غزلُ الغزلات 3
3
رات کو محبوب کی آرزو
1رات کو جب مَیں بستر پر لیٹی تھی تو مَیں نے اُسے ڈھونڈا جو میری جان کا پیارا ہے، مَیں نے اُسے ڈھونڈا لیکن نہ پایا۔
2مَیں بولی، ”اب مَیں اُٹھ کر شہر میں گھومتی، اُس کی گلیوں اور چوکوں میں پھر کر اُسے تلاش کرتی ہوں جو میری جان کا پیارا ہے۔“ مَیں ڈھونڈتی رہی لیکن وہ نہ ملا۔
3جو چوکیدار شہر میں گشت کرتے ہیں اُنہوں نے مجھے دیکھا۔ مَیں نے پوچھا، ”کیا آپ نے اُسے دیکھا ہے جو میری جان کا پیارا ہے؟“
4آگے نکلتے ہی مجھے وہ مل گیا جو میری جان کا پیارا ہے۔ مَیں نے اُسے پکڑ لیا۔ اب مَیں اُسے نہیں چھوڑوں گی جب تک اُسے اپنی ماں کے گھر میں نہ لے جاؤں، اُس کے کمرے میں نہ پہنچاؤں جس نے مجھے جنم دیا تھا۔
5اے یروشلم کی بیٹیو، غزالوں اور کھلے میدان کی ہرنیوں کی قَسم کھاؤ کہ جب تک محبت خود نہ چاہے تم اُسے نہ جگاؤ گی، نہ بیدار کرو گی۔
دُولھا اپنے لوگوں کے ساتھ آتا ہے
6یہ کون ہے جو دھوئیں کے ستون کی طرح سیدھا ہمارے پاس چلا آ رہا ہے؟ اُس سے چاروں طرف مُر، بخور اور تاجر کی تمام خوشبوئیں پھیل رہی ہیں۔
7یہ تو سلیمان کی پالکی ہے جو اسرائیل کے 60 پہلوانوں سے گھری ہوئی ہے۔
8سب تلوار سے لیس اور تجربہ کار فوجی ہیں۔ ہر ایک نے اپنی تلوار کو رات کے ہول ناک خطروں کا سامنا کرنے کے لئے تیار کر رکھا ہے۔
9سلیمان بادشاہ نے خود یہ پالکی لبنان کے دیودار کی لکڑی سے بنوائی۔
10اُس نے اُس کے پائے چاندی سے، پشت سونے سے، اور نشست ارغوانی رنگ کے کپڑے سے بنوائی۔ یروشلم کی بیٹیوں نے بڑے پیار سے اُس کا اندرونی حصہ مرصّع کاری سے آراستہ کیا ہے۔
11اے صیون کی بیٹیو، نکل آؤ اور سلیمان بادشاہ کو دیکھو۔ اُس کے سر پر وہ تاج ہے جو اُس کی ماں نے اُس کی شادی کے دن اُس کے سر پر پہنایا، اُس دن جب اُس کا دل باغ باغ ہوا۔
موجودہ انتخاب:
غزلُ الغزلات 3: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND