مرقُس 5

5
حُضُور یِسوعؔ کا ایک بدرُوح گرفت کو بحال کرنا
1یِسوعؔ جھیل کے پار گِراسینیوں#5‏:1 گِراسینیوں کچھ نوشتوں میں گدرینیوں؛ دیگر نوشتوں میں گیرگے سینیس ہے۔‏ کے علاقہ میں پہُنچے۔ 2جَب وہ کشتی سے اُترے، ایک آدمی جِس میں بدرُوح تھی قبر سے نکل کر آپ کے پاس آیا۔ 3یہ آدمی قبروں میں رہتا تھا، اَور اَب اُسے زنجیروں میں باندھنا بھی ناممکن ہو گیا تھا۔ 4کیونکہ پہلے کیٔی بار وہ بِیڑیوں اَور زنجیروں سے جکڑا گیا تھا، لیکن وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا اَور بِیڑیوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا تھا۔ اَور کویٔی اُسے قابُو میں نہ لا سَکتا تھا۔ 5وہ دِن رات قبروں اَور پہاڑوں میں برابر چیختا چِلّاتا رہتا تھا اَور اَپنے آپ کو پتھّروں سے زخمی کر لیتا تھا۔
6جَب بدرُوح نے دُور سے یِسوعؔ کو دیکھا، تو دَوڑکر آپ کے پاس پہُنچی اَور آپ کے سامنے سَجدہ میں گِر کر 7چِلّا چِلّاکر کہا، ”اَے یِسوعؔ خُداتعالیٰ کے بیٹے، آپ کو مُجھ سے کیا کام، آپ کو خُدا کی قَسم؟ مُجھے عذاب میں نہ ڈالیں!“ 8بات دراصل یہ تھی کہ آپ نے اُس سے کہاتھا، ”اَے بدرُوح، اِس آدمی میں سے باہر نکل آ!“
9آپ نے بدرُوح سے پُوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“
اُس نے جَواب دیا، ”میرا نام لشکر ہے، کیونکہ ہماری تعداد بہت زِیادہ ہے۔“ 10بدرُوح نے آپ کی مِنّت کی کہ ہمیں اِس علاقہ سے باہر نہ بھیج۔
11وہیں پہاڑی کے پاس سُؤروں کا ایک بڑا غول چَر رہاتھا۔ 12بدرُوحیں آپ سے مِنّت کرنے لگیں، ”ہمیں اُن سُؤروں، میں بھیج دیجئے؛ تاکہ ہم اُن میں داخل ہو جایٔیں۔“ 13چنانچہ آپ کی اِجازت سے، بدرُوحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سُؤروں میں داخل ہو گئیں۔ اَور اُس غول، کے سارے سُؤر جِن کی تعداد تقریباً دو ہزار تھی، ڈھلان سے جھیل کی طرف لپکے اَور پانی میں گِر کر ڈُوب مَرے۔
14سُؤر چَرانے والے وہاں سے بھاگ کھڑے ہویٔے اَور اُنہُوں نے شہر اَور دیہات میں، اِس بات کی خبر پہُنچائی لوگ یہ ماجرا دیکھنے کے لیٔے دَوڑے چلے آئے۔ 15جَب لوگ یِسوعؔ کے پاس پہُنچے اَور اُس آدمی کو جِس میں بدرُوحوں کا لشکر تھا، اُسے کپڑے پہنے ہویٔے، ہوش کی حالت میں؛ بیٹھے دیکھا تو بہت خوفزدہ ہویٔے۔ 16جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا تھا اُنہُوں نے بدرُوحوں والے آدمی کا حال اَور سُؤروں کا تمام ماجرا اُن سے بَیان کیا۔ 17لوگ یِسوعؔ کی مِنّت کرنے لگے کہ آپ ہمارے علاقہ سے باہر چلے جایٔیں۔
18آپ کشتی میں، سوار ہونے لگے تو وہ آدمی جو پہلے بدرُوحوں کے قبضہ میں تھا، یِسوعؔ سے مِنّت کی کہ مُجھے بھی اَپنے ساتھ لے چلئے۔ 19آپ نے اُسے اِجازت نہ دی، بَلکہ اُس سے کہا، ”گھرجاکر اَپنے لوگوں کو بتاؤ کہ خُداوؔند نے تمہارے لیٔے اِتنے بڑے کام کیٔے، اَور تُم پر رحم کیا ہے۔“ 20پس وہ آدمی گیا اَور دِکَپُلِسؔ#5‏:20 دِکَپُلِسؔ یعنی دس شہر۔‏ میں اِس بات کا چَرچا کرنے لگا یِسوعؔ نے اُس کے لیٔے کیسے بڑے کام کیٔے اَور سَب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔
حُضُور یِسوعؔ کا مُردہ لڑکی کو زندہ کرنا اَور ایک خاتُون کو شفا بخشنا
21پھر یِسوعؔ کشتی کے ذریعہ واپس ہُوئے اَور جھیل کے دُوسری پار پہُنچتے ہی ایک بڑی بھیڑ آپ کے پاس جمع ہو گئی، جَب کہ آپ جھیل کے کنارے پر ہی رہے۔ 22تَب مقامی یہُودی عبادت گاہ کے رہنماؤں، میں سے ایک جِس کا نام یائیرؔ تھا، وہاں پہُنچا، آپ کو دیکھ کر، آپ کے قدموں پر گِر پڑا 23اَور مِنّت کرکے کہنے لگا، ”میری چُھوٹی بیٹی مَرنے پر ہے۔ مہربانی سے چلئے اَور اُس پر اَپنے ہاتھ رکھ دیجئے تاکہ وہ شفایاب ہو جائے اَور زندہ رہے۔“ 24پس آپ اُس کے ساتھ چلے گیٔے۔
اَور اِتنی بڑی بھیڑ آپ کے پیچھے ہو گئی لوگ آپ پر گِرے پڑتے تھے۔ 25ایک خاتُون تھی جِس کے بَارہ بَرس سے خُون جاری تھا۔ 26وہ کیٔی طبیبوں سے علاج کراتے کراتے پریشان ہو گئی تھی اَور اَپنی ساری پُونجی لُٹا چُکی تھی، لیکن تندرست ہونے کی بجائے پہلے سے بھی زِیادہ بیمار ہو گئی تھی۔ 27اُس خاتُون نے یِسوعؔ کے بارے میں بہت کُچھ سُن رکھا تھا، چنانچہ اُس نے ہُجوم میں گھُس کر پیچھے سے یِسوعؔ کی پوشاک کو چھُو لیا، 28کیونکہ وہ کہتی تھی، ”اگر مَیں یِسوعؔ کی پوشاک ہی کو چھُو لُوں گی، تو میں شفا پا جاؤں گی۔“ 29اُسی دَم اُس کا خُون بہنا بندہو گیا اَور اُسے اَپنے بَدن میں محسُوس ہُوا کہ اُس کی ساری تکلیف جاتی رہی ہے۔
30یِسوعؔ نے فوراً جان لیا کہ اُن میں سے قُوّت نکلی ہے۔ لہٰذا آپ ہُجوم کی طرف مُڑے اَور پُوچھنے لگے، ”کِس نے میری پوشاک کو چھُوا ہے؟“
31شاگردوں نے یِسوعؔ سے کہا، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہُجوم کِس طرح آپ پر گرا پڑ رہاہے، اَور پھر بھی آپ پُوچھتے ہیں، ’کِس نے مُجھے چھُوا ہے؟‘ “
32لیکن آپ نے چاروں طرف نظر دَوڑائی تاکہ دیکھیں کہ کِس نے اَیسا کیا ہے۔ 33لیکن وہ خاتُون، یہ جانتے ہویٔے اُس پر کیا اثر ہُواہے، خوفزدہ سِی اَور کانپتی ہویٔی آئی اَور آپ کے قدموں میں گِر کر، آپ کو ساری حقیقت بَیان کی۔ 34آپ نے اُس سے کہا، ”بیٹی، تمہارے ایمان نے تُمہیں شفا بخشی۔ سلامتی کے ساتھ رخصت ہو اَور اَپنی پریشانیوں سے نَجات پاؤ۔“
35آپ ابھی وعظ دے ہی رہے تھے، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما یائیرؔ کے گھر سے کُچھ لوگ آ پہُنچے، رہنما نے خبر دی۔ ”آپ کی بیٹی مَر چُکی ہے، اَب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیجئے؟“
36یِسوعؔ نے یہ سُن کر، یہُودی عبادت گاہ کے رہنما سے کہا، ”خوف نہ کرو؛ صِرف ایمان رکھو۔“
37آپ نے پطرس، یعقوب اَور یعقوب کے بھایٔی یُوحنّا کے علاوہ کسی اَور کو اَپنے ساتھ نہ آنے دیا۔ 38جِس وقت وہ یہُودی عبادت گاہ کے رہنما کے گھر پہُنچے، تو آپ نے دیکھا، وہاں بڑا کہرام مچا ہُواہے اَور لوگ بہت رو پیٹ رہے ہیں۔ 39جَب وہ اَندر پہُنچے تو اُن سے کہا، ”تُم لوگوں نے کیوں اِس قدر رونا پیٹنا مچا رکھا ہے؟ بچّی مَری نہیں بَلکہ سو رہی ہے۔“ 40اِس پر وہ آپ کی ہنسی اُڑانے لگے۔
لیکن آپ نے اُن سَب کو وہاں سے باہر نکلوادِیا، اَور بچّی کے ماں باپ اَور اَپنے شاگردوں کو لے کر بچّی کے پاس گیٔے۔ 41وہاں بچّی کا ہاتھ پکڑکر آپ نے اُس سے کہا، ”تلِیتا قَومی!“ (جِس کے معنی ہیں ”اَے بچّی، میں تُم سے کہتا ہُوں، اُٹھو!“) 42بچّی ایک دَم اُٹھی اَور چلنے پھرنے لگی (یہ لڑکی بَارہ بَرس کی تھی)۔ یہ دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گیٔے۔ 43یِسوعؔ نے اُنہیں سخت تاکید کی کہ اِس کی خبر کسی کو نہ ہونے پایٔے، اَور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دیا جائے۔

Valgt i Øjeblikket:

مرقُس 5: UCV

Markering

Del

Kopiér

None

Vil du have dine markeringer gemt på tværs af alle dine enheder? Tilmeld dig eller log ind