زکریاہ 1:1-17

زکریاہ 1:1-17 URDGVU

فارس کے بادشاہ دارا کی حکومت کے دوسرے سال اور آٹھویں مہینے میں رب کا کلام نبی زکریاہ بن برکیاہ بن عِدّو پر نازل ہوا، ”لوگوں سے کہہ کہ رب تمہارے باپ دادا سے نہایت ہی ناراض تھا۔ اب رب الافواج فرماتا ہے کہ میرے پاس واپس آؤ تو مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔ اپنے باپ دادا کی مانند نہ ہو جنہوں نے نہ میری سنی، نہ میری طرف توجہ دی، گو مَیں نے اُس وقت کے نبیوں کی معرفت اُنہیں آگاہ کیا تھا کہ اپنی بُری راہوں اور شریر حرکتوں سے باز آؤ۔ اب تمہارے باپ دادا کہاں ہیں؟ اور کیا نبی ابد تک زندہ رہتے ہیں؟ دونوں بہت دیر ہوئی وفات پا چکے ہیں۔ لیکن تمہارے باپ دادا کے بارے میں جتنی بھی باتیں اور فیصلے مَیں نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمائے وہ سب پورے ہوئے۔ تب اُنہوں نے توبہ کر کے اقرار کیا، ’رب الافواج نے ہماری بُری راہوں اور حرکتوں کے سبب سے وہ کچھ کیا ہے جو اُس نے کرنے کو کہا تھا‘۔“ تین ماہ کے بعد رب نے نبی زکریاہ بن برکیاہ بن عِدّو پر ایک اَور کلام نازل کیا۔ سباط یعنی 11ویں مہینے کا 24واں دن تھا۔ اُس رات مَیں نے رویا میں ایک آدمی کو سرخ رنگ کے گھوڑے پر سوار دیکھا۔ وہ گھاٹی کے درمیان اُگنے والی مہندی کی جھاڑیوں کے بیچ میں رُکا ہوا تھا۔ اُس کے پیچھے سرخ، بُھورے اور سفید رنگ کے گھوڑے کھڑے تھے۔ اُن پر بھی آدمی بیٹھے تھے۔ جو فرشتہ مجھ سے بات کر رہا تھا اُس سے مَیں نے پوچھا، ”میرے آقا، اِن گھڑسواروں سے کیا مراد ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں تجھے اُن کا مطلب دکھاتا ہوں۔“ تب مہندی کی جھاڑیوں میں رُکے ہوئے آدمی نے جواب دیا، ”یہ وہ ہیں جنہیں رب نے پوری دنیا کی گشت کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“ اب دیگر گھڑسوار رب کے اُس فرشتے کے پاس آئے جو مہندی کی جھاڑیوں کے درمیان رُکا ہوا تھا۔ اُنہوں نے اطلاع دی، ”ہم نے دنیا کی گشت لگائی تو معلوم ہوا کہ پوری دنیا میں امن و امان ہے۔“ تب رب کا فرشتہ بولا، ”اے رب الافواج، اب تُو 70 سالوں سے یروشلم اور یہوداہ کی آبادیوں سے ناراض رہا ہے۔ تُو کب تک اُن پر رحم نہ کرے گا؟“ جواب میں رب نے میرے ساتھ گفتگو کرنے والے فرشتے سے نرم اور تسلی دینے والی باتیں کیں۔ فرشتہ دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوا، ”اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں بڑی غیرت سے یروشلم اور کوہِ صیون کے لئے لڑوں گا۔ مَیں اُن دیگر اقوام سے نہایت ناراض ہوں جو اِس وقت اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہیں۔ بےشک مَیں اپنی قوم سے کچھ ناراض تھا، لیکن اِن دیگر قوموں نے اُسے حد سے زیادہ تباہ کر دیا ہے۔ یہ کبھی بھی میرا مقصد نہیں تھا۔‘ رب فرماتا ہے، ’اب مَیں دوبارہ یروشلم کی طرف مائل ہو کر اُس پر رحم کروں گا۔ میرا گھر نئے سرے سے اُس میں تعمیر ہو جائے گا بلکہ پورے شہر کی پیمائش کی جائے گی تاکہ اُسے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ مزید اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’میرے شہروں میں دوبارہ کثرت کا مال پایا جائے گا۔ رب دوبارہ کوہِ صیون کو تسلی دے گا، دوبارہ یروشلم کو چن لے گا‘۔“