۱-کُرِنتِھیوں 1:15-34
۱-کُرِنتِھیوں 1:15-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اب اَے بھائِیو! مَیں تُمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جِسے تُم نے قبُول بھی کر لِیا تھا اور جِس پر قائِم بھی ہو۔ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو نجات بھی مِلتی ہے بشرطیکہ وہ خُوشخبری جو مَیں نے تُمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہ تُمہارا اِیمان لانا بے فائِدہ ہُؤا۔ چُنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تُم کو وُہی بات پُہنچا دی جو مُجھے پُہنچی تھی کہ مسِیح کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق ہمارے گُناہوں کے لِئے مُؤا۔ اور دفن ہُؤا اور تِیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق جی اُٹھا۔ اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر پانچ سَو سے زِیادہ بھائِیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دِیا۔ جِن میں سے اکثر اب تک مَوجُود ہیں اور بعض سو گئے۔ پِھر یعقُوبؔ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر سب رسُولوں کو۔ اور سب سے پِیچھے مُجھ کو جو گویا ادھُورے دِنوں کی پَیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔ کیونکہ مَیں رسُولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائِق نہیں اِس لِئے کہ مَیں نے خُدا کی کلِیسیا کو ستایا تھا۔ لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہُوں اور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ نہیں ہُؤا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ مِحنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔ پس خَواہ مَیں ہُوں خَواہ وہ ہوں ہم یِہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم اِیمان بھی لائے۔ پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟ اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔ بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔ اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔ بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔ لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔ کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔ اور جَیسے آدمؔ میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پَھل مسِیح۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔ اِس کے بعد آخِرت ہو گی۔ اُس وقت وہ ساری حُکُومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔ سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔ کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔ اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گا جِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔ ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟ اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوعؔ میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔ اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔ فرِیب نہ کھاؤ۔ بُری صُحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں۔ راست باز ہونے کے لِئے ہوش میں آؤ اور گُناہ نہ کرو کیونکہ بعض خُدا سے ناواقِف ہیں۔ مَیں تُمہیں شرم دِلانے کو یہ کہتا ہُوں۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:15-34 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
اَب، اَے بھائیو اَور بہنوں! میں تُمہیں وہ خُوشخبری یاد دِلانا چاہتا ہُوں جو میں پہلے تُمہیں دے چُکا ہُوں، جسے تُم نے قبُول کر لیا تھا اَور جِس پر تُم مضبُوطی سے قائِم بھی ہو۔ اُسی کے وسیلہ تُم نَجات بھی پاتے ہو۔ بشرطیکہ تُم اُس خُوشخبری کو یاد رکھو جو مَیں نے تُمہیں دی تھی۔ ورنہ، تمہارا ایمان لانا بے فائدہ ہے۔ کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مُجھ تک پہُنچی اَور مَیں نے تُمہیں سُنایٔی یہ ہے: کِتاب مُقدّس کے مُطابق المسیح ہمارے گُناہوں کے لیٔے قُربان ہُوئے، دفن ہُوئے اَور کِتاب مُقدّس کے مُطابق تیسرے دِن مُردوں میں سے زندہ ہو گیٔے۔ اَور کیفؔا کو اَور پھر بَارہ رسولوں کو دِکھائی دئیے۔ اُس کے بعد پانچ سَو سے زِیادہ مسیحی بھائیوں اَور بہنوں کو ایک ساتھ دِکھائی دئیے جِن میں سے اکثر اَب تک زندہ ہیں، بعض البتّہ مَر چُکے ہیں۔ پھر یعقوب کو دِکھائی دئیے، اِس کے بعد سَب رسولوں کو، اَور سَب سے آخِر میں مُجھے دِکھائی دئیے جو گویا ادھورے دِنوں کی پیدائش ہُوں۔ اِس لیٔے کہ میں رسولوں میں سَب سے چھوٹا ہُوں بَلکہ رسول کہلانے کے لائق بھی نہیں، کیونکہ مَیں نے خُدا کی جماعت کو ستایا تھا۔ لیکن اَب مَیں جو کچھ ہُوں، خُدا کے فضل سے ہُوں اَور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُوا بے فائدہ نہیں ہُوا، کیونکہ مَیں نے اُن تمام رسولوں سے زِیادہ محنت کی اَور یہ محنت مَیں نے اَپنی کوشش سے نہیں کی بَلکہ خُدا کے فضل نے مُجھ سے وَیسے کرائی۔ لہٰذا خواہ میں ہُوں یا خواہ وہ، ہماری خُوشخبری ایک ہی ہے اَور اُسی پر تُم ایمان لایٔے۔ جَب ہم المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہہ سکتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟ اگر مُردوں کی قیامت نہیں تو المسیح بھی زندہ نہیں ہُوئے۔ اَور اگر المسیح زندہ نہیں ہُوئے، تو ہماری مُنادی کا کویٔی فائدہ نہیں اَور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا۔ اگر مُردوں کا جی اُٹھنا ممکن نہیں تو گویا خُدا نے المسیح کو بھی زندہ نہیں کیا، تو ہماری یہ گواہی کہ اُس نے المسیح کو زندہ کیا، جھُوٹی ٹھہری۔ اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے، تو المسیح بھی نہیں جی اُٹھے۔ اَور اگر المسیح نہیں جی اُٹھے، تو تمہارا ایمان بے فائدہ ہے؛ اَور تُم ابھی تک اَپنے گُناہوں میں گِرفتار ہو۔ بَلکہ جو لوگ المسیح میں ہوکر سو گئے وہ بھی ہلاک ہویٔے۔ اگر المسیح پر ایمان لانے سے ہماری اُمّید صِرف اِسی زندگی تک محدُود ہے، تو ہم تمام اِنسانوں سے زِیادہ بدنصیب ہیں۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ المسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے، لہٰذا جو سو گیٔے ہیں اُن میں پہلا پھل ہویٔے۔ کیونکہ جَب اِنسان کے ذریعہ موت آئی، تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اَور جَیسے آدمؔ میں سَب اِنسان مَرتے ہیں، وَیسے ہی المسیح میں سَب زندہ کیٔے جایٔیں گے۔ لیکن ہر ایک اَپنی اَپنی باری کے مُطابق: سَب سے پہلے المسیح؛ پھر المسیح کے لَوٹنے پر، اُن کے لوگ۔ اُس کے بعد آخِرت ہوگی، اُس وقت المسیح ساری حُکومت، کُل اِختیار اَور قُدرت نِیست کرکے سلطنت خُدا باپ کے حوالہ کر دیں گے۔ کیونکہ اَپنے سارے دُشمنوں کو اَپنے قدموں کے نیچے نہ لے آنے تک المسیح کا سلطنت کرنا لازِم ہے۔ آخِری دُشمن جو نِیست کیا جائے گا وہ موت ہے۔ لہٰذا، جَب کِتاب مُقدّس کا فرمان ہے: ”خُدا نے سَب کچھ اُن کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“ اَور ”سَب کچھ اُن کے تابع کر دیا گیا“ یہ تو ظاہر ہے کہ خُدا اِس میں شامل نہ رہا، جِس نے ہر چیز کو المسیح کے تابع کر دیا ہے۔ اَور جَب سَب کچھ خُدا کے تابع ہو جائے گا تو بیٹا خُود بھی اُس کے تابع ہو جائے گا جِس نے سَب چیزیں بیٹے کے تابع کر دیں تاکہ خُدا ہی سَب میں سَب کچھ ہے۔ اگر مُردوں کی قیامت ہے ہی نہیں تو وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطِر پاک غُسل لیتے ہیں؟ اگر مُردے زندہ ہی نہیں ہوتے تو پھر اُن کے لیٔے پاک غُسل کیوں لیا جاتا ہے؟ اَور ہم بھی کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ اَے بھائیو، میں خُداوؔند المسیح یِسوعؔ میں تُم پر اِسی فخر کی قَسم کھا کر کہتا ہُوں کہ میں تو ہر روز موت کے مُنہ میں جاتا ہُوں۔ اگر مَیں محض اِنسانی غرض سے اِفِسُسؔ شہر میں درندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائدہ ہُوا؟ اگر مُردے زندہ نہیں کیٔے جایٔیں گے، جَیسا کہ مقولہ ہے: ”تو آؤ کھایٔیں، اَور پیئیں، کیونکہ کل تو ہمیں مَرنا ہی ہے۔“ دھوکے میں نہ رہو، ”بُرے لوگوں کی صُحبت میں رہنے سے اَچھّی عادتیں بگڑ جاتی ہیں۔“ راستباز ہونے کے لیٔے ہوش میں آؤ، اَور گُناہ نہ کرو کیونکہ کتنے شرم کی بات ہے کہ تُم میں بعض ابھی تک خُدا سے نا آشنا ہیں۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:15-34 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
بھائیو، مَیں آپ کی توجہ اُس خوش خبری کی طرف دلاتا ہوں جو مَیں نے آپ کو سنائی، وہی خوش خبری جسے آپ نے قبول کیا اور جس پر آپ قائم بھی ہیں۔ اِسی پیغام کے وسیلے سے آپ کو نجات ملتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ آپ وہ باتیں جوں کی توں تھامے رکھیں جس طرح مَیں نے آپ تک پہنچائی ہیں۔ بےشک یہ بات اِس پر منحصر ہے کہ آپ کا ایمان لانا بےمقصد نہیں تھا۔ کیونکہ مَیں نے اِس پر خاص زور دیا کہ وہی کچھ آپ کے سپرد کروں جو مجھے بھی ملا ہے۔ یہ کہ مسیح نے پاک نوشتوں کے مطابق ہمارے گناہوں کی خاطر اپنی جان دی، پھر وہ دفن ہوا اور تیسرے دن پاک نوشتوں کے مطابق جی اُٹھا۔ وہ پطرس کو دکھائی دیا، پھر بارہ شاگردوں کو۔ اِس کے بعد وہ ایک ہی وقت پانچ سَو سے زیادہ بھائیوں پر ظاہر ہوا۔ اُن میں سے بیشتر اب تک زندہ ہیں اگرچہ چند ایک انتقال کر چکے ہیں۔ پھر یعقوب نے اُسے دیکھا، پھر تمام رسولوں نے۔ اور سب کے بعد وہ مجھ پر بھی ظاہر ہوا، مجھ پر جو گویا قبل از وقت پیدا ہوا۔ کیونکہ رسولوں میں میرا درجہ سب سے چھوٹا ہے، بلکہ مَیں تو رسول کہلانے کے بھی لائق نہیں، اِس لئے کہ مَیں نے اللہ کی جماعت کو ایذا پہنچائی۔ لیکن مَیں جو کچھ ہوں اللہ کے فضل ہی سے ہوں۔ اور جو فضل اُس نے مجھ پر کیا وہ بےاثر نہ رہا، کیونکہ مَیں نے اُن سب سے زیادہ جاں فشانی سے کام کیا ہے۔ البتہ یہ کام مَیں نے خود نہیں بلکہ اللہ کے فضل نے کیا ہے جو میرے ساتھ تھا۔ خیر، یہ کام مَیں نے کیا یا اُنہوں نے، ہم سب اُسی پیغام کی منادی کرتے ہیں جس پر آپ ایمان لائے ہیں۔ اب مجھے یہ بتائیں، ہم تو منادی کرتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ تو پھر آپ میں سے کچھ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مُردے جی نہیں اُٹھتے؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو مطلب یہ ہوا کہ مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسیح جی نہیں اُٹھا تو پھر ہماری منادی عبث ہوتی اور آپ کا ایمان لانا بھی بےفائدہ ہوتا۔ نیز ہم اللہ کے بارے میں جھوٹے گواہ ثابت ہوتے۔ کیونکہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کو زندہ کیا جبکہ اگر واقعی مُردے نہیں جی اُٹھتے تو وہ بھی زندہ نہیں ہوا۔ غرض اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو پھر مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو آپ کا ایمان بےفائدہ ہے اور آپ اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہیں۔ ہاں، اِس کے مطابق جنہوں نے مسیح میں ہوتے ہوئے انتقال کیا ہے وہ سب ہلاک ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اگر مسیح پر ہماری اُمید صرف اِسی زندگی تک محدود ہے تو ہم انسانوں میں سب سے زیادہ قابلِ رحم ہیں۔ لیکن مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ وہ انتقال کئے ہوؤں کی فصل کا پہلا پھل ہے۔ چونکہ انسان کے وسیلے سے موت آئی، اِس لئے انسان ہی کے وسیلے سے مُردوں کے جی اُٹھنے کی بھی راہ کھلی۔ جس طرح سب اِس لئے مرتے ہیں کہ وہ آدم کے فرزند ہیں اُسی طرح سب زندہ کئے جائیں گے جو مسیح کے ہیں۔ لیکن جی اُٹھنے کی ایک ترتیب ہے۔ مسیح تو فصل کے پہلے پھل کی حیثیت سے جی اُٹھ چکا ہے جبکہ اُس کے لوگ اُس وقت جی اُٹھیں گے جب وہ واپس آئے گا۔ اِس کے بعد خاتمہ ہو گا۔ تب ہر حکومت، اختیار اور قوت کو نیست کر کے وہ بادشاہی کو خدا باپ کے حوالے کر دے گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ مسیح اُس وقت تک حکومت کرے جب تک اللہ تمام دشمنوں کو اُس کے پاؤں کے نیچے نہ کر دے۔ آخری دشمن جسے نیست کیا جائے گا موت ہو گی۔ کیونکہ اللہ کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اُس نے سب کچھ اُس (یعنی مسیح) کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب کہا گیا ہے کہ سب کچھ مسیح کے ماتحت کر دیا گیا ہے، تو ظاہر ہے کہ اِس میں اللہ شامل نہیں جس نے سب کچھ مسیح کے ماتحت کیا ہے۔ جب سب کچھ مسیح کے ماتحت کر دیا گیا تب فرزند خود بھی اُسی کے ماتحت ہو جائے گا جس نے سب کچھ اُس کے ماتحت کیا۔ یوں اللہ سب میں سب کچھ ہو گا۔ اگر مُردے واقعی جی نہیں اُٹھتے تو پھر وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطر بپتسمہ لیتے ہیں؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھیں گے تو پھر وہ اُن کی خاطر کیوں بپتسمہ لیتے ہیں؟ اور ہم بھی ہر وقت اپنی جان خطرے میں کیوں ڈالے ہوئے ہیں؟ بھائیو، مَیں روزانہ مرتا ہوں۔ یہ بات اُتنی ہی یقینی ہے جتنی یہ کہ آپ ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ میں میرا فخر ہیں۔ اگر مَیں صرف اِسی زندگی کی اُمید رکھتے ہوئے اِفسس میں وحشی درندوں سے لڑا تو مجھے کیا فائدہ ہوا؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو اِس قول کے مطابق زندگی گزارنا بہتر ہو گا کہ ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“ فریب نہ کھائیں، بُری صحبت اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہے۔ پورے طور پر ہوش میں آئیں اور گناہ نہ کریں۔ آپ میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یہ بات مَیں آپ کو شرم دلانے کے لئے کہتا ہوں۔
۱-کُرِنتِھیوں 1:15-34 کِتابِ مُقادّس (URD)
اب اَے بھائِیو! مَیں تُمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جِسے تُم نے قبُول بھی کر لِیا تھا اور جِس پر قائِم بھی ہو۔ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو نجات بھی مِلتی ہے بشرطیکہ وہ خُوشخبری جو مَیں نے تُمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہ تُمہارا اِیمان لانا بے فائِدہ ہُؤا۔ چُنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تُم کو وُہی بات پُہنچا دی جو مُجھے پُہنچی تھی کہ مسِیح کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق ہمارے گُناہوں کے لِئے مُؤا۔ اور دفن ہُؤا اور تِیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق جی اُٹھا۔ اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر پانچ سَو سے زِیادہ بھائِیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دِیا۔ جِن میں سے اکثر اب تک مَوجُود ہیں اور بعض سو گئے۔ پِھر یعقُوبؔ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر سب رسُولوں کو۔ اور سب سے پِیچھے مُجھ کو جو گویا ادھُورے دِنوں کی پَیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔ کیونکہ مَیں رسُولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائِق نہیں اِس لِئے کہ مَیں نے خُدا کی کلِیسیا کو ستایا تھا۔ لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہُوں اور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ نہیں ہُؤا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ مِحنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔ پس خَواہ مَیں ہُوں خَواہ وہ ہوں ہم یِہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم اِیمان بھی لائے۔ پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟ اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔ بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔ اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔ بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔ لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔ کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔ اور جَیسے آدمؔ میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پَھل مسِیح۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔ اِس کے بعد آخِرت ہو گی۔ اُس وقت وہ ساری حُکُومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔ سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔ کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔ اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گا جِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔ ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟ اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوعؔ میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔ اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔ فرِیب نہ کھاؤ۔ بُری صُحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں۔ راست باز ہونے کے لِئے ہوش میں آؤ اور گُناہ نہ کرو کیونکہ بعض خُدا سے ناواقِف ہیں۔ مَیں تُمہیں شرم دِلانے کو یہ کہتا ہُوں۔