YouVersion Logo
تلاش

متّی 18

18
آسمان کی بادشاہی میں سَب سے بڑا
1اُس وقت شاگرد حُضُور عیسیٰ کے پاس آئے اَور پُوچھنے لگے کہ، ”آسمان کی بادشاہی میں سَب سے بڑا کون ہے؟“
2حُضُور نے ایک بچّے کو اَپنے پاس بُلایا اَور اُسے اُن کے درمیان میں کھڑا کر دیا۔ 3اَور فرمایا: ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم تبدیل ہوکر چھوٹے بچّوں کی مانِند نہ بنو، تو تُم آسمانی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہو گے۔ 4لہٰذا جو کویٔی اَپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گا وُہی آسمانی بادشاہی میں سَب سے بڑا ہوگا۔ 5اَورجو کویٔی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے۔
ٹھوکر کھانے کا سبب
6”لیکن جو کویٔی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر ایمان لایٔے ہیں، کسی کو ٹھوکر کھِلاتاہے تو اُس کے لیٔے یہی بہتر ہے کہ بڑی چکّی کا بھاری پتّھر اُس کے گلے میں لٹکایا جائے، اَور اُسے گہرے سمُندر میں ڈُبو دیا جائے۔ 7ٹھوکروں کی وجہ سے دُنیا پر افسوس ہے کیونکہ ٹھوکریں تو ضروُر لگیں گی! لیکن اُس پر افسوس ہے جِس کی وجہ سے ٹھوکر لگے! 8پس اگر تمہارا ہاتھ یا تمہارا پاؤں تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث ہو تو، اُسے کاٹ کر پھینک دو۔ کیونکہ تمہارا ٹُنڈا یا لنگڑا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دونوں ہاتھوں یا دونوں پاؤں کے ساتھ اَبدی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے۔ 9اَور اگر تمہاری آنکھ تمہارے لیٔے ٹھوکر کا باعث بنتی ہے، تو اُسے نکال کر پھینک دو۔ کیونکہ کانا ہوکر زندگی میں داخل ہونا دو آنکھیں کے ہوتے جہنّم کی آگ میں ڈالے جانے سے بہتر ہے۔
کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثیل
10”خبردار! اِن چھوٹوں میں سے کسی کو ناچیز نہ سمجھنا کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اِن کے فرشتے ہر وقت میرے آسمانی باپ کا مُنہ دیکھتے رہتے ہیں۔ 11کیونکہ اِبن آدمؔ کھویٔے ہوئے لوگوں کو ڈُھونڈنے اَور نَجات دینے آیا ہے۔#18‏:11 کچھ نَوِشتوں میں یہ آیت شامل نہیں کی گئی ہے۔ لُوق 19‏:10‏‏
12”تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی کے پاس سَو بھیڑیں ہوں، اَور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ نِناوے کو چھوڑکر اَور پہاڑوں پر جا کر اُس کھوئی ہُوئی بھیڑ کو ڈُھونڈنے نہ نکلے گا؟ 13اَور اگر وہ اُسے ڈُھونڈ لے گا تو میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن نِناوے کی نِسبَت جو بھٹکی نہیں ہیں، اِس ایک کے دوبارہ مِل جانے پر زِیادہ خُوشی محسُوس کرے گا۔ 14اِسی طرح تمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔
قُصُوروار مَسیحی مومِن بھایٔی کا مسٔلہ
15”اگر تمہارا بھایٔی یا بہن گُناہ کرے تو جاؤ اَور تنہائی میں اُسے سمجھاؤ۔ اگر وہ تمہاری سُنے تو سمجھ لو کہ تُم نے اَپنے بھایٔی کو پا لیا۔ 16اَور اگر وہ نہ سُنے تو اَپنے ساتھ ایک یا دو آدمی اَور لے جاؤ، تاکہ ’ہر بات دو یا تین گواہوں کی زبان سے ثابت ہو جائے۔‘#18‏:16 اِست 19‏:15‏‏ 17اَور اگر وہ اُن کی بھی نہ سُنے تو، مَسیحی جماعت کو خبر کرو؛ اَور اگر وہ مَسیحی جماعت کی بھی نہ سُنے تو اُسے محصُول لینے والے اَور غَیریہُودی کے بَرابر جانو۔
18”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَورجو کُچھ تُم زمین پر باندھو گے وہ آسمان پر باندھا جائے گا اَورجو کُچھ تُم زمین پر کھولو گے وہ آسمان پر بھی کھولا جائے گا۔
19”پھر، میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمین پر کسی بات کے لیٔے جسے وہ چاہیں اَور راضی ہوں تو وہ میرے آسمانی باپ کے طرف سے اُن کے لیٔے ہو جائے گا۔ 20کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اِکھٹّے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان مَوجُود ہوتا ہُوں۔“
بےرحم خادِم کی تمثیل
21تَب پطرس نے حُضُور عیسیٰ کے پاس آکر پُوچھا، ”اَے خُداوؔند، اگر میرا بھایٔی یا بہن میرے خِلاف گُناہ کرتا رہے تو میں اُسے کتنی دفعہ مُعاف کروں؟ کیا سات بار تک؟“
22حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”میں تُجھ سے سات دفعہ نہیں، لیکن ستّر کے سات گُنا تک مُعاف کرنے کے لیٔے کہتا ہُوں۔
23”پس آسمانی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اَپنے خادِموں سے حِساب لینا چاہا۔ 24اَور جَب وہ حِساب لینے لگا تو، ایک قرضدار اُس کے سامنے حاضِر کیا گیا جو بادشاہ سے لاکھوں رُوپے#18‏:24 لاکھوں رُوپے یُونانی میں دس ہزار تالنت یعنی دس ہزار چاندی کے سکے، ایک تالنت اُس زمانے میں ایک مزدُور کی 20 سال کی مزدُوری تھی۔‏ قرض لے چُکاتھا۔ 25مگر اُس کے پاس قرض چُکانے کے لیٔے کُچھ نہ تھا، اِس لیٔے اُس کے مالک نے حُکم دیا کہ اُسے، اُس کی بیوی کو اَور بال بچّوں کو اَورجو کُچھ اُس کاہے سَب کُچھ بیچ دیا جائے اَور قرض وصول کر لیا جائے۔
26”پس اُس خادِم نے مالک کے سامنے گِرکر اُسے سَجدہ کیا اَور کہا، ’اَے مالک مُجھے کُچھ مہلت دے اَور میں تیرا سارا قرض چُکا دُوں گا۔‘ 27مالک نے خادِم پر رحم کھا کر اُسے چھوڑ دیا اَور اُس کا قرض بھی مُعاف کر دیا۔
28”لیکن جَب وہ خادِم وہاں سے باہر نکلا تو اُسے ایک اَیسا خادِم مِلا جو اُس کا ہم خدمت تھا اَور جسے اُس نے سَو دینار#18‏:28 سَو دینار اُس زمانہ میں ایک دینار ایک دِن کی مزدُوری تھی۔ دیکھئے 20‏:2‏‏ قرض کے طور پر دے رکھا تھا۔ اُس نے اُسے پکڑکر اُس کا گلا دبایا اَور کہا، ’لا، میری رقم واپس کر!‘
29”پس اُس کے ہم خدمت نے اُس کے سامنے گِرکر اُس کی مِنّت کی اَور کہا، ’مُجھے مہلت دے، میں سَب اَدا کردُوں گا۔‘
30”لیکن اُس نے ایک نہ سُنی اَور اُس کو قیدخانہ میں ڈال دیا تاکہ قرض اَدا کرنے تک وہیں رہے۔ 31پس جَب اُس کے دُوسرے خادِموں نے یہ حال دیکھا تو وہ بہت غمگین ہوئے اَور مالک کے پاس جا کر اُسے سارا واقعہ کہہ سُنایا۔
32”تَب مالک نے اُس خادِم کو بُلوا کر فرمایا، ’اَے شریر خادِم! میں نے تیرا سارا قرض اِس واسطے مُعاف کر دیا تھا کہ تُونے میری مِنّت کی تھی۔ 33کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسے میں نے تُجھ پر رحم کیا، تو تُو بھی اَپنے ہم خدمت پر وَیسے ہی رحم کرتا؟‘ 34اَور مالک نے غُصّہ میں آکر اُس خادِم کو سپاہیوں کے حوالہ کر دیا تاکہ قرض اَدا کرنے تک اُن کی قَید میں رہے۔
35”اگر تُم میں سے ہر ایک اَپنے بھایٔی یا بہن کو دل سے مُعاف نہ کرے تو میرا آسمانی باپ بھی تمہارے ساتھ اِسی طرح پیش آئے گا۔“

موجودہ انتخاب:

متّی 18: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in