چنانچہ وہ روانہ ہویٔے اَور مُنادی کرنے لگے کہ تَوبہ کرو۔ اُنہُوں نے بہت سِی بَدرُوحوں کو نکالا اَور بہت سے بیِماروں کو تیل مَل کر شفا بخشی۔ ہیرودیسؔ بادشاہ نے حُضُور عیسیٰ کا ذِکر سُنا، کیونکہ اُن کا نام کافی مشہُور ہو چُکاتھا۔ بعض لوگ کہتے تھے، ”حضرت یحییٰ پاک غُسل دینے والے مُردوں میں سے جی اُٹھے ہیں، اَور اِسی لیٔے تو اُن میں معجزے دکھانے کی قُدرت ہے۔“ مگر بعض کہتے تھے، ”وہ ایلیاؔہ ہیں۔“ اَور بعض لوگوں کا کہنا تھا، ”وہ پُرانے نَبیوں جَیسے ایک نبی ہیں۔“ جَب ہیرودیسؔ نے یہ سُنا، تو اُس نے کہا، ”یحییٰ پاک غُسل دینے والا جِس کا میں نے سَر قلم کروا دیا تھا، پھر سے جی اُٹھا ہے!“ اصل میں ہیرودیسؔ نے حضرت یحییٰ کو پکڑواکر قَید خانہ میں ڈال دیا تھا، وجہ یہ تھی کہ ہیرودیسؔ، نے اَپنے بھایٔی فِلِپُّسؔ کی بیوی، ہیرودِیاسؔ سے بیاہ کر لیا تھا۔ اَور حضرت یحییٰ ہیرودیسؔ سے کہہ رہے تھے، ”تُجھے اَپنے بھایٔی کی بیوی اَپنے پاس رکھنا جائز نہیں ہے۔“ ہیرودِیاسؔ بھی حضرت یحییٰ سے دُشمنی رکھتی تھی اَور اُنہیں قتل کروانا چاہتی تھی۔ لیکن موقع نہیں ملتا تھا، اِس لیٔے کہ حضرت یحییٰ، ہیرودیسؔ بادشاہ کی نظر میں ایک راستباز اَور پاک آدمی تھے۔ وہ اُن کا بڑا اِحترام کیا کرتاتھا اَور اُن کی حِفاظت کرنا اَپنا فرض سمجھتا تھا، وہ حضرت یحییٰ کی باتیں سُن کر پریشان تو ضروُر ہوتا تھا؛ لیکن سُنتا شوق سے تھا۔ لیکن ہیرودِیاسؔ کو ایک دِن موقع مِل ہی گیا۔ جَب ہیرودیسؔ نے اَپنی سال گِرہ کی خُوشی میں اَپنے اُمرائے دربار اَور فَوجی افسران اَور صُوبہ گلِیل کے رئیسوں کی دعوت کی۔ اِس موقع پر ہیرودِیاسؔ کی بیٹی نے محفل میں آکر رقص کیا، اَور ہیرودیسؔ بادشاہ اَور اُس کے مہمانوں کو اِس قدر خُوش کر دیا کہ بادشاہ اُس سے مُخاطِب ہوکر کہنے لگا۔ تو جو چاہے مُجھ سے مانگ لے، ”میں تُجھے دُوں گا۔“ بَلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو کُچھ تو مُجھ سے مانگے گی، میں تُجھے دُوں گا چاہے وہ میری آدھی سلطنت ہی کیوں نہ ہو۔“ لڑکی نے باہر جا کر اَپنی ماں، سے پُوچھا، ”میں کیا مانگوں؟“ تَب اُس کی ماں نے جَواب دیا، ”یحییٰ پاک غُسل دینے والے کا سَر۔“ لڑکی فوراً بادشاہ کے پاس واپس آئی اَور عرض کرنے لگی: ”مُجھے ابھی ایک تھال میں یحییٰ پاک غُسل دینے والے کا سَر چاہیے۔“ بادشاہ کو بےحَد افسوس ہُوا، لیکن وہ مہمانوں کے سامنے قَسم دے چُکاتھا، اِس لیٔے بادشاہ لڑکی سے اِنکار نہ کر سَکا۔ چنانچہ بادشاہ نے اُسی وقت حِفاظتی دستہ کے ایک سپاہی کو حُکم دیا کہ وہ جائے، اَور حضرت یحییٰ کا سَر لے آئے۔ سپاہی نے قَید خانہ میں جا کر، حضرت یحییٰ کا سَر تن سے جُدا کیا، اَور اُسے ایک تھال میں رکھ کر لایا اَور لڑکی کے حوالہ کر دیا، اَور لڑکی نے اُسے لے جا کر اَپنی ماں کُودے دیا۔ جَب حضرت یحییٰ کے شاگردوں نے یہ خبر سنی تو وہ آئے اَور اُن کی لاش اُٹھاکر لے گیٔے اَور اُنہیں ایک قبر میں دفن کر دیا۔ حُضُور عیسیٰ کے پاس رسول واپس آئے اَورجو کُچھ اُنہُوں نے کام کیٔے اَور تعلیم سکھائی تھی اُن سَب کو آپ سے بَیان کیا۔ آپ نے اُن سے کہا، ”ہم کسی ویران اَور الگ جگہ پر چلیں اَور تھوڑی دیر آرام کریں، کیونکہ اُن کے پاس بہت سے لوگوں کی آمدورفت لگی رہتی تھی اَور اُنہیں کھانے تک کی فُرصت نہ ملتی تھی۔“ تَب حُضُور عیسیٰ کشتی میں بَیٹھ کر دُور ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہویٔے۔ لوگوں نے اُنہیں جاتے دیکھ لیا اَور پہچان لیا۔ اَور تمام شہروں کے لوگ اِکٹھّے ہوکر پیدل ہی دَوڑے اَور آپ سے پہلے وہاں پہُنچ گیٔے۔ جَب حُضُور عیسیٰ کشتی سے کنارے پر اُترے تو آپ نے ایک بَڑے ہُجوم کو دیکھا، اَور آپ کو اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ لوگ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا کویٔی گلّہ بان نہ ہو۔ لہٰذا وہ اُنہیں بہت سِی باتیں سِکھانے لگے۔ اِسی دَوران شام ہو گئی، اَور شاگردوں نے اُن کے پاس آکر کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اَور دِن ڈھل چُکاہے۔ اِن لوگوں کو رخصت کر دیجئے تاکہ وہ آس پاس کی بستیوں اَور گاؤں میں چلے جایٔیں اَور خرید کر کُچھ کھا پی لیں۔“ لیکن حُضُور عیسیٰ نے جَواب میں کہا، ”تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو۔“ شاگردوں نے کہا، ”کیا ہم جایٔیں اَور اُن کے کھانے کے لیٔے دو سَو دینار! کی روٹیاں خرید کر لائیں؟“ اُنہُوں نے پُوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ اَور دیکھو۔“ اُنہُوں نے دریافت کرکے، بتایا، ”پانچ روٹیاں اَور دو مچھلِیاں ہیں۔“ تَب حُضُور عیسیٰ نے لوگوں کو چھوٹی چھوٹی قطاریں بنا کر سبز گھاس پر بَیٹھ جانے کا حُکم دیا۔ اَور وہ سَو سَو اَور پچاس پچاس کی قطاریں بنا کر بَیٹھ گیٔے۔ حُضُور عیسیٰ نے وہ پانچ روٹیاں اَور دو مچھلِیاں لیں اَور آسمان، کی طرف نظر اُٹھاکر اُن پر برکت مانگی۔ پھر آپ نے اُن روٹیوں کے ٹکڑے توڑ کر شاگردوں کو دئیے اَور کہا کہ اِنہیں لوگوں کے سامنے رکھتے جایٔیں۔ اِسی طرح خُداوؔند نے دو مچھلِیاں بھی اُن سَب لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ سَب لوگ کھا کر سیر ہو گئے، روٹیوں اَور مچھلِیوں کے ٹُکڑوں کی بَارہ ٹوکریاں بھر کر اُٹھائی گئیں۔ جِن لوگوں نے وہ روٹیاں کھائی تھیں اُن میں مَرد ہی پانچ ہزار تھے۔ لوگوں کو رخصت کرنے سے پہلے اُنہُوں نے شاگردوں پر زور دیا، تُم فوراً کشتی پر سوار ہوکر جھیل کے پار بیت صیؔدا چلے جاؤ، تاکہ میں یہاں لوگوں کو رخصت کر سکوں۔ اُنہیں رخصت کرنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لیٔے ایک پہاڑی پر چَلےگئے۔ رات کے آخِر میں، کشتی جھیل کے درمیانی حِصّہ میں پہُنچ چُکی تھی، اَور وہ کنارے پر تنہا تھے۔ حُضُور عیسیٰ نے جَب دیکھا کہ ہَوا مُخالف ہونے کی وجہ سے شاگردوں کو کشتی کو کھینے میں بڑی مُشکِل پیش آرہی ہے۔ لہٰذا وہ رات کے چوتھے پہر کے قریب جھیل پر چلتے ہویٔے اُن کے پاس پہُنچے، اَور چاہتے تھے کہ اُن سے آگے نِکل جایٔیں، لیکن شاگردوں نے اُنہیں پانی پر چلتے، دیکھا تو آپ کو بھُوت سمجھ کر۔ شاگرد خُوب چِلّانے لگے، کیونکہ سَب اُنہیں دیکھ کربہت ہی زِیادہ خوفزدہ ہو گئے تھے۔ مگر آپ نے فوراً اُن سے بات کی اَور کہا، ”ہِمّت رکھو! میں ہُوں۔ ڈرو مت۔“ تَب وہ اُن کے ساتھ کشتی میں چڑھ گیٔے اَور ہَوا تھم گئی۔ شاگرد اَپنے دلوں میں نہایت ہی حیران ہویٔے، کیونکہ وہ روٹیوں کے معجزہ سے بھی کویٔی سبق نہ سیکھ پایٔے تھے؛ اَور اُن کے دل سخت کے سخت ہی رہے۔ وہ جھیل کو پار کرنے کے بعد، وہ گنیسرتؔ کے علاقہ میں پہُنچے اَور کشتی کو کنارے سے لگا دیا۔ جَب وہ کشتی سے اُترے تو لوگوں نے حُضُور عیسیٰ کو ایک دَم پہچان لیا۔ پس لوگ اُن کی مَوجُودگی کی خبر سُن کر ہر طرف سے دَوڑ پڑے اَور بیِماروں کو بچھونوں پر ڈال کر اُن کے پاس لانے لگے۔ اَور حُضُور عیسیٰ گاؤں یا شہروں یا بستیوں میں جہاں کہیں جاتے تھے لوگ بیِماروں کو بازاروں میں راستوں پر رکھ دیتے تھے۔ اَور اُن کی مِنّت کرتے تھے کہ اُنہیں صِرف اَپنی پوشاک، کا کنارہ چھُو لینے دیں اَور جتنے حُضُور عیسیٰ کو چھُو لیتے تھے۔ شفا پاجاتے تھے۔
پڑھیں مرقُس 6
سنیں مرقُس 6
دوسروں تک پہنچائیں
مختلف ترجموں سے موازنہ: مرقُس 12:6-56
آیات کو محفوظ کریں، Internet کے بغیر پڑھیں، تدریسی video دیکھیں، اور بہت کچھ!
صفحہ اول
بائبل
مطالعاتی منصوبہ
Videos