لُوقا 18:18-43

لُوقا 18:18-43 UCV

کسی یہُودی حاکم نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”اَے نیک اُستاد! اَبدی زندگی کا وارِث بننے کے لیٔے میں کیا کروں؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”تو مُجھے نیک کیوں کہتاہے؟ نیک صِرف ایک ہی ہے یعنی خُدا۔ تُم حُکموں کو تو جانتے ہو: ’تُم زنا نہ کرنا، خُون نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھُوٹی گواہی نہ دینا، اَپنے باپ اَور ماں کی عزّت کرنا۔‘“ اُس نے کہا، ”اِن سَب پر تو میں لڑکپن سے، عَمل کرتا آ رہا ہُوں۔“ جَب یِسوعؔ نے یہ سُنا تو اُس سے کہا، ”ابھی تک تُجھ میں ایک بات کی کمی ہے۔ اَپنا سَب کُچھ بیچ دے اَور رقم غریبوں میں بانٹ دے، تو تُجھے آسمان پر خزانہ ملے گا۔ پھر آکر میرے پیچھے ہو لینا۔“ یہ بات سُن کر اُس پر بہت اُداسی چھاگئی، کیونکہ وہ کافی دولتمند تھا۔ یِسوعؔ نے اُسے دیکھ کر کہا، ”دولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کِتنا مُشکل ہے! بے شک، اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی دولتمند کے خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے سے زِیادہ آسان ہے۔“ جنہوں نے یہ بات سُنی وہ پُوچھنے لگے، ”پھر کون نَجات پا سَکتا ہے؟“ یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”جو بات آدمیوں کے لیٔے ناممکن ہے وہ خُدا کے لیٔے ممکن ہے۔“ پطرس نے یِسوعؔ سے کہا، ”آپ کی پیروی کرنے کے لیٔے ہم تو اَپنا سَب کُچھ چھوڑکر چلے آئے ہیں!“ حُضُور نے اُن سے کہا، ”میں تُم سے سچ کہتا ہُوں، اَیسا کویٔی نہیں جِس نے خُدا کی بادشاہی کی خاطِر اَپنے گھر یا بیوی یا بھائیوں یا بہنوں یا والدین یا بچّوں کو چھوڑ دیا ہے اَور وہ اِس دُنیا میں کیٔی گُنا زِیادہ نہ پایٔے اَور آنے والی دُنیا میں اَبدی زندگی۔“ یِسوعؔ نے بَارہ شاگردوں کو ایک طرف کیا اَور اُن سے کہا، ”دیکھو ہم یروشلیمؔ جا رہے ہیں اَور نبیوں نے جو کُچھ اِبن آدمؔ کے بارے میں لِکھّا ہے وہ سَب پُورا ہوگا۔ اُسے غَیریہُودیوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُس کی ہنسی اُڑائیں گے، بے عزّت کریں گے اَور اُس پر تُھوکیں گے۔ اُسے کوڑے ماریں گے اَور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن وہ تیسرے دِن پھر سے زندہ ہو جائے گا۔“ لیکن یہ باتیں شاگردوں کی سمجھ میں بالکُل نہ آئیں اَور اِن باتوں کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا اَور اُن کی سمجھ میں نہ آیا کہ یِسوعؔ کِس کے بارے میں اُن سے بات کر رہے تھے۔ اَور اَیسا ہُوا کہ جَب یِسوعؔ یریحوؔ کے نزدیک پہُنچے، تو ایک اَندھا راہ کے کنارے بیٹھا بھیک مانگ رہاتھا۔ جَب اُس نے ہُجوم کے گزرنے کی آواز سُنی تو وہ پُوچھنے لگاکہ یہ کیا ہو رہاہے؟ لوگوں نے اُسے بتایا، ”یِسوعؔ ناصری جا رہے ہیں۔“ اُس نے چِلّاکر کہا، ”اَے اِبن داویؔد یِسوعؔ! مُجھ پر رحم فرمائیے!“ جو لوگ ہُجوم کی رہنمائی کر رہے تھے اُسے ڈانٹنے لگے کہ خاموش ہو جاؤ، مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلّانے لگا، ”اَے اِبن داویؔد، مُجھ پر رحم کیجئے!“ یِسوعؔ نے رُک کر حُکم دیا کہ اُس آدمی کو میرے پاس لاؤ۔ جَب وہ پاس آیا تو یِسوعؔ نے اُس سے پُوچھا، ”تُو کیا چاہتاہے کہ مَیں تیرے لیٔے کروں؟“ اُس نے کہا، ”اَے خُداوؔند! میں اَپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا ہُوں؟“ یِسوعؔ نے اُس سے کہا، ”تمہاری آنکھوں میں رَوشنی آ جائے، تمہارے ایمان نے تُمہیں اَچھّا کر دیا ہے۔“ وہ اُسی دَم دیکھنے لگا اَور خُدا کی تمجید کرتا ہُوا یِسوعؔ کا پیروکار بن گیا۔ یہ دیکھ کر سارے لوگ خُدا کی حَمد کرنے لگے۔