۱-کُرِنتھِیوں 11
11
1تُم میری مانِند بنو جَیسا مَیں مسِیح کی مانِند بنتا ہُوں۔
عِبادت کے دوران سر ڈھانکنا
2مَیں تُمہاری تعرِیف کرتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں مُجھے یاد رکھتے ہو اور جِس طرح مَیں نے تُمہیں روایتیں پُہنچا دِیں تُم اُسی طرح اُن کو برقرار رکھتے ہو۔ 3پس مَیں تُمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہُوں کہ ہر مَرد کا سر مسِیح اور عَورت کا سر مَرد اور مسِیح کا سر خُدا ہے۔ 4جو مَرد سر ڈھنکے ہُوئے دُعا یا نبُوّت کرتا ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتا ہے۔ 5اور جو عَورت بے سر ڈھنکے دُعا یا نبُوّت کرتی ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتی ہے کیونکہ وہ سرمُنڈی کے برابر ہے۔ 6اگر عَورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے۔ اگر عَورت کا بال کٹانا یا سر مُنڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔ 7البتّہ مَرد کو اپنا سر ڈھانکنا نہ چاہئے کیونکہ وہ خُدا کی صُورت اور اُس کا جلال ہے مگر عَورت مَرد کا جلال ہے۔ 8اِس لِئے کہ مَرد عَورت سے نہیں بلکہ عَورت مَرد سے ہے۔ 9اور مَرد عَورت کے لِئے نہیں بلکہ عَورت مَرد کے لِئے پَیدا ہُوئی۔ 10پس فرِشتوں کے سبب سے عَورت کو چاہئے کہ اپنے سر پر محکُوم ہونے کی علامت رکھّے۔ 11تَو بھی خُداوند میں نہ عَورت مَرد کے بغَیر ہے نہ مَرد عَورت کے بغَیر۔ 12کیونکہ جَیسے عَورت مَرد سے ہے وَیسے ہی مَرد بھی عَورت کے وسِیلہ سے ہے مگر سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہیں۔
13تُم آپ ہی اِنصاف کرو۔ کیا عَورت کا بے سر ڈھنکے خُدا سے دُعا کرنا مُناسِب ہے؟ 14کیا تُم کو طبعی طَور پر بھی معلُوم نہیں کہ اگر مَرد لمبے بال رکھّے تو اُس کی بے حُرمتی ہے؟ 15اور اگر عَورت کے لمبے بال ہوں تو اُس کی زِینت ہے کیونکہ بال اُسے پردہ کے لِئے دِئے گئے ہیں۔ 16لیکن اگر کوئی حجّتی نِکلے تو یہ جان لے کہ نہ ہمارا اَیسا دستُور ہے نہ خُداوند کی کلِیسیاؤں کا۔
عشائ ربّانی
(متّی ۲۶:۲۶-۲۹؛ مرقس ۱۴:۲۲-۲۵؛ لُوقا ۲۲:۱۴-۲۰)
17لیکن یہ حُکم جو دیتا ہُوں اِس میں تُمہاری تعرِیف نہیں کرتا۔ اِس لِئے کہ تُمہارے جمع ہونے سے فائِدہ نہیں بلکہ نُقصان ہوتا ہے۔ 18کیونکہ اوّل تو مَیں یہ سُنتا ہُوں کہ جِس وقت تُمہاری کلِیسیا جمع ہوتی ہے تو تُم میں تفرِقے ہوتے ہیں اور مَیں اِس کا کِسی قدر یقِین بھی کرتا ہُوں۔ 19کیونکہ تُم میں بِدعتوں کا بھی ہونا ضرُور ہے تاکہ ظاہِر ہو جائے کہ تُم میں مقبُول کَون سے ہیں۔ 20پس جب تُم باہم جمع ہوتے ہو تو تُمہارا وہ کھانا عشایِ ربّانی نہیں ہو سکتا۔ 21کیونکہ کھانے کے وقت ہر شخص دُوسرے سے پہلے اپنا عشا کھا لیتا ہے اور کوئی تو بُھوکا رہتا ہے اور کِسی کو نشہ ہو جاتا ہے۔ 22کیوں؟ کھانے پِینے کے لِئے تُمہارے گھر نہیں؟ یا خُدا کی کلِیسیا کو ناچِیز جانتے اور جِن کے پاس نہیں اُن کو شرمِندہ کرتے ہو؟ مَیں تُم سے کیا کہُوں؟ کیا اِس بات میں تُمہاری تعرِیف کرُوں؟ مَیں تعرِیف نہیں کرتا۔
23کیونکہ یہ بات مُجھے خُداوند سے پُہنچی اور مَیں نے تُم کو بھی پُہنچا دی کہ خُداوند یِسُوعؔ نے جِس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔ 24اور شُکر کر کے توڑی اور کہا یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے لِئے ہے۔ میری یادگاری کے واسطے یِہی کِیا کرو۔ 25اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لِیا اور کہا یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہے۔ جب کبھی پِیو میری یادگاری کے لِئے یِہی کِیا کرو۔
26کیونکہ جب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پِیتے ہو تو خُداوند کی مَوت کا اِظہار کرتے ہو۔ جب تک وہ نہ آئے۔ 27اِس واسطے جو کوئی نامُناسِب طَور پر خُداوند کی روٹی کھائے یا اُس کے پِیالے میں سے پِئے وہ خُداوند کے بَدن اور خُون کے بارے میں قصُوروار ہو گا۔ 28پس آدمی اپنے آپ کو آزما لے اور اِسی طرح اُس روٹی میں سے کھائے اور اُس پیالے میں سے پِئے۔ 29کیونکہ جو کھاتے پِیتے وقت خُداوند کے بدن کو نہ پہچانے وہ اِس کھانے پِینے سے سزا پائے گا۔ 30اِسی سبب سے تُم میں بُہتیرے کمزور اور بِیمار ہیں اور بُہت سے سو بھی گئے۔ 31اگر ہم اپنے آپ کو جانچتے تو سزا نہ پاتے۔ 32لیکن خُداوند ہم کو سزا دے کر تربِیّت کرتا ہے تاکہ ہم دُنیا کے ساتھ مُجرِم نہ ٹھہریں۔
33پس اَے میرے بھائِیو! جب تُم کھانے کے لِئے جمع ہو تو ایک دُوسرے کی راہ دیکھو۔ 34اگر کوئی بُھوکا ہو تو اپنے گھر میں کھا لے تاکہ تُمہارا جمع ہونا سزا کا باعِث نہ ہو اور باقی باتوں کو مَیں آ کر درُست کر دُوں گا۔
Currently Selected:
۱-کُرِنتھِیوں 11: URD
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Revised Urdu Holy Bible © Pakistan Bible Society, 1970, 2010.