۱-کُرِنتِھیوں 18:1-30
۱-کُرِنتِھیوں 18:1-30 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
ہلاک ہونے والوں کے لیٔے تو صلیب کا پیغام ہے لیکن ہم نَجات پانے والوں کے لیٔے خُدا کی قُدرت ہے۔ کیونکہ کِتاب مُقدّس میں لِکھّا ہے: ”میں دانشمندوں کی دانش کو نِیست کر ڈالُوں گا؛ اَور عقلمندوں کی عقل کو باطِل کر دُوں گا۔“ کہاں کا دانشمند؟ کہاں کا فقیہ؟ کہاں کا اُس دَور کا بحث کرنے والا؟ کیا خُدا نے دُنیا کی حِکمت کو بےوقُوفی نہیں ٹھہرایا؟ کیونکہ جَب دُنیا والے خُدا کی حِکمت کے مُطابق اَپنی دانش سے خُدا کو نہ جان سکے تو خُدا کو پسند آیا کہ ایمان لانے والوں کو اِس مُنادی کی بےوقُوفی کے وسیلہ نَجات بخشے۔ یہُودی معجزوں کے طالب ہیں اَور یُونانی حِکمت کی تلاش میں ہیں مگر ہم اُس المسیح مصلُوب کی مُنادی کرتے ہیں: جو یہُودیوں کے نزدیک ٹھوکر کا باعث اَور غَیریہُودیوں کے نزدیک بےوقُوفی ہے۔ لیکن خُدا کے بُلائے ہویٔے لوگوں کے لیٔے خواہ وہ یہُودی ہوں یا غَیریہُودی، المسیح خُدا کی قُدرت اَور خُدا کی حِکمت ہیں۔ کیونکہ جسے لوگ خُدا کی بےوقُوفی سمجھتے ہیں وہ آدمیوں کی حِکمت سے زِیادہ حِکمت والی ہے اَور جسے لوگ خُدا کی کمزوری سمجھتے ہیں وہ آدمیوں کی طاقت سے زِیادہ زورآور ہے۔ اَے بھائیو اَور بہنوں! غور کرو کہ جَب تُم بُلائے گیٔے تھے۔ تَب تُم کیا تھے۔ تُم میں سے بہت سے نہ تو جِسمانی لِحاظ سے دانِشور؛ بارسوخ تھے؛ اَور نہ ہی نیک۔ لیکن خُدا نے اُنہیں، جو دُنیا کی نظروں میں احمق ہیں، چُن لیا تاکہ عالِموں کو شرمندہ کرے اَور اُنہیں جو دُنیا کی نظر میں کمزور ہیں، چُن لیا تاکہ زور آوروں کو شرمندہ کرے۔ خُدا نے اِس جہاں کے کمینوں، حقیروں بَلکہ بےوُجُودوں کو چُن لیا کہ مَوجُودوں کو نِیست کرے۔ تاکہ کویٔی بھی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کر سکے۔ لیکن تُم خُدا کی طرف سے المسیح یِسوعؔ میں ہو جسے خُدا نے ہمارے لیٔے حِکمت، راستبازی، پاکیزگی اَور مخلصی ٹھہرایا۔
۱-کُرِنتِھیوں 18:1-30 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کیونکہ صلیب کا پیغام اُن کے لئے جن کا انجام ہلاکت ہے بےوقوفی ہے جبکہ ہمارے لئے جن کا انجام نجات ہے یہ اللہ کی قدرت ہے۔ چنانچہ پاک نوشتوں میں لکھا ہے، ”مَیں دانش مندوں کی دانش کو تباہ کروں گا اور سمجھ داروں کی سمجھ کو رد کروں گا۔“ اب دانش مند شخص کہاں ہے؟ عالِم کہاں ہے؟ اِس جہان کا مناظرے کا ماہر کہاں ہے؟ کیا اللہ نے دنیا کی حکمت و دانائی کو بےوقوفی ثابت نہیں کیا؟ کیونکہ اگرچہ دنیا اللہ کی دانائی سے گھری ہوئی ہے توبھی دنیا نے اپنی دانائی کی بدولت اللہ کو نہ پہچانا۔ اِس لئے اللہ کو پسند آیا کہ وہ صلیب کے پیغام کی بےوقوفی کے ذریعے ہی ایمان رکھنے والوں کو نجات دے۔ یہودی تقاضا کرتے ہیں کہ الٰہی باتوں کی تصدیق الٰہی نشانوں سے کی جائے جبکہ یونانی دانائی کے وسیلے سے اِن کی تصدیق کے خواہاں ہیں۔ اِس کے مقابلے میں ہم مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں۔ یہودی اِس سے ٹھوکر کھا کر ناراض ہو جاتے ہیں جبکہ غیریہودی اِسے بےوقوفی قرار دیتے ہیں۔ لیکن جو اللہ کے بُلائے ہوئے ہیں، خواہ وہ یہودی ہوں خواہ یونانی، اُن کے لئے مسیح اللہ کی قدرت اور اللہ کی دانائی ہوتا ہے۔ کیونکہ اللہ کی جو بات بےوقوفی لگتی ہے وہ انسان کی دانائی سے زیادہ دانش مند ہے۔ اور اللہ کی جو بات کمزور لگتی ہے وہ انسان کی طاقت سے زیادہ طاقت ور ہے۔ بھائیو، اِس پر غور کریں کہ آپ کا کیا حال تھا جب خدا نے آپ کو بُلایا۔ آپ میں سے کم ہیں جو دنیا کے معیار کے مطابق دانا ہیں، کم ہیں جو طاقت ور ہیں، کم ہیں جو عالی خاندان سے ہیں۔ بلکہ جو دنیا کی نگاہ میں بےوقوف ہے اُسے اللہ نے چن لیا تاکہ داناؤں کو شرمندہ کرے۔ اور جو دنیا میں کمزور ہے اُسے اللہ نے چن لیا تاکہ طاقت وروں کو شرمندہ کرے۔ اِسی طرح جو دنیا کے نزدیک ذلیل اور حقیر ہے اُسے اللہ نے چن لیا۔ ہاں، جو کچھ بھی نہیں ہے اُسے اُس نے چن لیا تاکہ اُسے نیست کرے جو بظاہر کچھ ہے۔ چنانچہ کوئی بھی اللہ کے سامنے اپنے پر فخر نہیں کر سکتا۔ یہ اللہ کی طرف سے ہے کہ آپ مسیح عیسیٰ میں ہیں۔ اللہ کی بخشش سے عیسیٰ خود ہماری دانائی، ہماری راست بازی، ہماری تقدیس اور ہماری مخلصی بن گیا ہے۔
۱-کُرِنتِھیوں 18:1-30 کِتابِ مُقادّس (URD)
کیونکہ صلِیب کا پَیغام ہلاک ہونے والوں کے نزدِیک تو بیوُقُوفی ہے مگر ہم نجات پانے والوں کے نزدِیک خُدا کی قُدرت ہے۔ کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں حکِیموں کی حِکمت کو نیست اور عقل مندوں کی عقل کو ردّ کرُوں گا۔ کہاں کا حکِیم؟ کہاں کا فقِیہہ؟ کہاں کا اِس جہان کا بحث کرنے والا؟ کیا خُدا نے دُنیا کی حِکمت کو بیوُقُوفی نہیں ٹھہرایا؟ اِس لِئے کہ جب خُدا کی حِکمت کے مُطابِق دُنیا نے اپنی حِکمت سے خُدا کو نہ جانا تو خُدا کو یہ پسند آیا کہ اِس مُنادی کی بیوُقُوفی کے وسِیلہ سے اِیمان لانے والوں کو نجات دے۔ چُنانچہ یہُودی نِشان چاہتے ہیں اور یُونانی حِکمت تلاش کرتے ہیں۔ مگر ہم اُس مسِیحِ مصلُوب کی مُنادی کرتے ہیں جو یہُودیوں کے نزدِیک ٹھوکر اور غَیر قَوموں کے نزدِیک بیوُقُوفی ہے۔ لیکن جو بُلائے ہُوئے ہیں۔ یہُودی ہوں یا یُونانی۔ اُن کے نزدِیک مسِیح خُدا کی قُدرت اور خُدا کی حِکمت ہے۔ کیونکہ خُدا کی بیوُقُوفی آدمِیوں کی حِکمت سے زِیادہ حِکمت والی ہے اور خُدا کی کمزوری آدمِیوں کے زور سے زِیادہ زورآور ہے۔ اَے بھائِیو! اپنے بُلائے جانے پر تو نِگاہ کرو کہ جِسم کے لِحاظ سے بُہت سے حکِیم، بُہت سے اِختیار والے، بُہت سے اشراف نہیں بُلائے گئے۔ بلکہ خُدا نے دُنیا کے بیوُقُوفوں کو چُن لِیا کہ حکِیموں کو شرمِندہ کرے اور خُدا نے دُنیا کے کمزوروں کو چُن لِیا کہ زورآوروں کو شرمِندہ کرے۔ اور خُدا نے دُنیا کے کمِینوں اور حقِیروں کو بلکہ بے وجُودوں کو چُن لِیا کہ مَوجُودوں کو نیست کرے۔ تاکہ کوئی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کرے۔ لیکن تُم اُس کی طرف سے مسِیح یِسُوعؔ میں ہو جو ہمارے لِئے خُدا کی طرف سے حِکمت ٹھہرا یعنی راست بازی اور پاکِیزگی اور مُخلِصی۔