YouVersion Logo
تلاش

متّی 21

21
حُضُور عیسیٰ کا یروشلیمؔ میں بادشاہ کے طور پر داخل ہونا
1جَب وہ یروشلیمؔ کے نَزدیک پہُنچے اَور کوہِ زَیتُون پر بیت فگے کے پاس آئے، تو حُضُور عیسیٰ نے اَپنے دو شاگردوں کو یہ حُکم دے کر آگے بھیجا، 2”اَپنے سامنے والے گاؤں میں جاؤ، وہاں داخل ہوتے ہی تُمہیں ایک گدھی بندھی ہُوئی، اَور اُس کے ساتھ اُس کا بچّہ بھی ہوگا۔ اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آنا۔ 3اَور اگر کویٔی تُم سے کُچھ کہے تو اُس سے کہنا کہ خُداوؔند کو اِن کی ضروُرت ہے، وہ فوراً ہی اُنہیں بھیج دے گا۔“
4یہ اِس لیٔے ہُوا کہ جو کُچھ نبی کی مَعرفت فرمایا گیا تھا، وہ پُورا ہو جائے:
5”صِیّونؔ کی بیٹی سے کہو کہ
’تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے،
وہ حلیم ہے اَور گدھے پر سوار ہے،
ہاں گدھی کے بچّے پر، بوجھ ڈھونے والے کے بچّے پر۔‘ “#21‏:5 زکر 9‏:9‏‏
6چنانچہ شاگرد روانہ ہوئے اَور جَیسا حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں حُکم دیا تھا وَیسا ہی کیا۔ 7وہ گدھے اَور اُس کے بچّے کو لے آئے اَور اَپنے کپڑے اُن پر ڈال دئیے اَور حُضُور اُس پر سوار ہو گیٔے۔ 8اَور ہُجوم میں سے بہت سے لوگوں نے اَپنے کپڑے راستے میں بچھا دئیے اَور بعض نے درختوں کی ڈالیاں کاٹ کاٹ کر راستہ میں پھیلا دیں۔ 9اَور وہ ہُجوم جو حُضُور عیسیٰ کے آگے آگے اَور پیچھے پیچھے چل رہاتھا، نعرے لگانے لگا،
”اِبن داؤؔد کی ہوشعنا!#21‏:9 ہوشعنا! یہ عِبرانی لفظ ہے اِس کا اِستعمال خُدا کی حَمد کے لیٔے بھی کیا جاتا ہے۔ جِس کے معنی ہے ”بچائیے!“ دیکھئے آیت 15 اَور 19‏
”مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے!“#21‏:9 زبُور 118‏:25‏،26‏‏
”عالمِ بالا پر ہوشعنا!“
10اَور جَب حُضُور عیسیٰ یروشلیمؔ شہر میں داخل ہویٔے تو سارے شہر میں ہلچل مچ گئی اَور لوگ پُوچھنے لگے کہ، ”یہ کون ہے؟“
11ہُجوم نے کہا، ”یہ صُوبہ گلِیل کے شہر ناصرتؔ کے نبی حُضُور عیسیٰ ہیں۔“
حُضُور عیسیٰ کا بیت المُقدّس کو پاک صَاف کرنا
12اَور حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہویٔے اَور آپ وہاں سے خریدو فروخت کرنے وَالوں کو باہر نکالنے لگے۔ آپ نے پیسے تبدیل کرنے والے صرّافوں کے تختے اَور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دیں۔ 13اَور حُضُور عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”لِکھّا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا،‘#21‏:13 یسع 56‏:7‏‏ مگر تُم نے اُسے ’ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔‘#21‏:13 یرم 7‏:11‏‏
14تَب کیٔی اَندھے اَور لنگڑے بیت المُقدّس میں حُضُور کے پاس آئے اَور آپ نے اُنہیں شفا بخشی۔ 15لیکن جَب اہم کاہِنؔوں اَور شَریعت کے عالِموں نے آپ کے معجزے دیکھے اَور لڑکوں کو بیت المُقدّس میں، ”اِبن داؤؔد کی ہوشعنا“ پُکارتے دیکھا تو خفا ہو گیٔے۔
16”اَور اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ سے پُوچھا، کیا آپ سُن رہے ہیں کہ یہ بچّے کیا نعرے لگا رہے ہیں؟“
حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”ہاں، میں سُن رہا ہُوں، کیاتُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا،
” ’بچّوں اَور شیرخواروں کے لبوں سے بھی
اَے خُداوؔند، آپ نے، اَپنی حَمد کروائی‘؟“#21‏:16 زبُور 8‏:2‏‏
17اَور تَب حُضُور اُنہیں چھوڑکر شہر سے باہر اَور بیت عنیّاہ گاؤں میں گیٔے اَور رات کو وہیں رہے۔
اَنجیر کے درخت پر حُضُور کی لعنت
18اَور جَب صُبح کو پھر حُضُور عیسیٰ شہر کی طرف جا رہے تھے تو آپ کو بھُوک لگی۔ 19حُضُور نے راہ کے کنارے اَنجیر کا درخت دیکھا اَور وہ نَزدیک پہنچاتو سِوائے پتّوں کے اُس میں اَور کُچھ نہ پایا۔ لہٰذا آپ نے درخت سے فرمایا، ”آئندہ تُجھ میں کبھی پھل نہ لگے۔“ اَور اُسی وقت اَنجیر کا درخت سُوکھ گیا۔
20شاگردوں نے یہ دیکھا تو حیران ہوکر پُوچھنے لگے کہ، ”یہ اَنجیر کا درخت ایک دَم کیسے سُوکھ گیا؟“
21حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم ایمان رکھو اَور شک نہ کرو تو، تُم نہ صِرف وُہی کرو گے جو اَنجیر کے درخت کے ساتھ ہُوا، لیکن اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے، ’اَپنی جگہ سے اُکھڑ جا اَور سمُندر میں جا گِر،‘ تو یہ بھی ہو جائے گا۔ 22اَورجو کُچھ دعا میں ایمان کے ساتھ مانگوگے وہ سَب تُمہیں مِل جائے گا۔“
حُضُور عیسیٰ کے اِختیّار پر سوال
23جَب حُضُور عیسیٰ بیت المُقدّس میں آکر تعلیم دے رہے تھے تو اہم کاہِنؔوں اَور یہُودی بُزرگوں نے آپ کے پاس آکر پُوچھا، ”آپ یہ کام کِس اِختیّار سے کرتے ہیں؟ اَور یہ اِختیّار آپ کو کِس نے دیا؟“
24حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر تُم اُس کا جَواب دوگے، تو میں بھی بتاؤں گا کہ میں یہ کام کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔ 25جو پاک غُسل حضرت یحییٰ دیتے تھے وہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟“
وہ آپَس میں بحث کرنے لگے کہ ”اگر ہم کہیں کہ آسمان کی طرف سے تھا، تو وہ ہم سے پُوچھے گا کہ پھر تُم نے حضرت یحییٰ کا یقین کیوں نہ کیا؟ 26لیکن اگر ہم کہیں کہ، ’اِنسان کی طرف سے تھا‘ تو ہمیں عوام کا ڈر ہے کیونکہ وہ حضرت یحییٰ کو واقعی نبی مانتے ہیں۔“
27لہٰذا اُنہُوں نے حُضُور عیسیٰ کو جَواب دیا، ”ہم نہیں جانتے ہیں۔“
تَب حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”میں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔
دو بیٹوں کی تمثیل
28”اَب تمہاری رائے کیا ہے؟ کسی آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے بَڑے کے پاس جا کر کہا، ’بیٹا، آج انگوری باغ میں جا اَور وہاں کام کر۔‘
29”اُس نے جَواب دیا، ’میں نہیں جاؤں گا لیکن بعد میں اُس نے اَپنا خیال بدل دیا اَور انگوری باغ میں چَلا گیا۔‘
30”پھر باپ نے دُوسرے بیٹے کے پاس جا کر بھی یہی بات کہی۔ اُس نے جَواب دیا، ’اَچھّا جَناب، میں جاتا ہُوں لیکن گیا نہیں۔‘
31”اِن دونوں میں سے کِس نے اَپنے باپ کا حُکم مانا؟“
”اُنہُوں نے جَواب دیا، بَڑے بیٹے نے۔“
حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اَور فاحِشہ عورتیں تُم سے پہلے خُداوؔند کی بادشاہی میں داخل ہوتی ہیں۔ 32کیونکہ حضرت یحییٰ تُمہیں راستبازی کا راستہ دکھانے آیا اَور تُم نے اُس کا یقین نہ کیا لیکن محصُول لینے وَالوں اَور فاحِشہ عورتوں نے کیا، یہ دیکھ کر بھی تُم نے نہ تو تَوبہ کی اَور نہ اُس پر ایمان لایٔے۔
ٹھیکیداروں کی تمثیل
33”ایک اَور تمثیل سُنو! ایک زمین دار نے انگوری باغ لگایا اَور اُس کے چاروں طرف احاطہ کھڑا کیا، اُس میں انگوروں کے رس کا ایک حوض کھودا اَور نگہبانی کے لیٔے ایک بُرج بھی بنایا۔ اَور تَب اُس نے انگوری باغ کاشت کاروں کو ٹھیکہ پردے دیا اَور خُود پردیس چَلا گیا۔ 34جَب انگور توڑنے کا موسم آیا تو اُس نے اَپنے خادِموں کو ٹھیکیداروں کے پاس اَپنے پھلوں کا حِصّہ لینے بھیجا۔
35”ٹھیکیداروں نے اُس کے خادِموں کو پکڑکر کسی کو پِیٹا، کسی کو قتل کیا اَور کسی پر پتّھر برسائے۔ 36تَب اُس نے کُچھ اَور خادِموں کو بھیجا جِن کی تعداد پہلے خادِموں سے زِیادہ تھی لیکن ٹھیکیداروں نے اُن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کیا۔ 37آخرکار اُس نے اَپنے بیٹے کو اُن کے پاس بھیجا۔ اَور سوچا کہ، ’وہ میرے بیٹے کا تو ضروُر اِحترام کریں گے۔‘
38”مگر جَب ٹھیکیداروں نے اُس کے بیٹے کو دیکھا تو آپَس میں کہنے لگے، ’یہی وارِث ہے، آؤ اِسے قتل کر دیں اَور اُس کی مِیراث پر قبضہ کر لیں۔‘ 39لہٰذا اُنہُوں نے اُسے پکڑکر انگوری باغ کے باہر نکالا اَور قتل کر ڈالا۔
40”پس جَب انگوری باغ کا مالک خُود آئے گا، تو وہ اُن ٹھیکیداروں کے ساتھ کیا کرے گا؟“
41”اُنہُوں نے جَواب دیا کہ وہ اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرکے انگوری باغ کا ٹھیکہ دُوسرے ٹھیکیداروں کو دے گا، جو موسم پر اُسے پھل کا حِصّہ اَدا کریں۔“
42حُضُور عیسیٰ نے اُن سے فرمایا، ”کیاتُم نے کِتاب مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا:
” ’جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کر دیا
وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گئے؛
یہ کام خُداوؔند نے کیا ہے،
اَور ہماری نظر میں یہ تعجُّب اَنگیز ہے؟‘#21‏:42 زبُور 118‏:22‏،23‏‏
43”اِس لیٔے میں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اَور اُس قوم کو جو پھل لایٔے، اُسے دے دی جائے گی۔ 44اَورجو کویٔی اِس پتّھر پر گِرے گا، ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا لیکن جِس پر یہ گِرے گا اُسے پیس#21‏:44 کچھ نَوِشتوں میں 44 آیت نہیں پائی جاتی ہے۔‏ ڈالے گا۔“
45جَب اہم کاہِنؔ اَور فرِیسی حُضُور عیسیٰ کی تمثیلیں سُنی تو، سمجھ گیٔے کہ وہ یہ باتیں ہمارے حق میں کہتاہے۔ 46اَور اُنہُوں نے حُضُور کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن ہُجوم سے ڈرتے تھے کیونکہ لوگ آپ کو نبی مانتے تھے۔

موجودہ انتخاب:

متّی 21: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in