YouVersion Logo
تلاش

۱-سلاطِین 13

13
1وہ ابھی قربان گاہ کے پاس کھڑا اپنی قربانیاں پیش کرنا ہی چاہتا تھا کہ ایک مردِ خدا آن پہنچا۔ رب نے اُسے یہوداہ سے بیت ایل بھیج دیا تھا۔ 2بلند آواز سے وہ قربان گاہ سے مخاطب ہوا، ”اے قربان گاہ! اے قربان گاہ! رب فرماتا ہے، ’داؤد کے گھرانے سے بیٹا پیدا ہو گا جس کا نام یوسیاہ ہو گا۔ تجھ پر وہ اُن اماموں کو قربان کر دے گا جو اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرتے اور یہاں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے ہیں۔ تجھ پر انسانوں کی ہڈیاں جلائی جائیں گی‘۔“ 3پھر مردِ خدا نے الٰہی نشان بھی پیش کیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”ایک نشان ثابت کرے گا کہ رب میری معرفت بات کر رہا ہے! یہ قربان گاہ پھٹ جائے گی، اور اِس پر موجود چربی ملی راکھ زمین پر بکھر جائے گی۔“
4یرُبعام بادشاہ اب تک قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔ جب اُس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے خلاف مردِ خدا کی بات سنی تو وہ ہاتھ سے اُس کی طرف اشارہ کر کے گرجا، ”اُسے پکڑو!“ لیکن جوں ہی بادشاہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا وہ سوکھ گیا، اور وہ اُسے واپس نہ کھینچ سکا۔ 5اُسی لمحے قربان گاہ پھٹ گئی اور اُس پر موجود راکھ زمین پر بکھر گئی۔ بالکل وہی کچھ ہوا جس کا اعلان مردِ خدا نے رب کی طرف سے کیا تھا۔
6تب بادشاہ التماس کرنے لگا، ”رب اپنے خدا کا غصہ ٹھنڈا کر کے میرے لئے دعا کریں تاکہ میرا ہاتھ بحال ہو جائے۔“ مردِ خدا نے اُس کی شفاعت کی تو یرُبعام کا ہاتھ فوراً بحال ہو گیا۔
7تب یرُبعام بادشاہ نے مردِ خدا کو دعوت دی، ”آئیں، میرے گھر میں کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ مَیں آپ کو تحفہ بھی دوں گا۔“ 8لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں آپ کے پاس نہیں آؤں گا، چاہے آپ مجھے اپنی ملکیت کا آدھا حصہ کیوں نہ دیں۔ مَیں یہاں نہ روٹی کھاؤں گا، نہ کچھ پیوں گا۔ 9کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا ہے، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
10یہ کہہ کر وہ فرق راستہ اختیار کر کے اپنے گھر کے لئے روانہ ہوا۔
نبی کی نافرمانی
11بیت ایل میں ایک بوڑھا نبی رہتا تھا۔ جب اُس کے بیٹے اُس دن گھر واپس آئے تو اُنہوں نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا جو مردِ خدا نے بیت ایل میں کیا اور یرُبعام بادشاہ کو بتایا تھا۔ 12باپ نے پوچھا، ”وہ کس طرف گیا؟“ بیٹوں نے اُسے وہ راستہ بتایا جو یہوداہ کے مردِ خدا نے لیا تھا۔ 13باپ نے حکم دیا، ”میرے گدھے پر جلدی سے زِین کسو!“ بیٹوں نے ایسا کیا تو وہ اُس پر بیٹھ کر 14مردِ خدا کو ڈھونڈنے گیا۔
چلتے چلتے مردِ خدا بلوط کے درخت کے سائے میں بیٹھا نظر آیا۔ بزرگ نے پوچھا، ”کیا آپ وہی مردِ خدا ہیں جو یہوداہ سے بیت ایل آئے تھے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“ 15بزرگ نبی نے اُسے دعوت دی، ”آئیں، میرے ساتھ۔ مَیں گھر میں آپ کو کچھ کھانا کھلاتا ہوں۔“
16لیکن مردِ خدا نے انکار کیا، ”نہیں، نہ مَیں آپ کے ساتھ واپس جا سکتا ہوں، نہ مجھے یہاں کھانے پینے کی اجازت ہے۔ 17کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
18بزرگ نبی نے اعتراض کیا، ”مَیں بھی آپ جیسا نبی ہوں! ایک فرشتے نے مجھے رب کا نیا پیغام پہنچا کر کہا، ’اُسے اپنے ساتھ گھر لے جا کر روٹی کھلا اور پانی پلا‘۔“ بزرگ جھوٹ بول رہا تھا، 19لیکن مردِ خدا اُس کے ساتھ واپس گیا اور اُس کے گھر میں کچھ کھایا اور پیا۔
20وہ ابھی وہاں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ بزرگ پر رب کا کلام نازل ہوا۔ 21اُس نے بلند آواز سے یہوداہ کے مردِ خدا سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے رب کے کلام کی خلاف ورزی کی ہے! جو حکم رب تیرے خدا نے تجھے دیا تھا وہ تُو نے نظرانداز کیا ہے۔ 22گو اُس نے فرمایا تھا کہ یہاں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی توبھی تُو نے واپس آ کر یہاں روٹی کھائی اور پانی پیا ہے۔ اِس لئے مرتے وقت تجھے تیرے باپ دادا کی قبر میں دفنایا نہیں جائے گا‘۔“
23کھانے کے بعد بزرگ کے گدھے پر زِین کسا گیا اور مردِ خدا کو اُس پر بٹھایا گیا۔ 24وہ دوبارہ روانہ ہوا تو راستے میں ایک شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔ لیکن اُس نے لاش کو نہ چھیڑا بلکہ وہ وہیں راستے میں پڑی رہی جبکہ گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے رہے۔
25کچھ لوگ وہاں سے گزرے۔ جب اُنہوں نے لاش کو راستے میں پڑے اور شیرببر کو اُس کے پاس کھڑے دیکھا تو اُنہوں نے بیت ایل جہاں بزرگ نبی رہتا تھا آ کر لوگوں کو اطلاع دی۔ 26جب بزرگ کو خبر ملی تو اُس نے کہا، ”وہی مردِ خدا ہے جس نے رب کے فرمان کی خلاف ورزی کی۔ اب وہ کچھ ہوا ہے جو رب نے اُسے فرمایا تھا یعنی اُس نے اُسے شیرببر کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے پھاڑ کر مار ڈالے۔“ 27بزرگ نے اپنے بیٹوں کو گدھے پر زِین کسنے کا حکم دیا، 28اور وہ اُس پر بیٹھ کر روانہ ہوا۔ جب وہاں پہنچا تو دیکھا کہ لاش اب تک راستے میں پڑی ہے اور گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے ہیں۔ شیرببر نے نہ لاش کو چھیڑا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا۔
29بزرگ نبی نے لاش کو اُٹھا کر اپنے گدھے پر رکھا اور اُسے بیت ایل لایا تاکہ اُس کا ماتم کر کے اُسے وہاں دفنائے۔ 30اُس نے لاش کو اپنی خاندانی قبر میں دفن کیا، اور لوگوں نے ”ہائے، میرے بھائی“ کہہ کر اُس کا ماتم کیا۔ 31جنازے کے بعد بزرگ نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”جب مَیں کوچ کر جاؤں گا تو مجھے مردِ خدا کی قبر میں دفنانا۔ میری ہڈیوں کو اُس کی ہڈیوں کے پاس ہی رکھیں۔ 32کیونکہ جو باتیں اُس نے رب کے حکم پر بیت ایل کی قربان گاہ اور سامریہ کے شہروں کی اونچی جگہوں کے مندروں کے بارے میں کی ہیں وہ یقیناً پوری ہو جائیں گی۔“
یرُبعام پھر بھی نافرمان رہتا ہے
33اِن واقعات کے باوجود یرُبعام اپنی شریر حرکتوں سے باز نہ آیا۔ عام لوگوں کو امام بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ جو کوئی بھی امام بننا چاہتا اُسے وہ اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرنے کے لئے مخصوص کرتا تھا۔ 34یرُبعام کے گھرانے کے اِس سنگین گناہ کی وجہ سے وہ آخرکار تباہ ہوا اور رُوئے زمین پر سے مٹ گیا۔

موجودہ انتخاب:

۱-سلاطِین 13: URDGVU

سرخی

شئیر

کاپی

None

کیا آپ جاہتے ہیں کہ آپ کی سرکیاں آپ کی devices پر محفوظ ہوں؟ Sign up or sign in