روت 1:1-21

روت 1:1-21 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)

جِن دِنوں (بنی اِسرائیل کی) قیادت قُضاتیوں کے ہاتھوں میں تھی اُن دِنوں مُلک میں قحط پڑا اَور یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ کا ایک شخص اَپنی بیوی اَور دو بیٹوں سمیت چند دِنوں کے لیٔے مُوآب کے مُلک میں جا کر مُقیم ہو گیا۔ اُس شخص کا نام الیمَلِکؔ اَور اُس کی بیوی کا نام نعومیؔ تھا اَور اُس کے دو بیٹوں کے نام محلونؔ اَور کِلیونؔ تھے۔ وہ یہُودیؔہ کے بیت لحمؔ کے اِفراتی گھرانے سے تھے۔ وہ مُوآب کے مُلک میں چلے گیٔے اَور وہیں رہنے لگے۔ اَیسا ہُوا کہ نعومیؔ کا خَاوند الیمَلِکؔ مَر گیا اَور وہ اَپنے دو دونوں ںبیٹوں کے ساتھ باقی رہ گئی۔ بیٹوں نے دو مُوآبی عورتوں کے ساتھ بیاہ کر لیا، جِن میں سے ایک کا نام عرفہؔ اَور دُوسری کا رُوتؔ تھا۔ تقریباً دس بَرس وہاں رہنے کے بعد، محلونؔ اَور کِلیونؔ بھی مَر گیٔے، اَور نعومیؔ اَپنے دونوں بیٹوں اَور خَاوند سے محروم ہو گئی۔ جَب نعومیؔ نے مُوآب کے مُلک میں یہ سُنا کہ یَاہوِہ نے اَپنے لوگوں پر مہربان ہوکر، اُنہیں روٹی مہیا کی ہے تو وہ اَپنی دونوں بہوؤں سمیت وہاں سے اَپنے وطن جانے کی تیّاری کرنے لگی۔ اُس نے اَپنی دو بہوؤں کو ساتھ لیا اَور اُس مقام کو خیرباد کہا جہاں وہ رہتی تھی اَور اُس شاہراہ پر ہو لی جو یہُودیؔہ کے مُلک کی طرف جاتی تھی۔ نعومیؔ نے اَپنی بہوؤں سے کہا: ”تُم دونوں اَپنے اَپنے میکے لَوٹ جاؤ۔ جَیسے تُم اَپنے مرحُوم شوہروں اَور مُجھ سے مہربانی سے پیش آئیں وَیسے ہی یَاہوِہ تُم پر بھی مہربان ہو۔ یَاہوِہ کرے کہ تُم پھر سے بیاہ کر لو اَور اَپنے اَپنے خَاوند کے گھر میں راحت پاؤ۔“ تَب اُس نے اُنہیں چُوما اَور وہ زار زار رونے لگیں۔ اَور اُس سے کہا، ”ہم تو تمہارے ساتھ لَوٹ کر تمہارے ہی لوگوں میں جایٔیں گی۔“ لیکن نعومیؔ نے کہا: ”میری بیٹیو! تُم اَپنے اَپنے گھر لَوٹ جاؤ۔ تُم میرے ساتھ کیوں آئیں گے؟ کیا میرے اَور بیٹے ہونے والے ہیں جو تمہارے خَاوند بَن سکیں؟ جاؤ، گھر لَوٹ جاؤ اَے میری بیٹیو! اَب مَیں اُتنی بُوڑھی ہو چُکی ہُوں کہ دُوسرا خَاوند نہیں کر سکتی۔ اگر مَیں یہ سوچنے لگوں کہ میرے لیٔے اَب بھی اُمّید باقی ہے اَور اگر آج میرا خَاوند ہوتا اَور مَیں بھی بیٹے جنتی۔ تو کیا تُم اُن کے جَوان ہونے تک اِنتظار کرتیں؟ کیا تُم اُن کی خاطِر غَیر شادی شُدہ رہتیں؟ نہیں میری بیٹیو! اَیسا سوچنا میرے لیٔے بہ نِسبت تمہارے زِیادہ تلخ ہے کیونکہ یَاہوِہ کا ہاتھ میرے خِلاف اُٹھ چُکاہے!“ اِس پر وہ پھر رونے لگیں۔ تَب عرفہؔ نے اَپنی ساس کو چُوما اَور اُسے اَلوِداع کہا، لیکن رُوتؔ اُس سے لپٹ گئی۔ نعومیؔ نے کہا: ”دیکھو تمہاری جٹھانی اَپنے لوگوں اَور اَپنے معبُودوں کے پاس لَوٹ رہی ہے۔ تُم بھی اُس کے ساتھ چلی جاؤ۔“ لیکن رُوتؔ نے کہا: ”تُم اِصرار نہ کر کہ مَیں تُجھے چھوڑ دُوں یا تُجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں۔ جہاں تُم جاؤگی میں بھی وہاں چلُوں گی اَور جہاں تُم رہوگی میں بھی وہیں رہُوں گی۔ تمہارے لوگ میرے لوگ ہوں گے اَور تمہارا خُدا میرا خُدا ہوگا۔ جہاں تُم مَروگی میں بھی وہیں مروں گی، اَور وہیں دفن ہو جاؤں گی۔ اگر موت کے سِوا کویٔی اَور چیز مُجھے تُجھ سے جُدا کرے تو یَاہوِہ مُجھ سے اَیسا ہی بَلکہ اِس سے بھی زِیادہ سختی سے پیش آئے۔“ جَب نعومیؔ نے دیکھا کہ رُوتؔ نے اُس کے ساتھ جانے کی ٹھان لی ہے تو اُس نے اَور اِصرار نہ کیا۔ اَور وہ دونوں چلتی رہیں یہاں تک کہ بیت لحمؔ جا پہُنچیں۔ جَب وہ بیت لحمؔ پہُنچیں، تو اُن کی وجہ سے سارے شہر میں دھوم مچ گئی اَور عورتیں کہنے لگیں، ”یہ تو نعومیؔ ہے۔ اُس کے سِوا کون ہو سکتی ہے؟“ اُس نے نعومیؔ سے کہا: ”مُجھے نعومیؔ نہ کہو، بَلکہ مارہؔ کہو کیونکہ قادرمُطلق نے میری زندگی تلخ کر دی ہے۔ میں تو بھری پُوری گئی تھی لیکن یَاہوِہ مُجھے خالی واپس لے آئے، مُجھے نعومیؔ کیوں کہتی ہو؟ یَاہوِہ قادرمُطلق نے مُجھ پر آفت نازل کی اَور یَاہوِہ نے مُجھے بدنصیب کر دیا۔“

روت 1:1-21 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)

اُن دنوں جب قاضی قوم کی راہنمائی کیا کرتے تھے تو اسرائیل میں کال پڑا۔ یہوداہ کے شہر بیت لحم میں ایک اِفراتی آدمی رہتا تھا جس کا نام اِلی مَلِک تھا۔ کال کی وجہ سے وہ اپنی بیوی نعومی اور اپنے دو بیٹوں محلون اور کلیون کو لے کر ملکِ موآب میں جا بسا۔ لیکن کچھ دیر کے بعد اِلی مَلِک فوت ہو گیا، اور نعومی اپنے دو بیٹوں کے ساتھ اکیلی رہ گئی۔ محلون اور کلیون نے موآب کی دو عورتوں سے شادی کر لی۔ ایک کا نام عُرفہ تھا اور دوسری کا روت۔ لیکن تقریباً دس سال کے بعد دونوں بیٹے بھی جاں بحق ہو گئے۔ اب نعومی کا نہ شوہر اور نہ بیٹے ہی رہے تھے۔ ایک دن نعومی کو ملکِ موآب میں خبر ملی کہ رب اپنی قوم پر رحم کر کے اُسے دوبارہ اچھی فصلیں دے رہا ہے۔ تب وہ اپنے وطن یہوداہ کے لئے روانہ ہوئی۔ عُرفہ اور روت بھی ساتھ چلیں۔ جب وہ اُس راستے پر آ گئیں جو یہوداہ تک پہنچاتا ہے تو نعومی نے اپنی بہوؤں سے کہا، ”اب اپنے ماں باپ کے گھر واپس چلی جائیں۔ رب آپ پر اُتنا رحم کرے جتنا آپ نے مرحوموں اور مجھ پر کیا ہے۔ وہ آپ کو نئے گھر اور نئے شوہر مہیا کر کے سکون دے۔“ یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں بوسہ دیا۔ دونوں رو پڑیں اور اعتراض کیا، ”ہرگز نہیں، ہم آپ کے ساتھ آپ کی قوم کے پاس جائیں گی۔“ لیکن نعومی نے اصرار کیا، ”بیٹیو، بس کریں اور اپنے اپنے گھر واپس چلی جائیں۔ اب میرے ساتھ جانے کا کیا فائدہ؟ مجھ سے تو مزید کوئی بیٹا پیدا نہیں ہو گا جو آپ کا شوہر بن سکے۔ نہیں بیٹیو، واپس چلی جائیں۔ مَیں تو اِتنی بوڑھی ہو چکی ہوں کہ دوبارہ شادی نہیں کر سکتی۔ اور اگر اِس کی اُمید بھی ہوتی بلکہ میری شادی آج رات کو ہوتی اور میرے ہاں بیٹے پیدا ہوتے تو کیا آپ اُن کے بالغ ہو جانے تک انتظار کر سکتیں؟ کیا آپ اُس وقت تک کسی اَور سے شادی کرنے سے انکار کرتیں؟ نہیں، بیٹیو۔ رب نے اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھایا ہے، تو آپ اِس لعنت کی زد میں کیوں آئیں؟“ تب عُرفہ اور روت دوبارہ رو پڑیں۔ عُرفہ نے اپنی ساس کو چوم کر الوداع کہا، لیکن روت نعومی کے ساتھ لپٹی رہی۔ نعومی نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی، ”دیکھیں، عُرفہ اپنی قوم اور اپنے دیوتاؤں کے پاس واپس چلی گئی ہے۔ اب آپ بھی ایسا ہی کریں۔“ لیکن روت نے جواب دیا، ”مجھے آپ کو چھوڑ کر واپس جانے پر مجبور نہ کیجئے۔ جہاں آپ جائیں گی مَیں جاؤں گی۔ جہاں آپ رہیں گی وہاں مَیں بھی رہوں گی۔ آپ کی قوم میری قوم اور آپ کا خدا میرا خدا ہے۔ جہاں آپ مریں گی وہیں مَیں مروں گی اور وہیں دفن ہو جاؤں گی۔ صرف موت ہی مجھے آپ سے الگ کر سکتی ہے۔ اگر میرا یہ وعدہ پورا نہ ہو تو اللہ مجھے سخت سزا دے!“ نعومی نے جان لیا کہ روت کا ساتھ جانے کا پکا ارادہ ہے، اِس لئے وہ خاموش ہو گئی اور اُسے سمجھانے سے باز آئی۔ وہ چل پڑیں اور چلتے چلتے بیت لحم پہنچ گئیں۔ جب داخل ہوئیں تو پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ عورتیں کہنے لگیں، ”کیا یہ نعومی نہیں ہے؟“ نعومی نے جواب دیا، ”اب مجھے نعومی مت کہنا بلکہ مارہ، کیونکہ قادرِ مطلق نے مجھے سخت مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ یہاں سے جاتے وقت میرے ہاتھ بھرے ہوئے تھے، لیکن اب رب مجھے خالی ہاتھ واپس لے آیا ہے۔ چنانچہ مجھے نعومی مت کہنا۔ رب نے خود میرے خلاف گواہی دی ہے، قادرِ مطلق نے مجھے اِس مصیبت میں ڈالا ہے۔“

روت 1:1-21 کِتابِ مُقادّس (URD)

اور اُن ہی ایّام میں جب قاضی اِنصاف کِیا کرتے تھے اَیسا ہُؤا کہ اُس سرزمِین میں کال پڑا اور یہُوداؔہ کے بَیت لحم کا ایک مَرد اپنی بِیوی اور دو بیٹوں کو لے کر چلا کہ موآؔب کے مُلک میں جا کر بسے۔ اُس مَرد کا نام الِیملک اور اُس کی بِیوی کا نام نعومی تھا اور اُس کے دونوں بیٹوں کے نام محلون اور کلِیوؔن تھے۔ یہ یہُوداؔہ کے بَیت لحم کے افراتی تھے۔ سو وہ موآؔب کے مُلک میں آ کر رہنے لگے۔ اور نعومی کا شَوہر الِیملک مَر گیا۔ پس وہ اور اُس کے دونوں بیٹے باقی رہ گئے۔ اُن دونوں نے ایک ایک موآبی عَورت بیاہ لی۔ اِن میں سے ایک کا نام عُرفہ اور دُوسری کا رُوت تھا اور وہ دس برس کے قرِیب وہاں رہے۔ اور محلوؔن اور کلِیوؔن دونوں مَر گئے۔ سو وہ عَورت اپنے دونوں بیٹوں اور خاوند سے چُھوٹ گئی۔ تب وہ اپنی دونوں بہُوؤں کو لے کر اُٹھی کہ موآؔب کے مُلک سے لَوٹ جائے اِس لِئے کہ اُس نے موآؔب کے مُلک میں یہ حال سُنا کہ خُداوند نے اپنے لوگوں کو روٹی دی اور یُوں اُن کی خبر لی۔ سو وہ اُس جگہ سے جہاں وہ تھی دونوں بہُوؤں کو ساتھ لے کر چل نِکلی اور وہ سب یہُوداؔہ کی سرزمِین کو لَوٹنے کے لِئے راستہ پر ہو لِیں۔ اور نعومی نے اپنی دونوں بہُوؤں سے کہا تُم دونوں اپنے اپنے میکے کو جاؤ۔ جَیسا تُم نے مرحُوموں کے ساتھ اور میرے ساتھ کِیا وَیسا ہی خُداوند تُمہارے ساتھ مِہر سے پیش آئے۔ خُداوند یہ کرے کہ تُم کو اپنے اپنے شَوہر کے گھر میں آرام مِلے۔ تب اُس نے اُن کو چُوما اور وہ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگِیں۔ پِھر اُن دونوں نے اُس سے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے ساتھ لَوٹ کر تیرے لوگوں میں جائیں گی۔ نعومی نے کہا اَے میری بیٹِیو لَوٹ جاؤ۔ تُم میرے ساتھ کیوں چلو؟ کیا میرے رَحمِ میں اور بیٹے ہیں جو تُمہارے شَوہر ہوں؟ اَے میری بیٹِیو لَوٹ جاؤ۔ اپنا راستہ لو کیونکہ مَیں زِیادہ بُڑھیا ہُوں اور شَوہر کرنے کے لائِق نہیں۔ اگر مَیں کہتی کہ مُجھے اُمّید ہے بلکہ اگر آج کی رات میرے پاس شَوہر بھی ہوتا اور میرے لڑکے پَیدا ہوتے۔ تَو بھی کیا تُم اُن کے بڑے ہونے تک اِنتظار کرتِیں اور شَوہر کر لینے سے باز رہتِیں؟ نہیں میری بیٹِیو مَیں تُمہارے سبب سے زِیادہ دلگِیر ہُوں اِس لِئے کہ خُداوند کا ہاتھ میرے خِلاف بڑھا ہُؤا ہے۔ تب وہ پِھر چِلاّ چِلاّ کر روئِیں اور عُرفہ نے اپنی ساس کو چُوما پر رُوت اُس سے لِپٹی رہی۔ تب اُس نے کہا دیکھ تیری جِٹھانی اپنے کُنبے اور اپنے دیوتا کے پاس لَوٹ گئی۔ تُو بھی اپنی جِٹھانی کے پِیچھے چلی جا۔ رُوت نے کہا تُو مِنّت نہ کر کہ مَیں تُجھے چھوڑُوں اور تیرے پِیچھے سے لَوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تُو جائے گی مَیں جاؤں گی اور جہاں تُو رہے گی مَیں رہُوں گی۔ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خُدا میرا خُدا ہو گا۔ جہاں تُو مَرے گی مَیں مرُوں گی اور وہِیں دفن بھی ہُوں گی۔ خُداوند مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر مَوت کے سِوا کوئی اور چِیز مُجھ کو تُجھ سے جُدا کر دے۔ جب اُس نے دیکھا کہ اُس نے اُس کے ساتھ چلنے کی ٹھان لی ہے تو اُس سے اور کُچھ نہ کہا۔ سو وہ دونوں چلتے چلتے بَیت لحم میں آئِیں۔ جب وہ بَیت لحم میں داخِل ہُوئِیں تو سارے شہر میں دُھوم مچی اور عَورتیں کہنے لگِیں کہ کیا یہ نعومی ہے؟ اُس نے اُن سے کہا مُجھ کو نعومی نہیں بلکہ مارا کہو اِس لِئے کہ قادرِ مُطلق میرے ساتھ نِہایت تلخی سے پیش آیا ہے۔ مَیں بھری پُوری گئی اور خُداوند مُجھ کو خالی پھیر لایا۔ پس تُم کیوں مُجھے نعومی کہتی ہو حالانکہ خُداوند میرے خِلاف مُدّعی ہُؤا اور قادرِ مُطلق نے مُجھے دُکھ دِیا؟