YouVersion Logo
Search Icon

اِستِثنا 1

1
مُوسیٰؔ کا پہلا خطاب
1یہ وُہی باتیں ہیں جو مُوسیٰؔ نے یَردِنؔ کے اُس پار بیابان میں یعنی اُس مَیدان میں جو سُوفؔ کے مُقابِل اور فارانؔ اور طوفلؔ اور لابنؔ اور حصِیراتؔ اور دِیذہبؔ کے درمِیان ہے سب اِسرائیلِیوں سے کہِیں۔ 2کوہِ شعیرؔ کی راہ سے حورِبؔ سے قادِسؔ بَرنِیعَؔ تک گیارہ دِن کی منزل ہے۔ 3اور چالِیسویں برس کے گیارھویں مہِینے کی پہلی تارِیخ کو مُوسیٰؔ نے اُن سب احکام کے مُطابِق جو خُداوند نے اُسے بنی اِسرائیل کے لِئے دِئے تھے اُن سے یہ باتیں کہِیں۔ 4یعنی جب اُس نے امورِیوں کے بادشاہ سِیحوؔن کو جو حسبونؔ میں رہتا تھا مارا اور بسنؔ کے بادشاہ عوجؔ کو جو عِستاراتؔ میں رہتا تھا ادرعیؔ میں قتل کِیا۔ 5تو اِس کے بعد یَردنؔ کے پار موآبؔ کے مَیدان میں مُوسیٰؔ اِس شرِیعت کو یُوں بیان کرنے لگا کہ
6خُداوند ہمارے خُدا نے حورِبؔ میں ہم سے یہ کہا تھا کہ تُم اِس پہاڑ پر بُہت رہ چُکے ہو۔ 7سو اب پِھرو اور کُوچ کرو اور امورِیوں کے کوہستانی مُلک اور اُس کے آس پاس کے مَیدان اور پہاڑی قطعہ اور نشیب کی زمِین اور جنُوبی اطراف میں اور سمُندر کے ساحِل تک جو کنعانیوں کا مُلک ہے بلکہ کوہِ لُبنانؔ اور دریایِ فراتؔ تک جو ایک بڑا دریا ہے چلے جاؤ۔ 8دیکھو مَیں نے اِس مُلک کو تُمہارے سامنے کر دِیا ہے۔ پس جاؤ اور اُس مُلک کو اپنے قبضہ میں کر لو جِس کی بابت خُداوند نے تُمہارے باپ دادا ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سے قَسم کھا کر یہ کہا تھا کہ وہ اُسے اُن کو اور اُن کے بعد اُن کی نسل کو دے گا۔
مُوسیٰؔ قاضی مُقرّر کرتا ہے
9اُس وقت مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ مَیں اکیلا تُمہارا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا۔ 10خُداوند تُمہارے خُدا نے تُم کو بڑھایا ہے اور آج کے دِن آسمان کے تاروں کی مانِند تُمہاری کثرت ہے۔ 11خُداوند تُمہارے باپ دادا کا خُدا تُم کو اِس سے بھی ہزار چند بڑھائے اور جو وعدہ اُس نے تُم سے کِیا ہے اُس کے مُطابِق تُم کو برکت بخشے۔ 12مَیں اکیلا تُمہارے جنجال اور بوجھ اور جھنجٹ کا کَیسے مُتحمِّل ہو سکتا ہُوں؟ 13سو تُم اپنے اپنے قبِیلہ سے اَیسے آدمِیوں کو چُنو جو دانِشور اور عقل مند اور مشہُور ہوں اور مَیں اُن کو تُم پر سردار بنا دُوں گا۔ 14اِس کے جواب میں تُم نے مُجھ سے کہا تھا کہ جو کُچھ تُو نے فرمایا ہے اُس کا کرنا بِہتر ہے۔ 15سو مَیں نے تُمہارے قبِیلوں کے سرداروں کو جو دانِشور اور مشہُور تھے لے کر اُن کو تُم پر مُقرّر کِیا تاکہ وہ تُمہارے قبِیلوں کے مُطابِق ہزاروں کے سردار اور سَیکڑوں کے سردار اور پچاس پچاس کے سردار اور دَس دَس کے سردار حاکِم ہوں۔
16اور اُسی موقع پر مَیں نے تُمہارے قاضیوں سے تاکیداً یہ کہا کہ تُم اپنے بھائِیوں کے مُقدّموں کو سُننا پر خواہ بھائی بھائی کا مُعاملہ ہو یا پردیسی کا تُم اُن کا فَیصلہ اِنصاف کے ساتھ کرنا۔ 17تُمہارے فَیصلہ میں کِسی کی رُو رِعایت نہ ہو۔ جَیسے بڑے آدمی کی بات سُنو گے وَیسے ہی چھوٹے کی سُننا اور کِسی آدمی کا مُنہ دیکھ کر ڈر نہ جانا کیونکہ یہ عدالت خُدا کی ہے اور جو مُقدّمہ تُمہارے لِئے مُشکِل ہو اُسے میرے پاس لے آنا۔ مَیں اُسے سُنوں گا۔ 18اور مَیں نے اُسی وقت سب کُچھ جو تُم کو کرنا ہے بتا دِیا۔
قادِسؔ برنِیع سے جاسُوس بھیجے جاتے ہیں
19اور ہم خُداوند اپنے خُدا کے حُکم کے مُطابِق حوربؔ سے کُوچ کر کے اُس بڑے اور ہَولناک بیابان میں سے ہو کر گُذرے جِسے تُم نے امورِیوں کے کوہِستانی مُلک کے راستہ میں دیکھا۔ پِھر ہم قادِؔس بَرنِیعَ میں پُہنچے۔ 20وہاں مَیں نے تُم کو کہا کہ تُم امورِیوں کے کوہِستانی مُلک تک آ گئے ہو جِسے خُداوند ہمارا خُدا ہم کو دیتا ہے۔ 21دیکھ اُس مُلک کو خُداوند تیرے خُدا نے تیرے سامنے کر دِیا ہے۔ سو تُو جا اور جَیسا خُداوند تیرے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ سے کہا ہے تُو اُس پر قبضہ کر اور نہ خَوف کھا نہ ہراسان ہو۔
22تب تُم سب میرے پاس آ کر مُجھ سے کہنے لگے کہ ہم اپنے جانے سے پہلے وہاں آدمی بھیجیں جو جا کر ہماری خاطِر اُس مُلک کا حال دریافت کریں اور آ کر ہم کو بتائیں کہ ہم کو کِس راہ سے وہاں جانا ہو گا اور کَون کَون سے شہر ہمارے راستہ میں پڑیں گے۔
23یہ بات مُجھے بُہت پسند آئی۔ چُنانچہ مَیں نے قبِیلہ پِیچھے ایک ایک آدمی کے حساب سے بارہ آدمی چُنے۔ 24اور وہ روانہ ہُوئے اور پہاڑ پر چڑھ گئے اور وادیِ اِسکال میں پُہنچ کر اُس مُلک کا حال دریافت کِیا۔ 25اور اُس مُلک کا کُچھ پَھل ہاتھ میں لے کر اُسے ہمارے پاس لائے اور ہم کو یہ خبر دی کہ جو مُلک خُداوند ہمارا خُدا ہم کو دیتا ہے وہ اچھّا ہے۔
26تَو بھی تُم وہاں جانے پر راضی نہ ہُوئے بلکہ تُم نے خُداوند اپنے خُدا کے حُکم سے سرکشی کی۔ 27اور اپنے خَیموں میں کُڑکُڑانے اور کہنے لگے کہ خُداوند کو ہم سے نفرت ہے اِسی لِئے وہ ہم کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا تاکہ وہ ہم کو امورِیوں کے ہاتھ میں گرِفتار کرا دے اور وہ ہم کو ہلاک کر ڈالیں۔ 28ہم کِدھر جا رہے ہیں؟ ہمارے بھائِیوں نے تو یہ بتا کر ہمارا حَوصلہ توڑ دِیا ہے کہ وہاں کے لوگ ہم سے بڑے بڑے اور لمبے ہیں اور اُن کے شہر بڑے بڑے اور اُن کی فصِیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ ماسِوا اِس کے ہم نے وہاں عناقِیمؔ کی اَولاد کو بھی دیکھا۔
29تب مَیں نے تُم کو کہا کہ خَوف زدہ مت ہو اور نہ اُن سے ڈرو۔ 30خُداوند تُمہارا خُدا جو تُمہارے آگے آگے چلتا ہے وُہی تُمہاری طرف سے جنگ کرے گا جَیسے اُس نے تُمہاری خاطِر مِصرؔ میں تُمہاری آنکھوں کے سامنے سب کُچھ کِیا۔ 31اور بیابان میں بھی تُو نے یِہی دیکھا کہ جِس طرح اِنسان اپنے بیٹے کو اُٹھائے ہُوئے چلتا ہے اُسی طرح خُداوند تیرا خُدا تیرے اِس جگہ پُہنچنے تک سارے راستے جہاں جہاں تُم گئے تُم کو اُٹھائے رہا۔ 32تَو بھی اِس بات میں تُم نے خُداوند اپنے خُدا کا یقِین نہ کِیا۔ 33جو راہ میں تُم سے آگے آگے تُمہارے واسطے ڈیرے ڈالنے کی جگہ تلاش کرنے کے لِئے رات کو آگ میں اور دِن کو ابر میں ہو کر چلا تاکہ تُم کو وہ راستہ دِکھائے جِس سے تُم چلو۔
خُداوند اِسرائیلِیوں کو سزا دیتا ہے
34اور خُداوند تُمہاری باتیں سُن کر غضب ناک ہُؤا اور اُس نے قَسم کھا کر کہا کہ 35اِس بُری پُشت کے لوگوں میں سے ایک بھی اُس اچھّے مُلک کو دیکھنے نہیں پائے گا جِسے اُن کے باپ دادا کو دینے کی قَسم مَیں نے کھائی ہے۔ 36سِوا یفُنّہؔ کے بیٹے کالِبؔ کے۔ وہ اُسے دیکھے گا اور جِس زمِین پر اُس نے قدم مارا ہے اُسے مَیں اُس کو اور اُس کی نسل کو دُوں گا اِس لِئے کہ اُس نے خُداوند کی پَیروی پُورے طَور پر کی۔ 37اور تُمہارے ہی سبب سے خُداوند مُجھ پر بھی غُصّہ ہُؤا اور یہ کہا کہ تُو بھی وہاں جانے نہ پائے گا۔ 38نُون کا بیٹا یشُوعؔ جو تیرے سامنے کھڑا رہتا ہے وہاں جائے گا۔ سو تُو اُس کی حَوصلہ افزائی کر کیونکہ وُہی بنی اِسرائیل کو اُس مُلک کا مالِک بنائے گا۔
39اور تُمہارے بال بچّے جِن کے بارے میں تُم نے کہا تھا کہ لُوٹ میں جائیں گے اور تُمہارے لڑکے بالے جِن کو آج بھلے اور بُرے کی بھی تمِیز نہیں۔ یہ وہاں جائیں گے اور یہ مُلک مَیں اِن ہی کو دُوں گا اور یہ اُس پر قبضہ کریں گے۔ 40پر تُمہارے لِئے یہ ہے کہ تُم لَوٹو اور بحرِ قلزمؔ کی راہ سے بیابان میں جاؤ۔
41تب تُم نے مُجھے جواب دِیا کہ ہم نے خُداوند کا گُناہ کِیا ہے اور اب جو کُچھ خُداوند ہمارے خُدا نے ہم کو حُکم دِیا ہے اُس کے مُطابِق ہم جائیں گے اور جنگ کریں گے۔ سو تُم سب اپنے اپنے جنگی ہتھیار باندھ کر پہاڑ پر چڑھ جانے کو آمادہ ہو گئے۔
42تب خُداوند نے مُجھ سے کہا کہ اُن سے کہہ دے کہ اُوپر مت چڑھو اور نہ جنگ کرو کیونکہ مَیں تُمہارے درمیان نہیں ہُوں تا اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے دُشمنوں سے شِکست کھاؤ۔ 43اور مَیں نے تُم سے کہہ بھی دِیا پر تُم نے میری نہ سُنی بلکہ تُم نے خُداوند کے حُکم سے سرکشی کی اور شوخی سے پہاڑ پر چڑھ گئے۔ 44تب اموری جو اُس پہاڑ پر رہتے تھے تُمہارے مُقابلہ کو نِکلے اور اُنہوں نے شہد کی مکّھیوں کی مانِند تُمہارا پِیچھا کِیا اور شعِیر میں مارتے مارتے تُم کو حُرمہ تک پُہنچا دِیا۔ 45تب تُم لَوٹ کر خُداوند کے آگے رونے لگے پر خُداوند نے تُمہاری فریاد نہ سُنی اور نہ تُمہاری باتوں پر کان لگایا۔
بیابان میں گُزرنے والے سال
46سو تُم قادِؔس میں بُہت دِنوں تک پڑے رہے یہاں تک کہ ایک مُدّت ہو گئی۔

Currently Selected:

اِستِثنا 1: URD

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in