عبرانیوں 10
10
1موسوی شریعت آنے والی اچھی اور اصلی چیزوں کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے۔ یہ اُن چیزوں کی اصلی شکل نہیں ہے۔ اِس لئے یہ اُنہیں کبھی بھی کامل نہیں کر سکتی جو سال بہ سال اور بار بار اللہ کے حضور آ کر وہی قربانیاں پیش کرتے رہتے ہیں۔ 2اگر وہ کامل کر سکتی تو قربانیاں پیش کرنے کی ضرورت نہ رہتی۔ کیونکہ اِس صورت میں پرستار ایک بار سدا کے لئے پاک صاف ہو جاتے اور اُنہیں گناہ گار ہونے کا شعور نہ رہتا۔ 3لیکن اِس کے بجائے یہ قربانیاں سال بہ سال لوگوں کو اُن کے گناہوں کی یاد دلاتی ہیں۔ 4کیونکہ ممکن ہی نہیں کہ بَیل بکروں کا خون گناہوں کو دُور کرے۔
5اِس لئے مسیح دنیا میں آتے وقت اللہ سے کہتا ہے،
”تُو قربانیاں اور نذریں نہیں چاہتا تھا
لیکن تُو نے میرے لئے ایک جسم تیار کیا۔
6بھسم ہونے والی قربانیاں اور گناہ کی قربانیاں
تجھے پسند نہیں تھیں۔
7پھر مَیں بول اُٹھا، ’اے خدا، مَیں حاضر ہوں
تاکہ تیری مرضی پوری کروں،
جس طرح میرے بارے میں کلامِ مُقدّس میں#10:7 کلامِ مُقدّس میں: لفظی ترجمہ: کتاب کے طومار میں۔ لکھا ہے‘۔“
8پہلے مسیح کہتا ہے، ”نہ تُو قربانیاں، نذریں، بھسم ہونے والی قربانیاں یا گناہ کی قربانیاں چاہتا تھا، نہ اُنہیں پسند کرتا تھا“ گو شریعت اِنہیں پیش کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ 9پھر وہ فرماتا ہے، ”مَیں حاضر ہوں تاکہ تیری مرضی پوری کروں۔“ یوں وہ پہلا نظام ختم کر کے اُس کی جگہ دوسرا نظام قائم کرتا ہے۔ 10اور اُس کی مرضی پوری ہو جانے سے ہمیں عیسیٰ مسیح کے بدن کے وسیلے سے مخصوص و مُقدّس کیا گیا ہے۔ کیونکہ اُسے ایک ہی بار سدا کے لئے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔
11ہر امام روز بہ روز مقدِس میں کھڑا اپنی خدمت کے فرائض ادا کرتا ہے۔ روزانہ اور بار بار وہ وہی قربانیاں پیش کرتا رہتا ہے جو کبھی بھی گناہوں کو دُور نہیں کر سکتیں۔ 12لیکن مسیح نے گناہوں کو دُور کرنے کے لئے ایک ہی قربانی پیش کی، ایک ایسی قربانی جس کا اثر سدا کے لئے رہے گا۔ پھر وہ اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا۔ 13وہیں وہ اب انتظار کرتا ہے جب تک اللہ اُس کے دشمنوں کو اُس کے پاؤں کی چوکی نہ بنا دے۔ 14یوں اُس نے ایک ہی قربانی سے اُنہیں سدا کے لئے کامل بنا دیا ہے جنہیں مُقدّس کیا جا رہا ہے۔
15روح القدس بھی ہمیں اِس کے بارے میں گواہی دیتا ہے۔ پہلے وہ کہتا ہے،
16”رب فرماتا ہے کہ
جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھوں گا
اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت
اُن کے دلوں میں ڈال کر
اُن کے ذہنوں پر کندہ کروں گا۔“
17پھر وہ کہتا ہے، ”اُس وقت سے مَیں اُن کے گناہوں اور بُرائیوں کو یاد نہیں کروں گا۔“ 18اور جہاں اِن گناہوں کی معافی ہوئی ہے وہاں گناہوں کو دُور کرنے کی قربانیوں کی ضرورت ہی نہیں رہی۔
آئیں، ہم اللہ کے حضور آئیں
19چنانچہ بھائیو، اب ہم عیسیٰ کے خون کے وسیلے سے پورے اعتماد کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ 20اپنے بدن کی قربانی سے عیسیٰ نے اُس کمرے کے پردے میں سے گزرنے کا ایک نیا اور زندگی بخش راستہ کھول دیا۔ 21ہمارا ایک عظیم امامِ اعظم ہے جو اللہ کے گھر پر مقرر ہے۔ 22اِس لئے آئیں، ہم خلوص دلی اور ایمان کے پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آئیں۔ کیونکہ ہمارے دلوں پر مسیح کا خون چھڑکا گیا ہے تاکہ ہمارے مجرم ضمیر صاف ہو جائیں۔ نیز، ہمارے بدنوں کو پاک صاف پانی سے دھویا گیا ہے۔ 23آئیں، ہم مضبوطی سے اُس اُمید کو تھامے رکھیں جس کا اقرار ہم کرتے ہیں۔ ہم ڈانواں ڈول نہ ہو جائیں، کیونکہ جس نے اِس اُمید کا وعدہ کیا ہے وہ وفادار ہے۔ 24اور آئیں، ہم اِس پر دھیان دیں کہ ہم ایک دوسرے کو کس طرح محبت دکھانے اور نیک کام کرنے پر اُبھار سکیں۔ 25ہم باہم جمع ہونے سے باز نہ آئیں، جس طرح بعض کی عادت بن گئی ہے۔ اِس کے بجائے ہم ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں، خاص کر یہ بات مدِ نظر رکھ کر کہ خداوند کا دن قریب آ رہا ہے۔
26خبردار! اگر ہم سچائی جان لینے کے بعد بھی جان بوجھ کر گناہ کرتے رہیں تو مسیح کی قربانی اِن گناہوں کو دُور نہیں کر سکے گی۔ 27پھر صرف اللہ کی عدالت کی ہول ناک توقع باقی رہے گی، اُس بھڑکتی ہوئی آگ کی جو اللہ کے مخالفوں کو بھسم کر ڈالے گی۔ 28جو موسیٰ کی شریعت رد کرتا ہے اُس پر رحم نہیں کیا جا سکتا بلکہ اگر دو یا اِس سے زائد لوگ اِس جرم کی گواہی دیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔ 29تو پھر کیا خیال ہے، وہ کتنی سخت سزا کے لائق ہو گا جس نے اللہ کے فرزند کو پاؤں تلے روندا؟ جس نے عہد کا وہ خون حقیر جانا جس سے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا گیا تھا؟ اور جس نے فضل کے روح کی بےعزتی کی؟ 30کیونکہ ہم اُسے جانتے ہیں جس نے فرمایا، ”انتقام لینا میرا ہی کام ہے، مَیں ہی بدلہ لوں گا۔“ اُس نے یہ بھی کہا، ”رب اپنی قوم کا انصاف کرے گا۔“ 31یہ ایک ہول ناک بات ہے اگر زندہ خدا ہمیں سزا دینے کے لئے پکڑے۔
32ایمان کے پہلے دن یاد کریں جب اللہ نے آپ کو روشن کر دیا تھا۔ اُس وقت کے سخت مقابلے میں آپ کو کئی طرح کا دُکھ سہنا پڑا، لیکن آپ ثابت قدم رہے۔ 33کبھی کبھی آپ کی بےعزتی اور عوام کے سامنے ہی ایذا رسانی ہوتی تھی، کبھی کبھی آپ اُن کے ساتھی تھے جن سے ایسا سلوک ہو رہا تھا۔ 34جنہیں جیل میں ڈالا گیا آپ اُن کے دُکھ میں شریک ہوئے اور جب آپ کا مال و متاع لُوٹا گیا تو آپ نے یہ بات خوشی سے برداشت کی۔ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ وہ مال ہم سے نہیں چھین لیا گیا جو پہلے کی نسبت کہیں بہتر ہے اور ہر صورت میں قائم رہے گا۔ 35چنانچہ اپنے اِس اعتماد کو ہاتھ سے جانے نہ دیں کیونکہ اِس کا بڑا اجر ملے گا۔ 36لیکن اِس کے لئے آپ کو ثابت قدمی کی ضرورت ہے تاکہ آپ اللہ کی مرضی پوری کر سکیں اور یوں آپ کو وہ کچھ مل جائے جس کا وعدہ اُس نے کیا ہے۔ 37کیونکہ کلامِ مُقدّس یہ فرماتا ہے،
”تھوڑی ہی دیر باقی ہے
تو آنے والا پہنچے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔
38لیکن میرا راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا،
اور اگر وہ پیچھے ہٹ جائے
تو مَیں اُس سے خوش نہیں ہوں گا۔“
39لیکن ہم اُن میں سے نہیں ہیں جو پیچھے ہٹ کر تباہ ہو جائیں گے بلکہ ہم اُن میں سے ہیں جو ایمان رکھ کر نجات پاتے ہیں۔
موجودہ انتخاب:
عبرانیوں 10: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND