حزقی ایل 1
1
اللہ کے رتھ کی رویا
1-3جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن#1:1-3 چوتھے مہینے کے پانچویں دن: 31 جولائی۔ آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔
4رویا میں مَیں نے زبردست آندھی دیکھی جس نے شمال سے آ کر بڑا بادل میرے پاس پہنچایا۔ بادل میں چمکتی دمکتی آگ نظر آئی، اور وہ تیز روشنی سے گھرا ہوا تھا۔ آگ کا مرکز چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا۔
5آگ میں چار جانداروں جیسے چل رہے تھے جن کی شکل و صورت انسان کی سی تھی۔ 6لیکن ہر ایک کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔ 7اُن کی ٹانگیں انسانوں جیسی سیدھی تھیں، لیکن پاؤں کے تلوے بچھڑوں کے سے کُھر تھے۔ وہ پالش کئے ہوئے پیتل کی طرح جگمگا رہے تھے۔ 8چاروں کے چہرے اور پَر تھے، اور چاروں پَروں کے نیچے انسانی ہاتھ دکھائی دیئے۔ 9جاندار اپنے پَروں سے ایک دوسرے کو چھو رہے تھے۔ چلتے وقت مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ ہر ایک کے چار چہرے چاروں طرف دیکھتے تھے۔ جب کبھی کسی سمت جانا ہوتا تو اُسی سمت کا چہرہ چل پڑتا۔ 10چاروں کے چہرے ایک جیسے تھے۔ سامنے کا چہرہ انسان کا، دائیں طرف کا چہرہ شیرببر کا، بائیں طرف کا چہرہ بَیل کا اور پیچھے کا چہرہ عقاب کا تھا۔ 11اُن کے پَر اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے۔ دو پَر بائیں اور دائیں ہاتھ کے جانداروں سے لگتے تھے، اور دو پَر اُن کے جسموں کو ڈھانپے رکھتے تھے۔ 12جہاں بھی اللہ کا روح جانا چاہتا تھا وہاں یہ جاندار چل پڑتے۔ اُنہیں مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے چاروں چہروں میں سے ایک کا رُخ اختیار کرتے تھے۔
13جانداروں کے بیچ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئلے دہک رہے ہوں، کہ اُن کے درمیان مشعلیں اِدھر اُدھر چل رہی ہوں۔ جھلملاتی آگ میں سے بجلی بھی چمک کر نکلتی تھی۔ 14جاندار خود اِتنی تیزی سے اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے کہ بادل کی بجلی جیسے نظر آ رہے تھے۔
15جب مَیں نے غور سے اُن پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ہر ایک جاندار کے پاس پہیہ ہے جو زمین کو چھو رہا ہے۔ 16لگتا تھا کہ چاروں پہئے پکھراج#1:16 پکھراج: topas سے بنے ہوئے ہیں۔ چاروں ایک جیسے تھے۔ ہر پہئے کے اندر ایک اَور پہیہ زاویۂ قائمہ میں گھوم رہا تھا، 17اِس لئے وہ مُڑے بغیر ہر رُخ اختیار کر سکتے تھے۔ 18اُن کے لمبے چکر خوف ناک تھے، اور چکروں کی ہر جگہ پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔ 19جب چار جاندار چلتے تو چاروں پہئے بھی ساتھ چلتے، جب جاندار زمین سے اُڑتے تو پہئے بھی ساتھ اُڑتے تھے۔ 20جہاں بھی اللہ کا روح جاتا وہاں جاندار بھی جاتے تھے۔ پہئے بھی اُڑ کر ساتھ ساتھ چلتے تھے، کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔ 21جب کبھی جاندار چلتے تو یہ بھی چلتے، جب رُک جاتے تو یہ بھی رُک جاتے، جب اُڑتے تو یہ بھی اُڑتے۔ کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔
22جانداروں کے سروں کے اوپر گنبد سا پھیلا ہوا تھا جو صاف شفاف بلور جیسا لگ رہا تھا۔ اُسے دیکھ کر انسان گھبرا جاتا تھا۔ 23چاروں جاندار اِس گنبد کے نیچے تھے، اور ہر ایک اپنے پَروں کو پھیلا کر ایک سے بائیں طرف کے ساتھی اور دوسرے سے دائیں طرف کے ساتھی کو چھو رہا تھا۔ باقی دو پَروں سے وہ اپنے جسم کو ڈھانپے رکھتا تھا۔ 24چلتے وقت اُن کے پَروں کا شور مجھ تک پہنچا۔ یوں لگ رہا تھا جیسے قریب ہی زبردست آبشار بہہ رہی ہو، کہ قادرِ مطلق کوئی بات فرما رہا ہو، یا کہ کوئی لشکر حرکت میں آ گیا ہو۔ رُکتے وقت وہ اپنے پَروں کو نیچے لٹکنے دیتے تھے۔
25پھر گنبد کے اوپر سے آواز سنائی دی، اور جانداروں نے رُک کر اپنے پَروں کو لٹکنے دیا۔ 26مَیں نے دیکھا کہ اُن کے سروں کے اوپر کے گنبد پر سنگِ لاجورد#1:26 سنگِ لاجورد: lapis lazuli کا تخت سا نظر آ رہا ہے جس پر کوئی بیٹھا تھا جس کی شکل و صورت انسان کی مانند ہے۔ 27لیکن کمر سے لے کر سر تک وہ چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا، جبکہ کمر سے لے کر پاؤں تک آگ کی مانند بھڑک رہا تھا۔ تیز روشنی اُس کے ارد گرد جھلملا رہی تھی۔ 28اُسے دیکھ کر قوسِ قزح کی وہ آب و تاب یاد آتی تھی جو بارش ہوتے وقت بادل میں دکھائی دیتی ہے۔ یوں رب کا جلال نظر آیا۔ یہ دیکھتے ہی مَیں اوندھے منہ گر گیا۔ اِسی حالت میں کوئی مجھ سے بات کرنے لگا۔
موجودہ انتخاب:
حزقی ایل 1: URDGVU
سرخی
شئیر
کاپی
کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND