YouVersion Logo
تلاش

1 سلاطین 21

21
نبوتؔ کا انگور کا باغ
1کچھ عرصہ بعد ایک اَیسا واقعہ پیش آیا جِس کا تعلّق ایک تاکستان سے تھا جو کہ نبوتؔ یزرعیلی کی مِلکیّت تھی۔ وہ تاکستان یزرعیلؔ میں تھا اَور سامریہؔ کے بادشاہ احابؔ کے محل کے پاس تھا۔ 2احابؔ نے نبوتؔ سے کہا، ”اَپنا تاکستان مُجھے دے تاکہ میں اُسے ترکاری کے باغ کے طور پر اِستعمال کر سکوں کیونکہ وہ میرے محل کے پاس ہے اَور مَیں اُس کے عوض تُمہیں ایک بہتر تاکستان دُوں گا، یا اگر تُمہیں مُناسب مَعلُوم ہو تو جو بھی اُس کی قیمت ہے مَیں تُمہیں اَدا کروں گا۔“
3لیکن نبوتؔ نے احابؔ سے کہا، ”یَاہوِہ نہ کرے کہ میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث تُمہیں دے دُوں۔“
4احابؔ بڑا خفا ہُوا اَور مایوس ہوکر گھر چلا گیا کیونکہ نبوتؔ یزرعیلی نے کہاتھا، ”میں اَپنے آباؤاَجداد کی مِیراث آپ کو نہیں دُوں گا۔“ وہ اَپنے بِستر پر آزردہ لیٹا رہا اَور کھانا پینا چھوڑ دیا۔
5تَب اُس کی بیوی اِیزبِلؔ اُس کے پاس آکر پُوچھنے لگی، ”تُم اِتنا اُداس کیوں ہو اَور تُم کھانا کیوں نہیں کھا رہے ہو؟“
6احابؔ نے اُسے جَواب دیا، ”مَیں نے نبوتؔ یزرعیلی سے کہاتھا، ’اَپنا تاکستان مُجھے دے دے یا اگر تُم مُناسب سمجھو تو میں اُس کے بدلے ایک دُوسرا تاکستان تُمہیں دے دُوں گا۔‘ لیکن اُس نے کہا، ’میں اَپنا تاکستان تُمہیں نہیں دُوں گا۔‘ “
7اُس کی بیوی اِیزبِلؔ نے کہا، ”تُم بنی اِسرائیل کے بادشاہ ہو۔ تمہارا یہ طرزِ عَمل تُمہیں زیب نہیں دیتا۔ اُٹھو اَور کھانا کھاؤ۔ نبوتؔ یزرعیلی کا تاکستان میں تُمہیں لے کر دُوں گی۔“
8چنانچہ اُس نے احابؔ کے نام سے خُطوط لکھے اَور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اَور اُنہیں نبوتؔ کے شہر میں اُس کے پڑوس میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا کے پاس بھیج دیا۔ 9اُن خُطوط میں اُس نے لِکھّا:
”روزہ کی مُنادی کرنے کے بعد نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان نُمایاں جگہ پر بِٹھا دینا۔ 10لیکن دو بدمعاشوں کو بھی اُس کے سامنے بِٹھا دو اَور اُن سے یہ گواہی دِلاؤ کہ نبوتؔ نے خُدا پر اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔ پھر اُسے باہر لے جانا اَور سنگسار کردینا تاکہ وہ مَر جائے۔“
11چنانچہ نبوتؔ کے شہر میں رہنے والے بُزرگوں اَور اُمرا نے وَیسا ہی کیا جَیسا کہ اِیزبِلؔ نے اَپنے خُطوط میں لِکھّا تھا۔ 12اُنہُوں نے روزہ کا اعلان کیا اَور نبوتؔ کو لوگوں کے درمیان ایک نُمایاں جگہ پر بِٹھا دیا۔ 13پھر دو بدمعاش آئے اَور نبوتؔ کے سامنے بیٹھ گیٔے اَور لوگوں کے سامنے نبوتؔ پر اِلزام لگانے لگے، ”نبوتؔ نے خُدا اَور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے۔“ اِس پر وہ نبوتؔ کو شہر سے باہر لے گیٔے اَور اُسے سنگسار کرکے مار ڈالا۔ 14تَب اُنہُوں نے اِیزبِلؔ کو پیغام بھیجا: ”نبوتؔ سنگسار کر دیا گیا اَور وہ مَر گیا ہے۔“
15جَیسے ہی اِیزبِلؔ نے سُنا کہ نبوتؔ کو سنگسار کرکے مار ڈالا گیا ہے، اُس نے احابؔ سے کہا، ”اُٹھو اَور نبوتؔ یزرعیلی کے تاکستان پر قبضہ کر لو جسے اُس نے تُمہیں بیچنے سے اِنکار کیا تھا۔ اَب وہ زندہ نہیں بَلکہ مَر چُکاہے۔“ 16جَب احابؔ نے سُنا کہ نبوتؔ مَر چُکاہے تو وہ اُٹھا اَور یزرعیلؔ کے نبوتؔ کے تاکستان پر قبضہ کرنے کے لیٔے چلا گیا۔
17اَور یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، 18”سامریہؔ میں حُکمرانی کرنے والے شاہِ اِسرائیل احابؔ سے جا کر مُلاقات کرو۔ اِس وقت وہ نبوتؔ کے تاکستان میں ہے، جہاں وہ اُس پر قبضہ کرنے گیا ہے۔ 19اِس لیٔے تُم احابؔ سے یہ کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: کیا تُم نے ایک آدمی کو قتل کرکے اُس کی جائداد پر قبضہ نہیں کر لیا ہے؟‘ پھر اُس سے یہ بھی کہنا، ’یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: جہاں کُتّوں نے نبوتؔ کا خُون چاٹا ہے، اُسی جگہ وہ تمہارا ہی خُون چاٹیں گے، ضروُر تمہارا!‘ “
20احابؔ نے ایلیّاہ سے کہا، ”اَے میرے دُشمن!“
”آخِر تُم نے میری غلطی پکڑ ہی لی!“
ایلیّاہ نے جَواب دیا، ”مَیں نے تمہاری غلطی پکڑ ہی لی، کیونکہ تُم نے یَاہوِہ کی نظر میں خُود کو بدی کرنے کے لیٔے بیچ ڈالا ہے۔ 21یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں، ’میں تُم پر تباہی نازل کرنے والا ہُوں۔ مَیں تمہاری نَسل کا صفایا کر دُوں گا اَور بنی اِسرائیل میں سے احابؔ کی نَسل کے ہر مَرد کو خواہ وہ غُلام ہو یا آزاد نِیست و نابود کر دُوں گا۔ 22اَور مَیں تمہارے گھرانے کو یرُبعامؔ بِن نباطؔ کے گھرانے اَور بعشاؔ بِن اخیاہؔ کے گھرانے کی مانند بنا دُوں گا، کیونکہ تُم نے میرے قہر کو بھڑکایا ہے اَور بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا ہے۔‘
23”اَور اِیزبِلؔ کی بابت بھی یَاہوِہ فرماتے ہیں: ’یزرعیلؔ کی فصیل کے پاس کُتّے اِیزبِلؔ کو کھا جایٔیں گے۔‘
24”اَور احابؔ کے خاندان کے لوگوں کی جِن کی موت شہر کے اَندر ہوگی اُنہیں کُتّے کھا جایٔیں گے اَورجو باہر میدان میں مَریں گے، اُنہیں ہَوا کے پرندے چٹ کر جایٔیں گے۔“
25(بے شک احابؔ کی مانند اَیسا کبھی کویٔی پیدا نہیں ہُوا جِس نے اَپنی بیوی اِیزبِلؔ کی ترغِیب پر یَاہوِہ کی نظر میں بدی کرنے کے لیٔے خُود کو بیچ ڈالا ہو۔ 26احابؔ نے نہایت ہی نفرت اَنگیز کام کیا، اُس نے امُوریوں کی طرح بُتوں کی پرستش کی جنہیں یَاہوِہ نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے کھدیڑ دیا تھا۔)
27جَب احابؔ نے یہ باتیں سُنیں تو اَپنے کپڑے پھاڑے اَور ٹاٹ پہن لیا اَور روزہ رکھا۔ وہ ٹاٹ پر ہی لیٹ گیا تھا اَور بہت ہی مایوسی میں ہی اَپنا پُورا دِن گُزارنے لگا تھا۔
28تَب یَاہوِہ کا کلام تِشبےؔ شہر کے باشِندے ایلیّاہ پر نازل ہُوا، 29”کیا تُم نے غور کیا ہے کہ احابؔ کس طرح میرے حُضُور خاکسار بَن گیا ہے؟ چونکہ اُس نے خُود کو حلیم کر لیا ہے، اِس لیٔے میں یہ تباہی اُس کے زندہ رہتے اُس پر نازل نہیں کروں گا بَلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے خاندان پر نازل کروں گا۔“

موجودہ انتخاب:

1 سلاطین 21: UCV

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in