YouVersion Logo
Search Icon

ایوب 32

32
چوتھے ساتھی اِلیہو کی تقریر
1تب مذکورہ تینوں آدمی ایوب کو جواب دینے سے باز آئے، کیونکہ وہ اب تک سمجھتا تھا کہ مَیں راست باز ہوں۔ 2یہ دیکھ کر اِلیہو بن برکیل غصے ہو گیا۔ بوز شہر کے رہنے والے اِس آدمی کا خاندان رام تھا۔ ایک طرف تو وہ ایوب سے خفا تھا، کیونکہ یہ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے راست باز ٹھہراتا تھا۔ 3دوسری طرف وہ تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا، کیونکہ نہ وہ ایوب کو صحیح جواب دے سکے، نہ ثابت کر سکے کہ مجرم ہے۔ 4اِلیہو نے اب تک ایوب سے بات نہیں کی تھی۔ جب تک دوسروں نے بات پوری نہیں کی تھی وہ خاموش رہا، کیونکہ وہ بزرگ تھے۔ 5لیکن اب جب اُس نے دیکھا کہ تینوں آدمی مزید کوئی جواب نہیں دے سکتے تو وہ بھڑک اُٹھا 6اور جواب میں کہا،
”مَیں کم عمر ہوں جبکہ آپ سب عمر رسیدہ ہیں، اِس لئے مَیں کچھ شرمیلا تھا، مَیں آپ کو اپنی رائے بتانے سے ڈرتا تھا۔ 7مَیں نے سوچا، چلو وہ بولیں جن کے زیادہ دن گزرے ہیں، وہ تعلیم دیں جنہیں متعدد سالوں کا تجربہ حاصل ہے۔
8لیکن جو روح انسان میں ہے یعنی جو دم قادرِ مطلق نے اُس میں پھونک دیا وہی انسان کو سمجھ عطا کرتا ہے۔ 9نہ صرف بوڑھے لوگ دانش مند ہیں، نہ صرف وہ انصاف سمجھتے ہیں جن کے بال سفید ہیں۔ 10چنانچہ مَیں گزارش کرتا ہوں کہ ذرا میری بات سنیں، مجھے بھی اپنی رائے پیش کرنے دیجئے۔
11مَیں آپ کے الفاظ کے انتظار میں رہا۔ جب آپ موزوں جواب تلاش کر رہے تھے تو مَیں آپ کی دانش مند باتوں پر غور کرتا رہا۔ 12مَیں نے آپ پر پوری توجہ دی، لیکن آپ میں سے کوئی ایوب کو غلط ثابت نہ کر سکا، کوئی اُس کے دلائل کا مناسب جواب نہ دے پایا۔ 13اب ایسا نہ ہو کہ آپ کہیں، ’ہم نے ایوب میں حکمت پائی ہے، انسان اُسے شکست دے کر بھگا نہیں سکتا بلکہ صرف اللہ ہی۔‘ 14کیونکہ ایوب نے اپنے دلائل کی ترتیب سے میرا مقابلہ نہیں کیا، اور جب مَیں جواب دوں گا تو آپ کی باتیں نہیں دہراؤں گا۔
15آپ گھبرا کر جواب دینے سے باز آئے ہیں، اب آپ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ 16کیا مَیں مزید انتظار کروں، گو آپ خاموش ہو گئے ہیں، آپ رُک کر مزید جواب نہیں دے سکتے؟ 17مَیں بھی جواب دینے میں حصہ لینا چاہتا ہوں، مَیں بھی اپنی رائے پیش کروں گا۔ 18کیونکہ میرے اندر سے الفاظ چھلک رہے ہیں، میری روح میرے اندر مجھے مجبور کر رہی ہے۔
19حقیقت میں مَیں اندر سے اُس نئی مَے کی مانند ہوں جو بند رکھی گئی ہو، مَیں نئی مَے سے بھری ہوئی نئی مشکوں کی طرح پھٹنے کو ہوں۔ 20مجھے بولنا ہے تاکہ آرام پاؤں، لازم ہی ہے کہ مَیں اپنے ہونٹوں کو کھول کر جواب دوں۔ 21یقیناً نہ مَیں کسی کی جانب داری، نہ کسی کی چاپلوسی کروں گا۔ 22کیونکہ مَیں خوشامد کر ہی نہیں سکتا، ورنہ میرا خالق مجھے جلد ہی اُڑا لے جائے گا۔

Currently Selected:

ایوب 32: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in