YouVersion Logo
Search Icon

حزقی ایل 17

17
انگور کی بیل اور عقاب کی تمثیل
1رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 2”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو پہیلی پیش کر، تمثیل سنا دے۔ 3اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بڑا عقاب اُڑ کر ملکِ لبنان میں آیا۔ اُس کے بڑے بڑے پَر اور لمبے لمبے پنکھ تھے، اُس کے گھنے اور رنگین بال و پَر چمک رہے تھے۔ لبنان میں اُس نے ایک دیودار کے درخت کی چوٹی پکڑ لی 4اور اُس کی سب سے اونچی شاخ کو توڑ کر تاجروں کے ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے اُسے سوداگروں کے شہر میں لگا دیا۔ 5پھر عقاب اسرائیل میں آیا اور وہاں سے کچھ بیج لے کر ایک بڑے دریا کے کنارے پر زرخیز زمین میں بو دیا۔ 6تب انگور کی بیل پھوٹ نکلی جو زیادہ اونچی نہ ہوئی بلکہ چاروں طرف پھیلتی گئی۔ شاخوں کا رُخ عقاب کی طرف رہا جبکہ اُس کی جڑیں زمین میں دھنستی گئیں۔ چنانچہ اچھی بیل بن گئی جو پھوٹتی پھوٹتی نئی شاخیں نکالتی گئی۔
7لیکن پھر ایک اَور بڑا عقاب آیا۔ اُس کے بھی بڑے بڑے پَر اور گھنے گھنے بال و پَر تھے۔ اب مَیں کیا دیکھتا ہوں، بیل دوسرے عقاب کی طرف رُخ کرنے لگتی ہے۔ اُس کی جڑیں اور شاخیں اُس کھیت میں نہ رہیں جس میں اُسے لگایا گیا تھا بلکہ وہ دوسرے عقاب سے پانی ملنے کی اُمید رکھ کر اُسی کی طرف پھیلنے لگی۔ 8تعجب یہ تھا کہ اُسے اچھی زمین میں لگایا گیا تھا، جہاں اُسے کثرت کا پانی حاصل تھا۔ وہاں وہ خوب پھیل کر پھل لا سکتی تھی، وہاں وہ زبردست بیل بن سکتی تھی۔‘
9اب رب قادرِ مطلق پوچھتا ہے، ’کیا بیل کی نشو و نما جاری رہے گی؟ ہرگز نہیں! کیا اُسے جڑ سے اُکھاڑ کر پھینکا نہیں جائے گا؟ ضرور! کیا اُس کا پھل چھین نہیں لیا جائے گا؟ بےشک بلکہ آخرکار اُس کی تازہ تازہ کونپلیں بھی سب کی سب مُرجھا کر ختم ہو جائیں گی۔ تب اُسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لئے نہ زیادہ لوگوں، نہ طاقت کی ضرورت ہو گی۔ 10گو اُسے لگایا گیا ہے توبھی بیل کی نشو و نما جاری نہیں رہے گی۔ جوں ہی مشرقی لُو اُس پر چلے گی وہ مکمل طور پر مُرجھا جائے گی۔ جس کھیت میں اُسے لگایا گیا وہیں وہ ختم ہو جائے گی‘۔“
11رب مجھ سے مزید ہم کلام ہوا، 12”اِس سرکش قوم سے پوچھ، ’کیا تجھے اِس تمثیل کی سمجھ نہیں آئی؟‘ تب اُنہیں اِس کا مطلب سمجھا دے۔ ’بابل کے بادشاہ نے یروشلم پر حملہ کیا۔ وہ اُس کے بادشاہ اور افسروں کو گرفتار کر کے اپنے ملک میں لے گیا۔ 13اُس نے یہوداہ کے شاہی خاندان میں سے ایک کو چن لیا اور اُس کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے تخت پر بٹھا دیا۔ نئے بادشاہ نے بابل سے وفادار رہنے کی قَسم کھائی۔ بابل کے بادشاہ نے یہوداہ کے راہنماؤں کو بھی جلاوطن کر دیا 14تاکہ ملکِ یہوداہ اور اُس کا نیا بادشاہ کمزور رہ کر سرکش ہونے کے قابل نہ بنیں بلکہ اُس کے ساتھ عہد قائم رکھ کر خود قائم رہیں۔ 15توبھی یہوداہ کا بادشاہ باغی ہو گیا اور اپنے قاصد مصر بھیجے تاکہ وہاں سے گھوڑے اور فوجی منگوائیں۔ کیا اُسے کامیابی حاصل ہو گی؟ کیا جس نے ایسی حرکتیں کی ہیں بچ نکلے گا؟ ہرگز نہیں! کیا جس نے عہد توڑ لیا ہے وہ بچے گا؟ ہر گز نہیں!
16رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس شخص نے قَسم کے تحت شاہِ بابل سے عہد باندھا ہے، لیکن اب اُس نے یہ قَسم حقیر جان کر عہد کو توڑ ڈالا ہے۔ اِس لئے وہ بابل میں وفات پائے گا، اُس بادشاہ کے ملک میں جس نے اُسے تخت پر بٹھایا تھا۔ 17جب بابل کی فوج یروشلم کے ارد گرد پُشتے اور بُرج بنا کر اُس کا محاصرہ کرے گی تاکہ بہتوں کو مار ڈالے تو فرعون اپنی بڑی فوج اور متعدد فوجیوں کو لے کر اُس کی مدد کرنے نہیں آئے گا۔ 18کیونکہ یہوداہ کے بادشاہ نے عہد کو توڑ کر وہ قَسم حقیر جانی ہے جس کے تحت یہ باندھا گیا۔ گو اُس نے شاہِ بابل سے ہاتھ ملا کر عہد کی تصدیق کی تھی توبھی بےوفا ہو گیا، اِس لئے وہ نہیں بچے گا۔ 19رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس نے میرے ہی عہد کو توڑ ڈالا، میری ہی قَسم کو حقیر جانا ہے۔ اِس لئے مَیں عہد توڑنے کے تمام نتائج اُس کے سر پر لاؤں گا۔ 20مَیں اُس پر اپنا جال ڈال دوں گا، اُسے اپنے پھندے میں پکڑ لوں گا۔ چونکہ وہ مجھ سے بےوفا ہو گیا ہے اِس لئے مَیں اُسے بابل لے جا کر اُس کی عدالت کروں گا۔ 21اُس کے بہترین فوجی سب مر جائیں گے، اور جتنے بچ جائیں گے وہ چاروں طرف منتشر ہو جائیں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں، رب نے یہ سب کچھ فرمایا ہے۔
22رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اب مَیں خود دیودار کے درخت کی چوٹی سے نرم و نازک کونپل توڑ کر اُسے ایک بلند و بالا پہاڑ پر لگا دوں گا۔ 23اور جب مَیں اُسے اسرائیل کی بلندیوں پر لگا دوں گا تو اُس کی شاخیں پھوٹ نکلیں گی، اور وہ پھل لا کر شاندار درخت بنے گا۔ ہر قسم کے پرندے اُس میں بسیرا کریں گے، سب اُس کی شاخوں کے سائے میں پناہ لیں گے۔ 24تب ملک کے تمام درخت جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی اونچے درخت کو خاک میں ملا دیتا، اور مَیں ہی چھوٹے درخت کو بڑا بنا دیتا ہوں۔ مَیں ہی سایہ دار درخت کو سوکھنے دیتا اور مَیں ہی سوکھے درخت کو پھلنے پھولنے دیتا ہوں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی‘۔“

Currently Selected:

حزقی ایل 17: URDGVU

Highlight

Share

Copy

None

Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in