۲-سلاطِین 1:8-15
۲-سلاطِین 1:8-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور الِیشع نے اُس عَورت سے جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا یہ کہا تھا کہ اُٹھ اور اپنے کُنبہ سمیت جا اور جہاں کہِیں تُو رہ سکے وہاں رہ کیونکہ خُداوند نے کال کا حُکم دِیا ہے اور وہ مُلک میں سات برس تک رہے گا بھی۔ تب اُس عَورت نے اُٹھ کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور اپنے کُنبہ سمیت جا کر فِلستِیوں کے مُلک میں سات برس تک رہی۔ اور ساتویں سال کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت فِلستِیوں کے مُلک سے لَوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ اُس وقت بادشاہ مَردِ خُدا کے خادِم جیحازؔی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الِیشع نے کِئے مُجھے بتا۔ اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وُہی عَورت جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آ کر بادشاہ کے حضُور اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ تب جیحازؔی بول اُٹھا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ یِہی وہ عَورت ہے اور یِہی اُس کا بیٹا ہے جِسے الِیشع نے جِلایا تھا۔ جب بادشاہ نے اُس عَورت سے پُوچھا تو اُس نے اُسے سب کُچھ بتایا۔ تب بادشاہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لِئے مُقرّر کر دِیا اور فرمایا کہ سب کُچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پَیداوار اِس کو پھیر دو۔ اور الِیشع دؔمشق میں آیا اور شاہِ اراؔم بِن ہدد بِیمار تھا اور اُس کو خبر ہُوئی کہ وہ مَردِ خُدا اِدھر آیا ہے۔ اور بادشاہ نے حزاؔئیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لے کر مَردِ خُدا کے اِستِقبال کو جا اور اُس کی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟ پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے دؔمشق کی ہر نفِیس چِیز میں سے چالِیس اُونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لِیا اور آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بِن ہدد شاہِ اراؔم نے مُجھ کو تیرے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجا ہے کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟ الِیشع نے اُس سے کہا جا اُس سے کہہ تُو ضرُور شِفا پائے گا تَو بھی خُداوند نے مُجھ کو یہ بتایا ہے کہ وہ یقِیناً مَر جائے گا۔ اور وہ اُس کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ شرما گیا۔ پِھر مَردِ خُدا رونے لگا۔ اور حزائیل نے کہا میرا مالِک روتا کیوں ہے؟ اُس نے جواب دِیا اِس لِئے کہ مَیں اُس بدی سے جو تُو بنی اِسرائیل سے کرے گا آگاہ ہُوں۔ تُو اُن کے قلعوں میں آگ لگائے گا اور اُن کے جوانوں کو تہِ تیغ کرے گا اور اُن کے بچّوں کو پٹک پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گا اور اُن کی حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالے گا۔ حزائیل نے کہا تیرے خادِم کی جو کُتّے کے برابر ہے حقِیقت ہی کیا ہے جو وہ اَیسی بڑی بات کرے؟ الِیشع نے جواب دِیا خُداوند نے مُجھے بتایا ہے کہ تُو ارام کا بادشاہ ہو گا۔ پِھر وہ الِیشع سے رُخصت ہُؤا اور اپنے آقا کے پاس آیا۔ اُس نے پُوچھا الِیشع نے تُجھ سے کیا کہا؟ اُس نے جواب دِیا کہ اُس نے مُجھے بتایا کہ تُو ضرُور شِفا پائے گا۔ اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ اُس نے بالا پوش کو لِیا اور اُسے پانی میں بھگو کر اُس کے مُنہ پر تان دِیا اَیسا کہ وہ مر گیا اور حزائیل اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
۲-سلاطِین 1:8-15 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَور جِس عورت کے بیٹے کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا اُنہُوں نے اُسے حُکم دیا تھا، ”اَپنے خاندان کو لے کر یہاں سے کسی دُوسری جگہ روانہ ہو جاؤ کیونکہ یَاہوِہ نے مُلک میں قحط بھیجنے کا فرمان جاری کیا ہے جو اِس مُلک میں سات سال تک رہے گا۔“ تَب اُس عورت نے مَرد خُدا کے حُکم کے مُطابق عَمل کیا اَور وہ اَپنے خاندان کے ساتھ جا کر سات سال تک فلسطینیوں کے مُلک میں رہی۔ اَور سات سال پُورے ہونے پر وہ عورت اَپنے خاندان کے ساتھ فلسطینیوں کے مُلک سے لَوٹ آئی اَور اَپنے گھر اَور اَپنی زمین کی بحالی کی اِلتجا لے کر بادشاہ کے پاس گئی۔ اُس وقت بادشاہ مَرد خُدا کے خادِم گیحازیؔ سے باتیں کر رہے تھے اَور بادشاہ نے پُوچھا، ”مُجھ سے اُن سَب عظیم کاموں کا بَیان کرو جو الِیشعؔ نے کئے ہیں۔“ اَور گیحازیؔ جَب بادشاہ کو یہ بتا رہاتھا کہ کس طرح الِیشعؔ نے مُردہ لڑکے کو زندہ کیا عَین اُسی وقت پر وُہی عورت جِس کے بیٹے کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا اَپنے گھر اَور اَپنی زمین کی بحالی کی اِلتجا لے کر بادشاہ کے پاس آئی۔ گیحازیؔ نے کہا، ”میرے مالک بادشاہ یہی وہ عورت ہے اَور یہی اُس کا بیٹا ہے جِس کو الِیشعؔ نے زندہ کیا تھا۔“ تَب بادشاہ نے اُس عورت سے دریافت کیا کہ کیا یہ بات سچ ہے، تَب اُس عورت نے بادشاہ کو مُکمّل داستان سُنایٔی۔ تَب بادشاہ نے ایک افسر کو اِس حُکم کے ساتھ مُقرّر کر دیا، ”جو کچھ اِس عورت کا تھا وہ سَب کچھ اُسے لَوٹا دیاجایٔے، اَور جِس دِن سے وہ مُلک چھوڑکر گئی تھی، تَب سے لے کر آج تک کی اُس کی زمین کی ساری فصل بھی لَوٹا دو۔“ اَور الِیشعؔ دَمشق کو روانہ ہویٔے۔ اُس وقت شاہِ ارام بِن ہددؔ بیمار تھا۔ جَب بادشاہ کو اِطّلاع کیا گیا، ”مَرد خُدا یہاں تشریف لایٔے ہیں۔“ تَب بادشاہ نے حزائیلؔ کو حُکم دیا، ”اَپنے ساتھ ایک تحفہ لے کر مَرد خُدا سے مُلاقات کرنے جاؤ اَور اُن کی مَعرفت سے یَاہوِہ سے دریافت کرو، ’کیا میں اَپنی اِس بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟‘ “ چنانچہ حزائیلؔ دَمشق کی نفیس ترین چیزوں سے لدے ہُوئے چالیس اُونٹ کے تحفے ساتھ لے کر الِیشعؔ سے مُلاقات کرنے گیا۔ وہاں پہُنچ کر وہ الِیشعؔ کے سامنے کھڑا ہوکر کہنے لگا، ”آپ کے بیٹے شاہِ ارام بِن ہددؔ نے مُجھے آپ سے یہ دریافت کرنے بھیجا ہے، ’کیا مَیں اَپنی اِس بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟‘ “ الِیشعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”جا کر بادشاہ سے کہنا، ’آپ ضروُر شفا پائیں گے۔‘ لیکن یَاہوِہ نے مُجھ پر یہ ظاہر کیا ہے کہ بادشاہ کی موت یقیناً ہو جایٔےگی۔“ تَب الِیشعؔ حَزائیلؔ کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتے رہے یہاں تک کہ حَزائیلؔ شرما گیا۔ پھر مَرد خُدا رونے لگے۔ تَب حزائیلؔ نے دریافت کیا، ”میرے مالک آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم کیا بُرا سلُوک بنی اِسرائیل کے ساتھ کروگے۔ تُم اُن کے قلعوں میں آگ لگا دوگے، اُن کے نوجوانوں کو تلوار سے قتل کر دوگے، اَور اُن کے چُھوٹے بچّوں کو زمین پر پٹک دوگے اَور اُن کی حاملہ عورتوں کو چیر ڈالوگے۔“ حزائیلؔ نے الِیشعؔ سے کہا، ”آپ کا یہ خادِم جو محض ایک کُتّا ہے، میری کیا مجال ہے کہ میں اِس طرح کے کام کو اَنجام دُوں؟“ الِیشعؔ نے جَواب دیا، ”یَاہوِہ نے مُجھ پر ظاہر کیا ہے، تُم ارام کے بادشاہ بنوگے۔“ تَب حزائیلؔ الِیشعؔ سے رخصت ہوکر اَپنے آقا کے پاس پہُنچا اَور جَب بِن ہددؔ نے دریافت کیا، ”الِیشعؔ نے تُم سے کیا فرمایا؟“ تَب حزائیلؔ نے جَواب دیا ”اُنہُوں نے فرمایاہے کہ آپ ضروُر شفا پائیں گے۔“ اگلے دِن حزائیلؔ نے ایک کمبل لیا اَور اُسے پانی میں بھگو کر بادشاہ کے مُنہ پر پھیلا دیا، اَور اُسے وہیں رہنے دیا جَب تک اُس کی موت نہ ہو گئی۔ تَب حزائیلؔ اُس کی جگہ بادشاہ بَن گیا۔
۲-سلاطِین 1:8-15 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن الیشع نے اُس عورت کو جس کا بیٹا اُس نے زندہ کیا تھا مشورہ دیا، ”اپنے خاندان کو لے کر عارضی طور پر بیرونِ ملک چلی جائیں، کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ ملک میں سات سال تک کال ہو گا۔“ شونیم کی عورت نے مردِ خدا کی بات مان لی۔ اپنے خاندان کو لے کر وہ چلی گئی اور سات سال فلستی ملک میں رہی۔ سات سال گزر گئے تو وہ اُس ملک سے واپس آئی۔ لیکن کسی اَور نے اُس کے گھر اور زمین پر قبضہ کر رکھا تھا، اِس لئے وہ مدد کے لئے بادشاہ کے پاس گئی۔ عین اُس وقت جب وہ دربار میں پہنچی تو بادشاہ مردِ خدا الیشع کے نوکر جیحازی سے گفتگو کر رہا تھا۔ بادشاہ نے اُس سے درخواست کی تھی، ”مجھے وہ تمام بڑے کام سنا دو جو الیشع نے کئے ہیں۔“ اور اب جب جیحازی سنا رہا تھا کہ الیشع نے مُردہ لڑکے کو کس طرح زندہ کر دیا تو اُس کی ماں اندر آ کر بادشاہ سے التماس کرنے لگی، ”گھر اور زمین واپس ملنے میں میری مدد کیجئے۔“ اُسے دیکھ کر جیحازی نے بادشاہ سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، یہ وہی عورت ہے اور یہ اُس کا وہی بیٹا ہے جسے الیشع نے زندہ کر دیا تھا۔“ بادشاہ نے عورت سے سوال کیا، ”کیا یہ صحیح ہے؟“ عورت نے تصدیق میں اُسے دوبارہ سب کچھ سنایا۔ تب اُس نے عورت کا معاملہ کسی درباری افسر کے سپرد کر کے حکم دیا، ”دھیان دیں کہ اِسے پوری ملکیت واپس مل جائے! اور جتنے پیسے قبضہ کرنے والا عورت کی غیرموجودگی میں زمین کی فصلوں سے کما سکا وہ بھی عورت کو دے دیئے جائیں۔“ ایک دن الیشع دمشق آیا۔ اُس وقت شام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ جب اُسے اطلاع ملی کہ مردِ خدا آیا ہے تو اُس نے اپنے افسر حزائیل کو حکم دیا، ”مردِ خدا کے لئے تحفہ لے کر اُسے ملنے جائیں۔ وہ رب سے دریافت کرے کہ کیا مَیں بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“ حزائیل 40 اونٹوں پر دمشق کی بہترین پیداوار لاد کر الیشع سے ملنے گیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر وہ اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کے بیٹے شام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا مَیں اپنی بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جائیں اور اُسے اطلاع دیں، ’آپ ضرور شفا پائیں گے۔‘ لیکن رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ وہ حقیقت میں مر جائے گا۔“ الیشع خاموش ہو گیا اور ٹکٹکی باندھ کر بڑی دیر تک اُسے گھورتا رہا، پھر رونے لگا۔ حزائیل نے پوچھا، ”میرے آقا، آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے معلوم ہے کہ آپ اسرائیلیوں کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔ آپ اُن کی قلعہ بند آبادیوں کو آگ لگا کر اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کر دیں گے، اُن کے چھوٹے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالیں گے۔“ حزائیل بولا، ”مجھ جیسے کُتے کی کیا حیثیت ہے کہ اِتنا بڑا کام کروں؟“ الیشع نے کہا، ”رب نے مجھے دکھا دیا ہے کہ آپ شام کے بادشاہ بن جائیں گے۔“ اِس کے بعد حزائیل چلا گیا اور اپنے مالک کے پاس واپس آیا۔ بادشاہ نے پوچھا، ”الیشع نے آپ کو کیا بتایا؟“ حزائیل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے یقین دلایا کہ آپ شفا پائیں گے۔“ لیکن اگلے دن حزائیل نے کمبل لے کر پانی میں بھگو دیا اور اُسے بادشاہ کے منہ پر رکھ دیا۔ بادشاہ کا سانس رُک گیا اور وہ مر گیا۔ پھر حزائیل تخت نشین ہوا۔
۲-سلاطِین 1:8-15 کِتابِ مُقادّس (URD)
اور الِیشع نے اُس عَورت سے جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا یہ کہا تھا کہ اُٹھ اور اپنے کُنبہ سمیت جا اور جہاں کہِیں تُو رہ سکے وہاں رہ کیونکہ خُداوند نے کال کا حُکم دِیا ہے اور وہ مُلک میں سات برس تک رہے گا بھی۔ تب اُس عَورت نے اُٹھ کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور اپنے کُنبہ سمیت جا کر فِلستِیوں کے مُلک میں سات برس تک رہی۔ اور ساتویں سال کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت فِلستِیوں کے مُلک سے لَوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ اُس وقت بادشاہ مَردِ خُدا کے خادِم جیحازؔی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الِیشع نے کِئے مُجھے بتا۔ اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وُہی عَورت جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آ کر بادشاہ کے حضُور اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ تب جیحازؔی بول اُٹھا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ یِہی وہ عَورت ہے اور یِہی اُس کا بیٹا ہے جِسے الِیشع نے جِلایا تھا۔ جب بادشاہ نے اُس عَورت سے پُوچھا تو اُس نے اُسے سب کُچھ بتایا۔ تب بادشاہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لِئے مُقرّر کر دِیا اور فرمایا کہ سب کُچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پَیداوار اِس کو پھیر دو۔ اور الِیشع دؔمشق میں آیا اور شاہِ اراؔم بِن ہدد بِیمار تھا اور اُس کو خبر ہُوئی کہ وہ مَردِ خُدا اِدھر آیا ہے۔ اور بادشاہ نے حزاؔئیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لے کر مَردِ خُدا کے اِستِقبال کو جا اور اُس کی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟ پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے دؔمشق کی ہر نفِیس چِیز میں سے چالِیس اُونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لِیا اور آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بِن ہدد شاہِ اراؔم نے مُجھ کو تیرے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجا ہے کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟ الِیشع نے اُس سے کہا جا اُس سے کہہ تُو ضرُور شِفا پائے گا تَو بھی خُداوند نے مُجھ کو یہ بتایا ہے کہ وہ یقِیناً مَر جائے گا۔ اور وہ اُس کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ شرما گیا۔ پِھر مَردِ خُدا رونے لگا۔ اور حزائیل نے کہا میرا مالِک روتا کیوں ہے؟ اُس نے جواب دِیا اِس لِئے کہ مَیں اُس بدی سے جو تُو بنی اِسرائیل سے کرے گا آگاہ ہُوں۔ تُو اُن کے قلعوں میں آگ لگائے گا اور اُن کے جوانوں کو تہِ تیغ کرے گا اور اُن کے بچّوں کو پٹک پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گا اور اُن کی حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالے گا۔ حزائیل نے کہا تیرے خادِم کی جو کُتّے کے برابر ہے حقِیقت ہی کیا ہے جو وہ اَیسی بڑی بات کرے؟ الِیشع نے جواب دِیا خُداوند نے مُجھے بتایا ہے کہ تُو ارام کا بادشاہ ہو گا۔ پِھر وہ الِیشع سے رُخصت ہُؤا اور اپنے آقا کے پاس آیا۔ اُس نے پُوچھا الِیشع نے تُجھ سے کیا کہا؟ اُس نے جواب دِیا کہ اُس نے مُجھے بتایا کہ تُو ضرُور شِفا پائے گا۔ اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ اُس نے بالا پوش کو لِیا اور اُسے پانی میں بھگو کر اُس کے مُنہ پر تان دِیا اَیسا کہ وہ مر گیا اور حزائیل اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔