لُوقا 15
15
کھوئی ہوئی بھیڑ
(متّی ۱۸:۱۲-۱۴)
1سب محصُول لینے والے اور گُنہگار اُس کے پاس آتے تھے تاکہ اُس کی باتیں سُنیں۔ 2اور فریسی اور فقِیہہ بُڑبُڑا کر کہنے لگے کہ یہ آدمی گُنہگاروں سے مِلتا اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔ 3اُس نے اُن سے یہ تمثِیل کہی کہ
4تُم میں کَون اَیسا آدمی ہے جِس کے پاس سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک کھو جائے تو نِنانوے کو بیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہُوئی کو جب تک مِل نہ جائے ڈُھونڈتا نہ رہے؟ 5پِھر جب مِل جاتی ہے تو وہ خُوش ہو کر اُسے کندھے پر اُٹھا لیتا ہے۔ 6اور گھر پہنچ کر دوستوں اور پڑوسِیوں کو بُلاتا اور کہتا ہے میرے ساتھ خُوشی کرو کیونکہ میری کھوئی ہُوئی بھیڑ مِل گئی۔ 7مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح نِنانوے راست بازوں کی نِسبت جو تَوبہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث آسمان پر زِیادہ خُوشی ہو گی۔
گُم شُدہ سکّہ
8یا کَون اَیسی عَورت ہے جِس کے پاس دس دِرہم ہوں اور ایک کھو جائے تو وہ چراغ جلا کر گھر میں جھاڑُو نہ دے اور جب تک مِل نہ جائے کوشِش سے ڈُھونڈتی نہ رہے؟ 9اور جب مِل جائے تو اپنی دوستوں اور پڑوسنوں کو بُلا کر نہ کہے کہ میرے ساتھ خُوشی کرو کیونکہ میرا کھویا ہُؤا دِرہم مِل گیا۔ 10مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث خُدا کے فرِشتوں کے سامنے خُوشی ہوتی ہے۔
کھویا ہُؤا بیٹا
11پِھر اُس نے کہا کہ کِسی شخص کے دو بیٹے تھے۔ 12اُن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا اَے باپ! مال کا جو حِصّہ مُجھ کو پہنچتا ہے مُجھے دے دے۔ اُس نے اپنا مال متاع اُنہیں بانٹ دِیا۔ 13اور بُہت دِن نہ گُذرے کہ چھوٹا بیٹا اپنا سب کُچھ جمع کر کے دُور دراز مُلک کو روانہ ہُؤا اور وہاں اپنا مال بدچلنی میں اُڑا دِیا۔ 14اور جب سب خرچ کر چُکا تو اُس مُلک میں سخت کال پڑا اور وہ مُحتاج ہونے لگا۔ 15پِھر اُس مُلک کے ایک باشِندہ کے ہاں جا پڑا۔ اُس نے اُس کو اپنے کھیتوں میں سُؤر چرانے بھیجا۔ 16اور اُسے آرزُو تھی کہ جو پَھلِیاں سُؤر کھاتے تھے اُن ہی سے اپنا پیٹ بھرے مگر کوئی اُسے نہ دیتا تھا۔ 17پِھر اُس نے ہوش میں آ کر کہا میرے باپ کے بُہت سے مزدُوروں کو اِفراط سے روٹی مِلتی ہے اور مَیں یہاں بُھوکا مَر رہا ہُوں! 18مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤں گا اور اُس سے کہُوں گا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔ 19اب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ مُجھے اپنے مزدُوروں جَیسا کر لے۔ 20پس وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس چلا۔
وہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُس کے باپ کو ترس آیا اور دَوڑ کر اُس کو گلے لگا لِیا اور چُوما۔ 21بیٹے نے اُس سے کہا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا۔ اَب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں۔ 22باپ نے اپنے نَوکروں سے کہا اچھّے سے اچّھا لِباس جلد نِکال کر اُسے پہناؤ اور اُس کے ہاتھ میں انگُوٹھی اور پاؤں میں جُوتی پہناؤ۔ 23اور پَلے ہُوئے بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تاکہ ہم کھا کر خُوشی منائیں۔ 24کیونکہ میرا یہ بیٹا مُردہ تھا۔ اب زِندہ ہُؤا۔ کھو گیا تھا۔ اب مِلا ہے۔ پس وہ خُوشی منانے لگے۔
25لیکن اُس کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ جب وہ آ کر گھر کے نزدِیک پہنچا تو گانے بجانے اور ناچنے کی آواز سُنی۔ 26اور ایک نَوکر کو بُلا کر دریافت کرنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ 27اُس نے اُس سے کہا تیرا بھائی آ گیا ہے اور تیرے باپ نے پَلا ہُؤا بچھڑا ذبح کرایا ہے کیونکہ اُسے بھلا چنگا پایا۔
28وہ غُصّے ہُؤا اور اندر جانا نہ چاہا مگر اُس کا باپ باہر جا کر اُسے منانے لگا۔ 29اُس نے اپنے باپ سے جواب میں کہا دیکھ اِتنے برسوں سے مَیں تیری خِدمت کرتا ہُوں اور کبھی تیری حُکم عدُولی نہیں کی مگر مُجھے تُو نے کبھی ایک بکری کا بچّہ بھی نہ دِیا کہ اپنے دوستوں کے ساتھ خُوشی مناتا۔ 30لیکن جب تیرا یہ بیٹا آیا جِس نے تیرا مال متاع کسبِیوں میں اُڑا دِیا تو اُس کے لِئے تُو نے پَلا ہُؤا بچھڑا ذبح کرایا۔ 31اُس نے اُس سے کہا بیٹا! تُو تو ہمیشہ میرے پاس ہے اور جو کُچھ میرا ہے وہ تیرا ہی ہے۔ 32لیکن خُوشی منانا اور شادمان ہونا مُناسِب تھا کیونکہ تیرا یہ بھائی مُردہ تھا۔ اب زِندہ ہُؤا کھویا ہُؤا تھا۔ اب مِلا ہے۔
Currently Selected:
لُوقا 15: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.