YouVersion logotips
Meklēt ikonu

لُوقا 22

22
یِسُوع کے خِلاف سازش
(متّی ۲۶‏:۱‏-۵؛ مرقس ۱۴‏:۱‏-۲؛ یُوحنّا ۱۱‏:۴۵‏-۵۳)
1اور عِیدِ فطِیر جِس کو عِیدِ فَسح کہتے ہیں نزدِیک تھی۔ 2اور سردار کاہِن اور فقِیہہ موقع ڈُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔
یہُوداؔہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر مُتفق ہوتا ہے
(متّی ۲۶‏:۱۴‏-۱۶؛ مرقس ۱۴‏:۱۰‏-۱۱)
3اور شَیطان یہُوداؔہ میں سمایا جو اِسکریوتی کہلاتا اور اُن بارہ میں شُمار کِیا جاتا تھا۔ 4اُس نے جا کر سردار کاہِنوں اور سِپاہیوں کے سرداروں سے مشورَہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے۔ 5وہ خُوش ہُوئے اور اُسے رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا۔ 6اُس نے مان لِیا اور مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ اُسے بغَیر ہنگامہ اُن کے حوالہ کر دے۔
یِسُوع فَسح کا کھانا کھانے کی تیّاری کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۱۷‏-۲۵؛ مرقس ۱۴‏:۱۲‏-۲۱؛ یُوحنّا ۱۳‏:۲۱‏-۳۰)
7اور عِیدِ فطِیر کا دِن آیا جِس میں فَسح ذبح کرنا فرض تھا۔ 8اور یِسُوعؔ نے پطرؔس اور یُوحنّا کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جا کر ہمارے کھانے کے لِئے فَسح تیّار کرو۔
9اُنہوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیّار کریں؟
10اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمی پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا۔ 11اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں؟ 12وہ تُمہیں ایک بڑا بالاخانہ آراستہ کِیا ہُؤا دِکھائے گا۔ وہِیں تیّاری کرنا۔
13اُنہوں نے جا کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح تیّار کِیا۔
عشائ رباّنی
(متّی ۲۶‏:۲۶‏-۳۰؛ مرقس ۱۴‏:۲۲‏-۲۶‏؛ ۱-کُرِنتھِیوں ۱۱‏:۲۳‏-۲۵)
14جب وقت ہو گیا تو وہ کھانا کھانے بَیٹھا اور رسُول اُس کے ساتھ بَیٹھے۔ 15اُس نے اُن سے کہا مُجھے بڑی آرزُو تھی کہ دُکھ سہنے سے پہلے یہ فَسح تُمہارے ساتھ کھاؤُں۔ 16کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤُں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو۔
17پِھر اُس نے پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور کہا کہ اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔ 18کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ اب سے کبھی نہ پِیُوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔
19پِھر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لِئے یہی کِیا کرو۔ 20اور اِسی طرح کھانے کے بعد پِیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پِیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تُمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔
21مگر دیکھو میرے پکڑوانے والے کا ہاتھ میرے ساتھ میز پر ہے۔ 22کیونکہ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے واسطے مُقرّر ہے جاتا ہی ہے مگر اُس شخص پر افسوس ہے جِس کے وسِیلہ سے وہ پکڑوایا جاتا ہے!
23اِس پر وہ آپس میں پُوچھنے لگے کہ ہم میں سے کَون ہے جو یہ کام کرے گا؟
بڑا ہونے پر بحث
24اور اُن میں یہ تکرار بھی ہُوئی کہ ہم میں سے کَون بڑا سمجھا جاتا ہے؟ 25اُس نے اُن سے کہا کہ غَیر قَوموں کے بادشاہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور جو اُن پر اِختیار رکھتے ہیں خُداوندِ نِعمت کہلاتے ہیں۔ 26مگر تُم اَیسے نہ ہونا بلکہ جو تُم میں بڑا ہے وہ چھوٹے کی مانِند اور جو سردار ہے وہ خِدمت کرنے والے کی مانِند بنے۔ 27کیونکہ بڑا کَون ہے؟ وہ جو کھانا کھانے بَیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانا کھانے بَیٹھا ہے؟ لیکن مَیں تُمہارے درمِیان خِدمت کرنے والے کی مانِند ہُوں۔
28مگر تُم وہ ہو جو میری آزمایشوں میں برابر میرے ساتھ رہے۔ 29اور جَیسے میرے باپ نے میرے لِئے ایک بادشاہی مُقرّر کی ہے مَیں بھی تُمہارے لِئے مُقرّر کرتا ہُوں۔ 30تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیلؔ کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
(متّی ۲۶‏:۳۱‏-۳۵؛ مرقس ۱۴‏:۲۷‏-۳۱؛ یُوحنّا ۱۳‏:۳۶‏-۳۸)
31شمعُون! شمعُوؔن! دیکھ شَیطان نے تُم لوگوں کو مانگ لِیا تاکہ گیہُوں کی طرح پھٹکے۔ 32لیکن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرنا۔
33اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں۔
34اُس نے کہا اَے پطرؔس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہیں جانتا۔
بٹوا، جھولی اور تلوار
35پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بغَیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟
اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہیں۔
36اُس نے اُن سے کہا مگر اب جِس کے پاس بٹوا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طرح جھولی بھی اور جِس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرِیدے۔ 37کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھا ہے کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حق میں پُورا ہونا ضرُور ہے۔ اِس لِئے کہ جو کُچھ مُجھ سے نِسبت رکھتا ہے وہ پُورا ہونا ہے۔
38اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں۔
اُس نے اُن سے کہا۔ بُہت ہیں۔
یِسُوع کوہِ زیتُون پر دُعا مانگتا ہے
(متّی ۲۶‏:۳۶‏-۴۶؛ مرقس ۱۴‏:۳۲‏-۴۲)
39پِھر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُوؔن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔ 40اور اُس جگہ پُہنچ کر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو۔
41اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کا ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ 42اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو۔ 43اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا۔ وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا۔ 44پِھر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا۔
45جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہیں غم کے مارے سوتے پایا۔ 46اور اُن سے کہا تُم سوتے کیوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔
یِسُوع کی گرِفتاری
(متّی ۲۶‏:۴۷‏-۵۶؛ مرقس ۱۴‏:۴۳‏-۵۰؛ یُوحنّا ۱۸‏:۳‏-۱۱)
47وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بِھیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُوداؔہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوعؔ کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے۔ 48یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے یہُوداؔہ کیا تُو بوسہ لے کر اِبنِ آدمؔ کو پکڑواتا ہے؟
49جب اُس کے ساتِھیوں نے معلُوم کِیا کہ کیا ہونے والا ہے تو کہا اَے خُداوند کیا ہم تلوار چلائیں؟ 50اور اُن میں سے ایک نے سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا دہنا کان اُڑا دِیا۔
51یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اِتنے پر کِفایت کرو اور اُس کے کان کو چُھو کر اُس کو اچّھا کِیا۔
52پِھر یِسُوعؔ نے سردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سرداروں اور بزُرگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکُو جان کر تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر نِکلے ہو؟ 53جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیار ہے۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۵۷‏-۵۸، ۶۹‏-۷۵؛ مرقس ۱۴‏:۵۳‏-۵۴، ۶۶‏-۷۲؛ یُوحنّا ۱۸‏:۱۲‏-۱۸، ۲۵‏-۲۷)
54پِھر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا۔ 55اور جب اُنہوں نے صحن کے بِیچ میں آگ جلائی اور مِل کر بَیٹھے تو پطرؔس اُن کے بِیچ میں بَیٹھ گیا۔ 56ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی رَوشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔
57مگر اُس نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ اَے عَورت مَیں اُسے نہیں جانتا۔
58تھوڑی دیر کے بعد کوئی اَور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُن ہی میں سے ہے۔
پطرؔس نے کہا مِیاں مَیں نہیں ہُوں۔
59کوئی گھنٹے بھر کے بعد ایک اور شخص یقِینی طَور سے کہنے لگا کہ یہ آدمی بیشک اُس کے ساتھ تھا کیونکہ گلِیلی ہے۔
60پطرؔس نے کہا مِیاں مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔
وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دَم مُرغ نے بانگ دی۔ 61اور خُداوند نے پِھر کر پطرؔس کی طرف دیکھا اور پطرؔس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔ 62اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔
سپاہی یِسُوع کو مارتے اور ٹھٹھّوں میں اُڑاتے ہیں
(متّی ۲۶‏:۶۷‏-۶۸؛ مرقس ۱۴‏:۶۵)
63اور جو آدمی یِسُوعؔ کو پکڑے ہُوئے تھے اُس کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے اور مارتے تھے۔ 64اور اُس کی آنکھیں بند کر کے اُس سے پُوچھتے تھے کہ نبُوّت سے بتا تُجھے کِس نے مارا؟ 65اور اُنہوں نے طعنہ سے اَور بھی بُہت سی باتیں اُس کے خِلاف کہِیں۔
یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی
(متّی ۲۶‏:۵۹‏-۶۶؛ مرقس ۱۴‏:۵۵‏-۶۴؛ یُوحنّا ۱۸‏:۱۹‏-۲۴)
66جب دِن ہُؤا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ یعنی قَوم کے بزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدرعدالت میں لے جا کر کہا۔ 67اگر تُو مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
اُس نے اُن سے کہا اگر مَیں تُم سے کہُوں تو یقِین نہ کرو گے۔ 68اور اگر پُوچُھوں تو جواب نہ دو گے۔ 69لیکن اب سے اِبنِ آدمؔ قادِرِ مُطلق خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا رہے گا۔
70اِس پر اُن سب نے کہا پس کیا تُو خُدا کا بیٹا ہے؟
اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کیونکہ مَیں ہُوں۔
71اُنہوں نے کہا اب ہمیں گواہی کی کیا حاجت رہی؟ کیونکہ ہم نے خُود اُسی کے مُنہ سے سُن لِیا ہے۔

Pašlaik izvēlēts:

لُوقا 22: URD

Izceltais

Dalīties

Kopēt

None

Vai vēlies, lai tevis izceltie teksti tiktu saglabāti visās tavās ierīcēs? Reģistrējieties vai pierakstieties