YouVersion Logo
تلاش

لُوقا 18

18
بِیوہ اَور قاضی کی تمثیل
1حُضُور عیسیٰ چاہتے تھے کہ شاگردوں کو مَعلُوم ہو کہ ہِمّت ہارے بغیر دعا میں لگے رہنا چاہئے۔ 2اِس لیٔے آپ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی: ”کسی شہر میں ایک قاضی تھا۔ وہ نہ تو خُدا سے ڈرتا تھا، نہ اِنسان کی پروا کرتاتھا۔ 3اَور اُسی شہر میں ایک بِیوہ بھی تھی جو اُس قاضی کے پاس لگاتار فریاد لے کر آتی رہتی تھی کہ، ’میرا اِنصاف کر اَور مُجھے میرے رَقیب سے بچا۔‘
4”پہلے تو وہ کُچھ عرصہ تک تو منع کرتا رہا۔ لیکن آخِر میں اُس نے اَپنے جی میں کہا، ’سچ ہے کہ میں خُدا سے نہیں ڈرتا اَور نہ اِنسان کی پروا کرتا ہُوں، 5لیکن یہ بِیوہ مُجھے پریشان کرتی رہتی ہے، اِس لیٔے میں اُس کا اِنصاف کرُوں گا، ورنہ یہ تو بار بار آکر میرے ناک میں دَم کر دے گی!‘ “
6اَور خُداوؔند نے کہا، ”سُنو، یہ بےاِنصاف قاضی کیا کہتاہے۔ 7پس کیا خُدا اَپنے چُنے ہویٔے لوگوں کا اِنصاف کرنے میں دیر کرے گا، جو دِن رات اُس سے فریاد کرتے رہتے ہیں؟ کیا وہ اُنہیں ٹالتا رہے گا؟ 8میں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اُن کا اِنصاف کرے گا اَور جلد کرے گا۔ پھر بھی جَب اِبن آدمؔ آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پایٔےگا؟“
فرِیسی اَور مُحصَّل کی تمثیل
9حُضُور عیسیٰ نے بعض اَیسے لوگوں کو جو اَپنے آپ کو تو راستباز سمجھتے تھے لیکن دُوسروں کو ناچیز جانتے تھے، یہ تمثیل سُنایٔی: 10”دو آدمی دعا کرنے کے لیٔے بیت المُقدّس میں گیٔے، ایک فرِیسی تھا اَور دُوسرا محصُول لینے والا۔ 11فرِیسی نے کھڑے ہوکر یہ دعا کی: ’اَے خُدا! میں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ میں دُوسرے آدمیوں کی طرح نہیں ہُوں جو لُٹیرے، ظالِم اَور زناکار ہیں اَور نہ ہی اِس محصُول لینے والے کی مانِند ہُوں۔ 12میں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا ہُوں اَور اَپنی ساری آمدنی کا دسواں حِصّہ نذر کر دیتا ہُوں۔‘
13”لیکن اُس محصُول لینے والے نے جو دُور کھڑا ہُوا تھا۔ اَور اُس نے آسمان کی طرف نظر بھی اُٹھانا نہ چاہا، بَلکہ چھاتی پیٹ پیٹ کر کہا، ’خُدا، مُجھ گنہگار پر رحم کر۔‘
14”میں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ آدمی، اُس دُوسرے سے، خُدا کی نظر میں زِیادہ راستباز ٹھہر کر اَپنے گھر گیا۔ کیونکہ جو کویٔی اَپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کیا جائے گا اَورجو اَپنے آپ کو حلیم بنائے گا، وہ بڑا کیا جائے گا۔“
چھوٹے بچّے اَور حُضُور عیسیٰ
15پھر بعض لوگ چھوٹے بچّوں کو حُضُور عیسیٰ کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھیں۔ شاگردوں نے جَب یہ دیکھا تو اُنہیں جِھڑک دیا۔ 16لیکن حُضُور عیسیٰ نے بچّوں کو اَپنے پاس بُلایا اَور شاگردوں سے کہا، ”چھوٹے بچّوں کو میرے پاس آنے دو، اُنہیں منع مت کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔ 17میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کویٔی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے تو وہ اُس میں ہر گز داخل نہ ہوگا۔“
دولتمند رہنما
18کسی یہُودی حاکم نے حُضُور عیسیٰ سے پُوچھا، ”اَے نیک اُستاد! اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے میں کیا کروں؟“
19حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”تو مُجھے نیک کیوں کہتاہے؟ نیک صِرف ایک ہی ہے یعنی خُدا۔ 20تُم حُکموں کو تو جانتے ہو: ’کہ تُم زنا نہ کرنا، خُون نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا۔‘#18‏:20 خُرو 20‏:12‏-16؛ اِست 5‏:16‏-20‏‏
21اُس نے کہا، ”اِن سَب پر تو میں لڑکپن سے، عَمل کرتا آ رہا ہُوں۔“
22جَب حُضُور عیسیٰ نے یہ سُنا تو اُس سے کہا، ”ابھی تک تُجھ میں ایک بات کی کمی ہے۔ اَپنا سَب کُچھ بیچ دے اَور رقم غریبوں میں بانٹ دے، تو تُجھے آسمان پر خزانہ ملے گا۔ پھر آکر میرے پیچھے ہو لینا۔“
23یہ بات سُن کر اُس پر بہت اُداسی چھاگئی، کیونکہ وہ کافی دولتمند تھا۔ 24حُضُور عیسیٰ نے اُسے دیکھ کر کہا، ”دولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کِتنا مُشکِل ہے! 25بے شک، اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی دولتمند کے خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے سے زِیادہ آسان ہے۔“
26جنہوں نے یہ بات سُنی وہ پُوچھنے لگے، ”پھر کون نَجات پا سَکتا ہے؟“
27حُضُور عیسیٰ نے جَواب دیا، ”جو بات آدمیوں کے لیٔے ناممکن ہے وہ خُدا کے لیٔے ممکن ہے۔“
28پطرس نے حُضُور عیسیٰ سے کہا، ”آپ کی پیروی کرنے کے لیٔے ہم تو اَپنا سَب کُچھ چھوڑکر چلے آئے ہیں!“
29حُضُور نے اُن سے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَیسا کویٔی نہیں جِس نے خُدا کی بادشاہی کی خاطِر اَپنے گھر یا بیوی یا بھائیوں یا بہنوں یا والدین یا بچّوں کو چھوڑ دیا ہے 30اَور وہ اِس دُنیا میں کیٔی گُنا زِیادہ نہ پایٔے اَور آنے والی دُنیا میں اَبدی زندگی۔“
حُضُور عیسیٰ تیسری بار اَپنی موت کی پِیشن گوئی کرتے ہیں
31حُضُور عیسیٰ نے بَارہ شاگردوں کو ایک طرف کیا اَور اُن سے کہا، ”دیکھو ہم یروشلیمؔ جا رہے ہیں اَور نَبیوں نے جو کُچھ اِبن آدمؔ کے بارے میں لِکھّا ہے وہ سَب پُورا ہوگا۔ 32اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے، بے عزّت کریں گے اَور اُس پر تُھوکیں گے۔ 33اُسے کوڑے ماریں گے اَور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ ہو جائے گا۔“
34لیکن یہ باتیں شاگردوں کی سمجھ میں بالکُل نہ آئیں اَور اِن باتوں کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا اَور اُن کی سمجھ میں نہ آیا کہ حُضُور عیسیٰ کِس کے بارے میں اُن سے بات کر رہے تھے۔
ایک اَندھے بھکاری کا بینائی پانا
35اَور اَیسا ہُوا کہ جَب حُضُور عیسیٰ یریحوؔ کے نَزدیک پہُنچے، تو ایک اَندھا راہ کے کنارے بیَٹھا بھیک مانگ رہاتھا۔ 36جَب اُس نے ہُجوم کے گزرنے کی آواز سُنی تو وہ پُوچھنے لگاکہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ 37لوگوں نے اُسے بتایا، ”حُضُور عیسیٰ ناصری جا رہے ہیں۔“
38اُس نے چِلّاکر کہا، ”اَے اِبن داؤؔد حُضُور عیسیٰ! مُجھ پر رحم فرمائیے!“
39جو لوگ ہُجوم کی رہنمائی کر رہے تھے اُسے ڈانٹنے لگے کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داؤؔد، مُجھ پر رحم کیجئے!“
40حُضُور عیسیٰ نے رُک کر حُکم دیا کہ اُس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ جَب وہ پاس آیا تو حُضُور عیسیٰ نے اُس سے پُوچھا، 41”تُو کیا چاہتاہے کہ میں تیرے لیٔے کروں؟“
اُس نے کہا، ”اَے خُداوؔند! میں اَپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہُوں؟“
42حُضُور عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”تمہاری آنکھوں میں رَوشنی آ جائے، تمہارے ایمان نے تُمہیں اَچھّا کر دیا ہے۔“ 43وہ اُسی دَم دیکھنے لگا اَور خُدا کی تمجید کرتا ہُوا حُضُور عیسیٰ کا پیروکاربن گیا۔ یہ دیکھ کر سارے لوگ خُدا کی حَمد کرنے لگے۔

موجودہ انتخاب:

لُوقا 18: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in