YouVersion Logo
تلاش

مرقس 2

2
یِسُوع ایک مفلُوج کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۹‏:۱‏-۸؛ لُوقا ۵‏:۱۷‏-۲۶)
1کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُوم میں پِھر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔ 2پِھر اِتنے آدمی جمع ہو گئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔ 3اور لوگ ایک مفلُوج کو چار آدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔ 4مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آ سکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چارپائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا۔ 5یِسُوعؔ نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔
6مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے۔ وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگے کہ 7یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سوا گُناہ کَون مُعاف کر سکتا ہے؟
8اور فی الفَور یِسُوعؔ نے اپنی رُوح سے معلُوم کر کے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تُم کیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟ 9آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر؟ 10لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدمؔ کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مفلُوج سے کہا)۔ 11مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔
12اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چارپائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا۔ چُنانچہ وہ سب حَیران ہو گئے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔
یِسُوع لاوی کو بُلاتا ہے
(متّی ۹‏:۹‏-۱۳؛ لُوقا ۵‏:۲۷‏-۳۲)
13وہ پِھر باہر جِھیل کے کنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا۔ 14جب وہ جا رہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوؔی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ پس وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہو لیا۔
15اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے تھے۔ 16اور فرِیسِیوں کے فقِیہوں نے اُسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا پِیتا ہے۔
17یِسُوعؔ نے یہ سُن کر اُن سے کہا تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔
روزہ کے بارے میں سوال
(متّی ۹‏:۱۴‏-۱۷؛ لُوقا ۵‏:۳۳‏-۳۹)
18اور یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے۔ اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسِیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟
19یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ 20مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
21کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا۔ نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی۔ 22اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں۔
سبت کے بارے میں سوال
(متّی ۱۲‏:۱‏-۸؛ لُوقا ۶‏:۱‏-۵)
23اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔ 24اور فرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟
25اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟ 26وہ کیوں کر ابیاؔتر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟
27اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے۔ 28پس اِبنِ آدمؔ سبت کا بھی مالِک ہے۔

موجودہ انتخاب:

مرقس 2: URD

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in