لُوقا 31:18-43

لُوقا 31:18-43 UCV

یِسوعؔ نے بَارہ شاگردوں کو ایک طرف کیا اَور اُن سے کہا، ”دیکھو ہم یروشلیمؔ جا رہے ہیں اَور نبیوں نے جو کُچھ اِبن آدمؔ کے بارے میں لِکھّا ہے وہ سَب پُورا ہوگا۔ اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے، بے عزّت کریں گے اَور اُس پر تُھوکیں گے۔ اُسے کوڑے ماریں گے اَور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ ہو جائے گا۔“ لیکن یہ باتیں شاگردوں کی سمجھ میں بالکُل نہ آئیں اَور اِن باتوں کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا اَور اُن کی سمجھ میں نہ آیا کہ یِسوعؔ کِس کے بارے میں اُن سے بات کر رہے تھے۔ اَور اَیسا ہُوا کہ جَب یِسوعؔ یریحوؔ کے نزدیک پہُنچے، تو ایک اَندھا راہ کے کنارے بیٹھا بھیک مانگ رہاتھا۔ جَب اُس نے ہُجوم کے گزرنے کی آواز سُنی تو وہ پُوچھنے لگاکہ یہ کیا ہو رہاہے؟ لوگوں نے اُسے بتایا، ”یِسوعؔ ناصری جا رہے ہیں۔“ اُس نے چِلّاکر کہا، ”اَے اِبن داویؔد یِسوعؔ! مُجھ پر رحم فرمائیے!“ جو لوگ ہُجوم کی رہنمائی کر رہے تھے اُسے ڈانٹنے لگے کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کیجئے!“ یِسوعؔ نے رُک کر حُکم دیا کہ اُس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ جَب وہ پاس آیا تو یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تُو کیا چاہتاہے کہ مَیں تیرے لیٔے کروں؟“ اُس نے کہا، ”اَے خُداوؔند! میں اَپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہُوں؟“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”تمہاری آنکھوں میں رَوشنی آ جائے، تمہارے ایمان نے تُمہیں اَچھّا کر دیا ہے۔“ وہ اُسی دَم دیکھنے لگا اَور خُدا کی تمجید کرتا ہُوا یِسوعؔ کا پیروکار بن گیا۔ یہ دیکھ کر سارے لوگ خُدا کی حَمد کرنے لگے۔