لُوقا 1:7-30

لُوقا 1:7-30 UCV

جَب یِسوعؔ لوگوں کو اَپنی ساری باتیں سُنا چُکے، تو کَفرنحُومؔ میں آئے۔ وہاں ایک رُومی افسر کا خادِم بیمار تھا، وہ اُسے بہت عزیز تھا، اَور وہ مَرنے کے قریب تھا۔ اُس نے یِسوعؔ کے بارے میں سُنا تو کیٔی یہُودی بُزرگوں کو اُن کے پاس بھیجا تاکہ وہ یِسوعؔ سے درخواست کریں کہ وہ آکر اُس کے خادِم کو شفا بخشیں۔ وہ یِسوعؔ کے پاس آئے، اَور اُن کی مِنّت کرکے کہنے لگے، ”وہ شخص اِس لائق ہے کہ آپ اُس کی مدد کریں، کیونکہ وہ ہماری قوم سے مَحَبّت رکھتا ہے اَور ہماری یہُودی عبادت گاہ بھی اُسی نے بنوائی ہے۔“ یِسوعؔ اُن کے ساتھ چل دئیے۔ ابھی وہ اُس گھر سے زِیادہ دُور نہ تھے کہ اُس افسر نے اَپنے بعض دوستوں کے ذریعہ یِسوعؔ کو کَہلوا بھیجا: ”اَے خُداوؔند، تکلیف نہ کیجئے، میں اِس لائق نہیں کہ آپ میری چھت کے نیچے آئیں۔ اِسی لیٔے مَیں نے خُود کو بھی اِس لائق نہیں سمجھا کہ آپ کے پاس آؤں۔ آپ صِرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادِم شفا پا جائے گا۔ کیونکہ مَیں خُود بھی کسی کے اِختیار میں ہُوں، اَور سپاہی میرے اِختیار میں ہیں۔ جَب مَیں ایک سے کہتا ہُوں، ’جا،‘ تو وہ چلا جاتا ہے؛ اَور دُوسرے سے ’آ،‘ تو وہ آ جاتا ہے اَور کسی خادِم سے کُچھ کرنے کو کہُوں تو وہ کرتا ہے۔“ یِسوعؔ نے یہ سُن کر اُس ہُجوم پر تعجُّب کیا، اَور مُڑ کر پیچھے آنے والے لوگوں سے کہا، میں تُم سے کہتا ہُوں، ”مَیں نے اِسرائیلؔ میں بھی اِتنا بڑا ایمان نہیں پایا۔“ جَب وہ لوگ جو یِسوعؔ کے پاس بھیجے گیٔے تھے گھر واپس آئے تو اُنہُوں نے اُس خادِم کو تندرست پایا۔ اگلے دِن اَیسا ہُوا کہ، وہ نائِینؔ نام کے، ایک شہر کو گیٔے۔ اُن کے شاگرد اَور بہت سے لوگ بھی اُن کے ساتھ تھے جَب وہ اُس شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہُنچے تو ایک جنازہ باہر نکل رہاتھا جو ایک بِیوہ کے اِکلوتے بیٹے کا تھا اَور شہر کے بہت سے لوگ بھی اُس بِیوہ کے ہمراہ تھے۔ جَب خُداوؔند نے اُس بِیوہ کو دیکھا تو اُنہیں اُس پر ترس آیا۔ حُضُور نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“ حُضُور نے پاس آکر جنازہ کو چھُوا اَور کندھا دینے والے ٹھہر گیٔے۔ تَب آپ نے کہا، ”اَے جَوان مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اُٹھ!“ وہ مُردہ اُٹھ بیٹھا اَور بولنے لگا۔ اَور یِسوعؔ نے اُسے اُس کی ماں کو سونپ دیا۔ تَب سَب لوگوں پر خوف چھا گیا اَور وہ خُدا کی تمجید کرکے کہنے لگے۔ ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہُواہے، اَور خُدا اَپنے لوگوں کی مدد کرنے آیا ہے۔“ اَور اِس واقعہ کی خبر سارے یہُودیؔہ اَور آس پاس کے تمام علاقہ میں پھیل گئی۔ حضرت یُوحنّا کے شاگردوں نے اِن سَب باتوں کی خبر اُنہیں دی تو، ”اُنہُوں نے اَپنے شاگردوں میں سے دو کو بُلایا؟“ اَور اُنہیں خُداوؔند یِسوعؔ کے پاس یہ مَعلُوم کرنے کے لیٔے بھیجا، ”وہ جو آنے والا ہے آپ ہی ہیں، یا ہم کسی اَور کی راہ دیکھیں؟“ جَب دونوں آدمیوں نے یِسوعؔ کے پاس پہُنچ کر کہا، ”پاک غُسل دینے والے حضرت یُوحنّا نے ہمیں یہ دریافت کرنے بھیجا ہے، ’کیا جو آنے والے ہیں، آپ ہی ہیں یا ہم کسی اَور کی راہ دیکھیں؟‘ “ اُس وقت یِسوعؔ نے کیٔی لوگوں کو بیماریوں، آفتوں اَور بدرُوحوں سے خلاصی بخشی اَور بہت سے اَندھوں کو بینائی عطا کی۔ اَور تَب حضرت یُوحنّا کے شاگردوں سے کہا: ”جو کُچھ تُم نے دیکھا اَور سُنا ہے جا کر حضرت یُوحنّا کو بتاؤ: اَندھے پھر سے دیکھنے لگتے ہیں، لنگڑے چلنے لگتے ہیں، کوڑھی پاک صَاف کیٔے جاتے ہیں، بہرے سُننے لگتے ہیں، مُردے زندہ کیٔے جاتے ہیں اَور غریبوں کو خُوشخبری سُنایٔی جاتی ہے۔ مُبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔“ وہاں سے حضرت یُوحنّا کے قاصِدوں کے چلے جانے کے بعد، یِسوعؔ یُوحنّا کے بارے میں ہُجوم سے کہنے لگے: ”تُم بیابان میں کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا ہَوا سے ہلتے ہویٔے سَرکنڈے کو؟ اگر نہیں، تو اَور کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ نفیس کپڑے پہنے ہُوئے کسی شخص کو؟ جو نفیس کپڑے پہنتے ہیں اَور عیش کرتے ہیں، شاہی محلوں میں رہتے ہیں۔ آخِر تُم کیا دیکھنے گیٔے تھے؟ کیا کسی نبی کو؟ ہاں، میں تُمہیں بتاتا ہُوں کہ نبی سے بھی بڑے کو۔ یہ وُہی ہے جِس کی بابت صحیفہ میں لِکھّا ہے: ” ’دیکھ، میں اَپنا پیغمبر تیرے آگے بھیج رہا ہُوں، جو تیرے آگے تیری راہ تیّار کرےگا۔‘ میں تُمہیں بتاتا ہُوں، جو عورتوں سے پیدا ہویٔے ہیں اُن میں حضرت یُوحنّا سے بڑا کویٔی نہیں؛ لیکن جو خُدا کی بادشاہی میں سَب سے چھوٹاہے وہ حضرت یُوحنّا سے بھی بڑا ہے۔“ (جَب لوگوں نے اَور محصُول لینے والوں نے یہ باتیں سُنیں تو اُنہُوں نے حضرت یُوحنّا کا پاک غُسل لے کر خُدا کو برحق مان لیا۔ مگر فریسیوں اَور شَریعت کے عالِموں نے حضرت یُوحنّا سے پاک غُسل نہ لے کر اَپنے نِسبت خُدا کے نیک اِرادہ کو ٹُھکرا دیا۔)