یُوحنّا 1

1
کلام کا مُجسّم ہونا
1اِبتدا میں کلام تھا اَور کلام خُدا کے ساتھ تھا اَور کلام خُدا ہی تھا۔ 2کلام اِبتدا سے ہی خُدا کے ساتھ تھا۔ 3سَب چیزیں کلام کے وسیلہ سے ہی پیدا کی گئیں؛ اَور کویٔی بھی چیز اَیسی نہیں جو کلام کے بغیر وُجُود میں آئی ہو۔ 4کلام میں زندگی تھی اَور وہ زندگی سَب آدمیوں کا نُور تھی۔ 5نُور تاریکی میں چمکتا ہے، اَور تاریکی اُسے کبھی مغلُوب#1‏:5 مغلُوب کا معنی ہے سمجھنا‏ نہیں کر سکتی۔
6خُدا نے ایک شخص کو بھیجا جِن کا نام حضرت یُوحنّا تھا۔ 7وہ اِس لیٔے آئے کہ اُس نُور کی گواہی دیں، تاکہ سَب لوگ حضرت یُوحنّا کے ذریعہ سے ایمان لائیں۔ 8وہ خُود تو نُورنہ تھے؛ مگر نُور کی گواہی دینے کے لیٔے آئےتھے۔
9حقیقی نُور جو ہر اِنسان کو رَوشن کرتا ہے، دُنیا میں آنے والا تھا۔ 10وہ دُنیا میں تھے اَور حالانکہ دُنیا اُنہیں کے وسیلہ سے پیدا ہویٔی پھر بھی دُنیا والوں نے اُنہیں نہ پہچانا۔ 11وہ اَپنے لوگوں میں آئے، لیکن اُن کے اَپنوں ہی نے اُنہیں قبُول نہیں کیا۔ 12لیکن جِتنوں نے اُنہیں قبُول کیا، اُنہُوں نے اُنہیں خُدا کے فرزند ہونے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُن کے نام پر ایمان لایٔے۔ 13وہ نہ تو خُون سے، نہ جِسمانی خواہش سے اَور نہ اِنسان کے اَپنے اِرادہ سے اَور نہ ہی شوہر کی مرضی سے بَلکہ خُدا سے پیدا ہویٔے ہیں۔
14اَور کلام مُجسّم ہُوا اَور ہمارے درمیان فضل اَور سچّائی سے معموُر ہوکر خیمہ زن ہُوا، اَور ہم نے اُن کا اَیسا جلال دیکھا، جو صِرف آسمانی باپ کے اِکلوتے بیٹے کا ہوتاہے۔
15(اُن کے بارے میں حضرت یُوحنّا نے گواہی دی۔ یُوحنّا نے پُکار کر، کہا، ”یہ وُہی ہیں جِس کے حق میں مَیں نے فرمایا تھا، ’وہ جو میرے بعد آنے والے ہیں، مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ “) 16وہ فضل سے معموُر ہیں اَور ہم سَب نے اُن کی معموُری میں سے فضل پر فضل حاصل کیا ہے۔ 17کیونکہ شَریعت تو حضرت مَوشہ کی مَعرفت دی گئی؛ مگر فضل اَور سچّائی کی بخشش یِسوعؔ#1‏:17 یِسوعؔ عِبرانی زبان میں یِشُوعؔ ہے جِس کے معنی مُنجّی یا یَاہوِہ نَجات دینے والا ہے۔‏ المسیح کی مَعرفت مِلی۔ 18خُدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا، لیکن اِس واحد خُدا#1‏:18 واحد خُدا کچھ مخطوطات میں لیکن صِرف اِکلوتا بیٹا، جو‏ نے جو باپ کے سَب سے نزدیک ہے، اُنہُوں نے ہی باپ کو ظاہر کیا۔
حضرت یُوحنّا کا المسیح ہونے سے اِنکار کرنا
19اَور حضرت یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جَب یروشلیمؔ شہر کے یہُودی رہنماؤں نے بعض کاہِنوں اَور لیویوں کو حضرت یُوحنّا کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُن سے پُوچھیں کہ وہ کون ہیں۔ 20حضرت یُوحنّا نے کھُل کر اقرار کیا، ”میں تو المسیح نہیں ہُوں۔“
21اُنہُوں نے اُن سے پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ حضرت ایلیّاہ ہیں؟“
حضرت یُوحنّا نے جَواب دیا، ”میں نہیں۔“
”کیا آپ وہ نبی ہیں؟“
حضرت یُوحنّا نے جَواب دیا، ”نہیں۔“
22اُنہُوں نے آخِری مرتبہ پُوچھا، ”پھر آپ کون ہیں؟ ہمیں جَواب دیجئے تاکہ ہم اَپنے بھیجنے والوں کو بتا سکیں۔ آخِر آپ اَپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“
23حضرت یُوحنّا نے یَشعیاہ نبی کے الفاظ میں جَواب دیا، ”میں بیابان میں پُکارنے والے کی آواز ہُوں، ’خُداوؔند کے لیٔے راہ تیّار کرو۔‘ “#1‏:23 یَشع 40‏:3‏‏
24تَب وہ فرِیسی#1‏:24 فرِیسی کا معنی ہے شَریعت مُوسوی کے سخت پابند، اُن کے اِعتقادات میں مُردوں کی قیامت، فرشتوں پر ایمان، حُضُور المسیح موعود کی آمد پر یقین شامل تھا‏ جو حضرت یُوحنّا کے پاس بھیجے گیٔے تھے 25اُن سے پُوچھنے لگے، ”اگر آپ المسیح نہیں ہیں، نہ حضرت ایلیّاہ ہیں، اَور نہ ہی وہ نبی ہیں تو پھر پاک غُسل کیوں دیتے ہیں؟“
26حضرت یُوحنّا نے اُنہیں جَواب دیا، ”میں تو صِرف پانی سے#1‏:26 یا؛ آیات 31 اَور 33 میں بھی (دو مرتبہ)‏ پاک غُسل#1‏:26 پاک غُسل کا معنی ہے بپتسمہ، اِسے عربی زبان میں اَصطباغ بھی کہتے ہیں۔‏ دیتا ہُوں، لیکن تمہارے درمیان وہ شخص مَوجُود ہے جسے تُم نہیں جانتے۔ 27وہ میرے بعد آنے والا ہے، اَور مَیں اِس لائق بھی نہیں کہ اُن کے جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں۔“#1‏:27 جُوتوں کے تسمے بھی کھول سکوں یہ اُس زمانے کے غُلام کا کام تھا غُلام ہی اَپنے مالک کے جُوتے کاتسمہ کھولنے کا کام کرتا تھا۔‏
28یہ واقعات دریائے یردنؔ کے پار بیت عنیّاہ میں ہُوا جہاں حضرت یُوحنّا پاک غُسل دیا کرتے تھے۔
حضرت یُوحنّا حُضُور یِسوعؔ کی گواہی دیتے ہیں
29اگلے دِن حضرت یُوحنّا نے حُضُور#1‏:29 حُضُور یہ عربی لفظ ہے۔ یہ ایک با عِزّت خِطاب ہے اِس کا اِستعمال صِرف حضرت یِسوعؔ کے لیٔے کیا گیا ہے، کیونکہ انجیلی تعلیم کے مُطابق یِسوعؔ خُدا ہیں اُن کے مقابل سارے عالَم میں کویٔی نہیں۔‏ یِسوعؔ کو اَپنی طرف آتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے، جو دُنیا کا گُناہ اُٹھالے جاتا ہے! 30یہ وُہی ہیں جِن کی بابت مَیں نے کہاتھا، ’میرے بعد ایک شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے کہیں مُقدّم ہیں کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے ہی مَوجُود تھے۔‘ 31میں خُود بھی اُنہیں نہیں جانتا تھا، مگر میں اِس لیٔے پانی سے پاک غُسل دیتا ہُوا آیاتھا تاکہ وہ بنی اِسرائیلؔ پر ظاہر ہو جایٔیں۔“
32پھر حضرت یُوحنّا نے یہ گواہی دی: ”مَیں نے رُوح کو آسمان سے کبُوتر کی شکل میں نازل ہوتے دیکھا اَور وہ یِسوعؔ پر ٹھہرگیا۔ 33میں اُنہیں نہ پہچانتا تھا، مگر خُدا جنہوں نے مُجھے پانی سے پاک غُسل دینے کے لیٔے بھیجا تھا اُسی نے مُجھے بتایا، ’جِس اِنسان پر تو پاک رُوح کو اُترتے اَور ٹھہرتے دیکھے وُہی وہ شخص ہے جو پاک رُوح سے پاک غُسل دے گا۔‘ 34اَب مَیں نے دیکھ لیا ہے اَور گواہی دیتا ہُوں کہ یہ خُدا کا مخصُوص کیا ہُوا#1‏:34 مخصُوص کیا ہُوا بہت سے قدیمی نوشتوں میں خُدا کا بیٹا ہے۔‏ بیٹا ہے۔“
حضرت یُوحنّا کے شاگردوں کا حُضُور یِسوعؔ کا پیروکار بننا
35اُس کے اگلے دِن حضرت یُوحنّا پھر اَپنے دو شاگردوں کے ساتھ کھڑے تھے۔ 36حضرت یُوحنّا نے یِسوعؔ کو وہاں سے گزرتے دیکھ کر کہا، ”دیکھو، یہ خُدا کا برّہ ہے!“
37جَب اُن دو شاگردوں نے حضرت یُوحنّا کو یہ کہتے سُنا تو، وہ یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیٔے۔ 38یِسوعؔ نے مُڑ کر اُنہیں پیچھے آتے دیکھا تو اُن سے پُوچھا، ”تُم کیا چاہتے ہو؟“
اُنہُوں نے کہا، ”ربّی“ (یعنی ”اُستاد“)، ”آپ کہاں رہتے ہو؟“
39یِسوعؔ نے جَواب دیا، ”چلو، تو دیکھ لوگے۔“
چنانچہ اُنہُوں نے آپ کے ساتھ جا کر وہ جگہ دیکھی جہاں آپ ٹھہرے ہویٔے تھے، اَور اُس وقت شام کے چار بج چُکے تھے اِس لیٔے وہ اُس دِن حُضُور کے ساتھ رہے۔
40اُن دو شاگردوں میں ایک اَندریاسؔ تھا، جو شمعُونؔ پطرس کا بھایٔی تھا، جو حضرت یُوحنّا کی بات سُن کر یِسوعؔ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ 41اَندریاسؔ نے سَب سے پہلا کام یہ کیا کہ اَپنے بھایٔی شمعُونؔ کو ڈھونڈا اَور بتایا کہ، ”ہمیں خرِستُسؔ“ یعنی (خُدا کے، المسیح) مِل گیٔے ہیں۔ 42تَب اَندریاسؔ اُسے ساتھ لے کر یِسوعؔ کے پاس آیا۔
یِسوعؔ نے اُس پر نگاہ ڈالی اَور فرمایا، ”تُم یُوحنّا کے بیٹے شمعُونؔ ہو، اَب سے تمہارا نام کیفؔا#1‏:42 کیفؔا کیفؔا ارامی لفظ اَور پطرس یُونانی زبان کا لفظ ہے، دونوں کے معنی پتّھر ہے۔‏ یعنی پطرس ہوگا۔“
فِلِپُّسؔ اَور نتن ایل کا اِنتخاب
43اگلے دِن یِسوعؔ نے گلِیل کے علاقہ میں جانے کا اِرادہ کیا۔ اَور فِلِپُّسؔ سے مِل کر یِسوعؔ نے اُس سے فرمایا، ”تُو میرے پیچھے ہولے۔“
44فِلِپُّسؔ، اَندریاسؔ اَور پطرس کی طرح بیت صیؔدا شہر کا باشِندہ تھا۔ 45فِلِپُّسؔ، نتن ایل سے مِلا اَور اُسے بتایا کہ، ”جِس شخص کا ذِکر حضرت مَوشہ نے توریت شریف میں اَور نبیوں نے اَپنی صحیفوں میں کیا ہے، وہ ہمیں مِل گیا ہے۔ وہ یُوسیفؔ کا بیٹا یِسوعؔ ناصری ہیں۔“
46نتن ایل نے پُوچھا، ”کیا ناصرتؔ سے بھی کویٔی اَچھّی چیز نکل سکتی ہے؟“
فِلِپُّسؔ نے کہا، ”چل کر خُود ہی دیکھ لو۔“
47جَب یِسوعؔ نے نتن ایل کو پاس آتے دیکھا تو اُس کے بارے میں فرمایا، ”یہ ہے حقیقی اِسرائیلی، جِس کے دِل میں کھوٹ نہیں۔“
48نتن ایل نے یِسوعؔ سے پُوچھا، ”آپ مُجھے کیسے جانتے ہیں؟“
یِسوعؔ نے اُسے جَواب دیا، ”فِلِپُّسؔ کے بُلانے سے پہلے مَیں نے تُجھے دیکھ لیا تھا جَب تو اَنجیر کے درخت کے نیچے تھا۔“
49نتن ایل نے کہا، ”ربّی، آپ خُدا کے بیٹے ہیں؛ آپ اِسرائیلؔ کے بادشاہ ہیں۔“
50یِسوعؔ نے فرمایا، ”کیا تُم یہ سُن کر ایمان#1‏:50 یا کیا آپ کو یقین ہے؟‏ لایٔے ہو کہ مَیں نے تُم سے یہ کہا کہ مَیں نے تُمہیں اَنجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا۔ تُم اِس سے بھی بڑی بڑی باتیں دیکھوگے۔“ 51یِسوعؔ نے یہ بھی فرمایا، ”میں تُم سے سچ سچ کہتا ہُوں تُم ’آسمان کو کھُلا ہُوا، اَور خُدا کے فرشتوں کو اِبن آدمؔ کے لیٔے اُوپر چڑھتے اَور نیچے اُترتے‘#1‏:51 پیدا 28‏:12‏‏ دیکھوگے۔“

Märk

Dela

Kopiera

None

Vill du ha dina höjdpunkter sparade på alla dina enheter? Registrera dig eller logga in