رومیوں 14:9-29
رومیوں 14:9-29 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس ہم کیا کہیں؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ وہ مُوسیٰ سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا۔ پس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُنحصِر ہے نہ دَوڑ دُھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر۔ کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں فرِعونؔ سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو۔ پس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جسِے چاہتا ہے اُسے سخت کر دیتا ہے۔ پس تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کیوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟ اَے اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو نے مُجھے کیوں اَیسا بنایا؟ کیا کُمہار کو مِٹّی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟ پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحمُّل سے پیش آیا۔ اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔ یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔ چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔ اور اَیسا ہو گا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔ اور یسعیاہ اِسرائیلؔ کی بابت پُکار کر کہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سمُندر کی ریت کے برابر ہو تَو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اور مُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا۔ چُنانچہ یسعیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہو جاتے۔
رومیوں 14:9-29 اُردو ہم عصر ترجُمہ (UCV)
تو پھر ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا کے ہاں نااِنصافی ہے؟ ہرگز نہیں! کیونکہ خُدا حضرت مَوشہ سے فرماتے ہیں، ”جِس پر مُجھے رحم کرنا منظُور ہوگا اُس پر رحم کروں گا، اَور جِس پر ترس کھانا منظُور ہوگا اُس پر ترس کھاؤں گا۔“ لہٰذا یہ نہ تو آدمی کی خواہش یا اُس کی جدّوجہد پر بَلکہ خُدا کے رحم پر مُنحصر ہے۔ اِسی لیٔے کِتاب مُقدّس میں فَرعوہؔ سے کہا گیا ہے: ”مَیں نے تُجھے اِس لیٔے برپا کیا ہے کہ تیرے خِلاف اَپنی قُدرت ظاہر کروں اَور ساری زمین میں میرا نام مشہُور ہو جائے۔“ پس خُدا جِس پر رحم کرنا چاہتاہے، رحم کرتا ہے اَور جِس پر سختی کرنا چاہتاہے اُس کا دِل سخت کر دیتاہے۔ شاید تُم میں سے کویٔی مُجھ سے یہ پُوچھے: ”اگر یہ بات ہے تو خُدا اِنسان کو کیوں قُصُوروار ٹھہراتا ہے؟ کون اُس کی مرضی کے خِلاف کھڑا ہو سَکتا ہے؟“ لیکن اَے اِنسان! تُم کِس مُنہ سے خُدا کو جَواب دیتے ہو؟ ”کیا بنائی ہویٔی شَے اَپنے بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُم نے مُجھے اَیسا کیوں بنایا؟“ کیا کُمہار کو مٹّی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن تو خاص مَوقعوں پر اِستعمال کیٔے جانے کے لیٔے بنائے اَور دُوسرا عام اِستعمال کے لیٔے۔ اگر خُدا نے بھی اَیسا کیا تو تعجُّب کی کون سِی بات ہے؟ خُدا اَپنے غضب اَور اَپنی قُدرت کو ظاہر کرنے کے اِرادے سے غضب کے برتنوں کو جو ہلاکت کے لیٔے تیّار کیٔے گیٔے تھے، نہایت صبر سے برداشت کرتا رہے۔ اَور یہ اِس لیٔے ہُوا کہ خُدا اَپنے جلال کی دولت رحم کے برتنوں پر ظاہر کرے جنہیں خُدا نے اَپنے جلال کے لیٔے پہلے ہی سے تیّار کیا ہُوا تھا۔ یعنی ہم پر جنہیں اُس نے نہ فقط یہُودیوں میں سے بَلکہ غَیریہُودیوں میں سے بھی بُلایا۔ ہوشِیعؔ نبی کی کِتاب میں بھی خُدا یہی فرماتے ہیں: ”جو ’میری اُمّت‘ نہ تھی اُسے میں اَپنی اُمّت بنا لُوں گا؛ اَورجو میری محبُوبہ نہ تھی اُسے اَپنی محبُوبہ کہُوں گا،“ اَور ”جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا، ’تُم میری اُمّت نہیں ہو،‘ اُسی جگہ اُنہیں ’زندہ خُدا کے فرزند کہا جائے گا۔‘ “ اَور یَشعیاہ نبی بھی اِسرائیلؔ کے بارے میں پُکار کر فرماتے ہیں: ”اگرچہ بنی اِسرائیلؔ کی تعداد سمُندر کی ریت کے ذرّوں کے برابر ہوگی، تو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوؔند زمین پر اَپنے فیصلہ کو نہایت تیزی کے ساتھ عَمل میں لایٔے گا۔“ چنانچہ جَیسا کہ حضرت یَشعیاہ نبی نے پیشین گوئی کی ہے: ”اگرچہ لشکروں کا خُداوؔند ہماری نَسل کو باقی نہ رہنے دیتا، تو ہم سدُومؔ کی مانند اَور عمورہؔ کی مانند ہو جاتے۔“
رومیوں 14:9-29 ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن (URDGVU)
کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ بےانصاف ہے؟ ہرگز نہیں! کیونکہ اُس نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔“ چنانچہ سب کچھ اللہ کے رحم پر ہی مبنی ہے۔ اِس میں انسان کی مرضی یا کوشش کا کوئی دخل نہیں۔ یوں اللہ اپنے کلام میں مصر کے بادشاہ فرعون سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے، ”مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ میں اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔“ غرض، یہ اللہ ہی کی مرضی ہے کہ وہ کس پر رحم کرے اور کس کو سخت کر دے۔ شاید کوئی کہے، ”اگر یہ بات ہے تو پھر اللہ کس طرح ہم پر الزام لگا سکتا ہے جب ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں؟ ہم تو اُس کی مرضی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔“ یہ نہ کہیں۔ آپ انسان ہوتے ہوئے کون ہیں کہ اللہ کے ساتھ بحث مباحثہ کریں؟ کیا جس کو تشکیل دیا گیا ہے وہ تشکیل دینے والے سے کہتا ہے، ”تُو نے مجھے اِس طرح کیوں بنا دیا؟“ کیا کمہار کا حق نہیں ہے کہ گارے کے ایک ہی لوندے سے مختلف قسم کے برتن بنائے، کچھ باعزت استعمال کے لئے اور کچھ ذلت آمیز استعمال کے لئے؟ یہ بات اللہ پر بھی صادق آتی ہے۔ گو وہ اپنا غضب نازل کرنا اور اپنی قدرت ظاہر کرنا چاہتا تھا، لیکن اُس نے بڑے صبر و تحمل سے وہ برتن برداشت کئے جن پر اُس کا غضب آنا ہے اور جو ہلاکت کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔ اُس نے یہ اِس لئے کیا تاکہ اپنا جلال کثرت سے اُن برتنوں پر ظاہر کرے جن پر اُس کا فضل ہے اور جو پہلے سے جلال پانے کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔ اور ہم اُن میں سے ہیں جن کو اُس نے چن لیا ہے، نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیریہودیوں میں سے بھی۔ یوں وہ غیریہودیوں کے ناتے سے ہوسیع کی کتاب میں فرماتا ہے، ”مَیں اُسے ’میری قوم‘ کہوں گا جو میری قوم نہ تھی، اور اُسے ’میری پیاری‘ کہوں گا جو مجھے پیاری نہ تھی۔“ اور ”جہاں اُنہیں بتایا گیا کہ ’تم میری قوم نہیں‘ وہاں وہ ’زندہ خدا کے فرزند‘ کہلائیں گے۔“ اور یسعیاہ نبی اسرائیل کے بارے میں پکارتا ہے، ”گو اسرائیلی ساحل پر کی ریت جیسے بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی صرف ایک بچے ہوئے حصے کو نجات ملے گی۔ کیونکہ رب اپنا فرمان مکمل طور پر اور تیزی سے دنیا میں پورا کرے گا۔“ یسعیاہ نے یہ بات ایک اَور پیش گوئی میں بھی کی، ”اگر رب الافواج ہماری کچھ اولاد زندہ نہ چھوڑتا تو ہم سدوم کی طرح مٹ جاتے، ہمارا عمورہ جیسا ستیاناس ہو جاتا۔“
رومیوں 14:9-29 کِتابِ مُقادّس (URD)
پس ہم کیا کہیں؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ وہ مُوسیٰ سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا۔ پس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُنحصِر ہے نہ دَوڑ دُھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر۔ کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں فرِعونؔ سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو۔ پس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جسِے چاہتا ہے اُسے سخت کر دیتا ہے۔ پس تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کیوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟ اَے اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو نے مُجھے کیوں اَیسا بنایا؟ کیا کُمہار کو مِٹّی پر اِختیار نہیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟ پس کیا تعجُّب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحمُّل سے پیش آیا۔ اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔ یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔ چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔ اور اَیسا ہو گا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔ اور یسعیاہ اِسرائیلؔ کی بابت پُکار کر کہتا ہے کہ گو بنی اِسرائیل کا شُمار سمُندر کی ریت کے برابر ہو تَو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔ کیونکہ خُداوند اپنے کلام کو تمام اور مُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زمِین پر عمل کرے گا۔ چُنانچہ یسعیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر ربُّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوؔم کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہو جاتے۔