زبور 94
94
قوم پر ظلم کرنے والوں سے رِہائی کے لئے دعا
1اے رب، اے انتقام لینے والے خدا! اے انتقام لینے والے خدا، اپنا نور چمکا۔
2اے دنیا کے منصف، اُٹھ کر مغروروں کو اُن کے اعمال کی مناسب سزا دے۔
3اے رب، بےدین کب تک، ہاں کب تک فتح کے نعرے لگائیں گے؟
4وہ کفر کی باتیں اُگلتے رہتے، تمام بدکار شیخی مارتے رہتے ہیں۔
5اے رب، وہ تیری قوم کو کچل رہے، تیری موروثی ملکیت پر ظلم کر رہے ہیں۔
6بیواؤں اور اجنبیوں کو وہ موت کے گھاٹ اُتار رہے، یتیموں کو قتل کر رہے ہیں۔
7وہ کہتے ہیں، ”یہ رب کو نظر نہیں آتا، یعقوب کا خدا دھیان ہی نہیں دیتا۔“
8اے قوم کے نادانو، دھیان دو! اے احمقو، تمہیں کب سمجھ آئے گی؟
9جس نے کان بنایا، کیا وہ نہیں سنتا؟ جس نے آنکھ کو تشکیل دیا کیا وہ نہیں دیکھتا؟
10جو اقوام کو تنبیہ کرتا اور انسان کو تعلیم دیتا ہے کیا وہ سزا نہیں دیتا؟
11رب انسان کے خیالات جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ دم بھر کے ہی ہیں۔
12اے رب، مبارک ہے وہ جسے تُو تربیت دیتا ہے، جسے تُو اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہے
13تاکہ وہ مصیبت کے دنوں سے آرام پائے اور اُس وقت تک سکون سے زندگی گزارے جب تک بےدینوں کے لئے گڑھا تیار نہ ہو۔
14کیونکہ رب اپنی قوم کو رد نہیں کرے گا، وہ اپنی موروثی ملکیت کو ترک نہیں کرے گا۔
15فیصلے دوبارہ انصاف پر مبنی ہوں گے، اور تمام دیانت دار دل اُس کی پیروی کریں گے۔
16کون شریروں کے سامنے میرا دفاع کرے گا؟ کون میرے لئے بدکاروں کا سامنا کرے گا؟
17اگر رب میرا سہارا نہ ہوتا تو میری جان جلد ہی خاموشی کے ملک میں جا بستی۔
18اے رب، جب مَیں بولا، ”میرا پاؤں ڈگمگانے لگا ہے“ تو تیری شفقت نے مجھے سنبھالا۔
19جب تشویش ناک خیالات مجھے بےچین کرنے لگے تو تیری تسلیوں نے میری جان کو تازہ دم کیا۔
20اے اللہ، کیا تباہی کی حکومت تیرے ساتھ متحد ہو سکتی ہے، ایسی حکومت جو اپنے فرمانوں سے ظلم کرتی ہے؟ ہرگز نہیں!
21وہ راست باز کی جان لینے کے لئے آپس میں مل جاتے اور بےقصوروں کو قاتل ٹھہراتے ہیں۔
22لیکن رب میرا قلعہ بن گیا ہے، اور میرا خدا میری پناہ کی چٹان ثابت ہوا ہے۔
23وہ اُن کی ناانصافی اُن پر واپس آنے دے گا اور اُن کی شریر حرکتوں کے جواب میں اُنہیں تباہ کرے گا۔ رب ہمارا خدا اُنہیں نیست کرے گا۔
موجودہ انتخاب:
زبور 94: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND