاہ تھا اور اُس کا دار الحکومت حبرون رہا۔ باقی 33 سال وہ یروشلم میں رہ کر یہوداہ اور اسرائیل دونوں پر حکومت کرتا رہا۔ بادشاہ بننے کے بعد داؤد اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ وہاں اب تک یبوسی آباد تھے۔ داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس کا مذاق اُڑایا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے! آپ کو روکنے کے لئے ہمارے لنگڑے اور اندھے کافی ہیں۔“ اُنہیں پورا یقین تھا کہ داؤد شہر میں کسی بھی طریقے سے نہیں آ سکے گا۔ توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ جس دن اُنہوں نے شہر پر حملہ کیا اُس نے اعلان کیا، ”جو بھی یبوسیوں پر فتح پانا چاہے اُسے پانی کی سرنگ میں سے گزر کر شہر میں گھسنا پڑے گا تاکہ اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جن سے میری جان نفرت کرتی ہے۔“ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”لنگڑوں اور اندھوں کو گھر میں جانے کی اجازت نہیں۔“ یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور ہوتے ہوتے قلعے تک پہنچ گیا۔ یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔

۲-سموئیل 1:5-10 کِتابِ مُقادّس (URD)

تب اِسرائیلؔ کے سب قبِیلے حبرُوؔن میں دائود کے پاس آ کر کہنے لگے دیکھ ہم تیری ہڈّی اور تیرا گوشت ہیں۔ اور گُذرے زمانہ میں جب ساؤُل ہمارا بادشاہ تھا تو تُو ہی اِسرائیلِیوں کو لے جایا اور لے آیا کرتا تھا اور خُداوند نے تُجھ سے کہا کہ تُو میرے اِسرائیلی لوگوں کی گلّہ بانی کرے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا سردار ہو گا۔ غرض اِسرائیلؔ کے سب بزُرگ حبرُوؔن میں بادشاہ کے پاس آئے اور داؤُد بادشاہ نے حبرُوؔن میں اُن کے ساتھ خُداوند کے حضُور عہد باندھا اور اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ اور داؤُد جب سلطنت کرنے لگا تو تِیس برس کا تھا اور اُس نے چالِیس برس سلطنت کی۔ اُس نے حبرُوؔن میں سات برس چھ مہِینے یہُوداؔہ پر سلطنت کی اور یروشلِیم میں سب اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ پر تینتِیس برس سلطنت کی۔ پِھر بادشاہ اور اُس کے لوگ یروشلِیم کو یبوسیوؔں پر جو اُس مُلک کے باشِندے تھے چڑھائی کرنے گئے۔ اُنہوں نے داؤُد سے کہا جب تک تُو اندھوں اور لنگڑوں کو نہ لے جائے یہاں نہیں آنے پائے گا۔ وہ سمجھتے تھے کہ داؤُد یہاں نہیں آ سکتا ہے۔ تَو بھی داؤُد نے صِیُّون کا قلعہ لے لِیا۔ وُہی داؤُد کا شہر ہے۔ اور داؤُد نے اُس دِن کہا کہ جو کوئی یبُوسیوں کو مارے وہ نالے کو جائے اور اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جِن سے داؤُد کے جی کو نفرت ہے۔ اِسی لِئے یہ کہاوت ہے کہ اندھے اور لنگڑے وہاں ہیں۔ سو وہ گھر میں نہیں آ سکتا۔ اور داؤُد اُس قلعہ میں رہنے لگا اور اُس نے اُس کا نام داؤُد کا شہر رکھّا اور داؤُد نے گِرداگِرد مِلّو سے لے کر اندر کے رُخ تک بُہت کُچھ تعمِیر کِیا۔ اور داؤُد بڑھتا ہی گیا کیونکہ خُداوند لشکروں کا خُدا اُس کے ساتھ تھا۔