زبور 36
36
اللہ کی مہربانی کی تعریف
1رب کے خادم داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔
بدکاری بےدین کے دل ہی میں اُس سے بات کرتی ہے۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے اللہ کا خوف نہیں ہوتا،
2کیونکہ اُس کی نظر میں یہ بات فخر کا باعث ہے کہ اُسے قصوروار پایا گیا، کہ وہ نفرت کرتا ہے۔
3اُس کے منہ سے شرارت اور فریب نکلتا ہے، وہ سمجھ دار ہونے اور نیک کام کرنے سے باز آیا ہے۔
4اپنے بستر پر بھی وہ شرارت کے منصوبے باندھتا ہے۔ وہ مضبوطی سے بُری راہ پر کھڑا رہتا اور بُرائی کو مسترد نہیں کرتا۔
5اے رب، تیری شفقت آسمان تک، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔
6تیری راستی بلندترین پہاڑوں کی مانند، تیرا انصاف سمندر کی گہرائیوں جیسا ہے۔ اے رب، تُو انسان و حیوان کی مدد کرتا ہے۔
7اے اللہ، تیری شفقت کتنی بیش قیمت ہے! آدم زاد تیرے پَروں کے سائے میں پناہ لیتے ہیں۔
8وہ تیرے گھر کے عمدہ کھانے سے تر و تازہ ہو جاتے ہیں، اور تُو اُنہیں اپنی خوشیوں کی ندی میں سے پلاتا ہے۔
9کیونکہ زندگی کا سرچشمہ تیرے ہی پاس ہے، اور ہم تیرے نور میں رہ کر نور کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
10اپنی شفقت اُن پر پھیلائے رکھ جو تجھے جانتے ہیں، اپنی راستی اُن پر جو دل سے دیانت دار ہیں۔
11مغروروں کا پاؤں مجھ تک نہ پہنچے، بےدینوں کا ہاتھ مجھے بےگھر نہ بنائے۔
12دیکھو، بدکار گر گئے ہیں! اُنہیں زمین پر پٹخ دیا گیا ہے، اور وہ دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔
موجودہ انتخاب:
زبور 36: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND