دراصل اَب تک وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہو جانا چاہئے تھا لیکن اَب ضروُرت تو اِس بات کی ہے کہ کویٔی شخص خُدا کے کلام کی بُنیادی باتیں تُمہیں پھر سے سِکھائے۔ اَور سخت غِذا کی بجائے تُمہیں تو دُودھ پینے کی ضروُرت پڑ گئی ہے۔ کیونکہ جو صِرف دُودھ پیتا ہے وہ تو بچّہ ہوتاہے۔ اُسے راستبازی کے کلام کا تجربہ ہی نہیں ہوتا۔