۱-کُرِنتِھیوں 12
12
ایک روح اور مختلف نعمتیں
1بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ روحانی نعمتوں کے بارے میں ناواقف رہیں۔ 2آپ جانتے ہیں کہ ایمان لانے سے پیشتر آپ کو بار بار بہکایا اور گونگے بُتوں کی طرف کھینچا جاتا تھا۔ 3اِسی کے پیشِ نظر مَیں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اللہ کے روح کی ہدایت سے بولنے والا کبھی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ پر لعنت۔“ اور روح القدس کی ہدایت سے بولنے والے کے سوا کوئی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ خداوند ہے۔“
4گو طرح طرح کی نعمتیں ہوتی ہیں، لیکن روح ایک ہی ہے۔ 5طرح طرح کی خدمتیں ہوتی ہیں، لیکن خداوند ایک ہی ہے۔ 6اللہ اپنی قدرت کا اظہار مختلف انداز سے کرتا ہے، لیکن خدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا کام کرتا ہے۔ 7ہم میں سے ہر ایک میں روح القدس کا اظہار کسی نعمت سے ہوتا ہے۔ یہ نعمتیں اِس لئے دی جاتی ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں۔ 8ایک کو روح القدس حکمت کا کلام عطا کرتا ہے، دوسرے کو وہی روح علم و عرفان کا کلام۔ 9تیسرے کو وہی روح پختہ ایمان دیتا ہے اور چوتھے کو وہی ایک روح شفا دینے کی نعمتیں۔ 10وہ ایک کو معجزے کرنے کی طاقت دیتا ہے، دوسرے کو نبوّت کرنے کی صلاحیت اور تیسرے کو مختلف روحوں میں امتیاز کرنے کی نعمت۔ ایک کو اُس سے غیرزبانیں بولنے کی نعمت ملتی ہے اور دوسرے کو اِن کا ترجمہ کرنے کی۔ 11وہی ایک روح یہ تمام نعمتیں تقسیم کرتا ہے۔ اور وہی فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کیا نعمت ملنی ہے۔
ایک جسم اور مختلف اعضا
12انسانی جسم کے بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن یہ تمام اعضا ایک ہی بدن کو تشکیل دیتے ہیں۔ مسیح کا بدن بھی ایسا ہے۔ 13خواہ ہم یہودی تھے یا یونانی، غلام تھے یا آزاد، بپتسمے سے ہم سب کو ایک ہی روح کی معرفت ایک ہی بدن میں شامل کیا گیا ہے، ہم سب کو ایک ہی روح پلایا گیا ہے۔
14بدن کے بہت سے حصے ہوتے ہیں، نہ صرف ایک۔ 15فرض کریں کہ پاؤں کہے، ”مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے تعلق ختم ہو جائے گا؟ 16یا فرض کریں کہ کان کہے، ”مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے ناتا ٹوٹ جائے گا؟ 17اگر پورا جسم آنکھ ہی ہوتا تو پھر سننے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو پھر سونگھنے کا کیا بنتا؟ 18لیکن اللہ نے جسم کے مختلف اعضا بنا کر ہر ایک کو وہاں لگایا جہاں وہ چاہتا تھا۔ 19اگر ایک ہی عضو پورا جسم ہوتا تو پھر یہ کس قسم کا جسم ہوتا؟ 20نہیں، بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن جسم ایک ہی ہے۔
21آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مجھے تیری ضرورت نہیں،“ نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے، ”مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔“ 22بلکہ اگر دیکھا جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جسم کے جو اعضا زیادہ کمزور لگتے ہیں اُن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ 23وہ اعضا جنہیں ہم کم عزت کے لائق سمجھتے ہیں اُنہیں ہم زیادہ عزت کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں، اور وہ اعضا جنہیں ہم شرم سے چھپا کر رکھتے ہیں اُن ہی کا ہم زیادہ احترام کرتے ہیں۔ 24اِس کے برعکس ہمارے عزت دار اعضا کو اِس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی کہ ہم اُن کا خاص احترام کریں۔ لیکن اللہ نے جسم کو اِس طرح ترتیب دیا کہ اُس نے کم قدر اعضا کو زیادہ عزت دار ٹھہرایا، 25تاکہ جسم کے اعضا میں تفرقہ نہ ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی فکر کریں۔ 26اگر ایک عضو دُکھ میں ہو تو اُس کے ساتھ دیگر تمام اعضا بھی دُکھ محسوس کرتے ہیں۔ اگر ایک عضو سرفراز ہو جائے تو اُس کے ساتھ باقی تمام اعضا بھی مسرور ہوتے ہیں۔
27آپ سب مل کر مسیح کا بدن ہیں اور انفرادی طور پر اُس کے مختلف اعضا۔ 28اور اللہ نے اپنی جماعت میں پہلے رسول، دوسرے نبی اور تیسرے اُستاد مقرر کئے ہیں۔ پھر اُس نے ایسے لوگ بھی مقرر کئے ہیں جو معجزے کرتے، شفا دیتے، دوسروں کی مدد کرتے، انتظام چلاتے اور مختلف قسم کی غیرزبانیں بولتے ہیں۔ 29کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزے کرتے ہیں؟ 30کیا سب کو شفا دینے کی نعمتیں حاصل ہیں؟ کیا سب غیرزبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب اِن کا ترجمہ کرتے ہیں؟ 31لیکن آپ اُن نعمتوں کی تلاش میں رہیں جو افضل ہیں۔
اب مَیں آپ کو اِس سے کہیں عمدہ راہ بتاتا ہوں۔
Currently Selected:
۱-کُرِنتِھیوں 12: URDGVU
Highlight
Share
Copy
Want to have your highlights saved across all your devices? Sign up or sign in
Copyright © 2019 Urdu Geo Version. CC-BY-NC-ND