روت 3
3
روت کی شادی کی کوششیں
1ایک دن نعومی روت سے مخاطب ہوئی، ”بیٹی، مَیں آپ کے لئے گھر کا بندوبست کرنا چاہتی ہوں، ایسی جگہ جہاں آپ کی ضروریات آئندہ بھی پوری ہوتی رہیں گی۔ 2اب دیکھیں، جس آدمی کی نوکرانیوں کے ساتھ آپ نے بالیں چنی ہیں وہ ہمارا قریبی رشتے دار ہے۔ آج شام کو بوعز گاہنے کی جگہ پر جَو پھٹکے گا۔ 3تو سن لیں، اچھی طرح نہا کر خوشبودار تیل لگا لیں اور اپنا سب سے خوب صورت لباس پہن لیں۔ پھر گاہنے کی جگہ جائیں۔ لیکن اُسے پتا نہ چلے کہ آپ آئی ہیں۔ جب وہ کھانے پینے سے فارغ ہو جائیں 4تو دیکھ لیں کہ بوعز سونے کے لئے کہاں لیٹ جاتا ہے۔ پھر جب وہ سو جائے گا تو وہاں جائیں اور کمبل کو اُس کے پیروں سے اُتار کر اُن کے پاس لیٹ جائیں۔ باقی جو کچھ کرنا ہے وہ آپ کو اُسی وقت بتائے گا۔“
5روت نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ بھی آپ نے کہا ہے مَیں کروں گی۔“ 6وہ اپنی ساس کی ہدایت کے مطابق تیار ہوئی اور شام کے وقت گاہنے کی جگہ پر پہنچی۔ 7وہاں بوعز کھانے پینے اور خوشی منانے کے بعد جَو کے ڈھیر کے پاس لیٹ کر سو گیا۔ پھر روت چپکے سے اُس کے پاس آئی۔ اُس کے پیروں سے کمبل ہٹا کر وہ اُن کے پاس لیٹ گئی۔
8آدھی رات کو بوعز گھبرا گیا۔ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پتا چلا کہ پیروں کے پاس عورت پڑی ہے۔ 9اُس نے پوچھا، ”کون ہے؟“ روت نے جواب دیا، ”آپ کی خادمہ روت۔ میری ایک گزارش ہے۔ چونکہ آپ میرے قریبی رشتے دار ہیں اِس لئے آپ کا حق ہے کہ میری ضروریات پوری کریں۔ مہربانی کر کے اپنے لباس کا دامن مجھ پر بچھا کر ظاہر کریں کہ میرے ساتھ شادی کریں گے۔“
10بوعز بولا، ”بیٹی، رب آپ کو برکت دے! اب آپ نے اپنے سُسرال سے وفاداری کا پہلے کی نسبت زیادہ اظہار کیا ہے، کیونکہ آپ جوان آدمیوں کے پیچھے نہ لگیں، خواہ غریب ہوں یا امیر۔ 11بیٹی، اب فکر نہ کریں۔ مَیں ضرور آپ کی یہ گزارش پوری کروں گا۔ آخر تمام مقامی لوگ جان گئے ہیں کہ آپ شریف عورت ہیں۔ 12آپ کی بات سچ ہے کہ مَیں آپ کا قریبی رشتے دار ہوں اور یہ میرا حق ہے کہ آپ کی ضروریات پوری کروں۔ لیکن ایک اَور آدمی ہے جس کا آپ سے زیادہ قریبی رشتہ ہے۔ 13رات کے لئے یہاں ٹھہریں! کل مَیں اُس آدمی سے بات کروں گا۔ اگر وہ آپ سے شادی کر کے رشتے داری کا حق ادا کرنا چاہے تو ٹھیک ہے۔ اگر نہیں تو رب کی قَسم، مَیں یہ ضرور کروں گا۔ آپ صبح کے وقت تک یہیں لیٹی رہیں۔“
14چنانچہ روت بوعز کے پیروں کے پاس لیٹی رہی۔ لیکن وہ صبح منہ اندھیرے اُٹھ کر چلی گئی تاکہ کوئی اُسے پہچان نہ سکے، کیونکہ بوعز نے کہا تھا، ”کسی کو پتا نہ چلے کہ کوئی عورت یہاں گاہنے کی جگہ پر میرے پاس آئی ہے۔“ 15روت کے جانے سے پہلے بوعز بولا، ”اپنی چادر بچھا دیں!“ پھر اُس نے کوئی برتن چھ دفعہ جَو کے دانوں سے بھر کر چادر میں ڈال دیا اور اُسے روت کے سر پر رکھ دیا۔ پھر وہ شہر میں واپس چلا گیا۔
16جب روت گھر پہنچی تو ساس نے پوچھا، ”بیٹی، وقت کیسا رہا؟“ روت نے اُسے سب کچھ سنایا جو بوعز نے جواب میں کیا تھا۔ 17روت بولی، ”جَو کے یہ دانے بھی اُس کی طرف سے ہیں۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ مَیں خالی ہاتھ آپ کے پاس واپس آؤں۔“ 18یہ سن کر نعومی نے روت کو تسلی دی، ”بیٹی، جب تک کوئی نتیجہ نہ نکلے یہاں ٹھہر جائیں۔ اب یہ آدمی آرام نہیں کرے گا بلکہ آج ہی معاملے کا حل نکالے گا۔“
موجودہ انتخاب:
روت 3: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND