YouVersion Logo
تلاش

لُوقا 13

13
تَوبہ یا ہلاکت
1اُس وقت بعض لوگ وہاں شریک تھے جو حُضُور عیسیٰ کو اُن گلِیلیوں کے بارے میں بتانے لگے جِن کے خُون کو پِیلاطُسؔ نے اُن کی قُربانی کے ساتھ میں مِلایا تھا۔ 2حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں جَواب دیا، ”کیاتُم یہ سمجھتے ہو کہ اِن گلِیلیوں کا اَیسا بُرا اَنجام اِس لیٔے ہُوا کہ وہ باقی سارے گلِیلیوں سے زِیادہ گنہگار تھے؟ اِس لیٔے اُن کے ساتھ اَیسا ہُوا 3میں تُم سے کہتا ہُوں، کہ نہیں! بَلکہ اگر تُم بھی تَوبہ نہ کرو گے تو سَب کے سَب اِسی طرح ہلاک جاؤگے۔ 4یا کیا وہ اٹھارہ جِن پر سِلوامؔ کا بُرج گِرا اَور وہ دَب کر مَر گیٔے یروشلیمؔ کے باقی باشِندوں سے زِیادہ قُصُوروار تھے؟ 5میں تُم سے کہتا ہُوں کہ نہیں! بَلکہ اگر تُم تَوبہ نہ کرو گے تو تُم سَب بھی اِسی طرح ہلاک ہو گے۔“
6اِس کے بعد حُضُور عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل سُنایٔی: ”کسی آدمی نے اَپنے انگوری باغ میں اَنجیر کا درخت لگا رکھا تھا، وہ اُس میں پھل ڈُھونڈنے آیا مگر ایک بھی پھل نہ پایا۔ 7تَب اُس نے باغبان سے کہا، دیکھ، ’میں پِچھلے تین بَرس سے اِس اَنجیر کے درخت میں پھل ڈُھونڈنے آتا رہا ہُوں اَور کُچھ نہیں پاتا ہُوں۔ اِسے کاٹ ڈال! یہ کیوں جگہ گھیرے ہوئے ہے؟‘
8”لیکن باغبان نے جَواب میں اُس سے کہا، ’مالک،‘ اِسے اِس سال اَور باقی رہنے دے، ’میں اِس کے اِردگرد کھُدائی کرکے کھاد ڈالُوں گا۔ 9اگر یہ اگلے سال پھل لایا تو خَیر ہے ورنہ اِسے کٹوا ڈالنا۔‘ “
ایک کُبڑی عورت کا سَبت کے دِن شفا پانا
10ایک سَبت کے دِن حُضُور عیسیٰ کسی یہُودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔ 11وہاں ایک عورت تھی جسے اٹھارہ بَرس سے ایک بَدرُوح نے اِس قدر مفلُوج کر دیا تھا کہ وہ کُبڑی ہو گئی تھی اَور کسی طرح سیدھی نہ ہو سکتی تھی۔ 12جَب حُضُور عیسیٰ نے اُسے دیکھا تو اُسے سامنے بُلایا اَور کہا، ”اَے خاتُون، تُو اَپنی کمزوری سے آزاد ہو گئی۔“ 13تَب حُضُور عیسیٰ نے اُس پر اَپنا ہاتھ رکھا اَور وہ فوراً سیدھی ہو گئی اَور خُدا کی تمجید کرنے لگی۔
14لیکن یہُودی عبادت گاہ کا رہنما خفا ہو گیا کیونکہ، حُضُور عیسیٰ نے سَبت کے دِن اُسے شفا دی تھی، اَور لوگوں سے کہنے لگاکہ کام کرنے کے لیٔے ”چھ دِن ہیں اِس لیٔے اُن ہی دِنوں میں شفا پانے کے لیٔے آیا کرو نہ کہ سَبت کے دِن۔“
15خُداوؔند نے اُسے جَواب دیا، ”اَے ریاکاروں! کیاتُم میں سے ہر ایک سَبت کے دِن اَپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے کے لیٔے نہیں لے جاتا؟ 16تو کیا یہ مُناسب نہ تھا کہ یہ عورت جو اِبراہیمؔ کی بیٹی ہے جسے شیطان نے اٹھارہ بَرس سے باندھ کر رکھا ہے، سَبت کے دِن اِس قَید سے چھُڑائی جاتی؟“
17جَب حُضُور عیسیٰ نے یہ باتیں کہیں تو اُن کے سَب مُخالف شرمندہ ہو گئے لیکن سَب لوگ حُضُور عیسیٰ کے ہاتھوں سے ہونے والے حیرت اَنگیز کاموں کو دیکھ کر خُوش تھے۔
رائی کے دانے اَور خمیر کی تمثیل
18تَب حُضُور عیسیٰ نے اُن سے پُوچھا، ”خُدا کی بادشاہی کس چیز کے مانِند ہے اَور میں اِسے کس چیز سے تشبیہ دُوں؟ 19وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے جسے ایک شخص نے لے کر اَپنے باغ میں بو دیا۔ وہ اُگ کر اِتنا بڑا پَودا ہو گیا، کہ ہَوا کے پرندے اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کرنے لگے۔“
20حُضُور عیسیٰ نے پھر سے پُوچھا، ”میں خُدا کی بادشاہی کو کس سے تشبیہ دُوں؟ 21وہ خمیر کی مانِند ہے جسے ایک خاتُون نے لے کر 27 کِلو آٹے میں مِلا دیا اَور یہاں تک کہ سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“
تنگ دروازہ
22تَب حُضُور عیسیٰ یروشلیمؔ کے سفر پر نکلے اَور راستے میں آنے والے گاؤں اَور شہروں میں تعلیم دیتے چلے۔ 23کسی شخص نے آپ سے پُوچھا، ”اَے خُداوؔند، کیا تھوڑے سے لوگ ہی نَجات پا سکیں گے؟“
آپ نے اُسے جَواب دیا، 24”تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے لوگ اَندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن جانا ممکن نہ ہوگا۔ 25جَب گھر کا مالک ایک دفعہ اُٹھ کر دروازہ بند کردیتاہے اَور تُم باہر کھڑے ہوکر کھٹکھٹاتے اَور درخواست کرتے رہوگے کہ، ’مالک، مہربانی کرکے ہمارے لیٔے دروازہ کھول دیجیۓ۔‘
”لیکن وہ جَواب دے گا، ’میں تُمہیں نہیں جانتا کہ تُم کون ہو اَور کہاں سے آئے ہو؟‘
26”تَب تُم کہنے لگوگے، ’ہم نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا اَور پیا اَور آپ ہمارے گلی کُوچوں میں تعلیم دیتے تھے۔‘
27”لیکن وہ تُم سے کہے گا، ’میں تُمہیں نہیں جانتا کہ تُم کون اَور کہاں سے آئے ہو۔ اَے بدکاروں، تُم سَب مُجھ سے دُورہو جاؤ!‘
28”جَب تُم اِبراہیمؔ، اِضحاقؔ، یعقوب اَور سَب نَبیوں کو خُدا کی بادشاہی میں شریک دیکھوگے اَور خُود کو باہر نِکالے ہویٔے پاؤگے تو روتے اَور دانت پیستے رہ جاؤگے۔ 29لوگ مشرق اَور مغرب، شمال اَور جُنوب سے آکر خُدا کی بادشاہی کی ضیافت میں اَپنی اَپنی جگہ لے کر شرکت کریں گے۔ 30بے شک، بعض آخِر اَیسے ہیں جو اوّل ہوں گے اَور بعض اوّل اَیسے ہیں جو آخِر ہو جایٔیں گے۔“
یروشلیمؔ پر افسوس
31اُسی وقت بعض فرِیسی حُضُور عیسیٰ کے پاس آئے اَور کہنے لگے، ”یہاں سے نِکل کر کہیں اَور چلے جائیے کیونکہ ہیرودیسؔ آپ کو قتل کروانا چاہتاہے۔“
32لیکن آپ نے اُن سے کہا، ”اُس لومڑی سے جا کر یہ کہہ دو، ’میں آج اَور کل بَدرُوحوں کو نکالنے اَور مَریضوں کو شفا دینے کا کام کرتا رہُوں گا اَور تیسرے دِن اَپنی مَنزل پر پہُنچ جاؤں گا۔‘ 33پس مُجھے آج، کل اَور پرسوں اَپنا سفر جاری رکھناہے۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ کویٔی نبی یروشلیمؔ سے باہر ہلاک ہو!
34”اَے یروشلیمؔ! اَے یروشلیمؔ! تُو جو نَبیوں کو قتل کرتی ہے اَورجو تیرے پاس بھیجے گیٔے اُنہیں سنگسار کر ڈالتی ہے۔ میں نے کیٔی دفعہ چاہا کہ تیرے بچّوں کو ایک ساتھ جمع کرلُوں، جِس طرح مُرغی اَپنے چُوزوں کو اَپنے پروں کے نیچے جمع کر لیتی ہے، لیکن تُم نے نہ چاہا۔ 35دیکھو، تمہارا گھر تمہارے ہی لیٔے اُجاڑ چھوڑا جا رہا ہے اَور میں تُم سے کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اُس وقت تک ہر گز نہ دیکھوگے جَب تک یہ نہ کہو گے، ’مُبارک ہے وہ جو خُداوؔند کے نام سے آتا ہے۔‘#13‏:35 زبُور 118‏:26‏‏

موجودہ انتخاب:

لُوقا 13: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in