YouVersion Logo
Search Icon

یرمیاہ 49

49
عمونیوں کی عدالت
1عمونیوں کے بارے میں رب فرماتا ہے،
”کیا اسرائیل کی کوئی اولاد نہیں، کوئی وارث نہیں جو جد کے قبائلی علاقے میں رہ سکے؟ مَلِک دیوتا کے پرستاروں نے اُس پر کیوں قبضہ کیا ہے؟ کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ جد کے شہروں میں آباد ہو گئے ہیں؟“ 2چنانچہ رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے کہ میرے حکم پر عمونی دار الحکومت ربّہ کے خلاف جنگ کے نعرے لگائے جائیں گے۔ تب وہ ملبے کا ڈھیر بن جائے گا، اور گرد و نواح کی آبادیاں نذرِ آتش ہو جائیں گی۔ تب اسرائیل اُن پر قبضہ کرے گا جنہوں نے اُس پر قبضہ کیا تھا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
3”اے حسبون، واویلا کر، کیونکہ عَی شہر برباد ہوا ہے۔ اے ربّہ کی بیٹیو، مدد کے لئے چلّاؤ! ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرو! باڑوں کے اندر بےچینی سے اِدھر اُدھر پھرو! کیونکہ مَلِک دیوتا اپنے پجاریوں اور بزرگوں سمیت جلاوطن ہو جائے گا۔ 4اے بےوفا بیٹی، تُو گھاٹیوں پر، پانی سے چھلکتی اپنی وادی پر کتنا فخر کرتی ہے! تُو اپنے مال و دولت پر بھروسا کر کے شیخی مارتی ہے کہ اب مجھ پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔“ 5قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں تمام پڑوسیوں کی طرف سے تجھ پر دہشت چھا جانے دوں گا۔ تم سب کو چاروں طرف منتشر کر دیا جائے گا، اور تیرے پناہ گزینوں کو کوئی جمع نہیں کرے گا۔
6لیکن بعد میں مَیں عمونیوں کو بحال کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
ادوم کی عدالت
7رب الافواج ادوم کے بارے میں فرماتا ہے، ”کیا تیمان میں حکمت کا نام و نشان نہیں رہا؟ کیا دانش مند صحیح مشورہ نہیں دے سکتے؟ کیا اُن کی دانائی بےکار ہو گئی ہے؟
8اے ددان کے باشندو، بھاگ کر ہجرت کرو، زمین کے اندر چھپ جاؤ۔ کیونکہ مَیں عیسَو کی اولاد پر آفت نازل کرتا ہوں، میری سزا کا دن قریب آ گیا ہے۔ 9اے ادوم، اگر تُو انگور کا باغ ہوتا اور مزدور فصل چننے کے لئے آتے تو تھوڑا بہت اُن کے پیچھے رہ جاتا۔ اگر ڈاکو رات کے وقت تجھے لُوٹ لیتے تو وہ صرف اُتنا ہی چھین لیتے جتنا اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ لیکن تیرا انجام اِس سے کہیں زیادہ بُرا ہو گا۔ 10کیونکہ مَیں نے عیسَو کو ننگا کر کے اُس کی تمام چھپنے کی جگہیں ڈھونڈ نکالی ہیں۔ وہ کہیں بھی چھپ نہیں سکے گا۔ اُس کی اولاد، بھائی اور ہم سائے ہلاک ہو جائیں گے، ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔ 11اپنے یتیموں کو پیچھے چھوڑ دے، کیونکہ مَیں اُن کی جان کو بچائے رکھوں گا۔ تمہاری بیوائیں بھی مجھ پر بھروسا رکھیں۔“
12رب فرماتا ہے، ”جنہیں میرے غضب کا پیالہ پینے کا فیصلہ نہیں سنایا گیا تھا اُنہیں بھی پینا پڑا۔ تو پھر تیری جان کس طرح بچے گی؟ نہیں، تُو یقیناً سزا کا پیالہ پی لے گا۔“ 13رب فرماتا ہے، ”میرے نام کی قَسم، بُصرہ شہر گرد و نواح کے تمام شہروں سمیت ابدی کھنڈرات بن جائے گا۔ اُسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ اُسے لعن طعن کریں گے۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمن کے لئے بُصرہ ہی کا سا انجام چاہے گا۔“
14مَیں نے رب کی طرف سے پیغام سنا ہے، ”ایک قاصد کو اقوام کے پاس بھیجا گیا ہے جو اُنہیں حکم دے، ’جمع ہو کر ادوم پر حملہ کرنے کے لئے نکلو! اُس سے لڑنے کے لئے اُٹھو!‘
15اب مَیں تجھے چھوٹا بنا دوں گا، ایک ایسی قوم جسے دیگر لوگ حقیر جانیں گے۔ 16ماضی میں دوسرے تجھ سے دہشت کھاتے تھے، لیکن اِس بات نے اور تیرے غرور نے تجھے فریب دیا ہے۔ بےشک تُو چٹانوں کی دراڑوں میں بسیرا کرتا ہے، اور پہاڑی بلندیاں تیرے قبضے میں ہیں۔ لیکن خواہ تُو اپنا گھونسلا عقاب کی سی اونچی جگہوں پر کیوں نہ بنائے توبھی مَیں تجھے وہاں سے اُتار کر خاک میں ملا دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
17”ملکِ ادوم یوں برباد ہو جائے گا کہ وہاں سے گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ اُس کے زخموں کو دیکھ کر وہ ’توبہ توبہ‘ کہیں گے۔“ 18رب فرماتا ہے، ”اُس کا انجام سدوم، عمورہ اور اُن کے پڑوسی شہروں کی مانند ہو گا جنہیں اللہ نے اُلٹا کر نیست و نابود کر دیا۔ وہاں کوئی نہیں بسے گا۔ 19جس طرح شیرببر یردن کے جنگل سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑبکریوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں ایک دم ادوم کو اُس کے اپنے ملک سے بھگا دوں گا۔ تب مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو ادوم پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“
20چنانچہ ادوم پر رب کا فیصلہ سنو! تیمان کے باشندوں کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔ 21ادوم اِتنے دھڑام سے گر جائے گا کہ زمین تھرتھرا اُٹھے گی۔ لوگوں کی چیخیں بحرِ قُلزم تک سنائی دیں گی۔ 22وہ دیکھو! دشمن عقاب کی طرح اُڑ کر ادوم پر جھپٹا مارتا ہے۔ وہ اپنے پَروں کو پھیلا کر بُصرہ پر سایہ ڈالتا ہے۔ اُس دن ادومی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔
دمشق کی عدالت
23رب دمشق کے بارے میں فرماتا ہے،
”حمات اور ارفاد شرمندہ ہو گئے ہیں۔ بُری خبریں سن کر وہ ہمت ہار گئے ہیں۔ پریشانی نے اُنہیں اُس متلاطم سمندر جیسا بےچین کر دیا ہے جو تھم نہیں سکتا۔ 24دمشق ہمت ہار کر بھاگنے کے لئے مُڑ گیا ہے۔ دہشت اُس پر چھا گئی ہے، اور وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپ رہا ہے۔
25ہائے، دمشق کو ترک کیا گیا ہے! جس مشہور شہر سے میرا دل لطف اندوز ہوتا تھا وہ ویران و سنسان ہے۔“ 26رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن اُس کے جوان آدمی گلیوں میں گر کر رہ جائیں گے، اُس کے تمام فوجی ہلاک ہو جائیں گے۔ 27مَیں دمشق کی فصیل کو آگ لگا دوں گا جو پھیلتے پھیلتے بن ہدد بادشاہ کے محلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔“
بَدُو قبیلوں کی عدالت
28ذیل میں قیدار اور حصور کے بَدُو قبیلوں کے بارے میں کلام درج ہے۔ بعد میں شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُنہیں شکست دی۔ رب فرماتا ہے،
”اُٹھو! قیدار پر حملہ کرو! مشرق میں بسنے والے بَدُو قبیلوں کو تباہ کرو! 29تم اُن کے خیموں، بھیڑبکریوں اور اونٹوں کو چھین لو گے، اُن کے خیموں کے پردوں اور باقی سامان کو لُوٹ لو گے۔ چیخیں سنائی دیں گی، ’ہائے، چاروں طرف دہشت ہی دہشت‘!“
30رب فرماتا ہے، ”اے حصور میں بسنے والے قبیلو، جلدی سے بھاگ جاؤ، زمین کی دراڑوں میں چھپ جاؤ! کیونکہ شاہِ بابل نے تم پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر کے تمہارے خلاف منصوبہ باندھ لیا ہے۔“ 31رب فرماتا ہے، ”اے بابل کے فوجیو، اُٹھ کر اُس قوم پر حملہ کرو جو علیٰحدگی میں پُرسکون اور محفوظ زندگی گزارتی ہے، جس کے نہ دروازے، نہ کنڈے ہیں۔ 32اُن کے اونٹ اور بڑے بڑے ریوڑ لُوٹ کا مال بن جائیں گے۔ کیونکہ مَیں ریگستان کے کنارے پر رہنے والے اِن قبیلوں کو چاروں طرف منتشر کر دوں گا۔ اُن پر چاروں طرف سے آفت آئے گی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 33”حصور ہمیشہ تک ویران و سنسان رہے گا، اُس میں کوئی نہیں بسے گا۔ گیدڑ ہی اُس میں اپنے گھر بنا لیں گے۔“
ملکِ عیلام کی عدالت
34شاہِ یہوداہ صِدقیاہ کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں رب یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہوا۔ پیغام عیلام کے متعلق تھا۔
35”رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں عیلام کی کمان کو توڑ ڈالتا ہوں، اُس ہتھیار کو جس پر عیلام کی طاقت مبنی ہے۔ 36آسمان کی چاروں سمتوں سے مَیں عیلامیوں کے خلاف تیز ہَوائیں چلاؤں گا جو اُنہیں اُڑا کر چاروں طرف منتشر کر دیں گی۔ کوئی ایسا ملک نہیں ہو گا جس تک عیلامی جلاوطن نہیں پہنچیں گے۔‘ 37رب فرماتا ہے، ’مَیں عیلام کو اُس کے جانی دشمنوں کے سامنے پاش پاش کر دوں گا۔ مَیں اُن پر آفت لاؤں گا، میرا سخت قہر اُن پر نازل ہو گا۔ جب تک وہ نیست نہ ہوں مَیں تلوار کو اُن کے پیچھے چلاتا رہوں گا۔ 38تب مَیں عیلام میں اپنا تخت کھڑا کر کے اُس کے بادشاہ اور بزرگوں کو تباہ کر دوں گا۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔
39لیکن رب یہ بھی فرماتا ہے، ’آنے والے دنوں میں مَیں عیلام کو بحال کروں گا‘۔“

Currently Selected:

یرمیاہ 49: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in