YouVersion Logo
تلاش

غزلُ الغزلات 8:5-12

غزلُ الغزلات 5:8-12 - یہ کَون ہے جو بیابان سے
اپنے محبُوب پر تکیہ کِئے چلی آتی ہے؟

مَیں نے تُجھے سیب کے درخت کے نِیچے جگایا۔
جہاں تیری وِلادت ہُوئی۔
جہاں تیری والِدہ نے تُجھے جنم دِیا۔
نگِین کی مانِند مُجھے اپنے دِل میں لگا رکھ اور تعوِیذ کی مانِند اپنے بازُو پر
کیونکہ عِشق مَوت کی مانِند زبردست ہے
اور غَیرت پاتال سی بے مُروّت ہے۔
اُس کے شُعلے آگ کے شُعلے ہیں
اور خُداوند کے شُعلہ کی مانِند۔
سَیلاب عِشق کو بُجھا نہیں سکتا۔
باڑھ اُس کو ڈُبا نہیں سکتی۔
اگر آدمی مُحبّت کے بدلے اپنا سب کُچھ دے ڈالے
تو وہ سراسر حقارت کے لائِق ٹھہرے گا۔

ہماری ایک چھوٹی بہن ہے۔
ابھی اُس کی چھاتِیاں نہیں اُٹِھیں۔
جِس روز اُس کی بات چلے
ہم اپنی بہن کے لِئے کیا کریں؟
اگر وہ دِیوار ہو
تو ہم اُس پر چاندی کا بُرج بنائیں گے
اور اگر وہ دروازہ ہو
تو ہم اُس پر دیودار کے تختے لگائیں گے۔

مَیں دِیوار ہُوں اور میری چھاتِیاں بُرج ہیں
اور مَیں اُس کی نظر میں سلامتی یافتہ کی مانِند تھی۔

بعل ہامُوؔن میں سُلیماؔن کا تاکِستان تھا۔
اُس نے اُس تاکِستان کو باغبانوں کے سپُرد کِیا
کہ اُن میں سے ہر ایک اُس کے پَھل کے بدلے ہزار مِثقال چاندی ادا کرے۔
میرا تاکِستان جو میرا ہی ہے میرے سامنے ہے۔
اَے سُلیماؔن! تُو تو ہزار لے
اور اُس کے پَھل کے نِگہبان دو سَو پائیں۔

یہ کَون ہے جو بیابان سے اپنے محبُوب پر تکیہ کِئے چلی آتی ہے؟ مَیں نے تُجھے سیب کے درخت کے نِیچے جگایا۔ جہاں تیری وِلادت ہُوئی۔ جہاں تیری والِدہ نے تُجھے جنم دِیا۔ نگِین کی مانِند مُجھے اپنے دِل میں لگا رکھ اور تعوِیذ کی مانِند اپنے بازُو پر کیونکہ عِشق مَوت کی مانِند زبردست ہے اور غَیرت پاتال سی بے مُروّت ہے۔ اُس کے شُعلے آگ کے شُعلے ہیں اور خُداوند کے شُعلہ کی مانِند۔ سَیلاب عِشق کو بُجھا نہیں سکتا۔ باڑھ اُس کو ڈُبا نہیں سکتی۔ اگر آدمی مُحبّت کے بدلے اپنا سب کُچھ دے ڈالے تو وہ سراسر حقارت کے لائِق ٹھہرے گا۔ ہماری ایک چھوٹی بہن ہے۔ ابھی اُس کی چھاتِیاں نہیں اُٹِھیں۔ جِس روز اُس کی بات چلے ہم اپنی بہن کے لِئے کیا کریں؟ اگر وہ دِیوار ہو تو ہم اُس پر چاندی کا بُرج بنائیں گے اور اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اُس پر دیودار کے تختے لگائیں گے۔ مَیں دِیوار ہُوں اور میری چھاتِیاں بُرج ہیں اور مَیں اُس کی نظر میں سلامتی یافتہ کی مانِند تھی۔ بعل ہامُوؔن میں سُلیماؔن کا تاکِستان تھا۔ اُس نے اُس تاکِستان کو باغبانوں کے سپُرد کِیا کہ اُن میں سے ہر ایک اُس کے پَھل کے بدلے ہزار مِثقال چاندی ادا کرے۔ میرا تاکِستان جو میرا ہی ہے میرے سامنے ہے۔ اَے سُلیماؔن! تُو تو ہزار لے اور اُس کے پَھل کے نِگہبان دو سَو پائیں۔

غزلُ الغزلات 8:5-12