YouVersion Logo
تلاش

پَیدائش 40

40
یُوسفؔ قَیدیوں کے خوابوں کی تعبِیر کرتا ہے
1اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ شاہِ مِصرؔ کا ساقی اور نان پَز اپنے خُداوند شاہِ مِصرؔ کے مُجرِم ہُوئے۔ 2اور فرِعونؔ اپنے اِن دونوں حاکِموں سے جِن میں ایک ساقِیوں اور دُوسرا نان پَزوں کا سردار تھا ناراض ہو گیا۔ 3اور اُس نے اِن کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں اُسی جگہ جہاں یُوسفؔ حراست میں تھا قَید خانہ میں نظربند کرا دِیا۔ 4جلَوداروں کے سردار نے اُن کو یُوسفؔ کے حوالہ کِیا اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگا اور وہ ایک مُدّت تک نظربند رہے۔
5اور شاہِ مِصرؔ کے ساقی اور نان پَز دونوں نے جو قَید خانہ میں نظربند تھے ایک ہی رات میں اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق ایک ایک خواب دیکھا۔ 6اور یُوسفؔ صُبح کو اُن کے پاس اندر آیا اور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں۔ 7اور اُس نے فرِعونؔ کے حاکِموں سے جو اُس کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر میں نظربند تھے پُوچھا کہ آج تُم کیوں اَیسے اُداس نظر آتے ہو؟
8اُنہوں نے اُس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبِیر کرنے والا کوئی نہیں۔
یُوسفؔ نے اُن سے کہا کیا تعبِیر کی قُدرت خُدا کو نہیں؟ مُجھے ذرا وہ خواب بتاؤ۔
9تب سردار ساقی نے اپنا خواب یُوسفؔ سے بیان کِیا۔ اُس نے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ انگُور کی بیل میرے سامنے ہے۔ 10اور اُس بیل میں تِین شاخیں ہیں اور اَیسا دِکھائی دِیا کہ اُس میں کلِیاں لگیں اور پُھول آئے اور اُس کے سب گُچھّوں میں پکّے پکّے انگُور لگے۔ 11اور فرِعونؔ کا پیالہ میرے ہاتھ میں ہے اور مَیں نے اُن انگُوروں کو لے کر فرِعونؔ کے پیالہ میں نچوڑا اور وہ پیالہ مَیں نے فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا۔
12یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین شاخیں تِین دِن ہیں۔ 13سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تُجھے سرفراز فرمائے گا اور تُجھے پِھر تیرے منصب پر بحال کر دے گا اور پہلے کی طرح جب تُو اُس کا ساقی تھا پِیالہ فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا کرے گا۔ 14لیکن جب تُو خُوش حال ہو جائے تو مُجھے یاد کرنا اور ذرا مُجھ سے مِہربانی سے پیش آنا اور فرِعونؔ سے میرا ذِکر کرنا اور مُجھے اِس گھر سے چُھٹکارا دِلوانا۔ 15کیونکہ عِبرانیوں کے مُلک سے مُجھے چُرا کر لے آئے ہیں اور یہاں بھی مَیں نے اَیسا کوئی کام نہیں کِیا جِس کے سبب سے قَید خانہ میں ڈالا جاؤں۔
16جب سردار نان پَز نے دیکھا کہ تعبِیر اچھّی نِکلی تو یُوسفؔ سے کہا کہ مَیں نے بھی خواب میں دیکھا کہ میرے سر پر سفید روٹی کی تِین ٹوکرِیاں ہیں۔ 17اور اُوپر کی ٹوکری میں ہر قِسم کا پکا ہُؤا کھانا فرِعونؔ کے لِئے ہے اور پرِندے میرے سر پر کی ٹوکری میں سے کھا رہے ہیں۔
18یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین ٹوکرِیاں تِین دِن ہیں۔ 19سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرا کے تُجھے ایک درخت پر ٹنگوا دے گا اور پرِندے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔
20اور تِیسرے دِن جو فرِعونؔ کی سالگرہ کا دِن تھا یُوں ہُؤا کہ اُس نے اپنے سب نوکروں کی ضِیافت کی اور اُس نے سردار ساقی اور سردار نان پَز کو اپنے نوکروں کے ساتھ یاد فرمایا۔ 21اور اُس نے سردار ساقی کو پِھر اُس کی خِدمت پر بحال کِیا اور وہ فرِعونؔ کے ہاتھ میں پِیالہ دینے لگا۔ 22پر اُس نے سردار نان پَز کو پھانسی دِلوائی جَیسا یُوسفؔ نے تعبِیر کر کے اُن کو بتایا تھا۔ 23لیکن سردار ساقی نے یُوسفؔ کو یاد نہ کِیا بلکہ اُسے بُھول گیا۔

موجودہ انتخاب:

پَیدائش 40: URD

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in