YouVersion Logo
Search Icon

یرمیاہ 5

5
اب معافی ناممکن ہے
1”یروشلم کی گلیوں میں گھومو پھرو! ہر جگہ کا ملاحظہ کر کے پتا کرو کہ کیا ہو رہا ہے۔ اُس کے چوکوں کی تفتیش بھی کرو۔ اگر تمہیں ایک بھی شخص مل جائے جو انصاف کرے اور دیانت داری کا طالب رہے تو مَیں شہر کو معاف کر دوں گا۔ 2وہ رب کی حیات کی قَسم کھاتے وقت بھی جھوٹ بولتے ہیں۔“
3اے رب، تیری آنکھیں دیانت داری دیکھنا چاہتی ہیں۔ تُو نے اُنہیں مارا، لیکن اُنہیں دُکھ نہ ہوا۔ تُو نے اُنہیں کچل ڈالا، لیکن وہ تربیت پانے کے لئے تیار نہیں۔ اُنہوں نے اپنے چہرے کو پتھر سے کہیں زیادہ سخت بنا کر توبہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ 4مَیں نے سوچا، ”صرف غریب لوگ ایسے ہیں۔ یہ اِس لئے احمقانہ حرکتیں کر رہے ہیں کہ رب کی راہ اور اپنے خدا کی شریعت سے واقف نہیں ہیں۔ 5آؤ، مَیں بزرگوں کے پاس جا کر اُن سے بات کرتا ہوں۔ وہ تو ضرور رب کی راہ اور اللہ کی شریعت کو جانتے ہوں گے۔“ لیکن افسوس، سب کے سب نے اپنے جوئے اور رسّے توڑ ڈالے ہیں۔
6اِس لئے شیرببر جنگل سے نکل کر اُن پر حملہ کرے گا، بھیڑیا بیابان سے آ کر اُنہیں برباد کرے گا، چیتا اُن کے شہروں کے قریب تاک میں بیٹھ کر ہر نکلنے والے کو پھاڑ ڈالے گا۔ کیونکہ وہ بار بار سرکش ہوئے ہیں، متعدد دفعہ اُنہوں نے اپنی بےوفائی کا اظہار کیا ہے۔
7”مَیں تجھے کیسے معاف کروں؟ تیری اولاد نے مجھے ترک کر کے اُن کی قَسم کھائی ہے جو خدا نہیں ہیں۔ گو مَیں نے اُن کی ہر ضرورت پوری کی توبھی اُنہوں نے زنا کیا، چکلے کے سامنے اُن کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ 8یہ لوگ موٹے تازے گھوڑے ہیں جو مستی میں آ گئے ہیں۔ ہر ایک ہنہناتا ہوا اپنے پڑوسی کی بیوی کو آنکھ مارتا ہے۔“ 9رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں جواب میں اُنہیں سزا نہ دوں؟ کیا مَیں ایسی قوم سے انتقام نہ لوں؟ 10جاؤ، اُس کے انگور کے باغوں پر ٹوٹ پڑو اور سب کچھ برباد کر دو۔ لیکن اُنہیں مکمل طور پر ختم مت کرنا۔ بیلوں کی شاخوں کو دُور کرو، کیونکہ وہ رب کے لوگ نہیں ہیں۔“
رب اپنی قوم سے جواب طلب کرے گا
11کیونکہ رب فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے باشندے ہر طرح سے مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔ 12اُنہوں نے رب کا انکار کر کے کہا ہے، ’وہ کچھ نہیں کرے گا۔ ہم پر مصیبت نہیں آئے گی۔ ہمیں نہ تلوار، نہ کال سے نقصان پہنچے گا۔ 13نبیوں کی کیا حیثیت ہے؟ وہ تو بکواس ہی کرتے ہیں، اور رب کا کلام اُن میں نہیں ہے۔ بلکہ اُن ہی کے ساتھ ایسا کیا جائے گا‘۔“
14اِس لئے رب لشکروں کا خدا فرماتا ہے، ”اے یرمیاہ، چونکہ لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں اِس لئے تیرے منہ میں میرے الفاظ آگ بن کر اِس قوم کو لکڑی کی طرح بھسم کر دیں گے۔“ 15رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، مَیں دُور کی قوم کو تیرے خلاف بھیجوں گا، ایسی پختہ اور قدیم قوم جس کی زبان تُو نہیں جانتا اور جس کی باتیں تُو نہیں سمجھتا۔ 16اُن کے ترکش کھلی قبریں ہیں، سب کے سب زبردست سورمے ہیں۔ 17وہ سب کچھ ہڑپ کر لیں گے: تیری فصلیں، تیری خوراک، تیرے بیٹے بیٹیاں، تیری بھیڑبکریاں، تیرے گائےبَیل، تیری انگور کی بیلیں اور تیرے انجیر کے درخت۔ جن قلعہ بند شہروں پر تم بھروسا رکھتے ہو اُنہیں وہ تلوار سے خاک میں ملا دیں گے۔
18پھر بھی مَیں اُس وقت تمہیں مکمل طور پر برباد نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 19”اے یرمیاہ، اگر لوگ تجھ سے پوچھیں، ’رب ہمارے خدا نے یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں کیا؟‘ تو اُنہیں بتا، ’تم مجھے ترک کر کے اپنے وطن میں اجنبی معبودوں کی خدمت کرتے رہے ہو، اِس لئے تم وطن سے دُور ملک میں اجنبیوں کی خدمت کرو گے۔‘
20اسرائیل میں اعلان کرو اور یہوداہ کو اطلاع دو 21کہ اے بےوقوف اور ناسمجھ قوم، سنو! لیکن افسوس، اُن کی آنکھیں تو ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے، اُن کے کان تو ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے۔“ 22رب فرماتا ہے، ”کیا تمہیں میرا خوف نہیں ماننا چاہئے، میرے حضور نہیں کانپنا چاہئے؟ سوچ لو! مَیں ہی نے ریت سے سمندر کی سرحد مقرر کی، ایک ایسی باڑ بنائی جس پر سے وہ کبھی نہیں گزر سکتا۔ گو وہ زور سے لہریں مارے توبھی ناکام رہتا ہے، گو اُس کی موجیں خوب گرجیں توبھی مقررہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتیں۔
23لیکن افسوس، اِس قوم کا دل ضدی اور سرکش ہے۔ یہ لوگ صحیح راہ سے ہٹ کر اپنی ہی راہوں پر چل پڑے ہیں۔ 24وہ دل میں کبھی نہیں کہتے، ’آؤ، ہم رب اپنے خدا کا خوف مانیں۔ کیونکہ وہی ہمیں وقت پر خزاں اور بہار کے موسم میں بارش مہیا کرتا ہے، وہی اِس کی ضمانت دیتا ہے کہ ہماری فصلیں باقاعدگی سے پک جائیں۔‘ 25اب تمہارے غلط کاموں نے تمہیں اِن نعمتوں سے محروم کر دیا، تمہارے گناہوں نے تمہیں اِن اچھی چیزوں سے روک رکھا ہے۔
26کیونکہ میری قوم میں ایسے بےدین افراد پائے جاتے ہیں جو دوسروں کی تاک لگائے رہتے ہیں۔ جس طرح شکاری پرندے پکڑنے کے لئے جھک کر چھپ جاتا ہے، اُسی طرح وہ دوسروں کی گھات میں بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ پھندے لگا کر لوگوں کو اُن میں پھنساتے ہیں۔ 27اور جس طرح شکاری اپنے پنجرے کو چڑیوں سے بھر دیتا ہے اُسی طرح اِن شریر لوگوں کے گھر فریب سے بھرے رہتے ہیں۔ اپنی چالوں سے وہ امیر، طاقت ور 28اور موٹے تازے ہو گئے ہیں۔ اُن کے غلط کاموں کی حد نہیں رہتی۔ وہ انصاف کرتے ہی نہیں۔ نہ وہ یتیموں کی مدد کرتے ہیں تاکہ اُنہیں وہ کچھ مل جائے جو اُن کا حق ہے، نہ غریبوں کے حقوق قائم رکھتے ہیں۔“ 29رب فرماتا ہے، ”اب مجھے بتاؤ، کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے اِس قسم کی حرکتیں کرنے والی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟
30جو کچھ ملک میں ہوا ہے وہ ہول ناک اور قابلِ گھن ہے۔ 31کیونکہ نبی جھوٹی پیش گوئیاں سناتے اور امام اپنی ہی مرضی سے حکومت کرتے ہیں۔ اور میری قوم اُن کا یہ رویہ عزیز رکھتی ہے۔ لیکن مجھے بتاؤ، جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا تو پھر تم کیا کرو گے؟

Currently Selected:

یرمیاہ 5: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in