لُوقا 17
17
گُناہ
(متّی ۱۸:۶-۷، ۲۱-۲۲؛ مرقس ۹:۴۲)
1پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہ نہیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکن اُس پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے لگیں! 2اِن چھوٹوں میں سے ایک کو ٹھوکر کِھلانے کی بہ نِسبت اُس شخص کے لِئے یہ بہتر ہوتا کہ چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جاتا اور وہ سمُندر میں پھینکا جاتا۔ 3خبردار رہو!
اگر تیرا بھائی گُناہ کرے تو اُسے ملامت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔ 4اور اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ تیرا گُناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس پِھر آ کر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔
اِیمان
5اِس پر رسُولوں نے خُداوند سے کہا ہمارے اِیمان کو بڑھا۔
6خُداوند نے کہا کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوتا اور تُم اِس تُوت کے درخت سے کہتے کہ جڑ سے اُکھڑ کر سمُندر میں جا لگ تو تُمہاری مانتا۔
نَوکر کا فرض
7مگر تُم میں سے اَیسا کَون ہے جِس کا نَوکر ہل جوتتا یا گلّہ بانی کرتا ہو اور جب وہ کھیت سے آئے تو اُس سے کہے کہ جلد آ کر کھانا کھانے بَیٹھ؟ 8اور یہ نہ کہے کہ میرا کھانا تیّار کر اور جب تک مَیں کھاؤُں پِیُوں کمر باندھ کر میری خِدمت کر۔ اُس کے بعد تُو خُود کھا پی لینا؟ 9کیا وہ اِس لِئے اُس نَوکر کا اِحسان مانے گا کہ اُس نے اُن باتوں کی جِن کا حُکم ہُؤا تعمِیل کی؟ 10اِسی طرح تُم بھی جب اُن سب باتوں کی جِن کا تُمہیں حُکم ہُؤا تعمِیل کر چُکو تو کہو کہ ہم نِکمّے نَوکر ہیں۔ جو ہم پر کرنا فرض تھا وُہی کِیا ہے۔
یِسُوع دَس آدمِیوں کو شِفا دیتا ہے
11اور اَیسا ہُؤا کہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے وہ سامرؔیہ اور گلِیل کے بِیچ سے ہو کر جا رہا تھا۔ 12اور ایک گاؤں میں داخِل ہوتے وقت دس کوڑھی اُس کو مِلے۔ 13اُنہوں نے دُور کھڑے ہو کر بُلند آواز سے کہا اَے یِسُوعؔ! اَے صاحِب! ہم پر رحم کر۔
14اُس نے اُنہیں دیکھ کر کہا جاؤ۔ اپنے تئِیں کاہِنوں کو دِکھاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ وہ جاتے جاتے پاک صاف ہو گئے۔ 15پِھر اُن میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ مَیں شِفا پا گیا بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا لَوٹا۔ 16اور مُنہ کے بَل یِسُوعؔ کے پاؤں پر گِر کر اُس کا شُکر کرنے لگا اور وہ سامری تھا۔ 17یِسُوعؔ نے جواب میں کہا کیا دَسوں پاک صاف نہ ہُوئے؟ پِھر وہ نَو کہاں ہیں؟ 18کیا اِس پردیسی کے سِوا اَور نہ نِکلے جو لَوٹ کر خُدا کی تمجِید کرتے؟ 19پِھر اُس سے کہا اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا ہے۔
خُدا کی بادشاہی کی آمد
(متّی ۲۴:۲۳-۲۸، ۳۷-۴۱)
20جب فریسیوں نے اُس سے پُوچھا کہ خُدا کی بادشاہی کب آئے گی؟ تو اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ خُدا کی بادشاہی ظاہِری طَور پر نہ آئے گی۔ 21اور لوگ یہ نہ کہیں گے کہ دیکھو یہاں ہے یا وہاں ہے! کیونکہ دیکھو خُدا کی بادشاہی تُمہارے درمِیان ہے۔
22اُس نے شاگِردوں سے کہا وہ دِن آئیں گے کہ تُم کو اِبنِ آدمؔ کے دِنوں میں سے ایک دِن کو دیکھنے کی آرزُو ہو گی اور نہ دیکھو گے۔ 23اور لوگ تُم سے کہیں گے کہ دیکھو وہاں ہے! یا دیکھو یہاں ہے! مگر تُم چلے نہ جانا نہ اُن کے پِیچھے ہو لینا۔ 24کیونکہ جَیسے بِجلی آسمان کی ایک طرف سے کَوند کر دُوسری طرف چمکتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ اپنے دِن میں ظاہِر ہو گا۔ 25لیکن پہلے ضرُور ہے کہ وہ بُہت دُکھ اُٹھائے اور اِس زمانہ کے لوگ اُسے رَدّ کریں۔ 26اور جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا تھا اُسی طرح اِبنِ آدمؔ کے دِنوں میں بھی ہو گا۔ 27کہ لوگ کھاتے پِیتے تھے اور اُن میں بیاہ شادی ہوتی تھی۔ اُس دِن تک جب نُوح کشتی میں داخِل ہُؤا اور طُوفان نے آ کر سب کو ہلاک کِیا۔ 28اور جَیسا لُوط کے دِنوں میں ہُؤا تھا کہ لوگ کھاتے پِیتے اور خرِید و فروخت کرتے اور درخت لگاتے اور گھر بناتے تھے۔ 29لیکن جِس دِن لُوط سدُوم سے نِکلا آگ اور گندھک نے آسمان سے بَرس کر سب کو ہلاک کِیا۔ 30اِبنِ آدمؔ کے ظاہِر ہونے کے دِن بھی اَیسا ہی ہو گا۔
31اُس دِن جو کوٹھے پر ہو اَور اُس کا اسباب گھر میں ہو وہ اُسے لینے کو نہ اُترے اور اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ پِیچھے کو نہ لَوٹے۔ 32لُوط کی بِیوی کو یاد رکھّو۔ 33جو کوئی اپنی جان بچانے کی کوشِش کرے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی اُسے کھوئے وہ اُس کو زِندہ رکھّے گا۔ 34مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُس رات دو آدمی ایک چارپائی پر سوتے ہوں گے۔ ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ 35دو عَورتیں ایک ساتھ چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔ 36[دو آدمی جو کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا]۔
37اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے خُداوند! یہ کہاں ہو گا؟
اُس نے اُن سے کہا جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ بھی جمع ہوں گے۔
Pašlaik izvēlēts:
لُوقا 17: URD
Izceltais
Dalīties
Kopēt
Vai vēlies, lai tevis izceltie teksti tiktu saglabāti visās tavās ierīcēs? Reģistrējieties vai pierakstieties
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.