YouVersion Logo
تلاش

قُضاۃ 9

9
اَبی ملیخ
1یرُبّعلؔ کا بیٹا اَبی ملیخ شِکیمؔ میں اَپنی ماں کے بھائیوں کے پاس گیا اَور اُن سے اَور اَپنی ماں کی ساری برادری سے کہا، 2”شِکیمؔ کے سَب لوگوں سے پُوچھو، ’تمہارے لیٔے کیا بہتر ہے؟ یہ کہ یرُبّعلؔ کے سَب ستّر بیٹے تُم پر حُکومت کریں یا صِرف ایک آدمی؟‘ یاد رہے کہ میرا اَور تمہارا خُون کا رشتہ ہے۔“
3جَب اَبی ملیخ کے ماموؤں نے شِکیمؔ کے باشِندوں سے یہ تذکرہ کیا تو وہ اَبی ملیخ کی پیروی پر آمادہ نظر آئے کیونکہ اُنہُوں نے کہا، ”وہ ہمارا بھایٔی ہے۔“ 4اُنہُوں نے اُسے بَعل برِیتؔ کے مَندِر سے ستّر ثاقل چاندی#9‏:4 ستّر ثاقل چاندی تقریباً 800گرام دی جِس کی مدد سے اَبی ملیخ نے بعض بدمعاشوں اَور لفنگوں کو اَپنا پیروکار بنا لیا۔ 5وہ عُفرہؔ میں اَپنے باپ کے گھر گیا اَور اَپنے ستّر بھائیوں کو جو یرُبّعلؔ کے بیٹے تھے ایک ہی پتّھر پر قتل کر دیا۔ لیکن یرُبّعلؔ کا سَب سے چھوٹا بیٹا یُوتامؔ چھُپ گیا اَور بچ نِکلا۔ 6تَب شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے سَب شہری شِکیمؔ میں سُتون کے پاس بلُوط کے نزدیک شاہِ اَبی ملیخ کی تاجپوشی کے لیٔے جمع ہُوئے۔
7جَب یُوتامؔ کو یہ خبر ہُوئی تو وہ کوہِ گِرزِیمؔ کی چوٹی پر جا کھڑا ہُوا اَور چِلّاکر اُن سے کہنے لگا، ”اَے شِکیمؔ کے شہریو، میری بات سُنو تاکہ خُدا تمہاری بات سُنے۔ 8ایک دِن درخت اَپنے لیٔے ایک بادشاہ کو مَسح کرنے نکلے۔ اُنہُوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا، ’ہم پر بادشاہی کر۔‘
9”لیکن زَیتُون کے درخت نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنا تیل چھوڑکر جو خُدا اَور اِنسان دونوں کے اِحترام کے لیٔے اِستعمال ہوتاہے درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘
10”تَب اُن درختوں نے اَنجیر کے درخت سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘
11”لیکن اَنجیر کے درخت نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنا پھل جو نہایت عُمدہ اَور شیریں ہے چھوڑکر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘
12”تَب اُن درختوں نے انگور کی بیل سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘
13”لیکن انگور کی بیل نے جَواب دیا، ’کیا میں اَپنی مَے چھوڑکر جو معبُود اَور اِنسان دونوں کی فرحت کا باعث ہے درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟‘
14”آخِرکار سَب درختوں نے اُونٹ کٹارے سے کہا، ’آ اَور ہم پر بادشاہی کر!‘
15”اُونٹ کٹارے نے درختوں سے کہا، ’اگر تُم واقعی مُجھے مَسح کرکے اَپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اَور میری چھاؤں میں پناہ لو اَور اگر نہیں تو اُونٹ کٹارے سے آگ نکل کر لبانونؔ کے دیوداروں کو بھسم کر دے!‘
16”اَب اگر تُم نے اَبی ملیخ کو بادشاہ بنانے میں اعلیٰ ظرفی اَور نیک نیّتی سے کام لیا ہے اَور اگر تُم یرُبّعلؔ اَور اُس کے خاندان کے ساتھ اِنصاف سے پیش آئے ہو اَور اُس کے ساتھ وَیسا ہی سلُوک کیا ہے جِس کا وہ مُستحق ہے۔ 17اَور یہ سوچا ہے کہ میرا باپ تمہاری خاطِر لڑا اَور تُمہیں مِدیانیوں کے ہاتھوں سے رِہائی دِلانے کے لیٔے اَپنی جان خطرے میں ڈال کر تُمہیں اُن کے ہاتھ سے چُھڑا لیا۔ 18لیکن آج تُم نے میرے باپ کے خاندان کے خِلاف بغاوت کی اَور اُس کے ستّر بیٹوں کو ایک ہی پتّھر پر قتل کر دیا اَور اُس کی لونڈی کے بیٹے اَبی ملیخ کو شِکیمؔ کے شہریوں کا بادشاہ بنایا ہے کیونکہ وہ تمہارا بھایٔی ہے۔ 19لہٰذا اگر آج تُم یرُبّعلؔ اَور اُس کے خاندان کے ساتھ اعلیٰ ظرفی اَور نیک نیّتی سے پیش آئے ہو تو تُم اَبی ملیخ سے خُوش رہو اَور وہ تُم سے خُوش رہے۔ 20لیکن اگر تُم نے اَیسا نہیں کیا ہے تو اَبی ملیخ سے آگ نکلے اَور تُم، شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے شہریوں کو بھسم کرے اَور تُم شِکیمؔ اَور بیت مِلّوؔ کے شہریوں سے بھی آگ نکلے اَور وہ اَبی ملیخ کو بھسم کرے!“
21تَب یُوتامؔ بھاگ کر بیرؔ چلا گیا اَور وہیں رہا کیونکہ وہ اَپنے بھایٔی اَبی ملیخ سے ڈرتا تھا۔
22ابھی اَبی ملیخ نے اِسرائیل پر تین بَرس تک حُکومت کی تھی کہ 23تَب خُدا نے اَبی ملیخ اَور شِکیمؔ کے شہریوں کے درمیان ایک بدرُوح بھیجی جِس کے باعث شِکیمؔ کے شہری اَبی ملیخ سے غدّاری پر اُتر آئے۔ 24خُدا نے یہ اِس لیٔے کیا کہ یرُبّعلؔ کے ستّر بیٹوں کے خِلاف کئے ہُوئے گُناہ اَور اُن کا خُون بہانے کا اِنتقام اُن کے بھایٔی اَبی ملیخ سے اَور شِکیمؔ کے شہریوں سے لیا جائے جنہوں نے اَپنے بھائیوں کو قتل کرنے میں اُس کی مدد کی تھی۔ 25اُس کی مُخالفت میں شِکیمؔ کے شہریوں نے پہاڑیوں کی چوٹیوں پر چھاپہ ماروں کو بِٹھا دیا جو آنے جانے والے ہر شخص کو لُوٹ لیتے تھے۔ اِس کی خبر اَبی ملیخ کو دی گئی۔
26تَب عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ اَپنی برادری سمیت شِکیمؔ میں آیا اَور وہاں کے شہریوں نے اُس پر بھروسا کیا۔ 27پھر وہ کھیتوں میں گیٔے اَور انگور جمع کرکے اُن کا رس نکالا۔ اُس کے بعد وہ اَپنے معبُود کے معبد میں جا کر جَشن منانے لگے۔ اَور جَب وہ کھا پی رہے تھے تو اَبی ملیخ پر لعنت بھیجنے لگے۔ 28تَب گعلؔ بِن عبیدؔ نے کہا، ”اَبی ملیخ کون ہے اَور شِکیمؔ کون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا وہ یرُبّعلؔ کا بیٹا نہیں اَور کیا زبُول اُس کا نائب نہیں ہے؟ تُم شِکیمؔ کے باپ حمُورؔ کے لوگوں کی اِطاعت کرو ہم اَبی ملیخ کی اِطاعت کیوں کریں؟ 29کاش کہ یہ لوگ میرے اِختیار میں ہوتے! تَب مَیں اَبی ملیخ سے پیچھا چُھڑاتا۔ مَیں اَبی ملیخ سے کہتا، ’اَپنے سارے لشکر کو بُلا لا!‘ “
30جَب شہر کے حاکم زبُول نے گعلؔ بِن عبیدؔ کی یہ باتیں سُنیں تو وہ بہت خفا ہُوا۔ 31اُس نے خُفیہ طور پر اَبی ملیخ کے پاس قاصِد بھیجے اَور کہلا بھیجا، ”عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ اَور اُس کے برادری والے شِکیمؔ میں آئے ہیں اَور وہ شہر کو تیرے خِلاف بھڑکا رہے ہیں۔ 32لہٰذا تُم اَور تمہارے لوگ رات کو اُٹھیں اَور میدان میں گھات لگا کر بیٹھ جایٔیں 33اَور صُبح کو سُورج نکلتے ہی شہر پر چڑھائی کریں۔ جَب گعلؔ اَور اُس کے لوگ تمہارا مُقابلہ کرنے آئیں تو جو کچھ تُم سے بَن پڑے وہ کرنا۔“
34چنانچہ اَبی ملیخ اَور اُس کے لشکر کے سارے آدمی چار ٹکڑیوں میں رات کے وقت آکر شِکیمؔ کے نزدیک چھُپ کر بیٹھ گیٔے، 35ٹھیک اُس وقت جَب عبیدؔ کا بیٹا گعلؔ باہر جا کر شہر کے پھاٹک پر کھڑا ہُوا اَبی ملیخ اَور اُس کے سپاہی اَپنی کمین گاہ سے کُود پڑے۔
36جَب گعلؔ نے اُنہیں دیکھا تو زبُول سے کہا، ”دیکھ لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے نیچے اُتر رہے ہیں!“
زبُول نے اُس سے کہا، ”تُجھے تو پہاڑوں کے سائے بھی آدمی نظر آتے ہیں۔“
37لیکن گعلؔ نے پھر کہا: ”دیکھ میدان کے درمیان سے لوگ اُترے چلے آ رہے ہیں اَور ایک دستہ فالگیر والے بلُوط کی طرف سے آ رہاہے۔“
38تَب زبُول نے اُس سے کہا، ”اَب تمہاری وہ شیخی کہاں گئی جو تُم کہتے تھے، ’اَبی ملیخ کون ہے ہم اُس کی اِطاعت کریں؟‘ کیا یہ وہ لوگ نہیں جنہیں تُم نے حقیر جانا تھا؟ اَب جاؤ اَور اُن سے لڑو!“
39چنانچہ گعلؔ شِکیمؔ کے شہریوں کو لے کر نِکلا اَور اَبی ملیخ سے لڑا۔ 40اَبی ملیخ نے اُسے رگیدا اَور شہر کے پھاٹک تک پہُنچتے پہُنچتے کیٔی لوگ زخمی ہوکر مَر گئے۔ 41اَبی ملیخ نے ارومہؔ میں قِیام کیا اَور زبُول نے گعلؔ اَور اُس کے برادری کو شِکیمؔ سے نکال دیا۔
42دُوسرے دِن شِکیمؔ کے لوگ میدان میں جانے کے لیٔے نکلے اَور اَبی ملیخ کو اُس کی خبر دی گئی۔ 43چنانچہ اُس نے اَپنے لوگوں کو لیا اَور اُنہیں تین دستوں میں تقسیم کیا اَور میدان میں گھات لگا کے بیٹھ گیا۔ جَب اُس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ اُن پر حملہ کرنے کے لیٔے اُٹھا۔ 44اَبی ملیخ اَور اُس کے ساتھ کے دستے والے لپک کر شہر کے پھاٹک پر جا کھڑے ہُوئے اَور دو دستے اُن لوگوں کی طرف جھپٹے جو میدان میں تھے اَور اُنہیں مارنے لگے۔ 45اَبی ملیخ دِن بھر شہر سے لڑتا رہا یہاں تک کہ اُسے سَر کر لیا اَور اُن لوگوں کو جو وہاں تھے قتل کر دیا اَور شہر کو مِسمار کرکے اُس پر نمک چھڑکوا دیا۔
46یہ سُن کر شِکیمؔ کے بُرج کے تمام شہری البریتؔ کے مَندِر کے قلعہ میں جا گھُسے۔ 47جَب اَبی ملیخ نے یہ سُنا کہ وہ لوگ شِکیمؔ کے بُرج پاس جمع ہُوئے ہیں، 48تو وہ اَور اُس کے سَب لوگ کوہِ ضلمُونؔ پر چڑھ گیٔے۔ اَبی ملیخ نے ایک کُلہاڑا لیا اَور چند شاخیں کاٹ کر اَپنے کندھوں پر رکھ لیں اَور اَپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا، ”جو کچھ تُم نے مُجھے کرتے دیکھاہے تُم بھی جلد وُہی کرو۔“ 49چنانچہ سَب لوگوں نے شاخیں کاٹیں اَور وہ اَبی ملیخ کے پیچھے ہو لیٔے اَور قلعہ کے مقابل اُن کا ڈھیر لگا کر اُن میں آگ لگا دی اَور لوگ اَندر پھنسے رہے۔ چنانچہ شِکیمؔ کے بُرج کے اَندر تمام مَرد اَور عورتیں د جِن کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی مَر گیٔے۔
50اُس کے بعد اَبی ملیخ تبیضؔ گیا اَور اُس کا محاصرہ کرکے اُسے سَر کر لیا۔ 51البتّہ شہر کے اَندر ایک نہایت مضبُوط بُرج تھا جِس میں شہر کی تمام مَرد اَور عورتیں بھاگ کر جا گھُسے اَور اَپنے آپ کو اَندر سے بند کرکے بُرج کی چھت پر چڑھ گیٔے۔ 52اَبی ملیخ بُرج کے پاس گیا اَور اُس پر دھاوا بول دیا، لیکن جَیسے ہی وہ بُرج کے دروازہ پر اُس میں آگ لگانے کے لیٔے پہُنچا 53کسی عورت نے چکّی کا اُوپر کا پاٹ اَبی ملیخ کے سَر پر گرا دیا جِس سے اُس کی کھوپڑی پھوٹ گئی۔
54اُس نے فوراً اَپنے سلاح بردار کو آواز دی اَور کہا، ”اَپنی تلوار کھینچ اَور مُجھے قتل کر ڈال تاکہ یہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں، ’ایک عورت نے اُسے مار ڈالا۔‘ “ چنانچہ اُس کے خادِم نے اَپنی تلوار اُس کے جِسم میں بھونک دی اَور اُس کا دَم نکل گیا۔ 55جَب اِسرائیلیوں نے دیکھا کہ اَبی ملیخ مَر گیا ہے تو وہ گھر چلے گیٔے۔
56اِس طرح خُدا نے اَبی ملیخ کو اُس شرارت کا بدلہ دیا جو اُس نے اَپنے ستّر بھائیوں کو قتل کرکے اَپنے باپ کے ساتھ کی تھی۔ 57خُدا نے شِکیمؔ کے لوگوں کو بھی اُن کی شرارت کی سزا دی اَور یرُبّعلؔ کے بیٹے یُوتامؔ کی لعنت اُن پر آ پڑی۔

موجودہ انتخاب:

قُضاۃ 9: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in