۱-سموئیل 1:17-52
۱-سموئیل 1:17-52 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
پھر فلسطینیوں نے جنگ کے لیٔے اَپنی فَوجیں جمع کیں اَور وہ بنی یہُوداہؔ یہُودیؔہ کے شہر شوکوہؔ میں جمع ہُوئے۔ اَور اُنہُوں نے شوکوہؔ اَور عزیقاہؔ کے درمیان اِفس دَمّیمؔ میں بنائی۔ اَور شاؤل اَور اِسرائیلیوں نے جمع ہوکر اَیلہ کی وادی میں پڑاؤ کیا۔ اَور فلسطینیوں کا سامنا کرنے کے لیٔے صف آرا ہو گئے۔ ایک پہاڑی پر فلسطینی کھڑے تھے اَور دُوسری پہاڑی پر اِسرائیلی اَور اُن کے درمیان وادی تھی۔ فلسطینیوں کے پڑاؤ میں سے ایک پہلوان نکل کر آیا جِس کا نام گولیتؔ تھا اَورجو گاتؔھ کا باشِندہ تھا۔ وہ تین مِیٹر سے بھی زِیادہ بُلند قامت تھا۔ اُس کے سَر پر کانسے کا خُود تھا اَور وہ کانسے کا ہی زرہ بکتر پہنے ہُوئے تھا جو میخوں سے جُڑا تھا اَورجو پانچ ہزار ثاقل وزنی تھا۔ وہ اَپنی ٹانگوں پر بھی کانسے کا بکتر پہنے ہُوئے تھا اَور اُس کے شانہ پر کانسے کا بھالا لٹکا ہُوا تھا۔ اُس کے نیزے کی چھڑ اَیسی تھی جَیسے جُلاہے کا شہتیر، اَور اُس کے نیزے کا لوہے کا پھل چھ سَو ثاقل وزنی تھا۔ اَور اُس کا سِپر بردار اُس کے آگے آگے چلتا تھا۔ گولیتؔ نے کھڑے ہوکر اِسرائیل کے فَوجیوں کو للکارا، ”تُم کیوں آکر جنگ کے لیٔے صف آرائی کرتے ہو؟ کیا میں فلسطینی نہیں ہُوں اَور کیا تُم شاؤل کے خادِم نہیں ہو؟ اَپنے کسی مَرد کو چُن لو اَور اُسے نیچے میرے پاس بھیجو۔ اگر وہ میرے ساتھ لڑ سکے اَور مُجھے قتل کر ڈالے تو ہم تمہارے غُلام بَن جایٔیں گے۔ لیکن اگر مَیں اُس پر غالب آؤں اَور اُسے قتل کر ڈالوں تو تُم ہمارے غُلام بَن جانا اَور ہماری خدمت کرنا۔“ پھر اُس فلسطینی نے کہا، ”آج کے دِن میں اِسرائیل کے فَوجیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا ہُوں! کویٔی مَرد ہے تو نکالو تاکہ ہم ایک دُوسرے کے ساتھ لڑیں۔“ اُس فلسطینی کی باتیں سُن کر شاؤل اَور تمام بنی اِسرائیلی ہِراساں اَور دہشت زدہ ہو گئے۔ اَور داویؔد بنی یہُوداہؔ کے یہُودیؔہ میں بیت لحمؔ کے اُس اِفراتی مَرد کا بیٹا تھا جِس کا نام یِشائی تھا۔ یِشائی کے آٹھ بیٹے تھے اَور شاؤل کے زمانہ میں وہ بُوڑھا اَور کافی عمر رسیدہ تھا۔ اَور یِشائی کے تین بڑے بیٹے جو شاؤل کے پیچھے پیچھے جنگ میں گیٔے تھے یہ تھے: اِلیابؔ جو پہلوٹھا تھا۔ دُوسرا ابینادابؔ اَور تیسرا شمّہ۔ اَور داویؔد سَب سے چھوٹا تھا۔ اَور وہ تینوں بڑے شاؤل کے پیچھے پیچھے تھے لیکن داویؔد شاؤل کے پاس سے اَپنے باپ کی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنے بیت لحمؔ میں آیا جایا کرتا تھا۔ چالیس دِن صُبح اَور شام وہ فلسطینی سامنے آکر اِسرائیلیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا رہا۔ اَور یِشائی نے اَپنے بیٹے داویؔد سے کہا، ”بھُنے ہُوئے اناج کا یہ ایفہ اَور یہ دس روٹیاں اَپنے بھائیوں کے لیٔے لے کر جلد اُن کی چھاؤنی میں جا۔ اَور اُن کی پلٹن کے سردار کے لیٔے پنیر کی دس ٹکیاں بھی ساتھ لیتا جا اَور دیکھنا تیرے بھائیوں کا کیا حال ہے اَور اُن کی طرف سے کویٔی نِشانی لے کر واپس آنا۔ وہ شاؤل اَور تمام اِسرائیلیوں کے ہمراہ اَیلہ کی وادی میں فلسطینیوں کے خِلاف صف آرا ہیں۔“ اَور داویؔد صُبح سویرے بھیڑوں کو ایک نگہبان کے پاس چھوڑکر یِشائی کے حُکم کے مُطابق ساری چیزیں لاد کر روانہ ہُوا اَور وہ چھاؤنی میں اُس وقت پہُنچا جَب فَوج نعرے مارتی ہُوئی مورچوں کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اِسرائیلی اَور فلسطینی ایک دُوسرے کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے صف آرائی کر رہے تھے۔ اَور داویؔد اَپنا سامان رسد کے مُحافظ کے پاس چھوڑکر میدانِ جنگ کی صفوں کی طرف دَوڑ گیا اَور وہاں پہُنچ کر اَپنے بھائیوں سے اُن کی خیریت دریافت کرنے لگا۔ جَب وہ اُن سے باتیں کر رہاتھا تو گاتؔھ کے فلسطینی پہلوان گولیتؔ نے اَپنی صفوں سے باہر نکل کر حسبِ معمول مُقابلہ کے لیٔے نعرہ مارا اَور داویؔد نے اُسے سُنا۔ جَب اِسرائیلیوں نے اُس آدمی کو دیکھا تو وہ سَب بہت خوفزدہ ہوکر اُس کے سامنے سے بھاگ گیٔے۔ اِسرائیلی کہہ رہے تھے، ”دیکھو، یہ آدمی کیسے باہر نکل کر آتا رہتاہے؟ وہ اِسرائیلیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارنے آتا ہے اَور ڈُوب مرنے کے لیٔے کہتاہے۔ جو آدمی اُسے قتل کرےگا بادشاہ اُسے بہت سِی دولت دے گا اَور اَپنی بیٹی بھی اُس سے بیاہ دے گا اَور اِسرائیل میں اُس کے باپ کے گھرانے کو محصُول سے مُستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔“ داویؔد نے پاس کھڑے ہُوئے لوگوں سے پُوچھا، ”اُس آدمی کے لیٔے کیا کیا جائے گا جو اِس فلسطینی کو مار کر اِسرائیل سے اِس رُسوائی کو دُور کرےگا؟ یہ نامختون فلسطینی کون ہے جو زندہ خُدا کی افواج کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا ہے؟“ اَورجو کچھ وہ کہا کرتے تھے اُنہُوں نے اُس کے سامنے دہرایا اَور اُسے بتایا، ”جو آدمی اُسے قتل کرے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کیا جائے گا۔“ جَب داویؔد کے سَب سے بڑے بھایٔی اِلیابؔ نے اُسے اُن آدمیوں کے ساتھ گُفتگو کرتے سُنا تو وہ غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گیا اَور پُوچھا، ”تُم یہاں کیوں آئے ہو؟ اَور وہ تھوڑی سِی بھیڑیں بیابان میں تُم نے کس کے پاس چھوڑیں؟ میں جانتا ہُوں کہ تُم کتنے مغروُر ہو اَور تمہارا دِل کتنا شرارت سے بھرا ہے۔ تُم محض لڑائی دیکھنے آئے ہو۔“ داویؔد نے کہا، ”مَیں نے کیا کیا ہے؟ کیا میں کسی سے بات بھی نہیں کر سَکتا؟“ پھر وہ کسی دُوسرے کی طرف مُڑ گیا اَور اُسی مُعاملہ کے متعلّق پُوچھنے لگا اَور اُن آدمیوں نے اُسے پہلے کی طرح جَواب دیا۔ جو کچھ داویؔد نے کہا اَچانک اُسے سُن کر شاؤل کو اِطّلاع دی گئی اَور شاؤل نے اُسے بُلوایا۔ اَور داویؔد نے شاؤل سے کہا، ”اِس فلسطینی آدمی کی وجہ سے کویٔی بھی دِل شکستہ نہ ہو۔ آپ کا خادِم جائے گا اَور اُس کے ساتھ لڑے گا۔“ شاؤل نے داویؔد کو جَواب دیا، ”تُم اِس فلسطینی کے سامنے جانے کے لیٔے اَور اُس کے ساتھ لڑائی کرنے کے قابل نہیں کیونکہ تُم محض ایک لڑکے ہو اَور وہ اَپنی جَوانی سے ہی ایک جنگجو مَرد ہے۔“ لیکن داویؔد نے شاؤل سے کہا، ”آپ کا خادِم اَپنے باپ کی بھیڑیں چَراتا ہے۔ اگر کویٔی شیر یا ریچھ آکر گلّہ میں سے کسی بھیڑ کو اُٹھاکر لے جاتا ہے تو میں اُس کے پیچھے پیچھے جا کر اُسے مار کر بھیڑ کو اُس کے مُنہ سے چھُڑا لاتا ہُوں اَور جَب وہ مُجھ پر جھپٹتا ہے تو میں اُسے اُس کے بالوں سے پکڑکر مارتا ہُوں اَور اُسے ہلاک کر دیتا ہُوں۔ آپ کے خادِم نے شیر اَور ریچھ دونوں کو جان سے مارا ہے۔ یہ نامختون فلسطینی بھی اُن میں سے ایک کی مانند ہوگا کیونکہ اُس نے زندہ خُدا کے لشکر کو مُقابلہ کے لیٔے للکارا ہے۔ وہ یَاہوِہ جِس نے مُجھے شیر کے پنجہ سے اَور ریچھ کے پنجہ سے محفوظ رکھا، وُہی مُجھے اِس فلسطینی کے ہاتھ سے بھی بچائیں گے۔“ شاؤل نے داویؔد سے کہا، ”اَچھّا جا، یَاہوِہ تمہارے ساتھ ہو۔“ تَب شاؤل نے اَپنا فَوجی کوٹ داویؔد کو پہنایا۔ اُسے زرہ بکتر پہنایا اَور کانسے کا ایک خُود اُس کے سَر پر رکھا۔ داویؔد نے فَوجی کوٹ پر اُس کی تلوار بھی کس لی اَور اِدھر اُدھر چلنے کی کوشش کی کیونکہ وہ اُن کا عادی نہ تھا۔ تَب اُس نے شاؤل سے کہا، ”میں اِنہیں پہن کر چل بھی نہیں سَکتا کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہُوں۔“ لہٰذا اُس نے اُنہیں اُتار دیا۔ تَب اُس نے اَپنی لاٹھی اَپنے ہاتھ میں لی اَور اُس ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتّھر چُن کر اَپنے چرواہے کے تھیلے کی جیب میں رکھ لیٔے، اَپنا فلاخن اَپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اَور اُس فلسطینی کے قریب جانے لگا۔ اِس دَوران وہ فلسطینی بھی جِس کا سِپر بردار اُس کے آگے تھا داویؔد کے نزدیک آنے لگا۔ جب اُس فلسطینی نے داویؔد پر نگاہ ڈالی اَور جَب دیکھا کہ وہ محض ایک سُرخ رو اَور خُوبصورت لڑکا ہے تو اُس نے اُسے حقیر جانا اَور داویؔد سے کہا، ”کیا میں کویٔی کُتّا ہُوں کہ تُم عصا لے کر میری طرف آئے ہو؟“ اَور اُس فلسطینی نے اَپنے معبُودوں کے نام سے داویؔد پر لعنت بھیجی۔ اَور فلسطینی نے داویؔد سے کہا، ”یہاں آؤ، میں تیرا گوشت ہَوا کے پرندوں اَور جنگلی جانوروں کو دُوں گا!“ داویؔد نے اُس فلسطینی سے کہا، ”تُم تلوار، بھالا اَور برچھی لیٔے ہُوئے میرے خِلاف آتے ہو لیکن مَیں تیرے خِلاف قادرمُطلق یَاہوِہ کے نام سے آتا ہُوں جو اِسرائیل کے لشکروں کا خُدا ہے اَور جِس کو تُم نے مُقابلہ کے لیٔے للکارا ہے۔ آج کے دِن یَاہوِہ تُجھے میرے حوالہ کر دے گا اَور مَیں تُجھے مار گراؤں گا اَور تیرا سَر کاٹ ڈالوں گا۔ آج مَیں فلسطینی لشکر کی لاشیں ہَوا کے پرندوں اَور زمین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا اَور تمام دُنیا جان لے گی کہ اِسرائیل میں ایک خُدا ہے۔ اَور وہ تمام جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ یَاہوِہ تلوار اَور نیزے کے ذریعہ سے نہیں بچاتے۔ کیونکہ لڑائی تو یَاہوِہ کی ہے اَور وُہی تُم سَب کو ہمارے ہاتھ میں کر دیں گے۔“ اَور جوں ہی وہ فلسطینی حملہ کرنے کے لیٔے آگے بڑھا داویؔد اُس کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے جلدی سے لڑائی کے مورچہ کی طرف دَوڑا۔ داویؔد نے اَپنے تھیلے میں ہاتھ ڈال کر ایک پتّھر نکالا اَور فلاخن میں رکھ کر اُس فلسطینی کے ماتھے پر مارا۔ پتّھر اُس کے ماتھے کے اَندر گھُس گیا اَور وہ مُنہ کے بَل زمین پر گِر پڑا۔ داویؔد نے اُس فلسطینی پر محض ایک فلاخن اَور ایک پتّھر سے فتح پائی اَور اَپنے ہاتھ میں تلوار لیٔے بغیر اُس نے فلسطینی کو مار گرایا اَور اُسے ہلاک کر دیا۔ اَور داویؔد دَوڑکر اُس فلسطینی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اَور اُس کی تلوار پکڑکر مِیان سے کھینچی اَور اُسے قتل کرنے کے بعد اُسی تلوار سے اُس کا سَر تن سے جُدا کر دیا۔ جَب فلسطینیوں نے دیکھا کہ اُن کا پہلوان مَر چُکاہے تو وہ پلٹ کر بھاگے۔ تَب اِسرائیل اَور یہُودیؔہ کے باشِندے نعرے مارتے ہُوئے طُوفان کی لہروں کی طرح آگے بڑھے اَور گاتؔھ کے مدخل اَور عقرونؔ کے پھاٹکوں تک اُن کا تعاقب کرکے اُنہیں مارتے چلے گیٔے یہاں تک کہ فلسطینی شعریمؔ سے گاتؔھ اَور عقرونؔ کو جانے والے راستہ کے ساتھ ساتھ لاشیں ہی لاشیں بِکھری پڑی تھیں۔
۱-سموئیل 1:17-52 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
ایک دن فلستیوں نے اپنی فوج کو یہوداہ کے شہر سوکہ کے قریب جمع کیا۔ وہ اِفس دَمّیم میں خیمہ زن ہوئے جو سوکہ اور عزیقہ کے درمیان ہے۔ جواب میں ساؤل نے اپنی فوج کو بُلا کر وادیٔ ایلہ میں جمع کیا۔ وہاں اسرائیل کے مرد جنگ کے لئے ترتیب سے کھڑے ہوئے۔ یوں فلستی ایک پہاڑی پر کھڑے تھے اور اسرائیلی دوسری پہاڑی پر۔ اُن کے بیچ میں وادی تھی۔ پھر فلستی صفوں سے جات شہر کا پہلوان نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس کا نام جالوت تھا اور وہ 9 فٹ سے زیادہ لمبا تھا۔ اُس نے حفاظت کے لئے پیتل کی کئی چیزیں پہن رکھی تھیں: سر پر خود، دھڑ پر زرہ بکتر جو 57 کلو گرام وزنی تھا اور پنڈلیوں پر بکتر۔ کندھوں پر پیتل کی شمشیر لٹکی ہوئی تھی۔ جو نیزہ وہ پکڑ کر چل رہا تھا اُس کا دستہ کھڈی کے شہتیر جیسا موٹا اور لمبا تھا، اور اُس کے لوہے کی نوک کا وزن 7 کلو گرام سے زیادہ تھا۔ جالوت کے آگے آگے ایک آدمی اُس کی ڈھال اُٹھائے چل رہا تھا۔ جالوت اسرائیلی صفوں کے سامنے رُک کر گرجا، ”تم سب کیوں لڑنے کے لئے صف آرا ہو گئے ہو؟ کیا مَیں فلستی نہیں ہوں جبکہ تم صرف ساؤل کے نوکر چاکر ہو؟ چلو، ایک آدمی کو چن کر اُسے یہاں نیچے میرے پاس بھیج دو۔ اگر وہ مجھ سے لڑ سکے اور مجھے مار دے تو ہم تمہارے غلام بن جائیں گے۔ لیکن اگر مَیں اُس پر غالب آ کر اُسے مار ڈالوں تو تم ہمارے غلام بن جاؤ گے۔ آج مَیں اسرائیلی صفوں کی بدنامی کر کے اُنہیں چیلنج کرتا ہوں کہ مجھے ایک آدمی دو جو میرے ساتھ لڑے۔“ جالوت کی یہ باتیں سن کر ساؤل اور تمام اسرائیلی گھبرا گئے، اور اُن پر دہشت طاری ہو گئی۔ اُس وقت داؤد کا باپ یسّی کافی بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُس کے کُل 8 بیٹے تھے، اور وہ اِفراتہ کے علاقے کے بیت لحم میں رہتا تھا۔ لیکن اُس کے تین سب سے بڑے بیٹے فلستیوں سے لڑنے کے لئے ساؤل کی فوج میں بھرتی ہو گئے تھے۔ سب سے بڑے کا نام اِلیاب، دوسرے کا ابی نداب اور تیسرے کا سمّہ تھا۔ داؤد تو سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ وہ دوسروں کی طرح پورا وقت ساؤل کے پاس نہ گزار سکا، کیونکہ اُسے باپ کی بھیڑبکریوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اِس لئے وہ آتا جاتا رہا۔ چنانچہ وہ موجود نہیں تھا جب جالوت 40 دن صبح و شام اسرائیلیوں کی صفوں کے سامنے کھڑے ہو کر اُنہیں چیلنج کرتا رہا۔ ایک دن یسّی نے داؤد سے کہا، ”بیٹا، اپنے بھائیوں کے پاس کیمپ میں جا کر اُن کا پتا کرو۔ بُھنے ہوئے اناج کے یہ 16 کلو گرام اور یہ دس روٹیاں اپنے ساتھ لے کر جلدی جلدی اُدھر پہنچ جاؤ۔ پنیر کی یہ دس ٹکیاں اُن کے کپتان کو دے دینا۔ بھائیوں کا حال معلوم کر کے اُن کی کوئی چیز واپس لے آؤ تاکہ مجھے تسلی ہو جائے کہ وہ ٹھیک ہیں۔ وہ وادیٔ ایلہ میں ساؤل اور اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستیوں سے لڑ رہے ہیں۔“ اگلے دن صبح سویرے داؤد نے ریوڑ کو کسی اَور کے سپرد کر کے سامان اُٹھایا اور یسّی کی ہدایت کے مطابق چلا گیا۔ جب وہ کیمپ کے پاس پہنچ گیا تو اسرائیلی فوجی نعرے لگا لگا کر میدانِ جنگ کے لئے نکل رہے تھے۔ وہ لڑنے کے لئے ترتیب سے کھڑے ہو گئے، اور دوسری طرف فلستی صفیں بھی تیار ہوئیں۔ یہ دیکھ کر داؤد نے اپنی چیزیں اُس آدمی کے پاس چھوڑ دیں جو لشکر کے سامان کی نگرانی کر رہا تھا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں بھائیوں سے ملنے چلا گیا۔ وہ ابھی اُن کا حال پوچھ ہی رہا تھا کہ جاتی جالوت معمول کے مطابق فلستیوں کی صفوں سے نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے وہی طنز کی باتیں بکنے لگا۔ داؤد نے بھی اُس کی باتیں سنیں۔ جالوت کو دیکھتے ہی اسرائیلیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور وہ بھاگ کر آپس میں کہنے لگے، ”کیا آپ نے اِس آدمی کو ہماری طرف بڑھتے ہوئے دیکھا؟ سنیں کہ وہ کس طرح ہماری بدنامی کر کے ہمیں چیلنج کر رہا ہے۔ بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص اِسے مار دے اُسے بڑا اجر ملے گا۔ شہزادی سے اُس کی شادی ہو گی، اور آئندہ اُس کے باپ کے خاندان کو ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔“ داؤد نے ساتھ والے فوجیوں سے پوچھا، ”کیا کہہ رہے ہیں؟ اُس آدمی کو کیا انعام ملے گا جو اِس فلستی کو مار کر ہماری قوم کی رُسوائی دُور کرے گا؟ یہ نامختون فلستی کون ہے کہ زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کرے!“ لوگوں نے دوبارہ داؤد کو بتایا کہ بادشاہ اُس آدمی کو کیا دے گا جو جالوت کو مار ڈالے گا۔ جب داؤد کے بڑے بھائی اِلیاب نے داؤد کی باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور وہ اُسے جھڑکنے لگا، ”تُو کیوں آیا ہے؟ بیابان میں اپنی چند ایک بھیڑبکریوں کو کس کے پاس چھوڑ آیا ہے؟ مَیں تیری شوخی اور دل کی شرارت خوب جانتا ہوں۔ تُو صرف جنگ کا تماشا دیکھنے آیا ہے!“ داؤد نے پوچھا، ”اب مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ مَیں نے تو صرف سوال پوچھا۔“ وہ اُس سے مُڑ کر کسی اَور کے پاس گیا اور وہی بات پوچھنے لگا۔ وہی جواب ملا۔ داؤد کی یہ باتیں سن کر کسی نے ساؤل کو اطلاع دی۔ ساؤل نے اُسے فوراً بُلایا۔ داؤد نے بادشاہ سے کہا، ”کسی کو اِس فلستی کی وجہ سے ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔ مَیں اُس سے لڑوں گا۔“ ساؤل بولا، ”آپ؟ آپ جیسا لڑکا کس طرح اُس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ آپ تو ابھی بچے سے ہو جبکہ وہ تجربہ کار جنگجو ہے جو جوانی سے ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔“ لیکن داؤد نے اصرار کیا، ”مَیں اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی نگرانی کرتا ہوں۔ جب کبھی کوئی شیرببر یا ریچھ ریوڑ کا جانور چھین کر بھاگ جاتا تو مَیں اُس کے پیچھے جاتا اور اُسے مار مار کر بھیڑ کو اُس کے منہ سے چھڑا لیتا تھا۔ اگر شیر یا ریچھ جواب میں مجھ پر حملہ کرتا تو مَیں اُس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اُسے مار دیتا تھا۔ اِس طرح آپ کے خادم نے کئی شیروں اور ریچھوں کو مار ڈالا ہے۔ یہ نامختون بھی اُن کی طرح ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ اُس نے زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کیا ہے۔ جس رب نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجے سے بچا لیا ہے وہ مجھے اِس فلستی کے ہاتھ سے بھی بچائے گا۔“ ساؤل بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں اور رب آپ کے ساتھ ہو۔“ اُس نے داؤد کو اپنا زرہ بکتر اور پیتل کا خود پہنایا۔ پھر داؤد نے ساؤل کی تلوار باندھ کر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن اُسے بہت مشکل لگ رہا تھا۔ اُس نے ساؤل سے کہا، ”مَیں یہ چیزیں پہن کر نہیں لڑ سکتا، کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہوں۔“ اُنہیں اُتار کر اُس نے ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتھر چن کر اُنہیں اپنی چرواہے کی تھیلی میں ڈال لیا۔ پھر چرواہے کی اپنی لاٹھی اور فلاخن پکڑ کر وہ فلستی سے لڑنے کے لئے اسرائیلی صفوں سے نکلا۔ جالوت داؤد کی جانب بڑھا۔ ڈھال کو اُٹھانے والا اُس کے آگے آگے چل رہا تھا۔ اُس نے حقارت آمیز نظروں سے داؤد کا جائزہ لیا، کیونکہ وہ گورا اور خوب صورت نوجوان تھا۔ وہ گرجا، ”کیا مَیں کُتا ہوں کہ تُو لاٹھی لے کر میرا مقابلہ کرنے آیا ہے؟“ اپنے دیوتاؤں کے نام لے کر وہ داؤد پر لعنت بھیج کر چلّایا، ”اِدھر آ تاکہ مَیں تیرا گوشت پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلاؤں۔“ داؤد نے جواب دیا، ”آپ تلوار، نیزہ اور شمشیر لے کر میرا مقابلہ کرنے آئے ہیں، لیکن مَیں رب الافواج کا نام لے کر آتا ہوں، اُسی کا نام جو اسرائیلی فوج کا خدا ہے۔ کیونکہ آپ نے اُسی کو چیلنج کیا ہے۔ آج ہی رب آپ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا، اور مَیں آپ کا سر قلم کر دوں گا۔ اِسی دن مَیں فلستی فوجیوں کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلا دوں گا۔ تب تمام دنیا جان لے گی کہ اسرائیل کا خدا ہے۔ سب جو یہاں موجود ہیں جان لیں گے کہ رب کو ہمیں بچانے کے لئے تلوار یا نیزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ خود ہی جنگ کر رہا ہے، اور وہی آپ کو ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“ جالوت داؤد پر حملہ کرنے کے لئے آگے بڑھا، اور داؤد بھی اُس کی طرف دوڑا۔ چلتے چلتے اُس نے اپنی تھیلی سے پتھر نکالا اور اُسے فلاخن میں رکھ کر زور سے چلایا۔ پتھر اُڑتا اُڑتا فلستی کے ماتھے پر جا لگا۔ وہ کھوپڑی میں دھنس گیا، اور پہلوان منہ کے بل گر گیا۔ یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی پر غالب آیا۔ اُس کے ہاتھ میں تلوار نہیں تھی۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر فلستی کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔ اسرائیل اور یہوداہ کے مرد فتح کے نعرے لگا لگا کر فلستیوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُن کا تعاقب کرتے کرتے وہ جات اور عقرون کے دروازوں تک پہنچ گئے۔ جو راستہ شعریم سے جات اور عقرون تک جاتا ہے اُس پر ہر طرف فلستیوں کی لاشیں نظر آئیں۔
۱-سموئیل 1:17-52 کِتابِ مُقادّس (URD)
پِھر فِلستِیوں نے جنگ کے لِئے اپنی فَوجیں جمع کِیں اور یہُوداؔہ کے شہر شوؔکہ میں فراہم ہُوئے اور شوؔکہ اور عزِیقہ کے درمِیان افسد مِّیم میں خَیمہ زن ہُوئے۔ اور ساؤُل اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے جمع ہو کر ایلہ کی وادی میں ڈیرے ڈالے اور لڑائی کے لِئے فِلستِیوں کے مُقابِل صف آرائی کی۔ اور ایک طرف کے پہاڑ پر فلِستی اور دُوسری طرف کے پہاڑ پر بنی اِسرائیل کھڑے ہُوئے اور اِن دونوں کے درمِیان وادی تھی۔ اور فِلستِیوں کے لشکر سے ایک پہلوان نِکلا جِس کا نام جاتی جولیت تھا۔ اُس کا قد چھ ہاتھ اور ایک بالِشت تھا۔ اور اُس کے سر پر پِیتل کا خود تھا اور وہ پِیتل ہی کی زِرہ پہنے ہُوئے تھا جو تول میں پانچ ہزار پِیتل کی مِثقال کے برابر تھی۔ اور اُس کی ٹانگوں پر پِیتل کے دو ساق پوش تھے اور اُس کے دونوں شانوں کے درمِیان پِیتل کی برچھی تھی۔ اور اُس کے بھالے کی چَھڑ اَیسی تھی جَیسے جُلاہے کا شہتِیر اور اُس کے نیزہ کا پَھل چھ سَو مِثقال لوہے کا تھا اور ایک شخص سِپر لِئے ہُوئے اُس کے آگے آگے چلتا تھا۔ وہ کھڑا ہُؤا اور اِسرائیلؔ کے لشکروں کو پُکار کر اُن سے کہنے لگا کہ تُم نے آ کر جنگ کے لِئے کیوں صف آرائی کی؟ کیا مَیں فِلستی نہیں اور تُم ساؤُل کے خادِم نہیں؟ سو اپنے لِئے کِسی شخص کو چُنو جو میرے پاس اُتر آئے۔ اگر وہ مُجھ سے لڑ سکے اور مُجھے قتل کر ڈالے تو ہم تُمہارے خادِم ہو جائیں گے پر اگر مَیں اُس پر غالِب آؤُں اور اُسے قتل کر ڈالُوں تو تُم ہمارے خادِم ہو جانا اور ہماری خِدمت کرنا۔ پِھر اُس فلِستی نے کہا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیلی فَوجوں کی فضِیحت کرتا ہُوں۔ کوئی مَرد نِکالو تاکہ ہم لڑیں۔ جب ساؤُل اور سب اِسرائیلِیوں نے اُس فِلستی کی باتیں سُنِیں تو ہِراسان ہُوئے اور نِہایت ڈر گئے۔ اور داؤُد بَیت لحم یہُودؔاہ کے اُس افراتی مَرد کا بیٹا تھا جِس کا نام یسّی تھا۔ اُس کے آٹھ بیٹے تھے اور وہ آپ ساؤُل کے زمانہ کے لوگوں کے درمِیان بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ تھا۔ اور یسّی کے تِین بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے جنگ میں گئے تھے اور اُس کے تِینوں بیٹوں کے نام جو جنگ میں گئے تھے یہ تھے الیاب جو پہلوٹھا تھا۔ دُوسرا ابِیندؔاب اور تِیسرا سمّہ۔ اور داؤُد سب سے چھوٹا تھا اور تِینوں بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے تھے۔ اور داؤُد بَیت لحم میں اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے کو ساؤُل کے پاس سے آیا جایا کرتا تھا۔ اور وہ فِلستی صُبح اور شام نزدِیک آتا اور چالِیس دِن تک نِکل کر آتا رہا۔ اور یسّی نے اپنے بیٹے داؤُد سے کہا کہ اِس بھُنے اناج میں سے ایک ایفہ اور یہ دس روٹِیاں اپنے بھائِیوں کے لِئے لے کر اِن کو جلد لشکر گاہ میں اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا دے۔ اور اُن کے ہزاری سردار کے پاس پنِیر کی یہ دس ٹِکیاں لے جا اور دیکھ کہ تیرے بھائِیوں کا کیا حال ہے اور اُن کی کُچھ نِشانی لے آ۔ اور ساؤُل اور وہ بھائی اور سب اِسرائیلی مَرد ایلہ کی وادی میں فِلستِیوں سے لڑ رہے تھے۔ اور داؤُد صُبح کو سویرے اُٹھا اور بھیڑ بکرِیوں کو ایک نِگہبان کے پاس چھوڑ کر یسّی کے حُکم کے مُطابِق سب کُچھ لے کر روانہ ہُؤا اور جب وہ لشکر جو لڑنے جا رہا تھا جنگ کے لِئے للکار رہا تھا اُس وقت وہ چھکڑوں کے پڑاؤ میں پُہنچا۔ اور اِسرائیلِیوں اور فِلستِیوں نے اپنے اپنے لشکر کو آمنے سامنے کر کے صف آرائی کی۔ اور داؤُد اپنا سامان اسباب کے نِگہبان کے ہاتھ میں چھوڑ کر آپ لشکر میں دَوڑ گیا اور جا کر اپنے بھائِیوں سے خَیر و عافِیّت پُوچھی۔ اور وہ اُن سے باتیں کرتا ہی تھا کہ دیکھو وہ پہلوان جات کا فِلستی جِس کا نام جولیت تھا فِلستی صفوں میں سے نِکلا اور اُس نے پِھر وَیسی ہی باتیں کہِیں اور داؤُد نے اُن کو سُنا۔ اور سب اِسرائیلی مَرد اُس شخص کو دیکھ کر اُس کے سامنے سے بھاگے اور بُہت ڈر گئے۔ تب اِسرائیلی مَرد یُوں کہنے لگے تُم اِس آدمی کو جو نِکلا ہے دیکھتے ہو؟ یقِیناً یہ اِسرائیلؔ کی فضِیحت کرنے کو آیا ہے۔ سو جو کوئی اُس کو مار ڈالے اُسے بادشاہ بڑی دَولت سے نِہال کرے گا اور اپنی بیٹی اُسے بیاہ دے گا اور اُس کے باپ کے گھرانے کو اِسرائیلؔ کے درمِیان آزاد کر دے گا۔ اور داؤُد نے اُن لوگوں سے جو اُس کے پاس کھڑے تھے پُوچھا کہ جو شخص اِس فِلستی کو مار کر یہ ننگ اِسرائیلؔ سے دُور کرے اُس سے کیا سلُوک کِیا جائے گا؟ کیونکہ یہ نامختُون فِلستی ہوتا کَون ہے کہ وہ زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کرے؟ اور لوگوں نے اُسے یِہی جواب دِیا کہ اُس شخص سے جو اُسے مار ڈالے یہ یہ سلُوک کِیا جائے گا۔ اور اُس کے سب سے بڑے بھائی الیاب نے اُس کی باتوں کو جو وہ لوگوں سے کرتا تھا سُنا اور الیاب کا غُصّہ داؤُد پر بھڑکا اور وہ کہنے لگا تُو یہاں کیوں آیا ہے اور وہ تھوڑی سی بھیڑ بکرِیاں تُو نے جنگل میں کِس کے پاس چھوڑِیں؟ مَیں تیرے گھمنڈ اور تیرے دِل کی شرارت سے واقِف ہُوں۔ تُو لڑائی دیکھنے آیا ہے۔ داؤُد نے کہا مَیں نے اب کیا کِیا؟ کیا بات ہی نہیں ہو رہی ہے؟ اور وہ اُس کے پاس سے پِھر کر دُوسرے کی طرف گیا اور وَیسی ہی باتیں کرنے لگا اور لوگوں نے اُسے پِھر پہلے کی طرح جواب دِیا۔ اور جب وہ باتیں جو داؤُد نے کہِیں سُننے میں آئِیں تو اُنہوں نے ساؤُل کے آگے اُن کا چرچا کِیا اور اُس نے اُسے بُلا بھیجا۔ اور داؤُد نے ساؤُل سے کہا کہ اُس شخص کے سبب سے کِسی کا دِل نہ گھبرائے۔ تیرا خادِم جا کر اُس فِلستی سے لڑے گا۔ ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ تُو اِس قابِل نہیں کہ اُس فِلستی سے لڑنے کو اُس کے سامنے جائے کیونکہ تُو محض لڑکا ہے اور وہ اپنے بچپن سے جنگی مَرد ہے۔ تب داؤُد نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ تیرا خادِم اپنے باپ کی بھیڑ بکرِیاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا رِیچھ آ کر جُھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا تو مَیں اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا اور جب وہ مُجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُس کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔ تیرے خادِم نے شیر اور رِیچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختُون فِلستی اُن میں سے ایک کی مانِند ہو گا اِس لِئے کہ اُس نے زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کی ہے۔ پِھر داؤُد نے کہا کہ خُداوند نے مُجھے شیر اور رِیچھ کے پنجہ سے بچایا۔ وُہی مُجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔ ساؤُل نے داؤُد سے کہا جا خُداوند تیرے ساتھ رہے۔ تب ساؤُل نے اپنے کپڑے داؤُد کو پہنائے اور پِیتل کا خود اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے زِرہ بھی پہنائی۔ اور داؤُد نے اُس کی تلوار اپنے کپڑوں پر کَس لی اور چلنے کی کوشِش کی کیونکہ اُس نے اِن کو آزمایا نہیں تھا۔ تب داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں اِن کو پہن کر چل نہیں سکتا کیونکہ مَیں نے اِن کو آزمایا نہیں ہے۔ سو داؤُد نے اُن سب کو اُتار دِیا۔ اور اُس نے اپنی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لی اور اُس نالہ سے پانچ چِکنے چِکنے پتّھر اپنے واسطے چُن کر اُن کو چرواہے کے تَھیلے میں جو اُس کے پاس تھا یعنی جھولے میں ڈال لِیا اور اُس کا فلاخن اُس کے ہاتھ میں تھا۔ پِھر وہ اُس فِلستی کے نزدِیک چلا۔ اور وہ فِلستی بڑھا اور داؤُد کے نزدِیک آیا اور اُس کے آگے آگے اُس کا سِپر بردار تھا۔ اور جب اُس فِلستی نے اِدھر اُدھر نِگاہ کی اور داؤُد کو دیکھا تو اُسے ناچِیز جانا کیونکہ وہ محض لڑکا تھا اور سُرخ رُو اور نازُک چِہرہ کا تھا۔ سو فِلستی نے داؤُد سے کہا کیا مَیں کُتّا ہُوں جو تُو لاٹھی لے کر میرے پاس آتا ہے؟ اور اُس فِلستی نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر داؤُد پر لَعنت کی۔ اور اُس فِلستی نے داؤُد سے کہا تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرِندوں اور جنگلی درِندوں کو دُوں گا۔ اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرائیلؔ کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔ اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرائیلؔ میں ایک خُدا ہے۔ اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔ اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر داؤُد کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آیا تو داؤُد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔ اور داؤُد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر لِیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتّھر اُس کے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمِین پر مُنہ کے بل گِر پڑا۔ سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔ اور داؤُد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اور اُس کی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کِیا اور اُسی سے اُس کا سر کاٹ ڈالا اور فِلستِیوں نے جو دیکھا کہ اُن کا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔ اور اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلستِیوں کو گئی اور عقرُوؔن کے پھاٹکوں تک رگیدا اور فِلستِیوں میں سے جو زخمی ہُوئے تھے وہ شعریم کے راستہ میں اور جات اور عقرُوؔن تک گِرتے گئے۔