غزل الغزلات 1:3-11

غزل الغزلات 1:3-11 UCV

مَیں نے پُوری رات اَپنے بِستر پر اُسے ڈھونڈا جِس سے میرا دِل مَحَبّت کرتا ہے؛ مَیں نے اَپنے محبُوب کو ڈھونڈا لیکن نہ پایا۔ اَب مَیں اُٹھ کر شہر میں جا کر اُسے ڈھونڈوں گی، شہر کی گلیوں اَور چَوک میں؛ میں اُسے ڈھونڈوں گی جِس سے میرا دِل مَحَبّت کرتا ہے۔ چنانچہ مَیں نے اُسے ڈھونڈا لیکن نہ پایا۔ شہر میں گشت لگانے والے پہرےداروں سے میری مُلاقات ہویٔی۔ ”مَیں نے پُوچھا کہ کیا آپ نے اُسے دیکھاہے، جِس سے میرا دِل مَحَبّت کرتا ہے؟“ ابھی میں پہرےداروں سے تھوڑی ہی دُور گئی تھی کہ، وہ جِس سے میرا دِل مَحَبّت کرتا ہے، مُجھے مِل گیا۔ مَیں نے اُسے پکڑ لیا اَور اَب اُسے جانے نہ دُوں گی جَب تک میں اُسے اَپنی ماں کے گھر میں نہ لے جاؤں، یعنی اَپنی والدہ کے آرامگاہ میں جِس نے مُجھے پیدا کیا تھا۔ اَے یروشلیمؔ کی بیٹیوں، میں تُمہیں غزالوں اَور میدان کی ہِرنیوں کی قَسم دیتی ہُوں، جَب تک مَحَبّت صحیح وقت پر خُود نہ جاگے، تُم اُسے نہ جگاؤ گی۔ یہ کون ہے جو بیابان سے دھوئیں کے سُتون کی مانند سوداگروں کے تمام عِطر، مُر اَور لوبان سے مُعطّر ہوکر چلا آ رہاہے؟ دیکھو! یہ شُلومونؔ کی پالکی ہے، جِس کی حِفاظت میں ساٹھ جنگجو مُحافظ ہیں، جو اِسرائیل کے جنگجوؤں میں سے چُنے ہویٔے ہیں، سَب کے سَب تلواریں لیٔے ہُوئے، اَور جنگ میں ماہر ہیں، رات کے خطروں کا مُقابلہ کرنے کے لیٔے، ہر ایک کی تلوار اُس کی ران پر لٹک رہی ہے۔ شُلومونؔ بادشاہ نے اَپنے لیٔے پالکی بنوائی ہے؛ اُنہُوں نے اُسے لبانونؔ کی لکڑی سے بنوایا ہے۔ اُس کے پایٔے چاندی سے، اَور پیندا سونے سے، اَور اُس کی نشست اَرغوانی رنگ کے کپڑوں سے، اَور اُس کے اَندر کا مرصّع فرش بڑی مَحَبّت سے بنایا گیا ہے۔ اَے یروشلیمؔ کی بیٹیوں، باہر نکلو، اَور دیکھو، اَے صِیّونؔ کی بیٹیوں۔ دیکھو، بادشاہ شُلومونؔ کے سَر کا وہ تاج، جسے اُن کی ماں نے اُنہیں شادی کے دِن، اُن کے سَر پر رکھا تھا جِس دِن وہ نہایت ہی خُوش تھے۔