یسعیاہ 41
41
خُدا اِسرائیلؔ کو یقِین دِلاتا ہے
1اَے جزیرو! میرے حضُور خاموش رہو اور اُمّتیں
ازسرِ نَو زور حاصِل کریں۔
وہ نزدِیک آ کر عرض کریں۔
آؤ ہم مِل کر عدالت کے لِئے نزدِیک ہوں۔
2کِس نے مشرِق سے اُس کو برپا کِیا
جِس کو وہ صداقت سے اپنے قدموں میں بُلاتا ہے؟
وہ قَوموں کو اُس کے حوالہ کرتا اور اُسے بادشاہوں
پر مُسلّط کرتا ہے
اور اُن کو خاک کی مانِند اُس کی تلوار کے اور اُڑتی
ہُوئی بُھوسی کی مانِند اُس کی کمان کے حوالہ کرتا ہے۔
3وہ اُن کا پِیچھا کرتا اور اُس راہ سے جِس پر پیشتر
قدم نہ رکھّا تھا سلامت گُذرتا ہے۔
4یہ کِس نے کِیا
اور اِبتدائی پُشتوں کو طلب کر کے انجام دِیا؟
مَیں خُداوند نے جو اوّل و آخِر ہُوں۔
وہ مَیں ہی ہُوں۔
5جزِیروں نے دیکھا اور ڈر گئے۔
زمِین کے کنارے تھرّا گئے وہ نزدِیک آتے گئے۔
6اُن میں سے ہر ایک نے اپنے پڑوسی کی مدد کی
اور اپنے بھائی سے کہا حَوصلہ رکھ۔
7بڑھئی نے سُنار کی
اور اُس نے جو ہتھوڑی سے صاف کرتا ہے
اُس کی جو نِہائی پر پِیٹتا ہے ہمّت بڑھائی
اور کہا جوڑ تو اچّھا ہے۔
سو اُنہوں نے اُس کو میخوں سے مضبُوط کِیا تاکہ قائِم رہے۔
8پر تُو اَے اِسرائیل میرے بندے!
اَے یعقُوبؔ جِس کو مَیں نے پسند کِیا
جو میرے دوست ابرہامؔ کی نسل سے ہے۔
9تُو جِس کو مَیں نے زمِین کی اِنتِہا سے بُلایا
اور اُس کے سِوانوں سے طلب کِیا
اور تُجھ کو کہا کہ تُو میرا بندہ ہے۔
مَیں نے تُجھ کو پسند کِیا اور تُجھے ردّ نہ کِیا۔
10تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں۔
ہِراسان نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خُدا ہُوں
مَیں تُجھے زور بخشُوں گا۔ مَیں یقِیناً تیری مدد کرُوں گا
اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تُجھے سنبھالُوں گا۔
11دیکھ وہ سب جو تُجھ پر غَضب ناک ہیں
پشیمان اور رُسوا ہوں گے
وہ جو تُجھ سے جھگڑتے ہیں ناچِیز ہو جائیں گے
اور ہلاک ہوں گے۔
12تُو اپنے مُخالِفوں کو ڈُھونڈے گا اور نہ پائے گا۔ تُجھ
سے لڑنے والے ناچِیز و نابُود ہو جائیں گے۔
13کیونکہ مَیں خُداوند تیرا خُدا
تیرا دہنا ہاتھ پکڑ کر کہُوں گا مت ڈر۔ مَیں تیری مدد کرُوں گا۔
14ہِراسان نہ ہو اَے کِیڑے یعقُوبؔ!
اَے اِسرائیل کی قلِیل جماعت! مَیں تیری مدد کرُوں گا
خُداوند فرماتا ہے ہاں مَیں جو اِسرائیل کا قُدُّوس
تیرا فِدیہ دینے والا ہُوں۔
15دیکھ مَیں تُجھے گہائی کا نیا اور تیز دندانہ دار آلہ بناؤُں گا۔
تُو پہاڑوں کو کُوٹے گا اور اُن کو ریزہ ریزہ کرے گا
اور ٹِیلوں کو بُھوسے کی مانِند بنائے گا۔
16تُو اُن کو اُسائے گا اور ہوا اُن کو اُڑا لے جائے گی
اور گِردباد اُن کو تِتّربِتّر کرے گا
پر تُو خُداوند سے شادمان ہو گا
اور اِسرائیل کے قُدُّوس پر فخر کرے گا۔
17مُحتاج اور مِسکِین پانی ڈُھونڈتے پِھرتے ہیں پر مِلتا نہیں۔
اُن کی زُبان پِیاس سے خُشک ہے۔
مَیں خُداوند اُن کی سنُوں گا۔
مَیں اِسرائیل کا خُدا اُن کو ترک نہ کرُوں گا۔
18مَیں ننگے ٹِیلوں پر نہریں اور وادِیوں میں چشمے کھولُوں گا۔
صحرا کو تالاب اور خُشک زمِین کو پانی کا چشمہ بنا دُوں گا۔
19بیابان میں دیودار اور ببُول اور آس اور زَیتُون کے درخت لگاؤُں گا۔
صحرا میں چِیڑ اور سرو و صنَوبر اِکٹّھے لگاؤُں گا۔
20تاکہ وہ سب دیکھیں اور جانیں اور غَور کریں اور سمجھیں کہ
خُداوند ہی کے ہاتھ نے یہ بنایا اور اِسرائیل کے
قُدُّوس نے یہ پَیدا کِیا۔
خُداوند جُھوٹے معبُودوں کو چیلنج کرتا ہے
21خُداوند فرماتا ہے اپنا دعویٰ پیش کرو۔
یعقُوبؔ کا بادشاہ فرماتا ہے اپنی مضبُوط دلِیلیں لاؤ۔
22وہ اُن کو حاضِر کریں تاکہ وہ ہم کو ہونے والی چِیزوں کی خبر دیں۔
ہم سے اگلی باتیں بیان کرو کہ کیا تِھیں
تاکہ ہم اُن پر سوچیں اور اُن کے انجام کو سمجھیں
یا آیندہ کو ہونے والی باتوں سے ہم کو آگاہ کرو۔
23بتاؤ کہ آگے کو کیا ہو گا تاکہ ہم جانیں کہ تُم اِلہٰ ہو۔
ہاں بھلا یا بُرا کُچھ تو کرو تاکہ ہم مُتعجِّب ہوں
اور باہم اُسے دیکھیں۔
24دیکھو تُم ہیچ اور بے کار ہو۔
تُم کو پسند کرنے والا مکرُوہ ہے۔
25مَیں نے شِمال سے ایک کو برپا کِیا ہے۔
وہ آ پُہنچا وہ آفتاب کے مطلع سے ہو کر میرا نام لے گا
اور شاہزادوں کو گارے کی طرح لتاڑے گا۔
جَیسے کُمہار مِٹّی گُوندھتا ہے۔
26کِس نے یہ اِبتدا سے بیان کِیا کہ ہم جانیں؟
اور کِس نے آگے سے خبر دی کہ ہم کہیں کہ سچ ہے؟
کوئی اُس کا بیان کرنے والا نہیں۔
کوئی اُس کی خبر دینے والا نہیں۔
کوئی نہیں جو تُمہاری باتیں سُنے۔
27مَیں ہی نے پہلے صِیُّون سے کہا کہ دیکھ۔
اُن کو دیکھ اور مَیں ہی یروشلیِم کو ایک بشارت دینے والا بخشُوں گا۔
28کیونکہ مَیں دیکھتا ہُوں کہ کوئی نہیں۔
اُن میں کوئی مُشِیر نہیں جِس سے پُوچُھوں اور وہ مُجھے جواب دے۔
29دیکھو وہ سب کے سب بطالت ہیں۔
اُن کے کام ہیچ ہیں۔
اُن کی ڈھالی ہُوئی مُورتیں بِالکُل ناچِیز ہیں۔
موجودہ انتخاب:
یسعیاہ 41: URD
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.