1 شموایلؔ 1:17-52

1 شموایلؔ 1:17-52 UCV

پھر فلسطینیوں نے جنگ کے لیٔے اَپنی فَوجیں جمع کیں اَور وہ بنی یہُوداہؔ یہُودیؔہ کے شہر شوکوہؔ میں جمع ہُوئے۔ اَور اُنہُوں نے شوکوہؔ اَور عزیقاہؔ کے درمیان اِفس دَمّیمؔ میں بنائی۔ اَور شاؤل اَور اِسرائیلیوں نے جمع ہوکر اَیلہ کی وادی میں پڑاؤ کیا۔ اَور فلسطینیوں کا سامنا کرنے کے لیٔے صف آرا ہو گئے۔ ایک پہاڑی پر فلسطینی کھڑے تھے اَور دُوسری پہاڑی پر اِسرائیلی اَور اُن کے درمیان وادی تھی۔ فلسطینیوں کے پڑاؤ میں سے ایک پہلوان نکل کر آیا جِس کا نام گولیتؔ تھا اَورجو گاتؔھ کا باشِندہ تھا۔ وہ تین مِیٹر سے بھی زِیادہ بُلند قامت تھا۔ اُس کے سَر پر کانسے کا خُود تھا اَور وہ کانسے کا ہی زرہ بکتر پہنے ہُوئے تھا جو میخوں سے جُڑا تھا اَورجو پانچ ہزار ثاقل وزنی تھا۔ وہ اَپنی ٹانگوں پر بھی کانسے کا بکتر پہنے ہُوئے تھا اَور اُس کے شانہ پر کانسے کا بھالا لٹکا ہُوا تھا۔ اُس کے نیزے کی چھڑ اَیسی تھی جَیسے جُلاہے کا شہتیر، اَور اُس کے نیزے کا لوہے کا پھل چھ سَو ثاقل وزنی تھا۔ اَور اُس کا سِپر بردار اُس کے آگے آگے چلتا تھا۔ گولیتؔ نے کھڑے ہوکر اِسرائیل کے فَوجیوں کو للکارا، ”تُم کیوں آکر جنگ کے لیٔے صف آرائی کرتے ہو؟ کیا میں فلسطینی نہیں ہُوں اَور کیا تُم شاؤل کے خادِم نہیں ہو؟ اَپنے کسی مَرد کو چُن لو اَور اُسے نیچے میرے پاس بھیجو۔ اگر وہ میرے ساتھ لڑ سکے اَور مُجھے قتل کر ڈالے تو ہم تمہارے غُلام بَن جایٔیں گے۔ لیکن اگر مَیں اُس پر غالب آؤں اَور اُسے قتل کر ڈالوں تو تُم ہمارے غُلام بَن جانا اَور ہماری خدمت کرنا۔“ پھر اُس فلسطینی نے کہا، ”آج کے دِن میں اِسرائیل کے فَوجیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا ہُوں! کویٔی مَرد ہے تو نکالو تاکہ ہم ایک دُوسرے کے ساتھ لڑیں۔“ اُس فلسطینی کی باتیں سُن کر شاؤل اَور تمام بنی اِسرائیلی ہِراساں اَور دہشت زدہ ہو گئے۔ اَور داویؔد بنی یہُوداہؔ کے یہُودیؔہ میں بیت لحمؔ کے اُس اِفراتی مَرد کا بیٹا تھا جِس کا نام یِشائی تھا۔ یِشائی کے آٹھ بیٹے تھے اَور شاؤل کے زمانہ میں وہ بُوڑھا اَور کافی عمر رسیدہ تھا۔ اَور یِشائی کے تین بڑے بیٹے جو شاؤل کے پیچھے پیچھے جنگ میں گیٔے تھے یہ تھے: اِلیابؔ جو پہلوٹھا تھا۔ دُوسرا ابینادابؔ اَور تیسرا شمّہ۔ اَور داویؔد سَب سے چھوٹا تھا۔ اَور وہ تینوں بڑے شاؤل کے پیچھے پیچھے تھے لیکن داویؔد شاؤل کے پاس سے اَپنے باپ کی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنے بیت لحمؔ میں آیا جایا کرتا تھا۔ چالیس دِن صُبح اَور شام وہ فلسطینی سامنے آکر اِسرائیلیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا رہا۔ اَور یِشائی نے اَپنے بیٹے داویؔد سے کہا، ”بھُنے ہُوئے اناج کا یہ ایفہ اَور یہ دس روٹیاں اَپنے بھائیوں کے لیٔے لے کر جلد اُن کی چھاؤنی میں جا۔ اَور اُن کی پلٹن کے سردار کے لیٔے پنیر کی دس ٹکیاں بھی ساتھ لیتا جا اَور دیکھنا تیرے بھائیوں کا کیا حال ہے اَور اُن کی طرف سے کویٔی نِشانی لے کر واپس آنا۔ وہ شاؤل اَور تمام اِسرائیلیوں کے ہمراہ اَیلہ کی وادی میں فلسطینیوں کے خِلاف صف آرا ہیں۔“ اَور داویؔد صُبح سویرے بھیڑوں کو ایک نگہبان کے پاس چھوڑکر یِشائی کے حُکم کے مُطابق ساری چیزیں لاد کر روانہ ہُوا اَور وہ چھاؤنی میں اُس وقت پہُنچا جَب فَوج نعرے مارتی ہُوئی مورچوں کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اِسرائیلی اَور فلسطینی ایک دُوسرے کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے صف آرائی کر رہے تھے۔ اَور داویؔد اَپنا سامان رسد کے مُحافظ کے پاس چھوڑکر میدانِ جنگ کی صفوں کی طرف دَوڑ گیا اَور وہاں پہُنچ کر اَپنے بھائیوں سے اُن کی خیریت دریافت کرنے لگا۔ جَب وہ اُن سے باتیں کر رہاتھا تو گاتؔھ کے فلسطینی پہلوان گولیتؔ نے اَپنی صفوں سے باہر نکل کر حسبِ معمول مُقابلہ کے لیٔے نعرہ مارا اَور داویؔد نے اُسے سُنا۔ جَب اِسرائیلیوں نے اُس آدمی کو دیکھا تو وہ سَب بہت خوفزدہ ہوکر اُس کے سامنے سے بھاگ گیٔے۔ اِسرائیلی کہہ رہے تھے، ”دیکھو، یہ آدمی کیسے باہر نکل کر آتا رہتاہے؟ وہ اِسرائیلیوں کو مُقابلہ کے لیٔے للکارنے آتا ہے اَور ڈُوب مرنے کے لیٔے کہتاہے۔ جو آدمی اُسے قتل کرےگا بادشاہ اُسے بہت سِی دولت دے گا اَور اَپنی بیٹی بھی اُس سے بیاہ دے گا اَور اِسرائیل میں اُس کے باپ کے گھرانے کو محصُول سے مُستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔“ داویؔد نے پاس کھڑے ہُوئے لوگوں سے پُوچھا، ”اُس آدمی کے لیٔے کیا کیا جائے گا جو اِس فلسطینی کو مار کر اِسرائیل سے اِس رُسوائی کو دُور کرےگا؟ یہ نامختون فلسطینی کون ہے جو زندہ خُدا کی افواج کو مُقابلہ کے لیٔے للکارتا ہے؟“ اَورجو کچھ وہ کہا کرتے تھے اُنہُوں نے اُس کے سامنے دہرایا اَور اُسے بتایا، ”جو آدمی اُسے قتل کرے اُس کے ساتھ یہ سلُوک کیا جائے گا۔“ جَب داویؔد کے سَب سے بڑے بھایٔی اِلیابؔ نے اُسے اُن آدمیوں کے ساتھ گُفتگو کرتے سُنا تو وہ غُصّہ سے آگ بگُولہ ہو گیا اَور پُوچھا، ”تُم یہاں کیوں آئے ہو؟ اَور وہ تھوڑی سِی بھیڑیں بیابان میں تُم نے کس کے پاس چھوڑیں؟ میں جانتا ہُوں کہ تُم کتنے مغروُر ہو اَور تمہارا دِل کتنا شرارت سے بھرا ہے۔ تُم محض لڑائی دیکھنے آئے ہو۔“ داویؔد نے کہا، ”مَیں نے کیا کیا ہے؟ کیا میں کسی سے بات بھی نہیں کر سَکتا؟“ پھر وہ کسی دُوسرے کی طرف مُڑ گیا اَور اُسی مُعاملہ کے متعلّق پُوچھنے لگا اَور اُن آدمیوں نے اُسے پہلے کی طرح جَواب دیا۔ جو کچھ داویؔد نے کہا اَچانک اُسے سُن کر شاؤل کو اِطّلاع دی گئی اَور شاؤل نے اُسے بُلوایا۔ اَور داویؔد نے شاؤل سے کہا، ”اِس فلسطینی آدمی کی وجہ سے کویٔی بھی دِل شکستہ نہ ہو۔ آپ کا خادِم جائے گا اَور اُس کے ساتھ لڑے گا۔“ شاؤل نے داویؔد کو جَواب دیا، ”تُم اِس فلسطینی کے سامنے جانے کے لیٔے اَور اُس کے ساتھ لڑائی کرنے کے قابل نہیں کیونکہ تُم محض ایک لڑکے ہو اَور وہ اَپنی جَوانی سے ہی ایک جنگجو مَرد ہے۔“ لیکن داویؔد نے شاؤل سے کہا، ”آپ کا خادِم اَپنے باپ کی بھیڑیں چَراتا ہے۔ اگر کویٔی شیر یا ریچھ آکر گلّہ میں سے کسی بھیڑ کو اُٹھاکر لے جاتا ہے تو میں اُس کے پیچھے پیچھے جا کر اُسے مار کر بھیڑ کو اُس کے مُنہ سے چھُڑا لاتا ہُوں اَور جَب وہ مُجھ پر جھپٹتا ہے تو میں اُسے اُس کے بالوں سے پکڑکر مارتا ہُوں اَور اُسے ہلاک کر دیتا ہُوں۔ آپ کے خادِم نے شیر اَور ریچھ دونوں کو جان سے مارا ہے۔ یہ نامختون فلسطینی بھی اُن میں سے ایک کی مانند ہوگا کیونکہ اُس نے زندہ خُدا کے لشکر کو مُقابلہ کے لیٔے للکارا ہے۔ وہ یَاہوِہ جِس نے مُجھے شیر کے پنجہ سے اَور ریچھ کے پنجہ سے محفوظ رکھا، وُہی مُجھے اِس فلسطینی کے ہاتھ سے بھی بچائیں گے۔“ شاؤل نے داویؔد سے کہا، ”اَچھّا جا، یَاہوِہ تمہارے ساتھ ہو۔“ تَب شاؤل نے اَپنا فَوجی کوٹ داویؔد کو پہنایا۔ اُسے زرہ بکتر پہنایا اَور کانسے کا ایک خُود اُس کے سَر پر رکھا۔ داویؔد نے فَوجی کوٹ پر اُس کی تلوار بھی کس لی اَور اِدھر اُدھر چلنے کی کوشش کی کیونکہ وہ اُن کا عادی نہ تھا۔ تَب اُس نے شاؤل سے کہا، ”میں اِنہیں پہن کر چل بھی نہیں سَکتا کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہُوں۔“ لہٰذا اُس نے اُنہیں اُتار دیا۔ تَب اُس نے اَپنی لاٹھی اَپنے ہاتھ میں لی اَور اُس ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتّھر چُن کر اَپنے چرواہے کے تھیلے کی جیب میں رکھ لیٔے، اَپنا فلاخن اَپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اَور اُس فلسطینی کے قریب جانے لگا۔ اِس دَوران وہ فلسطینی بھی جِس کا سِپر بردار اُس کے آگے تھا داویؔد کے نزدیک آنے لگا۔ جب اُس فلسطینی نے داویؔد پر نگاہ ڈالی اَور جَب دیکھا کہ وہ محض ایک سُرخ رو اَور خُوبصورت لڑکا ہے تو اُس نے اُسے حقیر جانا اَور داویؔد سے کہا، ”کیا میں کویٔی کُتّا ہُوں کہ تُم عصا لے کر میری طرف آئے ہو؟“ اَور اُس فلسطینی نے اَپنے معبُودوں کے نام سے داویؔد پر لعنت بھیجی۔ اَور فلسطینی نے داویؔد سے کہا، ”یہاں آؤ، میں تیرا گوشت ہَوا کے پرندوں اَور جنگلی جانوروں کو دُوں گا!“ داویؔد نے اُس فلسطینی سے کہا، ”تُم تلوار، بھالا اَور برچھی لیٔے ہُوئے میرے خِلاف آتے ہو لیکن مَیں تیرے خِلاف قادرمُطلق یَاہوِہ کے نام سے آتا ہُوں جو اِسرائیل کے لشکروں کا خُدا ہے اَور جِس کو تُم نے مُقابلہ کے لیٔے للکارا ہے۔ آج کے دِن یَاہوِہ تُجھے میرے حوالہ کر دے گا اَور مَیں تُجھے مار گراؤں گا اَور تیرا سَر کاٹ ڈالوں گا۔ آج مَیں فلسطینی لشکر کی لاشیں ہَوا کے پرندوں اَور زمین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا اَور تمام دُنیا جان لے گی کہ اِسرائیل میں ایک خُدا ہے۔ اَور وہ تمام جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ یَاہوِہ تلوار اَور نیزے کے ذریعہ سے نہیں بچاتے۔ کیونکہ لڑائی تو یَاہوِہ کی ہے اَور وُہی تُم سَب کو ہمارے ہاتھ میں کر دیں گے۔“ اَور جوں ہی وہ فلسطینی حملہ کرنے کے لیٔے آگے بڑھا داویؔد اُس کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے جلدی سے لڑائی کے مورچہ کی طرف دَوڑا۔ داویؔد نے اَپنے تھیلے میں ہاتھ ڈال کر ایک پتّھر نکالا اَور فلاخن میں رکھ کر اُس فلسطینی کے ماتھے پر مارا۔ پتّھر اُس کے ماتھے کے اَندر گھُس گیا اَور وہ مُنہ کے بَل زمین پر گِر پڑا۔ داویؔد نے اُس فلسطینی پر محض ایک فلاخن اَور ایک پتّھر سے فتح پائی اَور اَپنے ہاتھ میں تلوار لیٔے بغیر اُس نے فلسطینی کو مار گرایا اَور اُسے ہلاک کر دیا۔ اَور داویؔد دَوڑکر اُس فلسطینی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اَور اُس کی تلوار پکڑکر مِیان سے کھینچی اَور اُسے قتل کرنے کے بعد اُسی تلوار سے اُس کا سَر تن سے جُدا کر دیا۔ جَب فلسطینیوں نے دیکھا کہ اُن کا پہلوان مَر چُکاہے تو وہ پلٹ کر بھاگے۔ تَب اِسرائیل اَور یہُودیؔہ کے باشِندے نعرے مارتے ہُوئے طُوفان کی لہروں کی طرح آگے بڑھے اَور گاتؔھ کے مدخل اَور عقرونؔ کے پھاٹکوں تک اُن کا تعاقب کرکے اُنہیں مارتے چلے گیٔے یہاں تک کہ فلسطینی شعریمؔ سے گاتؔھ اَور عقرونؔ کو جانے والے راستہ کے ساتھ ساتھ لاشیں ہی لاشیں بِکھری پڑی تھیں۔